Tag: alaska

  • ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    واشنگٹن(16 اگست 2025): امریکی صدر ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اوریوکرینی صدر کو ایک میز پر بھٹانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا کہ الاسکا میں صدر پیوٹن سے ملاقات نہایت مثبت رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں بشمول نیٹو کے سیکرٹری جنرل ٹیلیفونک گفتگو بھی کامیاب رہی، سب کا اس بات پر اتفاق ہےکہ روس یوکرین جنگ ختم کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست امن معاہدہ ہے، نہ کہ صرف ایک سیز فائر معاہدہ، جو اکثر قائم نہیں رہتا۔

    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ صدر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاؤس آئیں گے، معاملات درست رہے تو صدر پیوٹن سے ملاقات بھی طے کی جائے گی، اس امن معاہدے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ ’طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو‘ کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثر انداز ہو، پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوؤں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں۔

  • ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    الاسکا : امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ختم ہوگئی ملاقات میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا، بعد ازاں دونوں شخصیات نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    روسی اور امریکی وفود کےدرمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اس موقع پر امریکا کی جانب سے وزیرخارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف جبکہ روسی وفد میں وزیرخارجہ لارؤف اور ایلچی یوری اوشاکوف بھی موجود تھے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدرپیوٹن کاکہنا تھا کہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی، میرے اور صدرٹرمپ کے درمیان اچھے براہ راست رابطے ہیں، مذاکرات کی دعوت دینے پرامریکی صدر کے شکر گزار ہیں۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ ہم دونوں تنازع کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ پائیدار اور دیرپا امن کیلئے جنگ کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنا ہوگا، یورپ سمیت دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال ہونا چاہیے، صدر پیوٹن نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ روس کے تمام جائز خدشات کو زیرغور لانا ہوگا۔

    روسی صدر نے بتایا کہ 2022میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ کی نوبت ہی نہ آتی، سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ صورتحال کو تصادم کی سطح پر نہ لائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ رو س کی یوکرین جنگ کے خاتمے اور دیرپا حل میں خاص دلچسپی ہے، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتفاق رائے سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار ہوگی۔

    صدرٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ روسی صدر سے ملاقات کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی اور نیٹو حکام سے ٹیلی فون پر بات کروں گا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر سے سربراہی ملاقات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے لیکن یوکرین جنگ کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا کیونکہ جب تک معاہدہ نہ ہو، تب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوتا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اپنے روسی ہم منصب پیوٹن سے تعمیری ملاقات رہی، اس موقع پر کئی نکات پر اتفاق رائے پایا گیا۔

    علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر پیوٹن نے صدرٹرمپ کو ماسکو میں اگلی ملاقات کی دعوت دی،
    جس کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ماسکو میں اگلی ملاقات سے متعلق دیکھیں گے کہ کیا یہ ممکن ہے؟۔

    مزید پڑھیں : روسی وزیرخارجہ کی شرٹ نے سب کو چونکا دیا

    قبل ازیں الاسکا آمد پر روسی صدر پیوٹن کا صدر ٹرمپ نے ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا، صدرٹرمپ روسی مہمان کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر ایئربیس سے ملاقات کے مقام پر لے کرگئے

  • الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار دی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان جمعہ کو ایک سربراہی اجلاس میں ملاقات ہوگی، امریکی ریاست الاسکا میں شیڈول ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر گفتگو ہوگی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر پیوٹن سے ملاقات ابتدائی نوعیت کی ہوگی، جس میں روسی صدر کو جنگ ختم کرنے پر آمادہ کرنے اور یوکرین کے علاقوں کی واپسی کے تبادلے کی کوشش کریں گے، اگر پیوٹن معاہدے کی اچھی تجاویز پیش کرتے ہیں تو وہ پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی سے بات کریں گے۔

    دوسری طرف عالمی تجزیہ کاروں نے اس ملاقات کو روسی صدر کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کو بغیر کسی پیشگی شرط، امریکا مدعو کیا جانا اُن کی جیت ہے، دونوں صدور کی اس ملاقات کے عالمی سیاست پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    چوں کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے، تو اس طرح یوکرین جنگ سے متعلق اگر کوئی مذاکراتی تصفیہ ہوتا بھی ہے تو اس کی پائیداری کے بارے میں خدشات فطری طور پر موجود رہیں گے۔


    چین امریکا ٹیرف معاہدے میں مزید توسیع، ٹرمپ نے دستخط کردئیے


    یوکرین امن مذاکرات سے کتنی توقع ہے، اس حوالے سے سینٹرل فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک تجزیے میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدوں سے شاذ و نادر ہی جنگیں ختم ہوتی ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد سے صرف 16 فی صد بین الریاستی جنگیں امن تصفیہ میں ختم ہوئیں۔ تقریباً 21 فی صد کا اختتام ایک طرف سے فیصلہ کن فوجی فتح کے ساتھ ہوا، جب کہ دوسرے 30 فی صد کا اختتام جنگ بندی کے ساتھ ہوا، کیوں کہ متحارب فریقوں کو فوجی تعطل کا سامنا تھا لیکن وہ رسمی تصفیہ تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ اس کے علاوہ امن معاہدے عموماً ٹوٹ جاتے ہیں۔

    تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک عجیب صورت حال ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات زیلنسکی اور یورپی اتحادیوں کے بغیر ہو رہی ہے، اور اس کے لیے انھیں امریکی سرزمین پر مدعو کیا گیا ہے، یعنی امریکا کا اُس زمین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال ٹرمپ کی ممکنہ سفارتی جیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

  • روسی جنگی جہاز نے امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑا دیے، ویڈیو وائرل

    روسی جنگی جہاز نے امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑا دیے، ویڈیو وائرل

    الاسکا: امریکی فضائیہ کے حکام نے ایک نہایت چونکا دینے والی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں ایک روسی جنگی جہاز کو امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    امریکی ڈیفنس کمانڈ کا کہنا ہے کہ ایک روسی فائٹر جیٹ نے امریکی جنگی جہازوں کے درمیان نہایت غیر محفوظ طریقے سے اڑان بھری، اور سب کو خطرے میں ڈال دیا۔

    یہ واقعہ شمالی امریکی ریاست الاسکا کے قریب بین الاقوامی فضائی حدود میں پیش آیا، جس میں 4 روسی طیارے امریکی طیاروں کے انتہائی قریب سے گزرے تھے۔ اس واقعے کی ویڈیو پیر کو امریکی فضائیہ نے جاری کی ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ روسی لڑاکا طیارے Su-35 کو روکنے کے لیے امریکی فضائیہ نے F-16 طیارے بھیجے تھے، لیکن طیارے نے اس طرح پرواز کی کہ فضا میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی طیارہ کیمرے کے پیچھے سے آتا ہے اور امریکی جیٹ سے صرف ایک فٹ کے فاصلے پر زن سے گزر جاتا ہے، اور امریکی پائلٹ گھبرا کر جہاز کو مخالف سمت میں موڑنے کے لیے حرکت دے دیتا ہے۔

    اس واقعے سے قبل بھی امریکی خودمختار فضائی حدود سے پرے الاسکا ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیفکیشن زون میں روسی دراندازی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

    امریکی ناردرن کمانڈ سے تعلق رکھنے والے جنرل گریگوری گیلوٹ نے کہا کہ ایک روسی Su-35 کا طرز عمل غیر محفوظ، غیر پیشہ ورانہ، اور سب کو خطرے میں ڈال رہا تھا، جسے روکنے کے لیے امریکی طیاروں نے ’محفوظ اور نظم و ضبط کے ساتھ‘ معمول کے مطابق پرواز کی۔

    امریکی حکام نے اس سلسلے میں جواب طلب کرنے کے لیے پیر کو روسی سفارت خانے کو ایک پیغام بھی بھیجا تاہم اس کا کوئی جواب نہیں آیا، یاد رہے کہ چند ہفتے قبل بھی 8 روسی فوجی طیارے اور اس کی بحریہ کے 4 جہاز جن میں دو آبدوزیں بھی شامل ہیں، الاسکا کے قریب اس وقت پہنچے تھے جب چین اور روس مشترکہ مشقیں کر رہے تھے۔

  • تیل کی تلاش کے لیے برفانی علاقے میں کھدائی: امریکا کا ماحول دشمن منصوبہ

    تیل کی تلاش کے لیے برفانی علاقے میں کھدائی: امریکا کا ماحول دشمن منصوبہ

    امریکا نے برف سے ڈھکے علاقے الاسکا میں تیل کی تلاش کے لیے کھدائی کے منصوبے کی منظوری دے دی، ماہرین ماحولیات صدر بائیڈن کے اس اقدام کی شدید مذمت کر رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے ماحولیاتی خطرے کے باوجود برفانی خطے الاسکا میں تیل کی تلاش کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شمال مغربی امریکی ریاست میں ولو پروجیکٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، جس پر ماحولیاتی گروپوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

    امریکا نے شمال مغربی ریاست الاسکا میں تیل اور گیس کی کھدائی کے جس متنازعہ منصوبے کی منظوری دی ہے، ماہرین ماحولیات کے مطابق یہ منصوبہ صدر جو بائیڈن کے آب و ہوا کے وعدوں کے خلاف ہے۔

    امریکی محکمہ داخلہ کے اعلان کے مطابق اس نے الاسکا کے پیٹرولیم سے مالا مال شمالی علاقے میں تیل کی تلاش کے لیے 7 بلین ڈالرز کی منظوری دی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا پہلے ہی اس علاقے میں 5 ڈرل سائٹس، درجنوں کلومیٹر سڑکیں، 7 پل اور متعدد پائپ لائنز بچھا چکا ہے۔

    ماہرین ماحولیات کے تحفظات کے بعد محکمہ داخلہ نے گزشتہ ماہ یہ کہنے کے بعد 3 ڈرل پیڈز کے ساتھ اس منصوبے کی منظوری دی تھی کہ وہ اس کے گرین ہاؤس گیس کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہے۔

    امریکا نے درخواست کردہ ڈرل پیڈز کو مسترد کرتے ہوئے کمپنی کے تجویز کردہ سائز کو بھی 40 فیصد تک کم کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ داخلہ نے کہا کہ اس سے منصوبے کے میٹھے پانی کے استعمال میں کمی آئے گی اور 18 کلو میٹر سڑکوں، 32 کلو میٹر پائپ لائنوں اور 54 ہیکٹر بجری کی ترقی کو روک دیا جائے گا۔

  • امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی

    امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی

    واشنگٹن: امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز ریاست الاسکا کی فضا میں موجود پر اسرار چیز کو امریکی لڑاکا طیارے نے مار گرایا، بتایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر پُر اسرار چیز کو مار گرایا گیا۔

    ترجمان امریکی قومی سلامتی جان کربی کا کہنا ہے کہ کار کی سائز کی چیز ریاست الاسکا میں 40 ہزار کی فٹ کی بلندی پر دیکھی گئی تھی، آبجیکٹ کی اصلیت کا ابھی پتا نہیں چل سکا۔

    پینٹاگون کے چیف ترجمان امریکی بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے کہا کہ ایک سائیڈوِنڈر میزائل نے جدید ترین کرافٹ کو مار گرایا، جو کہ ایک چھوٹی کار کے سائز کا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ یہ چیز کس کی تھی، یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس کی پرواز کہاں سے شروع ہوئی۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس نے تازہ ترین شے کی تفصیلی وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ یہ چینی غبارے سے کافی چھوٹا ہے۔

    امریکی حکام نے ایک دن کے مشاہدے کے بعد بھی یہ قیاس کرنے سے انکار کر دیا کہ یہ چیز کیا ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے سوال اٹھ رہے ہیں کہ ایسی کیا چیز ہے جس کی شناخت تجربہ کار امریکی پائلٹوں اور انٹیلیجنس اہل کاروں کے لیے بھی مشکل ہو گیا ہے۔

    چین کا غبارے کا ملبہ واپس کرنے کا مطالبہ ، امریکا کا انکار

    پینٹاگون نے کہا کہ پہلی مرتبہ جمعرات کو زمینی ریڈار کے ذریعے اس کا پتا چلا تھا، اس کے بعد F-35 طیارے تحقیقات کے لیے بھیجے گئے۔ یہ نامعلوم شے شمال مشرقی سمت میں تقریباً 40 ہزار فٹ (12,190 میٹر) بلندی پر پرواز کر رہا تھا، جس سے شہری ہوائی ٹریفک کو خطرہ لاحق تھا۔

    آبجیکٹ کو شمال مشرقی الاسکا کے ساحل پر کینیڈا کی سرحد کے قریب منجمد امریکی علاقائی پانیوں پر مار گرایا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ برف سے کسی چیز کے ٹکڑوں کو نکالنا چینی غبارے کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہوگا، جس کے ٹکڑے گرنے سے سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

  • آسمان پر ‘پر اسرار’ شے کی پیدائش، امریکی حکام سٹپٹا گئے

    آسمان پر ‘پر اسرار’ شے کی پیدائش، امریکی حکام سٹپٹا گئے

    امریکا میں اچانک آسمان سے نمودارہونے والی شے نے کئی سازش اور خوف کو جنم دیا ہے۔

    یہ عجیب و غریب بادل امریکی ریاست الاسکا کے پہاڑی سلسلے ‘لازی ماؤنٹین’ میں نمودار ہوئے، جس نے امریکی حکام کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

    مذکورہ واقعے کی ویڈیو اور تصاویر فیس بک پر پوسٹ کی گئی ، ان تصاویر کے وائرل ہونے کے ساتھ ہی ایک آن لائن بحث کو شروع ہوگئی جس میں لوگوں نے اپنے ذہن کے مطابق اس عجیب بادل کی وجوہات بیان کیں۔

    کسی نے اسے ہوائی جہاز کا حادثہ قرار دیا تو کسی نے خلائی مخلوق کے آسمان سے اترنے کا منظر بتایا، یہاں تک کہ کئی صارفین نے اسے یوکرین کے تنازعے سے منسلک خفیہ روسی ہتھیار سے بھی جوڑ دیا۔Indiatimes

    اس عجیب و غریب بادل کی تشکیل نے اتنی توجہ حاصل کی کہ الاسکا اسٹیٹ ٹروپرز اور الاسکا ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر نے تحقیقات کا آغاز کیا، بعد ازاں حکام نے بادل کی وضاحت محض کمرشل طیارے سے ہونے والے کنٹریل (پر اسرار میزائل) کے طور پر کی۔

    حکام کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں مقررہ ہوائی جہاز یا ای ایل ٹی ایکٹیویشن کی کوئی اطلاع نہیں ملی جس سے کسی ہوائی جہاز کے حادثے کی نشاندہی ہو۔

    حکام نے بتایا کہ مزید تفتیش سے پتہ چلا جس وقت تصاویر اور ویڈیوز لی گئی تھیں اس وقت ایک بڑا تجارتی طیارہ اس علاقے میں اڑ رہا تھا، معاملے پر نیو یارک کے ہوائی اڈے پر جاتے ہوئے طیارے سے رابطہ کیا گیا اور اس نے معمول کی پرواز کی اطلاع دی۔

    حکام کا ماننا ہے کہ تصاویر اور ویڈیوز میں تجارتی طیارے سے بنے ایک کنٹریل کو دکھایا گیا ہے جس نے سورج کی روشنی کے ساتھ مل کر ماحول اور نظارے کو منفرد شکل دی۔

  • امریکی ریاست الاسکا میں خطرناک زلزلے کے بعد سونامی وارننگ

    امریکی ریاست الاسکا میں خطرناک زلزلے کے بعد سونامی وارننگ

    الاسکا: امریکی ریاست الاسکا شدید زلزلے کے باعث لرز اٹھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آج صبح امریکی ریاست الاسکا میں شدید زلزلہ آیا، امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت آٹھ اعشاریہ دو ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد سونامی وارننگ جاری کردی گئی، زلزلے کی گہرائی 35 کلومیٹر تھی۔

    شدید زلزلے کے باعث الاسکا کے جنوبی حصوں اور بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں میں انتباہی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، فوری طور پر کسی جانی ومالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    علی الصبح آنے والے شدید ترین زلزلے کے باعث لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

    زلزلے کے بعد شدید نوعیت کے دو آفٹر شاکس ریکارڈ کیئے گئے جن کی شدت 6.2 اور 5.6 رہی ۔

    گذشتہ سال بھی اسی مہینے میں الاسکا کے جنوبی شہر شیگنک میں 7.8 کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کی گہرائی 10 کلو میٹر تک تھی، وارننگ سسٹم نے بتایا تھا کہ سونامی کے لیے خطرناک لہریں زلزلہ مرکز کے 300 کلومیٹر کے اندر موجود ہیں۔

  • وہ قصبہ جہاں دو ماہ تک صبح نہیں ہوگی

    وہ قصبہ جہاں دو ماہ تک صبح نہیں ہوگی

    کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ دنیا میں ایسا بھی کوئی علاقہ ہے، جو مسلسل چھیاسٹھ دن تک تاریک رہتا ہے، تو ہم اس بارے میں آپ کو آگاہ کرتے ہیں۔

    امریکی ریاست الاسکا کا قصبہ یٹکیاجیوک جسے پہلے بیرو کے نام سے جانا جاتا تھا، یہاں کئی ریسرچ اسٹیشنز بھی قائم ہیں، یہاں رواں ماہ اٹھارہ تاریخ کو سورج غروب ہوا، جس کے بعد اس علاقے میں طویل ترین رات کا آغاز ہوگیا ہے۔

    تاریک ہونے والے ان قصبوں میں کاکتووِک، پوائنٹ ہوپ اور انا کتو وِک وغیرہ میں شامل ہیں، یہاں موسم سرما کے دوران اندھیراچھا جاتاہے جس کی مدت الگ الگ ہے ، شدید سرد موسم کے باعث اسے ’’یخ بستہ رات ‘‘کا نام دیا جاتاہے ۔

    اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس قصبے میں دو ہزار بیس میں آخری بار سورج غروب ہوا تھا اور اب وہاں کے رہائشی سورج کی روشنی کو دوبارہ دو ماہ سے زیادہ عرصے بعد دیکھ سکیں گے۔

    طویل ترین رات ہونے کی وجوہات

    امریکی ریاست الاسکا کے قصبہ یٹکیاجیوک میں طویل رات ہونے کی وجہ پولر نائٹ یا قطبی رات ہے جو آرکٹک اور انٹارکٹیکا میں ہر سال موسم سرما میں نظر آتا ہے کیونکہ زمین اپنے محور پر کچھ جھک جاتی ہے، ایسا ہونے سے آرکٹک سرکل سرما اور بہار کے دوران سورج سے کئی دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں تک دور رہ سکتا ہے۔

    شمالی قطب میں اس کے نتیجے میں مارچ سے ستمبر تک سورج کی روشنی رہتی ہے جبکہ باقی چھ ماہ تاریکی کا راج ہوتا ہے اور صرف ستاروں، چاند کی روشنی ہی نظر آتی ہے۔زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ گھٹنے لگتا ہے اور ہر ملک میں سورج کے غروب ہونے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے، مگر اس کا اثر شمالی خطوں پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    نومبر سورج کی روشنی میں کمی کا مہینہ

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یکم نومبر کو یٹکیاجیوک میں پانچ گھنٹے بیالیس منٹ تک سورج کی روشنی دیکھی گئی تھی، یعنی صبح 10 بج کر 18 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 4 بجے غروب ہوا، صرف سترہ دن بعد اٹھارہ نومبر کو سورج صرف 34 منٹ کے لیے طلوع ہوا اور دوپہر ایک بج کر 29 منٹ پر غروب ہوگیا اور اب 66 دن بعد دوبارہ طلوع ہوگا۔

    ویسے اس دوران سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا نہیں ہوگا، اب وہاں سورج 23 جنوری کو دوبارہ طلوع ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  زخمی چڑیا کا علاج، گوریلا نے رحم دلی کی مثال قائم کردی، ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ شمالی اور جنوبی قطب میں سال میں ایک بار سورج غروب اور طلوع ہوتا ہے، یعنی بہار میں سورج طلوع ہوتا ہے اور سرما میں غروب ہوتا ہے۔

  • انٹرنیٹ پر جھانسے میں آکر لڑکی نے اپنی سہیلی کو قتل کردیا

    انٹرنیٹ پر جھانسے میں آکر لڑکی نے اپنی سہیلی کو قتل کردیا

    واشنگٹن : پولیس نے انٹرنیٹ کے ذریعے لڑکی کو اکُسا کر واردات کروانے والے نوجوانوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی جیسے دیگر جرائم میں ملوث شخص کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست الاسکا میں انٹرنیٹ پر نامعلوم شخص نے نوے لاکھ ڈالر کا جھانسا دیکر کمسن بچی کو ورغلا کر اپنی دوست کو قتل کرنے پر آمادہ کرلیا۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اٹھارہ سالہ ڈینیلی بریمر نے اپنے چار ساتھیوں سمیت انیس سالہ سنتھیا ہوفن کو ہائکنگ کے دوران منصوبے کے تحت موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قاتل نے گھناؤنی کارروائی کی وڈیو بنا کر ہدایات کے مطابق آن لائن خود کو ٹائلر نامی ارب پتی بتانے والے شخص کو بھیجیں۔

    پولیس نے واردات میں ملوث نوجوانوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی جیسے دیگر جرائم میں ملوث شخص کو گرفتار کرلیا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اٹھارہ سالہ بریشمر نے مبینہ طور پر قتل کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ اسنیپ چیٹ کے ذریعے 90 لاکھ ڈالر کی پیش کش کرنے والےمبینہ ارب پتی کو دکھائی تھی۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کیس نوجوان بچوں کے والدین کے لیے ایک وارننگ ہے جو اپنے بچوں پر نظر رکھنےکے بجائے انہیں بے جا آزادی دیتے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ آلاسکا کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیٹ پربے تحاشا اچھا مواد وجود ہےلیکن وہ ایک خراب جگہ بھی ہے لہذا والدین اپنے بچوں کی انٹرنیٹ سرگرمیوں پر نظر رکھےہیں۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق بریشمر نے 2 جون کو اپنی دوست کو دوران ہائکنگ قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔