Tag: Al qaeda leader Osama bin ladin

  • ایبٹ آباد:اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے 4 سال مکمل

    ایبٹ آباد:اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے 4 سال مکمل

    ایبٹ آباد: القاعدہ لیڈر اسامہ بن لادن کی امریکی آپریشن میں ہلاکت کے چار سال مکمل ہوگئے ہیں، بلال ٹاؤن کے مکین آج بھی اس فوجی آپریشن کو بھول نہیں پائے۔

    دو مئی دو ہزار گیارہ کی تاریک رات میں بارہ بج کر پینتیس منٹ پر ایبٹ آباد کی حدود میں تین ہیلی کا پٹرز داخل ہوئے ، جن کا اصل ٹارگٹ دنیا کے انتہائی مطلوب شخص شیخ اسامہ بن لادن کو منطقی انجام تک پہنچانا تھا۔

    پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے کچھ فاصلہ پر بلال ٹاؤن کے علاقہ میں واقعہ قلعہ نما کمپاؤنڈ پر فوجی آپریشن کیا، آپریشن میں امریکی فوج کے اسپیشل کمانڈوز کمپاؤنڈ کی با لائی منزل پر اترے اور آپریشن کے ذریعے مبینہ طور پر القاعدہ لیڈر شیخ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔

    آپریشن میں ایک امریکی ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوا، بلال ٹاؤن کے مکین آج بھی امریکی آپریشن کو بھول نہیں پائے۔

    اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی اپریشن کے بارے میں پاکستانی ایجنسیاں لاعلم تھیں۔

    امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے اعتراف کیا القاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کے بارے میں معلومات ایک پاکستانی ڈاکٹر نے فراہم کیں تھیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کے خاندان کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لیے ایبٹ آباد میں حفاظتی ٹیکوں کی ایک جعلی مہم چلائی تھی، رپورٹ کے مطابق اس مہم کی نگرانی ایک پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے کی تھی۔

    ڈاکٹر شکیل آفریدی کا تعلق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے ملک دین خیل قبیلے سے بتایا جاتا ہے تاہم وہ گزشتہ کئی برسوں سے پشاور کے علاقے حیات آباد میں مقیم تھے۔

    بعد میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اسامہ کے کمپاؤنڈ کی جاسوسی کرنے اور امریکی حکام کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کر کے ان کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    مئی سنہ 2012 میں خیبر ایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے ملزم ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایف سی آر کے قانون کے تحت 33 سال قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا تھا۔

    ایبٹ آباد میں ہونے والے امریکی آپریشن کی تحقیقات کیلئے جسٹس جاوید اقبال کی سر برائی میں کمیشن قائم کیا گیا، جنہوں نے اسامہ کمپاؤنڈ میں جاکر تحقیقات کے ساتھ عام افراد اور افسران کے بیا نات بھی قلمبند کئے۔

    کمپاؤنڈ میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعداسامہ بن لادن کی آخری رہائش گاہ کو بھی مکمل مسمار کر دیا گیااور اراضی خیبر پختو نخواہ حکومت کے نام پر منتقل کر دی گئی، جو اب بچوں کے کھیل کے میدان میں تبدیل ہوگئی ہے۔

    آپریشن کے چار سال بعد بھی ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ حکومت کی جانب سے منظر عام پر نہ لانا ایک سوالیہ نشان ہے۔

    دو مئی دو ہزار دس کو ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی حکام نے ان کی تین بیواؤں اور بچوں کو اپنی تحویل میں لیا تھا اور دس ماہ بعد ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر کے کارروائی کی گئی ہے۔

    واضح رہے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی پچاس کروڑ ڈالر کی امداد پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

  • اسامہ بن لادن کے زیرِاستعمال کمپاونڈ کو مسمار ہوئے 3سال مکمل

    اسامہ بن لادن کے زیرِاستعمال کمپاونڈ کو مسمار ہوئے 3سال مکمل

    ایبٹ آباد : القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے زیرِ استعمال رہنے والے کمپاؤنڈ کو مسمار کئے جانے کے تین سال مکمل ہوگئے ہیں، اے آروائی نیوز کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ سب سے پہلے کمپاؤنڈ گرانے کی خبر اور فوٹیج بریک کی تھی۔

    ایبٹ آباد کے بلال ٹاؤن میں دو مئی دو ہزار گیارہ کو امریکی میر ینز نے آپریشن کرکے اسامہ بن لادن کو مبینہ طور پر ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔

    جس کے بعد دو مئی کی رات کو اسامہ بن لادن کمپاؤنڈ کا کنٹرول پاک آرمی نے سنبھالا تھا اور دس ماہ تین دن بعد واقعہ کے حوالے سے سرکاری طور پر تفتیش کرنے والے ایبٹ آباد کمیشن کے دورہ کے بعد اس کا کنٹرول پچیس فروری دو ہزار بارہ کی شام کو ایبٹ آباد کی سول انتظامیہ کے حوالے کیا گیا تھا۔

    جس نے اسی شام کو پولیس ، ایلیٹ فورس کی مدد سے پورے علاقے کا گھیراوٴ کرنے کے بعد بھاری مشینری کی مدد سے اڑتالیس گھنٹے کا آپریشن کرکے تین منزلہ عمارت کو مکمل مسمار کر دیا تھا۔

    اے آروائی نیوز نے روایت کے مطابق سب سے پہلے کمپاؤنڈ کو مسمار کئے جانے کی خبر اور فوٹیج بریک کی تھی، تین سال مکمل ہونے پر بھی اسامہ بن لادن کمپاؤنڈ کی اراضی پر کوئی تعمیرات نہ ہوسکی۔

  • جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    واشنگٹن :امریکہ نے آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی کے اسامہ بن لادن کے حوالے سے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق سابق آئی ایس آئی چیف کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    جین ساکی نے کہا کہ اسامہ بن لادن آپریشن کے حوالے امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، امریکہ کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یقین کیا جائے کہ پاکستانی حکومت اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے حوالے سے کوئی علم رکھتی تھی اور ہم آج بھی اسی بات پر یقین رکھتے ہیں۔

    جب جین ساکی سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل درانی کیا اس حوالے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں تو جین ساکی کا کہنا تھا کہ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی  نے ایک عرب ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ آئی ایس آئی نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں ان کی ہلاکت سے قبل پناہ دے رکھی ہو۔

    اسد درانی کا کہنا تھا کہ انھیں آئی ایس آئی کی جانب سے دیئے جانے والے بیان پر شک ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت اور  رہائش گاہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ  قوی امکان ہے کہ آئی ایس آئی  کو اسامہ کی موجودگی کا علم تھا۔

     آئی ایس آئی کے سابق چیف کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پاکستانیوں نے کسی معاہدے کے تحت امریکہ کو اسامہ کی رہائش کا پتہ دیا ہو۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کا اسامہ کی موت کے بعد یہ مؤقف تھا کہ اس نے اسامہ بن لادن کو پناہ نہیں دی تھی اور نہ ہی 2011 کے حملے میں کوئی حصہ لیا تھا۔

    اسامہ بن لادن کو امریکی فوج کے خصوصی دستے نے مئی سنہ 2011 میں شمالی پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔

    یاد رہے کہ جنرل اسد درانی سنہ 1990 سے 1992 کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ رہے