Tag: Aljazeera

  • فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    مقبوضہ مغربی کنارے پر جزوی طور پر حکومت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی نے علاقے میں الجزیرہ کی کارروائیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قابض اسرائیل کے طور طریقوں ہم آہنگ قدم قرار دے دیا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں سیکیورٹی آپریشن پر تنقید کو خاموش کرنے کے لیے الجزیرہ پر فلسطینی اتھارٹی (PA) کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے۔

    ایک ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے، خود کو جینین بریگیڈز کہنے والے مسلح گروپوں کے اتحاد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا، جنین بریگیڈز فلسطینی دھڑوں جیسے حماس، فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) اور الفتح پر مشتمل ہے، اگرچہ الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرنے والی جماعت ہے۔

    دسمبر کے اوائل سے پی اے نے مغربی کنارے میں ’امن و امان‘ کی بحالی کے نام پر جنین کیمپ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے زیادہ تر رہائشیوں پر پانی اور بجلی بند کر دی گئی ہے، کارکنوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی اندھا دھند کارروائیاں کر کے آزادئ اظہار پر حملے کر رہی ہے۔

    28 دسمبر کو صحافت کی نوجوان طالبہ 21 سالہ شتھا صباغ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اپنی والدہ اور اپنی بہن کے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ گھر سے باہر قدم رکھا، اور اگلے لمحے اس کے سر میں گولی لگی، شتھا صباغ کو فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے ایک سنائپر نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔

    الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فلسطین کے نیٹ ورک کی کوریج کو روکنے کے لیے جابرانہ اقدامات کا استعمال کیا گیا ہو، الجزیرہ 2000 سے فلسطین میں رپورٹنگ کر رہا ہے، پی اے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرتا ہے اور وہاں وہ الجزیرہ کے آپریشنز کو 3 بار معطل کر چکا ہے۔

  • مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا

    مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا

    غزہ: مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران اپنی جان خطرے میں ڈال کر صہیونی ریاست کے فلسطینیوں پر بہیمانہ مظالم سے دنیا کو آگاہ رکھنے والے صحافی نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ جنگ زدہ غزہ کی پٹی چھوڑ رہے ہیں۔

    اپنی مخصوص نیلی پریس جیکٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معتز عزیزہ نے کہا کہ یہ آخری بار ہے جب آپ مجھے اس بھاری بدبودار جیکٹ کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، آپ سب کا شکریہ، غزہ کے لیے دعا کریں۔

    فلسطینی صحافی نے منگل کے روز انسٹاگرام پر اعلان کیا ہے کہ انھوں نے قطر جانے کے لیے غزہ چھوڑ دیا ہے، وہ مصر کے العریش بین الاقوامی ایئرپورٹ پر قطری فوجی ہوائی جہاز میں سوار ہوئے۔ ویڈیو میں انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ وہ جلد واپس آئیں گے اور غزہ کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

    عزیزہ نے زخمی فلسطینی بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ ساتھ صہیونی فورسز کی بمباری میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی ویڈیوز بھی دنیا کو دکھائیں، اور اس طرح صہیونی ریاست کی بربریت سے دنیا کو روشناس کرایا۔

    اسرائیل کی غزہ میں عمارتیں مسمار کرنے کی وجہ سامنے آ گئی

    24 سالہ معتز عزیزہ کو اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ کی کوریج کے لیے عالمی سطح پر بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے، پچھلے ماہ دسمبر میں انسٹاگرام پر انھوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مقبولیت میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، فلسطینی صحافی 17.3 ملین فالوورز کے ساتھ مقبولیت کی دوڑ میں جو بائیڈن سے بھی آگے نکل گئے، امریکی صدر 17.2 ملین فالوورز کے ساتھ پیچھے رہے تھے۔

    اسرائیلی فوج کے تازہ سفاکانہ حملوں میں مزید 200 فلسطینی شہید، 304 زخمی

    الجزیرہ کے سوشل میڈیا تجزیات کے ایک جائزے کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے 100 دنوں میں معتز عزیزہ کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد 27,500 سے بڑھ کر 18.25 ملین ہو گئی ہے، ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر اتنے ہی فالوورز تھے جس سے بڑھ کر یہ تعداد 5 لاکھ فالوورز تک پہنچ گئی، اور اب ان کے X پر ایک ملین فالوورز ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شہید

    جینین: اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی خاتون رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو گولی مار کر شہید کر دیا، گولی لگنے سے ایک صحافی شدید زخمی ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں صیہونی فورسز کی درندگی عروج پر ہے، بدھ کو فلسطین کے شہر جینین میں صیہونی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شیریں شہید ہوگئیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹر کو جینین میں رپورٹنگ کے دوران گولی لگی، رپورٹر کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو گئیں۔ وزارت صحت نے بتایا کہ ایک اور فلسطینی صحافی کو بھی پیٹھ میں گولی لگی، یروشلم کے اخبار القدس کے لیے کام کرنے والے علی سمعودی کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔

    فلسطین کے محکمہ صحت نے رپورٹر شیریں کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے، الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے شیریں کو اس وقت سر میں گولی ماری جب وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جینین میں رپورٹنگ کر رہی تھیں۔

    وہ بدھ کے روز جینین شہر میں اسرائیلی چھاپوں کی کوریج کے دوران ماری گئیں، شیریں کے ساتھ کام کرنے والی الجزیرہ کی ندا ابراہیم کا کہنا تھا کہ ابو عاقلہ کی موت کے حالات واضح نہیں ہیں، لیکن واقعے کی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ان کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔

    ندا ابراہیم نے آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ کہا کہ شیریں ایک بہت معزز صحافی تھیں، جو 2000 میں دوسری فلسطینی انتفادہ کے آغاز سے الجزیرہ کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔