Tag: All Parties Conference

  • آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: پارلیمانی جماعتوں کا خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

    سیاسی اور عسکری قیادت کی طویل مشاورت رنگ لے آئی، دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم پراتفاق ہوگیا ہے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھے رہنے کا جواز نہیں ، جرا ت مندانہ فیصلے نہ کئے تو قوم کا ہاتھ سیاستدانوں کے گریبان پر ہوگا ،قوم کی بھاری اکثریت دہشتگردوں کو انجام تک پہنچانا چاہتی ہے، دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

    وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں دیکھنا چاہتی ہے، پندرہ دن کی مشاورت کے بعد مزید بحث کی ضرورت نہیں، نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ کام کو کیسے انجام دینا ہے۔

    اجلاس میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی شریک ہوئے۔

  • قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری

    قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، پارلیمانی رہنماؤں کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےعزم کا اعادہ آرمی ایکٹ میں ترمیم سمیت مجوزہ قانونی اقدامات کی منظوری دیدی گئی ہے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت قومی پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق آرمی ایکٹ میں تبدیلی کی جائے گی، اس ترمیم کا مقصد دہشتگردوں کے مقدمات کی فوری سماعت ہے، اس بل کو اکیسویں آئینی ترمیمی بل کہا جائے گا۔

    آئینی ترمیمی بل کے تحت خصوصی عدالتوں کے دوسال کیلئے قیام کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے گا، اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ قوم اور سیاسی قیادت دہشت گردی کیخلاف مسلح افواج کے ساتھ ہے۔

    اجلاس میں طے پایا کہ قومی قیادت کا قومی لائحہ عمل کے بیس نکات پرفوری عمل کیا جائے گا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    بل کی منظوری کے لیے شیڈول ون میں ترمیم کرکے شق نمبر تین میں ایک نئی شق شامل کی جائے گی۔ ائینی ترمیم کے تحت پاکستان آرمی ایکٹ انیس سو باون، پاکستان ائر فورس ایکٹ انیس سو ترپن، پاکستان نیوی آرڈیننس انیس سو اکسٹھ اور تحفظ پاکستان آرڈیننس دو ہزار چودہ میں ترمیم کی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جا سکے گا، اکیسویں آئینی ترمیم کے لئے ووٹنگ پیر کو ہوگی اور قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کے بعد بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے گا۔

  • ایم کیوایم آج یومِ تشکر منارہی ہے

    ایم کیوایم آج یومِ تشکر منارہی ہے

    کراچی : ایم کیو ایم قائد الطاف حسین نے بھرپور مؤقف پر فاروق ستار اور فروغ نسیم کو شاباش دی ہے، ایم کیوا یم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کا طالبانائزیشن کا اعتراف کرنا الطاف حسین کے موٴقف کی سچائی کا ثبوت ہے، آج ملک بھر میں یومِ تشکر منایا جائے گا۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ کئی برسوں سے بارہا یہ کہتا رہا کہ طالبانائزیشن ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے مگر میرا مذاق اڑایا گیا ہے، آج ملک کی تمام سیاسی قیادت نے طالبانائزیشن کے بارے میں میرے مؤقف کوتسلیم کرلیا ہے۔

    یہ امرخوش آئند ہے کہ اب سب ہی ملک کو بچانے کیلئے طالبانائزیشن کے خاتمہ پر متفق ہوگئے ہیں۔

    ایم کیوا یم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کا طالبانائزیشن کا اعتراف کرنا الطاف حسین کے موٴقف کی سچائی کا ثبوت ہے،آج ملک بھر میں یومِ تشکر منایا جائے گا۔

    ملک بھر میں ایم کیوا یم کے زونل دفاترو ضلعی دفاتر، سیکٹرز ، یونٹس کی سطح پر شکرانے کے نوافل ادا کئے جائیں گے، نوافل شکرانہ ادا کرنے کیلئے کراچی کے لال قلعہ گراؤنڈ میں سہ پہر تین بجے مرکزی اجتماع ہوگا۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام؟ پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج ہوگا

    فوجی عدالتوں کا قیام؟ پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف نے پارٹی سربراہوں کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے، ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے ترمیم آئین میں ہوگی یا آرمی ایکٹ میں یہ فیصلہ آج پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے فیصلہ ساز اجلاس سہ پہر تین بجے ایوانِ وزیرِاعظم اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں وزیرِاعظم سیاسی رہنماؤں سے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قومی ایکشن پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے مشاورت کریں گے ۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی اجلاس میں موجود ہوں گے۔

     اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر وزیرِاعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی عملدرآمد کمیٹیاں بھی اپنی پیش رفت سے آگاہ کریں گی، اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، پپپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم، قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ، پپپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن، امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق شریک ہونگے۔

    تحریکِ انصاف کی جانب سے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، جمعیتِ علماء ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق ،مشاہد حسین سید، آفتاب احمد خان شیرپاوٴ، سینیٹر کلثوم پرویز، سینیٹر ساجد میر، محمود خان اچکزئی، غلام احمد بلور شریک ہونگے۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، بیرسٹرفروغ نسیم، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی جبکہ اعجاز الحق، مظفر حسین شاہ، ، فاٹا سے سینیٹر عباس آفریدی ، غازی گلاب جمال اجلاس میں موجود ہونگے۔

    وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیرِ دفاع بھی خواجہ محمد آصف اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    اس سے قبل وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی رہنماؤں نے ملک سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں قائم کرنے سمیت اٹھارہ تجاویز منظور کی گئیں تھیں، اجلاس میں پاکستان تحریکِ انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مشروط حمایت کی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لنگڑے لولے فیصلوں کا وقت نہیں، سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔

  • دہشت گردی پر قابو کیلئے سخت قوانین کی ضرورت ہے، آرمی چیف

    دہشت گردی پر قابو کیلئے سخت قوانین کی ضرورت ہے، آرمی چیف

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نےکہا ہے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے خلاف افغان انٹیلیجنس کا آپریشن کامیابی سےجاری ہے، دہشتگردوں کے خلاف سخت قوانین بنانا ہوں گے۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے سخت قوانین اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    وزیرِاعظم کی زیرِصدارت آل پارٹیز کانفرنس میں آرمی چیف نے بریفنگ میں بتایا کہ افغان آرمی چیف اور ایساف کمانڈر کے ساتھ ملاقات بہت کامیاب رہی، دونوں کمانڈرز نے دہشتگردی کے خلاف تعاون کا یقین دلایا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ تحریکِ طالبان پاکستان کے خلاف ایساف اور افغان انٹیلیجنس کا آپریشن کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، افغان سرحد کے قریب آپریشن میں ڈیڑھ سو دہشتگرد ہلاک کئے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ فوج نےدہشتگردوں کے خلاف مختلف آپریشنز شروع کر رکھے ہیں، آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ون کامیابی سے جاری ہے، آپریشن ضربِ عضب کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔

  • دہشت گردی راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی، چوہدری نثار

    دہشت گردی راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی، چوہدری نثار

    اسلام آباد :وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار نے پارلیمانی کمیٹٰٰی  کے شرکاء کوایکشن پلان کمیٹی کے فیصلوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کاؤنٹر ٹیررازم کیلئے 10ہزار فوجی تعینات ہیں، دہشت گردی راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی۔

    وفاقی وزیرِداخلہ نے کہا کہ فوج جب گلی کوچوں میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے تو انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور عدالتوں میں پیشی شروع ہوجاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ فوج اس وقت ریپڈ ریسپانس فورس کے طور پر کام کر رہی ہے، پاک فوج نے مشکل وقت میں اتنے اہلکار فراہم کئے، فوج دہشت گردی کے خلاف مختلف محاذ پر لڑ رہی ہے۔

       نثار نے کہا کہ موجودہ پولیس کو کاؤنٹر ٹیررازم کےلئے تیار کرنے کے لئے ٹائم لگے گا۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں لوگ نہین نکلتے ، پابندی لگنے پر جماعت دوسرے نام سے کام شروع کردیتی ہے، کالعدم تنظیموں کو دوسرے ناموں سے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،

    پنجاب اور وفاق کے سواکسی نے آرٹیکل245 کی ریکوزیشن نہیں کی، صرف پنجاب اور وفاقی دارلحکومت میں فوج آرٹیکل 245 کے تحت تعینات ہیں جبکہ وزارتِ داخلہ نے سندھ اور کے پی کے کو فیصلہ اپنانے کیلئے لکھا ہے۔

    وزیرِداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں میڈیا نے بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، وزیرداخلہ چوہدری نثار میڈیا کو چاہیے دہشت گردوں کو بلیک لسٹ کردے ،سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کی تشہیر روکنے کاریقہ کار واضح کیاجارہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ڈیٹا بیس مضبوط کرکے دہشتگردی سے لڑا جا سکتا ہے۔ میڈیا کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ میڈیا کے دہشتگردوں کی کوریج سے متعلق قانون سازی کی جائےگی۔

    وفاقی وزیرِداخلہ نے کہا کہ موبائل سمز کی غیر قانونی فروخت کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

  • وزیرِاعظم نے کل آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

    وزیرِاعظم نے کل آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

    اسلام آباد : وزیرِاعظم نے انسدادِ دہشت گردی کی حکمت عملی پر اتفاق رائے کیلئے کل آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ہے، نوازشریف نے قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف ممکنہ اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔

    دہشتگردوں کو کس طرح  کیفر کردار تک پہنچایا جائے؟ وزیرِاعظم نے قانونی ماہرین کی ٹیم کے ساتھ بیٹھک کی، اسلام آباد میں قومی سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کیلئے وزیرِاعظم نے دن بھر کی مصروفیات ترک کردیں۔

    قومی سلامتی سے متعلق اجلاس کے پہلے دور میں انسدادِ ہشتگردی کے ممکنہ اقدامات کا تکنیکی جائزہ لینے کے ساتھ فوری اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔

    وزیراعظم نےکل آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرلی ہے تاکہ دہشت گردی کیخلاف حکمت عملی پر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے، اے پی سی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی اور اس کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ کیا جائے گا، سانحہ پشاور، کوئٹہ، واہگہ کو کبھی نہیں بھلائیں گے اور ملوث دہشتگردوں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ مذہب اور نسل سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

  • وزیراعظم کےغیرآئینی استعفی پراصرارنہ کیا جائے، اے پی سی

    وزیراعظم کےغیرآئینی استعفی پراصرارنہ کیا جائے، اے پی سی

    پشاور: ملک میں جاری سیاسی صورتحال پر پشاور میں جمیعت العلمائےاسلام کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس ہوئی۔

     آل پارٹیز کانفرنس میں رہنماؤں نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے وزیراعظم سے غیرآئینی استعفے پراصرارنہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

    جے یو آئی کے صوبائی سیکریٹریٹ میں آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان پیپلزپارٹی، اے این پی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق سمیت بارہ جماعتوں کے صوبائی قائدین نے شرکت کی، اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے میں وزیراعظم سے غیر آئینی استعفے پر اصرارنہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں آئین کے تحفظ کو یقینی بنانے، تقریباً تمام مطالبات تسلیم ہوجانے پراحتجاج ختم کرنے اور پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں کو کام کرنے دیئے جانے کے مطالبات کئے گئے ہیں۔

    اعلامیےمیں کہا گیا ہےکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں ہمیشہ دھاندلی ہوئی لیکن اسمبلی میں آنے اور ایک صوبے میں حکومت بنانے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے اسمبلیوں کو جعلی قراردیا جا رہا ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتجاج کا غیرجمہوری اورغیر سیاسی طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔

  • مسائل خودحل کرلیں توکوئی اورنہیں آئےگا، سراج الحق

    مسائل خودحل کرلیں توکوئی اورنہیں آئےگا، سراج الحق

    اسلام آباد :جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم اس وقت دھرنوں اور محاصرے کی زد میں ہے، تمام معاملات بند گلی میں جاچکے ہیں،آئین کا خاتمہ ہوا تو پھر سب کو اکٹھا کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

    اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان کا اجلاس ہوا جو تین گھنٹے تک جاری رہا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ان کا سابق صدر زرداری اور شاہ محمود قریشی سے رابطہ ہوا ہے، اگر موجود ہ حالات برقراررہے تو سیاست اور آئین کا خاتمہ ہوجائے گا، ہم بحران کے حل کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج رات نو بجے وہ عمران خان اور طاہر القادری سے ملاقات کریں گے، فریقین کو چاہیے کہ پارٹی مفادات ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفادات کو پیش نظررکھیں ۔

    اس موقع پر سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے پائیدار ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد تمام افراد درد دل رکھتے ہیں،حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ نے اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی بریفنگ دے دی ہے، عمران خان کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر فریقین میں ڈیڈلاک ختم کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    رحمان ملک نے کہا کہ آج رات عمران خان اور طاہر القادری سے ہونے والی ملاقات سے قوم کو زیادہ امید نہیں لگانی چاہیے، چینی صدر کا پاکستان نہ آنا ایک دھچکا ہوگا،حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان کے پانچ مطالبات پورے ہوچکے ہیں۔

  • میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں،سراج الحق

    میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں،سراج الحق

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں ،ہم ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں چاہے وہ ریاست کی طرف سےہو یا کسی اور کی طرف سے،جن معاشروں میں تشدد کی روایت قائم ہوجائے تو وہ ملک قائم نہیں رہتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےاسلام آباد میں آل پارٹیزکانفرنس کے بعد صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ملک آئین سے محروم ہوا تو وفاق خطرے میں پڑ جائے گا، آئین اورجمہوریت کی بنیاد پرعوام کے فیصلے کا احترام لازم ہے۔

    قومی قیادت تماشا کرنے کی بجائے حقیقی قیادت کرے،ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی متفق تھیں کہ دھاندلی کا سد باب ہونا چاہیئے،ملکی معیشت تباہی کی جانب جا رہی ہے اور ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے، لہٰذا آپس میں سر ٹکرانے کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عدالت کی جانب سے موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئےکی گئی پیشکش خوش آئند ہے،ہم اس کی مکمل تائید اور حمایت کرتے ہیں، کیو نکہ مہذب معاشرے میں ثالث کا کردار عدالتیں ہی ادا کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ موجودہ نظام میں خرابیاں موجود ہیں لیکن تمام جماعتیں مل کر ہی سیاسی بحران کو حل کر سکتی ہیں۔