Tag: All Parties Conference

  • پی پی کی متحدہ کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت

    پی پی کی متحدہ کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت

    کراچی : پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو چار مارچ کو ہونے والی اے پی سی میں شرکت کی باضابطہ دعوت دے دی، متحدہ رہنما عامر خان کہتے ہیں کہ ایک مربوط نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم پالیسی اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی رہنماؤں کی شرکت کے لیے دعوت دینے کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا پانچ رکنی وفد نثار کھوڑو کی قیادت میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی پہنچا۔

    ملاقات میں صوبے کی سیاسی صورتحال، امن و امان اور ایم کیو ایم پیپلز پارٹی تعلقات پر بات ہوئی، ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے وفد نے ایم کیو ایم کو چار مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں باضابطہ طور پر شرکت کی دعوت بھی دی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے تمام سیاسی جماعتوں کو مشاورتی عمل میں شامل کیا جائے،پارلیمینٹ سب سے بالاتر ادارہ ہے، ملک میں سیاسی نظام چلنا چاہیے اگر ہم الگ الگ رہے تو دہشت گرد مزید طاقت ور ہوں گے۔

    ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی و وفاقی حکومتیں ناکام رہی ہیں، امن و امان کے لیے پہلے مدرسوں کی اصلاحات ضروری ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ رابطہ کمیٹی میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

    اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیاسی مشاورتی عمل کے بغیر ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ اور ٹیرارزم پالیسی کا قیام ممکن نہیں۔

  • پاناما لیکس کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس کا فیصلہ

    پاناما لیکس کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے 3 ستمبر کے احتجاج کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کر لیا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے لاہور میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور 3 ستمبر کے مشترکہ دھرنے اور احتجاج پر تبادلہ خیال کیا۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے 3 ستمبر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی سلامتی کے معاملے پر سرد مہری کا شکار ہے، پاناما لیکس پر تحقیقات کا آغاز حکمران خاندان سے ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے ورثا کو انصاف دلانا ہمارا عزم ہے، اس حوالے سے حکومتی کردار مجرمانہ ہے۔

  • مسئلہ کشمیر: جماعت اسلامی نے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا اعلان کردیا

    مسئلہ کشمیر: جماعت اسلامی نے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا اعلان کردیا

    لاہور:  جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف حکومت خاموش ہے اس لیے جماعت اسلامی نے مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے 29جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آل پارٹیزکانفرنس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت اور سول سوسائٹی کے اہم رہنماﺅں کو دعوت دی جائے گی جس کے لیے خود امیر جماعت اسلامی سیاسی قیادتوں سے رابطے کرینگے ۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارتی مظالم کے خلاف 31 جولائی کو ناصر باغ سے واہگہ بارڈر تک کشمیر مارچ ہو گا جبکہ 4آگست کو کراچی میں خواتین اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے اظہار یکجہتی کرینگے ۔

    لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارتی حکومت کی انا خطے میں خوفناک جنگ کا سبب بن سکتی ہے اس لیے مسلم دشمنی پر مبنی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس: سراج الحق کی خورشید شاہ اورعمران خان سے ملاقات

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت اور پالیسی ساز بھارت سے جھوٹی دوستی کے نام پر ان کی چالوں میں آکر الجھ جاتے ہیں اور پھر منہ کی کھاتے ہیں، اس لیے حکومت کشمیر پر واضع مؤقف اختیار کرے اور کشمیر کے حل اور بھارتی مظالم بند ہونے تک بھارت سے تمام تعلقات ختم کیے جائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ تحریک انصاف کی 7 آگست سے شروع ہونے والی کرپشن کے خلاف تحریک مظلوم کشمیریوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اس تحریک کے دباﺅ میں آکر شاید حکومت مقبو ضہ کشمیر کے مسلئے پر کوئی واضع موقف اختیار کرلے۔

     

  • تحفظ نسواں بل کے نفاذ میں تاخیرقابل مذمت ہے، ترقی پسند ملٹی پارٹیزکانفرنس

    تحفظ نسواں بل کے نفاذ میں تاخیرقابل مذمت ہے، ترقی پسند ملٹی پارٹیزکانفرنس

    لاہور : پاکستان کی لبرل اورترقی پسند جماعتوں نے تحفظ نسواں بل کو ختم کرنے کی مذہبی جماعتوں کی کوششوں اور بل کے نفاذ میں تاخیر کی شدید مذمت کی ہے۔

    لاہور میں ترقی پسند ملٹی پارٹی کانفرنس میں عوامی ورکز پارٹی کی جانب سے بلائی گئی ملٹی پارٹی کانفرنس میں اے این پی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی ، بی این پی ، جئے سندھ محاذ، سپریم کورٹ و لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز سمیت بتیس سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔

    ملٹی پارٹی کانفرنس کے شرکاء نے سندھ ، بلوچستان کے برعکس پنجاب میں خواتین حقوق بل پرعملدرآمد میں تاخیر کو ہدف تنقید بنایا۔

    میاں افتخار حسین صفدر عباسی ترقی پسندی کے حامیوں کا کہنا تھا کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے خواتین بل کی مخالفت اور جاگیر دارانہ نظام کی پشت پناہی افسوس ناک ہے۔

    ملٹی پارٹی کانفرنس کے شرکاء نے اعادہ کیا کہ خواتین کے حقوق پر اثرانداز ہونے والے ہر قسم کے جبر کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔

     

  • گوادر بندرگاہ منصوبے کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس

    گوادر بندرگاہ منصوبے کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس

    اسلام آباد : پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم سے اے پی سی کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا گوادر بندرگاہ منصوبے کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے۔

    اسلام آباد میں پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی زیرصدارت ہوئی۔

    کانفرنس میں بی این پی نے اپنے مطالبات پیش کئے ۔بلوچ رہنماؤں کا کہنا تھا حکومت نے اے پی سی نہیں بلائی اس لئے ہمیں بلانی پڑی۔ وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ ہم پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں لیکن ہمیں ہمارا حصہ ملنا چاہیئے۔

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا راہداری منصوبے میں کسی صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کانفرنس بلائی تو گوادر کیلئے گئی تھی لیکن اس کا رخ اقتصادی کوریڈور کی طرف ہو گیا۔

    پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم سے گوادر پر اے پی سی کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ گوادر کے رہائیشیوں کا معاشی تحفظ یقینی بنایا جائے۔ گوادر کے لوگوں پر سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی ختم کی جائے۔

  • پاک چین اقتصادی راہداری، سیاسی جماعتوں نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    پاک چین اقتصادی راہداری، سیاسی جماعتوں نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے روٹ پر اتفاق ہو گیا ہے سیاسی قیادت نے اس اتفاق رائے کو بڑی کامیابی قرار دیا۔

    وزیراعطم کی صدارت طویل اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تین میں سے ایک مغربی روٹ پر اتفاق ہوا حکومت نے سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کر دیئے۔

    اقتصادی راہ داری پرسیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے اور مشاورت کیلئے  وزیراعظم نے پارلیمانی رہنماوں کی اجلاس طلب کیا تھا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شرکاٗ کو بریفنگ دی، جس کے بعد مختلف رہنماوں نے اپنی آراٗ پیش کیں۔

     اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے ایک اورموقع ملا ہے،خوشی ہے تمام قومی قیادت نے حمایت کا یقین دلایا،تمام صوبوں کو منصوبے کے ثمرات میں شریک کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کی نگرانی اورمشاورت کے لیے کمیٹی قائم کی جائے گی،جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔

    اس سے پہلے بریفنگ میں احسن اقبال نے بتایا کہ پاک چین اقصادی راہداری ایک سڑک کا نام نہیں، بلکہ یہ پاکستان کی اقتصادی خو شحالی کا منصوبہ ہے۔

    اجلاس کے بعد میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا آج کادن ایٹمی طاقت بننے کے ساتھ اقتصادی مستقبل سے متعلق بھی اہمیت کا حامل ہے۔

     امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا اقتصادی راہداری منصوبہ پورے ملک کے لئے خوش آئند ہے۔

     ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ اس ملاقات میں منصوبے کے ایک حصے پر اتفاق ہوا۔

     اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا وزیر اعظم کی فراخ دلی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق نے اقتصادی راہداری پر قومی اتفاق رائے کو خوش آئند قرار دے دیا جبکہ اسفند یار ولی کہتے ہیں وزیر اعظم نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔

    سیاسی قیادت نے اتفاق رائے پر قوم کو مبارکباد دی، سیاسی راہنماوں کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر اتفاق سے محروم علاقوں میں خوشحالی آئے گی،اقتصادی راہداری منصوبے کی مانیٹرنگ کے لیئے پارلیمانی کمیٹی اور ورکنگ گروپس کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

  • قومی امور پر سب کا ایک ہونا اچھی روایت ہے، وزیرِاعظم نوازشریف

    قومی امور پر سب کا ایک ہونا اچھی روایت ہے، وزیرِاعظم نوازشریف

    اسلام آباد:  وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت میں پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوگیا، کانفرنس میں شرکاء کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بریفنگ دی جائے گی۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سب کو خوش آمدید کہتا ہوں ، قومی معاملات پر اتفاقِ رائے سے چلنا چاہتے ہیں، سیاستدانوں نے ماضی مین غلطیوں سے سبق سیکھا ہے، سیاسی استحکام ہماری سیاست کا مرکزی نکتہ ہونا چایئے۔ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو شفاف بنانا چاہتی ہے۔

    وزیرِاعظم نے سانحہ صفورا میں قانون نافذ کرنے والوں کی کارکردگی کو سراہا اور سانحہ صفورا کے ملزمان کی گرفتاری پر وزیرِ اعلی سندھ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کو قرار واقعی سزا ملنی چایئے۔

    نواز شریف نے کہا کہ روایت بن جانی چاہیئے کہ قومی معلاملات پر سب اکٹھے ہوں۔

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی و پلاننگ احسن اقبال نے پارلیمانی رہنماؤں کو پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین اکنامک کوریڈور کے روٹ میں تبدیلی کے حوالے سے بدگمانی پائی جاتی ہے، منصوبے کے روٹ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا رہی اور روٹ چاروں صوبوں سے گزرتا ہے۔

    اس سے قبل 13 مئی کو سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے اے پی سی بلائی گئی تھی تاہم سانحہ صفورا کے باعث یہ مکمل نہ ہوسکی۔

  • اقتصادی راہداری منصوبہ، کل جماعتی کانفرنس آج ہوگی

    اقتصادی راہداری منصوبہ، کل جماعتی کانفرنس آج ہوگی

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری پر وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی۔

    کل جماعتی کانفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، اسفند یار ولی خان سمیت سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوں گے۔

    کل جماعتی کانفرنس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی، پی ٹی آئی اور اے این پی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں منصوبے کے روٹ پر پیدا ہو نے والے تحفظات کو دور کرنے کی کوششیں کی جائے گی۔

    وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ آل پارٹیز کانفرنس میں سندھ حکومت کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو این ایف سی ایوارڈ ، گیس رائلٹی، سیلز ٹیکس اور امن وامان سمیت دیگر امور پر تحفظات ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سندھ کا زیادہ حصہ چاہتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کانفرنس میں مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانے کی بھی تجویز دی جائے گی۔

  • نوازشریف اہم معاملات پربھی ٹیلی فون نہیں کرتے، آصف علی زرداری

    نوازشریف اہم معاملات پربھی ٹیلی فون نہیں کرتے، آصف علی زرداری

    کراچی : سابق صدر آصف علی زرداری نےوزیراعظم نواز شریف سے شکوہ کیا ہےکہ یمن کی صورتحال ہو یا کوئی دوسراہم معاملہ نوازشریف نے کبھی فون کرنےکی زحمت بھی نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلاول ہاؤس کراچی میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

    تفصیلات کے مطابق یمن کی کشیدہ صورتحال پر غورو خوص  کیلئے سابق صدر آصف علی زرداری کی زیرصدارت کراچی میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا۔

    اجلاس سے  خطاب کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ خطے کی صورت حال خطرناک ہے لیکن وزیراعظم نے مشورے کے لئے فون تک نہیں کیا۔

    اس موقع پرعوامی نینشل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی نے کہا کہ حکومت نے اعتماد میں نہ لیاتوہم بھی وقت آنےپراپنا فیصلہ سنادیں گے، اپوزیشن جماعتیں وقت آنے پر اپنے پتے شو کریں گی۔

    ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم قومی پالیسی واضح کریں ، یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام  یمن پرآل پارٹیزکانفرنس میں جے یوآئی کے رہنمامولانا فضل الرحمان نہیں آئے۔ تحریک انصاف اورجماعت اسلامی  کے رہنماؤں نے بھی شرکت نہیں کی۔

  • ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے پارلیمانی جماعتوں کااجلاس طلب

    ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے پارلیمانی جماعتوں کااجلاس طلب

    اسلام آباد: حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف حتمی معرکہ سر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، دن ڈھائی بجے ہونے والے اجلاس میں تحریکِ انصاف اور پیپلزپارٹی کے رہنماء بھی شریک ہوں گے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے سینیٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ کے تدارک کیلئے پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس وزیراعظم کی زیرِصدارت دن کے ڈھائی بجے شروع ہوگا۔

    اجلاس میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے حکمت عملی اور وزیرِاعظم کی جانب سے بیلیٹ پیپر پر ووٹر کا نام لکھنے کی تجویز پر غور کیا جائے گا۔

    حکومت ک جانب سے ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے بائیس ویں آئینی ترمیم لانے پر غور کیا جا رہا ہے، جس پر مشاورت کے لیے وزیرِاعظم پارلیمانی رہنماﺅں سے ملاقات کر رہے ہیں۔

    اجلاس میں شرکت کیلئے، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور اے این پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے جبکہ مسلم لیگ ق اور پاکستان عوامی تحریک کو اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔