Tag: alexei-navalny

  • امریکی صدر نے روسی اپوزیشن رہنما کی بیوہ اور بیٹی سے کیا کہا؟

    امریکی صدر نے روسی اپوزیشن رہنما کی بیوہ اور بیٹی سے کیا کہا؟

    روس کی جیل میں فوت ہونے والے اپوزیشن رہنما الکس ناوالن کی بیوہ اور بیٹی سے امریکی صدر جوبائیڈن نے ملاقات کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے روسی اپوزیشن رہنماء کی بیوہ یولیا ناوالنایا اور بیٹی سے ان کے والد کی پراسرار موت پر افسوس کا اظہار اور تعزیت کی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے ملاقات کے دوران روسی اپوزیشن رہنما الکس ناوالن کی تعریف کی۔

    الکس ناوالن کی بیٹی داشا ناولنایا کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہی ہیں، وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس ملاقات کی دو تصاویر جاری کی گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ روسی اپوزیشن رہنماء الیکسی ناولنی جیل میں 19 سال قید کی سزا کے دن پورے کررہے تھے، گزشتہ دنوں جیل میں پر اسرار طور پر ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق الیکسی ناولنی روس کے سرد ترین علاقوں میں سے ایک شہر خارپ میں ’پولر وولف کالونی‘ میں قید تھے، یہاں کے موسم کی اگر بات کی جائے تو وہ ہمیشہ سرد رہتا ہے۔

    غزہ کے جنوبی علاقے میں مکمل فتح حاصل کریں گے، نیتن یاہو

    جیل حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے جس کے فوری بعد ہی وہ بے ہوش ہوگئے، طبی عملے نے موقع پر پہنچ کر ان کا معائنہ کیا، مگر الیکسی ناولنی کو بچانے کی ساری کوششیں ناکام ہوگئیں۔

  • امریکا نے روس کو وارننگ دے دی

    امریکا نے روس کو وارننگ دے دی

    امریکا نے روس کو وارننگ دی ہے کہ اگر 44 سالہ روسی حزب اختلاف کے رہنما کی دوران حراست موت واقع ہوگئی تو روس کو نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا نے روس کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر بھوک ہڑتال کرنے والے کریملن کے نقاد الیکسی نوالنی حراست میں ہلاک ہو گئے تو روس کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    نوالنی کے معالجین کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد کہ ولادی میر پیوٹن کے سب سے نمایاں ناقد کسی بھی وقت مر سکتے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے کریملن کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ مر گئے تو روس بین الاقوامی برادری کو جوابدہ ہوگا۔

    فرانس، جرمنی اور یورپین یونین اتوار کو نوالنی کی حالت زار پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کا حصہ بنے تھے اور آج پیر کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    نوالنی کی ٹیم نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ وہ بدھ کی شام پیوٹن کی جانب سے قوم سے خطاب کے بعد ملک بھر میں وسیع پیمانے پر احتجاج کریں گے۔

    نوالنی کے دست راست سمجھے جانے والے لیونڈ وولکو نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ اب عمل کرنے کا وقت ہے، ہم صرف نوالنی کی رہائی کے لیے ہی نہیں بلکہ ان کی زندگی کے بارے میں بھی بات کر رہے ہیں، بدھ کی ریلی فیصلہ کن ہوگی۔

    واضح رہے کہ حزب اختلاف کے 44 سالہ رہنما الیکسی نوالنی روس میں زیر حراست ہی، انہوں نے کمر درد اور ہاتھوں اور ٹانگوں میں حساسیت ختم ہونے کی شکایت کرتے ہوئے مناسب علاج کا مطالبہ کیا تھا جسے مسترد کرنے پر انہوں نے بھوک ہڑتال کر دی تھی۔

    ایک فیس بک پوسٹ میں ان کے معالج ڈاکٹر یاروسلاؤ اشیخمن نے کہا تھا کہ ان کے مریض کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے اور وہ کسی بھی وقت مر سکتے ہیں۔ ان کے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے انہیں دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

  • دنیا کے 27 ممالک کا روس کیخلاف بڑا اعلان

    دنیا کے 27 ممالک کا روس کیخلاف بڑا اعلان

    ماسکو : کریملن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کو مبینہ طور پر زہر دینے کے معاملے پر روس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، 27ممالک نے متحد ہوکر روس کیخلاف بڑا ایکشن لے لیا۔

    یورپی یونین کے 27 ممالک کے سفیروں نے روسی بلاگر الیکسی ناوالنی کی صورتحال کے پیش نظر روس مخالف مزید پابندیوں پراتفاق کیا ہے۔

    پریس کے مطابق یورپی مستقل نمائندوں نے الیکسی ناوالنی فیصلے کے ذمہ دار افراد کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کردیں۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ اس فیصلے کی جلد ہی یورپی کونسل توثیق کردے گی اور سرکاری جریدے میں شائع ہونے کے بعد روس پر از خود نئی پابندیاں نافذ ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ22 فروری کو یورپی یونین کے وزارتی اجلاس میں روس کے خلاف مزید پابندیوں کے بارے میں ایک سیاسی فیصلے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورریل نے کہا کہ الیکسی ناوالنی واقعہ کے بعد پہلی بار انسانی حقوق کی پابندیوں کے تحت روس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    علاوہ ازیں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ واشنگٹن روس کے خلاف امریکی جمہوریت پر مسلسل حملوں، سائبر حملوں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے سروں کی قیمت لگانے جیسے معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے ماسکو کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کر سکتا ہے۔

  • روسی اپوزیشن لیڈر کو دورانَِ حراست زہر دئیے جانے کا انکشاف

    روسی اپوزیشن لیڈر کو دورانَِ حراست زہر دئیے جانے کا انکشاف

    ماسکو : حکومتی ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ پولیس کی موجودگی میں الیگزے نیولنے کا علاج جاری ہے تاہم ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو مبینہ طور زہر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر الیگزے نیولنے کوالرجی ری ایکشن کے باعث چہرے پر ورم اور جسم کے دیگر مقامات پر جِلد پر سرخ داغ سامنے آنے کے بعد جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کا طبی معائنہ کرنے کے بعد انہیں زہر دئیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز روس کی انتظامیہ کی جانب سے ملک کے معروف اپوزیشن رہنما کو ماسکو کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دیئے جانے پر بھرپور احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد مظاہرین کو گرفتار کرکے انہیں 30 روز جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔

    حکومت کی خاتون ترجمان کرایارمیش نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری بیان میں کہا کہ فلا لحال الرجک ری ایکشن کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی، اس سے قبل انہیں کبھی بھی اس قسم کی الرجی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ان کا وارڈ میں علاج جاری ہے اور انہیں تمام ضروری طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ الیگزے نیولنے کو گذشتہ سال انتخابات سے قبل ایک کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جن کے بارے میں ان کا اور کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس گرفتاری کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے، وہ صدر ویلادمیر پیوٹن کے مقابلے میں انتخابات لڑنے والے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 43 سالہ اپوزیشن رہنما کو احتجاج پر مختصر عرصے کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ الیگزے نیولنے کو سڑک پر ہونے والے ایک حملے میں ایک آنکھ میں زخم آئے تھے جس کے علاج کے لیے انہیں 2 سال قبل سرجری کے لیے اسپین جانا تھا۔

    الیگزے نیولنے کو ہسپتال منتقل کیے جانے سے ایک روز قبل اپوزیشن رہنما کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران 1400 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    الیگزے نیولنے کی مہم کے سابق منیجر لیونائیڈ وولکوف کا کہنا تھا کہ انہیں بھی گذشتہ ماہ مظاہروں کے قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے جانے کے بعد مذکورہ جیل میں ہی قید کیا گیا تھا اور ان کی جلد پر بھی ایسے ہی الرجی ری ایکشن سامنے آئے تھے جن کا سامنا الیگزے نیولنے کررہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کسی بھی قسم کی سازش کی تردید کی اور جیل کے مذکورہ سیل کے سنجیدہ جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    ماسکو : چوتھی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کے خلاف ماسکو سمیت روس بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے، پولیس نے اپوزیشن رہنما سمیت 1ہزار مظاہرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق روس میں چوتھی مرتبہ صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حلف برداری سے قبل ہی ماسکو سمیت روس بھر میں ہونے والے شدید احتجاجی مظاہروں کے دوران اپوزیشن رہنما بھی گرفتار کرلیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی پولیس نے ہفتے کے روز مظاہرہ کرنے والے تقریباً 1 ہزار افراد کو موجودہ روسی صدر کے خلاف مظاہرہ کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا، جس میں 41 سالہ اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

    ولادیمیر پیوٹن کے خلاف روس کے دارالحکومت ماسکو، رشیا کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں گذشتہ کئی روز سے مظاہرے جاری ہیں، دونوں شہروں میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو پولیس نے بلااجازت احتجاج کرنے پر گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ تقریباً الیکسی نوالنے سمیت 350 اپوزیشن کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    روسی میڈیا کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز الیکسی نوالنے کو بلا اجازت احتجاج کرنے اور وفاقی پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے مقدمات درج کرنے کے بعد رپا کردیا گیا۔

    روسی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ مظاہرین ماسکو کے پشکن اسکوائر پر احتجاج کے دوران یوکرائنی زبان میں ’شرم کرو، شرم کرو‘ ’روس پیوٹن سے آزاد ہوکر رہے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    دوسری جانب چھوتی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حمایت میں نیشنل لیبریشن موومنٹ نے بھی ہفتے کے روز ہی پشکن اسکوائر پر ریلی کا انعقاد کیا، جس کے باعث صدر پیوٹن کے حامی اور ان کے مخالفین آمنے سامنے آگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔