Tag: Albert Camus

  • عالمی شہرت یافتہ ادیب اور ناول نگار البرٹ کامیو کا تذکرہ

    البرٹ کامیو نے الجزائر میں 1913ء میں اس وقت آنکھ کھولی جب اس کے وطن پر فرانس کا قبضہ تھا۔ الجزائر کے باشندوں نے آزادی کی خاطر جدوجہد کی اور طویل عرصہ تک جان و مال اور ہر قسم کی قربانیاں دینے کے بعد فرانسیسیوں کو اپنی سرزمین سے نکالنے میں کام یاب ہوگئے۔

    کامیو فرانسیسی نژاد اور ہسپانوی والدین کی اولاد تھا۔ اس نے غربت اور تنگ دستی دیکھی اور کم عمری میں اپنے والد کو کھو دیا۔ اسے پیٹ بھرنے کی خاطر مختلف کام کرنا پڑے اور گزر بسر کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    کامیو شمالی افریقہ میں‌ پلا بڑھا اور پھر فرانس چلا گیا جہاں جرمنی کا قبضہ ہوگیا اور اسی زمانے میں وہ اپنے تخلیقی جوہر اور فہم و فراست کے سہارے متحرک ہوا اور ایک اخبار کا مدیر بن گیا۔ اس کی مادری زبان فرانسیسی تھی۔ اسی زبان میں البرٹ کامیو نے ناول نگاری سے صحافت تک اپنا سفر طے کیا اور ایک فلسفی کی حیثیت سے خوب شہرت پائی۔ اس نے ناولوں کے ساتھ متعدد مضامین لکھے اور کئی کتابیں‌ تصنیف کیں۔ 1957ء میں‌ البرٹ کامیو کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔

    الجیریا میں‌ کامیو نے دورانِ‌ تعلیم ٹی بی جیسے مرض سے بھی مقابلہ کیا تھا۔ اس وقت یہ مرض خطرناک اور جان لیوا تصوّر کیا جاتا تھا اور لوگ ٹی بی کے مریض سے دور رہتے تھے۔ غربت اور ان حالات نے اسے فلسفے کے زیرِ اثر رشتوں اور تعلقات کو کھوجنے پر آمادہ کرلیا اور البرٹ اپنے تخلیقی شعور سے کام لے کر ان مسائل کو اجاگر کرنے میں‌ کام یاب رہا۔

    ’’اجنبی‘‘ اس کا پہلا ناول تھا جس کی اشاعت نے اسے دنیا بھر میں شہرت دی۔ یہ ایک ایسے بیٹے کی داستان تھی جسے اچانک اپنی ماں کے مر جانے کی خبر ملتی ہے۔ وہ اس خبر کو سننے کے بعد سے اپنی ماں کی تدفین تک تمام معاملات سے جذباتی طور پر قطعی لاتعلق رہتا ہے۔

    کامیو کے اس ناول کو دو عالمی جنگوں کے فوراََ بعد یورپ میں پھیلی انسانی زندگی، معاشرتی رشتوں اور ریاستی معاملات پر لوگوں کے بے تعلق ہوجانے کا مؤثر ترین اظہار ٹھہرایا گیا۔ وہ ایک ایسے ناول نگار کے طور پر دنیا میں‌ مشہور ہوا جس نے فلسفے کو نہایت خوبی سے اپنی کہانیوں میں‌ پیش کیا اور اسے مؤثر و قابلِ‌ قبول بھی بنایا۔

    ’’متھ آف سی فس‘‘ میں کامیو نے لایعنیت کا فلسفہ پیش کیا۔ ناول کی صورت میں اس فلسفے کی اطلاقی شکل ’’اجنبی ‘‘ میں بھی نظر آتی ہے۔ کامیو کا ناول ’’طاعون‘‘ بھی دنیا بھر میں سراہا گیا۔ اس کے ڈرامے اور ناولوں کے ساتھ فلسفے پر مبنی تصانیف نے علمی اور ادبی حلقوں‌ کو بہت متاثر کیا۔

    فرانس کا یہ فلسفی اور ناول نگار 1960ء میں آج ہی کے دن ایک حادثے میں زندگی سے محروم ہوگیا تھا۔

  • البرٹ کامیو: "موت کی‌ خوشی” کا خالق جس نے کار حادثے میں‌ موت کا ذائقہ چکھا!

    البرٹ کامیو: "موت کی‌ خوشی” کا خالق جس نے کار حادثے میں‌ موت کا ذائقہ چکھا!

    البرٹ کامیو نے 1913ء میں الجزائر میں‌ آنکھ کھولی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب وہاں فرانسیسی قابض تھے اور طویل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد یہاں کے عوام نے آزادی حاصل کی تھی۔

    کامیو شمالی افریقہ میں‌ پلا بڑھا اور پھر فرانس چلا گیا جہاں جرمنی کے قبضے کے بعد وہ خاصا متحرک رہا اور ایک اخبار کا مدیر بن گیا۔ اس کی مادری زبان فرانسیسی تھی۔ اسی زبان میں اس نے ناول نگاری سے صحافت تک اپنا تخلیقی سفر بھی طے کیا اور ایک فلسفی کی حیثیت سے بھی شہرت پائی۔ اس نے ناولوں کے ساتھ متعدد مضامین لکھے اور کتابیں‌ تصنیف کیں۔ اسے 1957ء میں‌ ادب کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔

    البرٹ کامیو فرانسیسی نژاد اور ہسپانوی والدین کی اولاد تھا۔ اس نے غربت اور تنگ دستی دیکھی اور کم عمری میں اپنے والد کو کھو دیا۔ اسے مختلف کام کر کے گزر بسر کرنا پڑی۔

    ’’اجنبی‘‘ اس کا پہلا ناول تھا جس کی اشاعت نے اسے دنیا بھر میں شہرت دی۔ یہ ایک ایسے بیٹے کی داستان تھی جسے اچانک اپنی ماں کے مر جانے کی خبر ملتی ہے۔ وہ اس خبر کو سننے کے بعد سے اپنی ماں کی تدفین تک تمام معاملات سے جذباتی طور پر قطعی لاتعلق رہتا ہے۔

    کامیو کے اس ناول کو دو عالمی جنگوں کے فوراََ بعد یورپ میں پھیلی انسانی زندگی، معاشرتی رشتوں اور ریاستی معاملات پر لوگوں کے بے تعلق ہوجانے کا مؤثر ترین اظہار ٹھہرایا گیا۔ وہ ایک ایسے ناول نگار کے طور پر دنیا میں‌ مشہور ہوا جس نے فلسفے کو نہایت خوبی سے اپنی کہانیوں میں‌ پیش کیا اور اسے مؤثر و قابلِ‌ قبول بنایا۔ اس نے الجیریا میں‌ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے دوران ٹی بی جیسے مرض سے بھی مقابلہ کیا۔ اس وقت یہ مرض خطرناک اور جان لیوا تصوّر کیا جاتا تھا اور لوگ ایسے مریضوں‌ سے دور رہتے تھے۔ غربت اور ان حالات نے اسے فلسفے کے زیرِ اثر رشتوں اور تعلقات کو کھوجنے پر آمادہ کیا اور اس نے اپنے تخلیقی شعور سے کام لے کر ان مسائل کو اجاگر کیا۔

    ’’متھ آف سی فس‘‘ میں کامیو نے لایعنیت کا فلسفہ پیش کیا۔ ناول کی صورت میں اس فلسفے کی اطلاقی شکل ’’اجنبی ‘‘ میں بھی نظر آتی ہے۔ کامیو کا ناول ’’طاعون‘‘ بھی دنیا بھر میں سراہا گیا۔ اس کے ڈرامے اور ناولوں کے ساتھ فلسفے پر مبنی تصانیف نے علمی اور ادبی حلقوں‌ کو بہت متاثر کیا۔

    فرانس کے اس فلسفی اور ناول نگار نے 4 جنوری 1960ء کو ایک حادثے میں‌ موت کا ذائقہ چکھا تھا۔