Tag: al-Shifa Hospital

  • اسرائیلی فوج کا الشفا اسپتال پر پھر حملہ، متعدد شہید

    اسرائیلی فوج کا الشفا اسپتال پر پھر حملہ، متعدد شہید

    اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، ایسے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس ارکان کی موجودگی کا الزام لگا کر ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال پر دھاوا بول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے حماس ارکان کی موجودگی کا الزام لگا کر ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج نے 20 مسلح فلسطینیوں کی اموات کا دعویٰ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفا اسپتال پر رات گئے چھاپہ مار کر اسپتال کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال پرگولہ باری کی، شدید فائرنگ کے نتیجے میں اسپتال کا عملہ شدید خوف وہراس میں مبتلا ہوگیا جبکہ بمباری سے متعدد افراد کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے 11 لاکھ سے زیادہ افراد کو کھانے پینے کی عدم دستیابی کا سامنا ہے، وسط مارچ سے مئی تک غزہ میں قحط کا شدید خطرہ ہے۔

    اس حوالے سے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ خطرناک فرد جرم ہے،غزہ میں قحط کے بڑھتے خطرے کو روکا جا سکتا ہے،اسرائیل پورے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی ممکن بنائے۔

  • الشفا اسپتال پر حملہ: غزہ کے پولیس چیف میجر جنرل فائق المبوح شہید

    الشفا اسپتال پر حملہ: غزہ کے پولیس چیف میجر جنرل فائق المبوح شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے الشفا اسپتال پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، تازہ حملے میں غزہ کے پولیس چیف میجر جنرل فائق المبوح جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق الشفا اسپتال پر حملے میں غزہ کے پولیس چیف میجر جنرل فائق المبوح جام شہادت نوش کرگئے۔

    حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پولیس ڈائریکٹر فائق المبوح غزہ تک امداد کی آمد یقینی بنانے کیلئے کام کرتے تھے۔وہ غزہ میں خوراک کی منصفانہ تقسیم اور قیام امن کے ذمہ دار تھے۔

    حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ الشفا اسپتال سے گرفتار صحافیوں کے ساتھ وحشیانہ رویہ منظم صہیونی دہشت گردی ہے، صحافیوں کی گرفتاری کا مقصد اسرائیلی جرائم کو دنیا کی نظروں سے چھپانا ہے۔

    حماس کے مطابق ہم پُرعزم ہیں کہ ہمارے لوگ مجرم اسرائیل کے مقابلے میں ثابت قدم ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فائق المبوح کے قتل کا مقصد غزہ میں امداد کی آمد روکنا ہے، ان کا قتل غزہ میں قحط برقرار رکھنے کی اسرائیلی کوششوں کا ثبوت ہے۔

    ’غزہ میں کسی غیرملکی کی موجودگی قبول نہیں‘

    حماس کے مطابق الشفا اسپتال میں کوریج کرنے والے صحافیوں پر صہیونی فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہیں، دشمن ہمارے درمیان افرا تفری پھیلانے کی اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہوگا۔

  • غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد جب سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملے شروع ہوئے ہیں، محصور شہر کے شمالی حصے میں واقع الشفا اسپتال کا نام خبروں میں نمایاں طور پر سامنے آ رہا ہے۔

    بالخصوص گزشتہ 5 دنوں سے غزہ کے حوالے سے سب سے اہم خبر الشفا اسپتال سے متعلق خبر رہی ہے، کیوں کہ غزہ کے لیے وہ لائف لائن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جہاں نہ صرف زخمیوں کا علاج ہو رہا تھا بلکہ پناہ گزینوں کو بھی بڑی تعداد میں ’چھت‘ میسر آ گئی تھی۔

    جب اس اسپتال کے اندر سے مردہ اور معذور بچوں کی تصاویر پوری دنیا میں نشر کی گئیں، تو اس نے لاکھوں لوگوں کو فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ فلسطینیوں کو بھی اس سے طاقت ملی، اور ان کے لیے یہ اسپتال طاقت کی علامت بن گیا اور ایک عسکری طور پر ایسی مضبوط قوت (اسرائیل) کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا جو بہت کم تحمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسپتال میں سفاکانہ مناظر منظر عام پر آئے، صہیونی فورسز کے اسنائپرز نے ایک طبی عمارت سے دوسری عمارت میں جانے کی کوشش کرنے والے فلسطینی شہریوں کو بے دریغ گولیاں ماریں، اور اس درندگی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک شور اٹھا، وہ شور جس پر صہیونی سرکار نے کان بند کر لیے ہیں۔

    الشفا اسپتال کی اہمیت

    فلسطینیوں کے لیے اب الشفا اسپتال کی اہمیت طبی مرکز سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے، کئی منزلہ اس میڈیکل کمپلیکس کو غزہ کا دھڑکتا دل قرار دیا گیا ہے۔

    جب فلسطین پر برطانوی حکومت تھی یہ اسپتال اس وقت سے موجود ہے، یہ دراصل برطانوی فوجی بیرک تھا جس میں فوجی رہائش پذیر تھے، اور 1946 میں یہ ایک اسپتال بن گیا۔ اس نے کئی جنگیں سہیں اور اسرائیلی قبضے کے کئی برس بھی اس نے دیکھے لیکن یہ اسی طرح قائم رہا۔

    پچھلے ایک مہینے سے اسے ادویات اور ایندھن کی فوری ضرورت تھی لیکن اسرائیل نے اسے ممکن نہیں ہونے دیا، اور پھر اسرائیلی فوجیوں نے اندر گھس کر ادویات کے رہے سہے ذخیرے کو بھی اڑا دیا۔ اسپتال میں اتنی لاشیں پڑی تھیں کہ اسپتال کے عملے کو درجنوں لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کرنا پڑا، ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا۔

    غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    اس کے علاوہ الشفا اسپتال غزہ حکومت کے انتظامی اداروں کے لیے بھی ایک کنٹرول سینٹر کی مانند ہے، وزارت صحت کے حکام نے وہاں لاشوں کے درمیان پریس کانفرنسیں کیں، اور حکومت کی وزارت اطلاعات بھی اسی اسپتال سے کام کرتی رہی۔

    جب غزہ کے باقی حصوں کے رابطے اسرائیل نے منقطع کر دیے تھے، تب ایسے میں الشفا نے اپنے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو برقرار رکھا، اس لیے یہ صحافیوں کے لیے بھی ایک اہم ترین مقام رہا، جن میں سے کچھ صحافی اب بھی وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں سے اسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر ڈاکٹرز اور عملہ جب بھی ممکن ہوا، مسلسل اپ ڈیٹ فراہم کرتے رہے ہیں۔

    صہیونی فورسز کا اسپتال پر قبضہ

    پندرہ نومبر کو صہیونی فورسز الشفا اسپتال میں چھاپا مارتے ہوئے داخل ہوئے اور ظلم کی ایک نئی داستان رقم کی، اسرائیل کہہ چکا ہے کہ وہ مستقبل میں غزہ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنا چاہتا ہے (اگرچہ امریکا چاہتا ہے کہ یہ ذمہ داری نئی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہی ہو)، اس لیے زمینی آپریشن کو وسعت دینے کے لیے شہر کے اس مرکزی اسپتال کو سنبھالنا ضروری تھا۔

    جس طرح الشفا اسپتال نے فلسطینیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مزاحمت کے نئے معنی فراہم کیے ہیں، اسی طرح اسپتال میں جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ اسرائیل کے لیے بھی اہم بن گیا ہے، چناں اس نے بے رحمانہ طور پر اسپتال کے پاس بمباری کی اور پھر اس میں داخل ہو کر اس پر قبضہ کر لیا۔

    اپنے بیانات میں صہیونی فورسز نے پروپیگنڈا کیا کہ اسپتال کو حماس اپنی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کے گڑھ کے طور استعمال کر رہا ہے، تاہم حماس اور وزارت صحت کی جانب سے مسلسل اس بے بنیاد الزامات کی تردید کی گئی، اور فوجیوں کو اسپتال سے کوئی اسلحہ نہیں ملا۔

    فلسطینی وزارت خارجہ نے الشفا کے بارے میں اسرائیل کی ’گمراہ کن من گھڑت سازشوں‘ کے خلاف بھی خبردار کیا، جہاں ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی، اور صہیونی فورسز نے ان بے آسرا لوگوں کو اسپتال سے باہر نکلنے پر مجبور کیا۔

    گزشتہ روز غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے، دیگر عملہ بھی فورسز کی حراست میں ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت سے اس سلسلے میں وضاحت چاہتا ہے، کیوں کہ طبی ماہرین ڈبلیو ایچ او کے ایک قافلے میں مریضوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، جب انھیں اسرائیلی فورسز نے روکا اور حراست میں لے لیا۔

    اسرائیلی فورسز نے چند دن قبل یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انھوں نے اسپتال میں 55 میٹر طویل ایک سرنگ دریافت کیا ہے، اور ساتھ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس مقام پر کھڑی ایک گاڑی سے بھاری اسلحہ بھی ملا۔ تاہم الجزیرہ کے مطابق ایک فوجی تجزیہ کار زوران کوسوواک نے غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک سول انجینئر کے حوالے سے بتایا کہ یہ ویڈیو دراصل دو مختلف سرنگوں کے کلپس جوڑ کر بنائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 14,500 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

  • غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ میں وقفے کے معاہدے کے بعد بھی صہیونی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں پر بمباری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری رہی، اسرائیلی فورسز نے محصور شہر کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت جمعے سے پہلے غزہ کے کسی بھی قیدی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

    اسرائیل فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ مغربی کنارے پر مہلک فضائی حملے اور شدید گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے، جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر ابو قمر اسٹریٹ کو نشانہ بنانے والی تازہ ترین اسرائیلی بمباری میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14,500 سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کا جمعہ سے قبل غزہ کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ

    ادھر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے انڈونیشیا اسپتال 4 گھنٹے میں خالی کرنے کی دھمکی دی ہے، جہاں 65 لاشیں اور 200 مریض موجود ہیں، عرب میڈیا کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ سمیت دیگر کئی ڈاکٹرز کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    جنگ کے وقفے میں تاخیر کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں آج سے جنگ میں وقفہ اور قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا، لیکن اسرائیلی قیدیوں کی فہرست نہ ملنے کے باعث تاخیر کی گئی۔

  • اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی

    غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ الشفا اسپتال کے نیچے دس میٹر گہرائی میں 55 میٹر طویل سرنگ ملی ہے، آئی ڈی ایف نے اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے سرنگ کی ویڈیو بھی شئیر کر دی۔

    غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے اسرائیل کے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے طبی عملے، زخمیوں اور بے گھر افراد کو بندوق کی نوک پر الشفا میڈیکل کمپلیکس خالی کرنے پر مجبور کیا۔

    حماس کی طرف سے با رہا اسرائیلی الزام کی تردید کی گئی اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی اس معاملہ کی تحقیقات کے لیے بھیج دی جائے۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ الشفا اسپتال جو کبھی غزہ کا مرکزی اسپتال تھا، نے طبی سہولت کے طور پر کام کرنا بند کر دیا ہے اور اب یہ ایک ’ڈیتھ زون‘ ہے۔