Tag: Ali Sadpara

  • خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال ‘علی سد پارہ’ کے نام سے منسوب

    خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال ‘علی سد پارہ’ کے نام سے منسوب

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال کو عالمی کوہ پیما علی سد پارہ کے نام سے منسوب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے علی سپارہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں بننے والی پہلی کلائمبنگ وال کوہ پیما علی سد پارہ کے نام سے منسوب کردی۔

    قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں یہ کلائمب 3 ماہ کی مدت میں 10 ملین کی لاگت سے قائم کی گئی ہے، کلائمبنگ وال 52 فٹ اونچی ہے جبکہ اس کلائمبنگ وال میں تین کیٹگریز ہیں، جس میں سپیڈ وال ، ٹیکنیکل وال اور ورٹیکل وال شامل ہیں۔

    خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری نے صوبے کی پہلی علی سد پارہ کلائمبنگ وال کا افتتاح کیا جبکہ  کلائمبنگ وال میں دلچسپی کے حامل کھلاڑیوں نے حکومت کی جانب سے اس کھیل کو فروغ دینے کے نمایاں اقدام کو سراہا۔

    یاد رہے گلگت بلتستان کابینہ نے محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دی تھی ، ادارے کا نام علی سدپارہ انسٹیٹیوٹ آف ایڈونچر اسپورٹس ماونٹینئرنگ اینڈ راک کلائمبنگ ہوگا۔

    خیال رہے کہ علی سدپارہ اپنے بیٹے ساجد سدپارہ سمیت 2 کوہ پیماؤں کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 سر کرنے کے لیے نکلے تھے، وہ خراب موسم کے باوجود اپنے مشن پر کاربند رہے، بعد ازاں ان کا اور دیگر کوہ پیماؤں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    پاک فوج کی ریسکیو ٹیم کئی روز تک انہیں تلاش کرتی رہی لیکن ناکام رہی جس کے بعد ان کے بیٹے ساجد سدپارہ نے ان کی موت کی تصدیق کی تھی۔

  • محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دے دی گئی

    محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دے دی گئی

    گلگت: گلگت بلتستان کی کابینہ نے کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دے دی، محمد علی سدپارہ کو اعلیٰ سول اعزاز کے لیے بھی نامزد کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کابینہ نے محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دے دی، ادارے کا نام علی سدپارہ انسٹیٹیوٹ آف ایڈونچر اسپورٹس ماونٹینئرنگ اینڈ راک کلائمبنگ ہوگا۔

    بلتستان کابینہ نے علی سدپارہ کے بیٹے کو موزوں ملازمت دینے کا بھی اعلان کیا جبکہ محمد علی سدپارہ کو اعلیٰ سول اعزاز کے لیے بھی نامزد کر دیا گیا۔

    کابینہ نے محمد علی سدپارہ کی بیوہ کے لیے 30 لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان کیا، کابینہ اجلاس میں محمد علی سدپارہ کے لیے دعا کی گئی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

    خیال رہے کہ علی سدپارہ اپنے بیٹے ساجد سدپارہ سمیت 2 کوہ پیماؤں کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 سر کرنے کے لیے نکلے تھے، وہ اس چوٹی کو موسم سرما میں سر کرنے کا ریکارڈ بنانا چاہتے تھے تاہم ان سے قبل نیپالی کوہ پیماؤں نے یہ اعزاز حاصل کرلیا۔

    محمد علی سدپارہ بھی پاکستان کے لیے اس اعزاز کو حاصل کرنا چاہتے تھے لہٰذا وہ خراب موسم کے باوجود اپنے مشن پر کاربند رہے، بعد ازاں ان کا اور دیگر کوہ پیماؤں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    پاک فوج کی ریسکیو ٹیم کئی روز تک انہیں تلاش کرتی رہی لیکن ناکام رہی جس کے بعد ان کے بیٹے ساجد سدپارہ نے جو مہم جوئی ادھوری چھوڑ کر واپس آگئے تھے، ان کی موت کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔

  • علی سدپارہ کا مشن : ابرار الحق نے بڑا اعلان کردیا

    علی سدپارہ کا مشن : ابرار الحق نے بڑا اعلان کردیا

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور گلوکار ابرار الحق نے کوہ پیما علی سدپارہ کا خواب پورا کرنے کا اعلان کردیا۔

    ہلال احمر پاکستان کے چیئرمین اور پی ٹی آئی رہنما ابرار الحق جو کہ سماجی کاموں کے باعث خاصی شہرت رکھتے ہیں انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں کوہ پیما علی سدپارہ کے مشن کی تکمیل کا اعلان کیا ہے۔

    اپنے ٹوئٹر پیغام میں گلوکار  ابرار الحق نے علی سدپارہ کی تصویر شیئر کی اور ساتھ تحریر کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اپنے گاؤں میں اسکول بنوانا چاہتے تھے۔

    انہوں نے اعلان کیا کہ علی سدپارہ کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے ہم نے ان کے گاؤں میں اسکول بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور انشااللہ جلد ہی ہم اپنے ہیرو کی یاد میں ان کے گاؤں میں اسکول بنائیں گے۔

    خیال رہے کہ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہونے والے علی سدپارہ اور دو ساتھی کوہ پیماؤں کا نو روز بعد بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    علی سدپارہ اور ساتھی کوہ پیماؤں کی تلاش میں ناصرف جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے بلکہ پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے علاوہ ایف 16 طیاروں سے بھی کے ٹو کے علاقے کی سرچنگ میں مدد فراہم کی ہے۔

    ان کی تلاش میں آئس لینڈ کی خلائی ایجنسی نے سٹیلائٹ کی جدید ٹیکنالوجی سے علاقے کی تصاویر بنائیں اور زمینی سرچ آپریشن بھی کیا گیا لیکن علی سدپارہ اور ساتھیوں کا سراغ نہیں مل سکا۔

  • محمدعلی سدپارہ کی تلاش جاری ، سی ون تھرٹی جہاز سے کے ٹو کی انتہائی بلندی پر سرچ آپریشن کا فیصلہ

    محمدعلی سدپارہ کی تلاش جاری ، سی ون تھرٹی جہاز سے کے ٹو کی انتہائی بلندی پر سرچ آپریشن کا فیصلہ

    اسکردو : محمدعلی سدپارہ اورٹیم کی تلاش کے لیے سی ون تھرٹی جہاز سے کے ٹو کی انتہائی بلندی پر سرچ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے ،جدید ترین کیمرے سےڈیتھ زون کی عکس بندی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق محمدعلی سدپارہ اورٹیم کی تلاش کےلیےکے ٹو پر فضائی سرچ آپریشن کا چوتھا روز ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہکے ٹو سمیت ملحقہ پہاڑوں پر برفباری جاری ہے، موسم کی خرابی کے باعث فضائی سرچنگ ممکن نہیں، کے ٹو پر ہوا کا دباؤ بھی حد سے زیادہ ہے۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر مشن تاخیر کا شکار ہے، زمینی سرچ ریسکیو آپریشن ٹیم بیس کیمپ میں موجود ہیں ، موسم بہتر ہوتے ہی زمینی سرچنگ پھر شروع ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق دوپہر کے وقت موسم میں مختصر وقت کے لیے بہتری متوقع ہے، موسم بہتر ہوتے ہی فضائی آپریشن پرغور کیا جائے گا، سی ون تھرٹی جہاز سےکے ٹو کی انتہائی بلندی پرسرچ آپریشن کافیصلہ کیاگیا ہے ، جہاز میں نصب جدید ترین کیمرے سے ڈیتھ زون کی عکس بندی کی جائے گی ، تاریخی آپریشن میں علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی حصہ لیں گے۔

    کےٹو آپریشن سے متعلق وزارت داخلہ میں ہنگامی اجلاس ہوا، وزارت داخلہ نے کے ٹو آپریشن سے متعلق ایئرہیڈکوارٹر ز سے رابطہ کیا، جس میں جدید ٹیکنالوجی کےاستعمال کے ذریعے آپریشن جاری رکھنےپراتفاق کیا گیا۔

    اسکردو : موسم کی بہتری کےساتھ فضائی آپریشن بھی شروع کیا جائے گا، پاک فضائیہ کےجدید ہیلی کاپٹرز کے ساتھ پائلٹس کی ٹیم تیار ہے۔

    محکمہ سیاحت اسکردو کا کہنا ہے کہ محمدعلی سدپارہ اور2غیرملکی کوہ پیماؤں کاتاحال پتہ نہیں چل سکا، کے2پرموسم کی خرابی کی وجہ سے آج سرچ آپریشن تعطل کا شکار ہے، جونہی موسم صاف ہوگاریسکیوآپریش دوبارہ شروع ہوگا۔

    محکمہ سیاحت نے بتایا کہ پاک فوج ایوی ایشن ریسکیوآپریشن میں بھرپورکرداراداکررہی ہے جبکہ آرمی ہیلی کاپٹرزاورزمینی راستے سے سرچنگ جاری ہے۔

    دوسری جانب ساجدعلی سدپارہ نے گفتگو میں کہا ہے کہ محمدعلی سدپارہ کےلیےجاری سرچ آپریشن سےمطمئن ہیں، چاردن سے محمد علی سدپارہ لاپتہ ہیں، 8200میٹرپرہم سب علی سدپارہ کے ساتھ تھے، خدشہ ہےکہ علی سدپارہ کواترتےہوئےکوئی حادثہ پیش آیا۔

    محمدعلی سدپارہ کے بیٹے کا کہنا تھا کہ جب ہم وہاں سےنکلےتودرجہ حرارت منفی62ڈگری سینٹی گریڈتھا، محمدعلی سدپارہ اس وقت بوٹل نیک سےکےٹوسرکرنےجارہےتھے، امیدہےکہ انہوں نےکےٹوسرکرلی ہوگی، حادثہ عموماًچوٹی سےاترتےہوئےہوتاہے،مجھےبھی ایساہی لگ رہاہے۔

  • پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے ماؤنٹ مکالو بھی سرکرلی

    پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے ماؤنٹ مکالو بھی سرکرلی

    اسلام آباد: پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے ایک اور کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے 8463میٹر بلند چوٹی ”ماؤنٹ مکالو “سر کرلی، اس سے قبل وہ کئی چوٹیا ں سر کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے نامور کوہ پیمامحمد علی سدپارہ نے 8ہزار میٹرز سے بلند 7چوٹیاں سر کرنیوالے پہلے پاکستانی کوہ پیما بننے کا بھی اعزازحاصل کر لیا ، محمد علی سدپارہ نے نیپال میں 24مئی کی صبح ماؤنٹ مکالو کو سر کیا ۔

    ماؤنٹ مکالو سر کرنے کے بعد محمد علی سد پارہ نے الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری سے رابطہ کیا، جنہوں نے کردار حیدری نے 8ہزار میٹر بلند چوٹیاں سر کرنے کے نئے اعزاز پر مبارک با د دی ۔

    اس موقع پر علی سدپارہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی کے تعاون پر انکا شکر گزار ہوں ، پاک فوج کے تعاون سے دنیا کی تمام 14چوٹیاں سر کرنا چاہتا ہوں۔

    خیال رہے کہ پاکستانی کوہ پیما محمدعلی سدپارہ نے گزشتہ سال 2کوہ پیماؤں کے ہمراہ بغیر آکسیجن کے نیپال میں ماؤنٹ پاموری پیک سر کرلی تھی ، نیپال میں واقع ماؤنٹ پاموری7161میٹربلندچوٹی ہے۔

    علی سدپارہ کوموسم سرمامیں نانگاپربت چوٹی سرکرنےکااعزازبھی حاصل ہے، اس کے علاوہ دیگر چوٹیاں جس میں براد پیک، سپیندیک پیک، جی ون، جی ٹو بھی سر کر چکے ہیں۔

    اس سے قبل گلگت بلتستان کے ہی ایک نامور سپوت حسن سدپارہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤئنٹ ایورسٹ کو بغیر آکسیجن کے سرچکے ہیں، معروف کوہ پیما حسن سد پارہ دو سال دنیا ئے فانی سے کوچ کر گئے تھے۔

  • پاکستانی کوہ پیماہ علی سدپارہ  کا دنیا کی بلند ترین چوٹی بغیر آکسیجن کے سر کرنے کا اعلان

    پاکستانی کوہ پیماہ علی سدپارہ کا دنیا کی بلند ترین چوٹی بغیر آکسیجن کے سر کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستانی کوہ پیماہ علی سدپارہ نے دنیاکی خطرناک اور بلند ترین چوٹی بغیر آکسیجن سر کرنے کا اعلان کردیا، وہ کھٹمنڈو کے ذریعے ماؤنٹ ایورسٹ کا سفر شروع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی کوہ پیماہ نے ملک کا جھنڈا دنیا کی خطرناک اور بلند ترین چوٹی پر لہرانے کا اعلان کر دیا، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماہ محمد علی سد پارہ کل سے بغیر آکسیجن ماونٹ ایورسٹ کی طرف سفر شروع کریں گے۔

    ان کا یہ سفر خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ میں آکسیجن کی غیر موجودگی کسی بھی ہنگامی صورت حال کا باعث بن سکتی ہے۔

    محمد علی سدپارہ نے بتایا کہ مہم میں اسپین کا کوہ پیما ساتھ ہوگا، غیرملکی جھنڈا لہراتے تھے تو خواہش اٹھتی تھی پاکستان کا جھنڈا لہراؤں، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نےانعام دینے کاوعدہ کیا تھا لیکن نہیں دیا۔

    علی سدپارہ نے کہا کہ چوٹی سرکرنےکاسفرکل سےشروع کروں گا، دسمبر سے 21مارچ تک چوٹی سرکرنے کی کوشش کرینگے، چوٹی سرکرنے کے دوران درجہ حرارت منفی50سے55ہوگا۔

    اگر محمد علی سدپارہ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے میں کامیاب ہو گئے تو موسم سرما میں یہ چوٹی سرکرنے والے دنیا کے پہلے کوہ پیما بن جائیں گے۔

    خیال رہے کہ علی سدپارہ کوموسم سرمامیں نانگاپربت چوٹی سرکرنےکااعزازبھی حاصل ہے، اس کے علاوہ دیگر چوٹیاں جس میں براد پیک، سپیندیک پیک ، جی ون ، جی ٹو بھی سر کر چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل گلگت بلتستان کے سپوت حسن سدپارہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤئنٹ ایورسٹ کو بغیر آکسیجن کے سرچکے ہیں، معروف کوہ پیما گذشتہ سال دنیا فانی سے کوچ کر گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔