Tag: Allama Iqbal

  • علامہ اقبال کی 87 ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے

    علامہ اقبال کی 87 ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے

    آج شاعر مشرق، حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا یوم وفات ہے، ملک بھر میں آج اقبال کی 87 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔

    صدر آصف علی زرداری نے علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے افکار، فلسفہ، شاعری ہمارے لیے مشعل راہ ہے، ہمیں پیغام اقبال پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

    صدر مملکت آصف زرداری نے اقبال کے یوم وفات پر پیغام میں کہا ہم ان کی سیاسی، فکری خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، وہ شاعر کے علاوہ مفکر اور مصلح بھی تھے، علامہ اقبال نے ملت اسلامیہ کے زوال کا درد محسوس کیا، اور امت کو بیدار کرنے کے لیے افکار و اشعار کو ذریعہ بنایا۔

    صدر نے کہا اقبال کی شاعری خودی، اجتہاد، عشق حقیقی، حریت فکر جیسے تصورات پر محیط ہے، اقبال کے نزدیک امت مسلمہ کی نجات فکری و روحانی بیداری میں مضمر ہے، ہمیں سماجی، معاشی اور فکری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقبال کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔

    وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا پیغام

    وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا وہ پاکستان کے نظریاتی معمار اور پہلے مفکر تھے، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا، اور مسلمانوں کو سیاسی، فکری اور روحانی طور پر متحد کیا۔

    شہباز شریف نے کہا علامہ اقبال کے فلسفہ خودی نے اور شاعری نے تحریک پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی، اور علم، یقین محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہے، علامہ اقبال نے نوجوانوں کو شاہین قرار دیتے ہوئے حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تقلید کی۔

  • اداکار عماد عرفانی کا علامہ اقبال سے تعلق کا انکشاف

    اداکار عماد عرفانی کا علامہ اقبال سے تعلق کا انکشاف

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و ماڈل عماد عرفانی کا تعلق شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال سے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عماد عرفانی نے حال ہی میں پی ٹی وی کے پروگرام ’ ورثہ کے مہمان‘ میں شرکت کی جہاں پاکستانی اداکار یوسف صلاح الدین کے مہمان بنے۔

    عماد عرفانی نے انکشاف کیا کہ وہ اور یوسف صلاح الدین رشتے دار ہیں، پھر یوسف صلاح الدین نے بتایا کہ عماد کی نانی دراصل علامہ محمد اقبال کی بہن تھیں اس لیے عماد عرفانی کا تعلق عظیم شاعر علامہ اقبال سے ہے، اور وہ ان کے نانا ہیں۔

    یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ معروف پاکستانی مفسر، محقق و مصنف یوسف صلاح الدین علامہ اقبال کے پوتے ہیں جبکہ مداحوں کے پسندیدہ عماد عرفانی کا تعلق بھی قومی شاعر سے ہے۔

    عماد عرفانی نے پاک بھارت کا موازنہ ’مصطفیٰ اور عدیل‘ سے کردیا

    واضح رہے کہ پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و ماڈل عماد عرفانی نے حال ہے میں اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ڈرامہ سیریل ’ کبھی میں کبھی تم‘ میں عدیل کا کردار ادا کیا تھا۔

    ڈرامہ سیریل ’کبھی میں کبھی تم‘ میں عماد عرفانی (عدیل) کے علاوہ فہد مصطفیٰ (مصطفیٰ)، ہانیہ عامر (شرجینا)، جاوید شیخ (افتخار)، بشریٰ انصاری، نعیمہ بٹ (رباب)، اریج چوہدری، (نتاشا)،  مایا خان ودیگر اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    ڈرامے کی کہانی فرحت اشتیاق نے لکھی جبکہ اس کی ہدایت کاری کے فرائض بدر محمود نے انجام دیے تھے ڈرامہ کبھی میں کبھی تم پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں ٹرینڈ کرتا رہا تھا۔

  • شاعر مشرق مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کا 146 واں یوم پیدائش

    شاعر مشرق مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کا 146 واں یوم پیدائش

    آج ملک بھر میں شاعر مشرق مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کا 146 واں یوم پیدائش عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد کی گئی، پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔

    پاکستان نیوی کے اسٹیشن کمانڈر لاہور کموڈور ساجد حسین تقریب کے مہمان خصوصی تھے، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے مزار اقبال پر حاضری دی، واضح رہے کہ ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔

    پاک فضائیہ نے علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    اقبال کی شاعری میں فکر و خیال کی گہرائی ملتی ہے، تخلیق ارض پاک انھی کی فکری کاوشوں سے سرانجام پائی ہے، نوجوان نسل کو شاہین کا خطاب دے کر اقبال جہاں اس میں رفعت خیال، جذبہ عمل، وسعت نظری اور جرأت رندانہ پیدا کرنا چاہتے تھے وہاں اس کے جذبۂ تجسس کی بھرپور تکمیل بھی چاہتے تھے۔

    شاہین جو پرندوں کی دنیا کا درویش ہے، اپنی خودی پہنچانتا ہے، تجسس اس کی فطرت اور جھپٹنا اس کی عادت ہے، وہ فضائے بسیط کا واحد حکمران ہے، جو فضاؤں اور بلندیوں سے محبت کرتا ہے۔

    اس سلسلے میں پاک فضائیہ کی جانب سے جاری دستاویزی فلم میں اس عہد کی تجدید کی گئی ہے کہ پاک فضائیہ کا ہر شاہین مادر وطن کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرے گا۔

  • علامہ اقبالؒ کا باب تعلیمی نصاب سے نکال دیا گیا

    علامہ اقبالؒ کا باب تعلیمی نصاب سے نکال دیا گیا

    نئی دہلی : بھارت کی تنگ نظر مودی سرکار نے اپنے محسنوں اور اکابرین کو بھی نہ بخشا، علامہ اقبال ؒ کی تعلیمات پر مشتمل باب ونیورسٹی کے نصاب سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘کے خالق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی تعلیمات پر مبنی باب کو یونیورسسٹی نصاب سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کی اکیڈمک کونسل نے پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے شاعر ملت ڈاکٹر محمد اقبالؒ پر مبنی ایک باب ہٹانے کی قرارداد منظور کی ہے، جس کی کونسل کے ارکان نے تصدیق بھی کی ہے۔ ایگزیکٹو کونسل اس پر حتمی فیصلہ کرے گی۔

    خیال رہے کہ کونسل کا ایک اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس کے دوران کونسل نے بیچلر آف ایلیمنٹری ایجوکیشن (بی ایل ایڈ) پروگرام کو چار سالہ مربوط ٹیچر ایجوکیشن پروگرام سے تبدیل کرنے کی قرارداد کی منظوری دی۔

    اکیڈمک کونسل کے 6 ارکان نے اس تجویز کے خلاف عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں اساتذہ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

    عہدیداروں نے بتایا کہ ’ماڈرن انڈین پولیٹیکل تھاٹ‘ کے عنوان سے باب بی اے کے چھٹے سمسٹر کے نصاب کا حصہ ہے، اب یہ معاملہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے رکھا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرے گی۔

    اکیڈمک کونسل کے ایک رکن نے کہا کہ سیاسیات کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے ایک قرارداد لائی گئی تھی۔ جس کے مطابق اقبال پر ایک باب تھا جسے نصاب سے نکال دیا گیا ہے۔

    دریں اثناء راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ شخصیات نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

  • علامہ اقبال کی بہو اور پوتے کی رہائش گاہوں پر پولیس کے چھاپے

    علامہ اقبال کی بہو اور پوتے کی رہائش گاہوں پر پولیس کے چھاپے

    لاہور: پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ سے قبل کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن میں پولیس نے علامہ اقبال کی بہو اور پوتے کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں علامہ اقبال کی بہو جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال اور ان کے پوتے سینیٹر ولید اقبال کی رہائش گاہوں پر بھی پولیس نے چھاپے مارے۔

    آزادی مارچ کو ناکام بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے پولیس سینیٹر اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید، مسرت جمشید چیمہ، اور مراد راس کے گھروں پر بھی پہنچی، سیالکوٹ میں عثمان ڈار کے گھر پر پولیس کا چھاپا پڑا۔

    اسلام آباد میں اسد عمر اور بابر اعوان کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے، شیخ رشید کے گھر لال حویلی پر بھی پولیس نے چھاپا مارا، درجنوں اہل کار لال حویلی میں داخل ہو گئے، شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں کہا میں گھبرانے والا نہیں، 25 مئی کو اسلام آباد پہنچوں گا۔

    اسد عمر اور بابر اعوان کی گرفتاری کے لیے گھروں‌ پر چھاپے

    راجہ بشارت کے گھر دھمیال ہاؤس پر بھی پولیس نے چھاپا مارا اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی، لاہور ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ سے پولیس اہل کار جاں بحق ہوا، فائرنگ کے الزام میں باپ بیٹے کو گرفتار کیا گیا۔

  • بھارت : علامہ اقبالؒ کی تصویر لگانے پر آر ایس ایس کی ہنگامہ آرائی

    بھارت : علامہ اقبالؒ کی تصویر لگانے پر آر ایس ایس کی ہنگامہ آرائی

    بنارس : بھارت کیلئے ملی نغمہ لکھنے والے علامہ اقبالؒ کی تصویر تنگ نظر اور شر پسند عناصر کو ہضم نہ ہوسکی، یوم اردو کے سیمینار کے موقع پر علامہ اقبالؒ کی تصویر پر ہنگامہ کھڑا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق "سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا” جیسا قومی ترانہ لکھنے والے شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کی تصویر تنگ نظر ہندوؤں کو ایک نہ بھائی۔

    بنارس ہندو یونیورسٹی نے آن لائن سیمینار کے پوسٹر پر علامہ اقبالؒ کی تصویر استعمال کرنے کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔ شعبہ اردو کے سربراہ کو متنبہ کیا گيا ہےجس کے بعد انہوں نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی طلب کی ہے۔

    شمالی بھارت کی معروف بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں نو نومبر منگل کے روز یوم اردو کی مناسبت سے ایک آن لائن سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔

    جس کے لیے منتظمین نے شاعر مشرق کہلائے جانے والے علامہ اقبالؒ کی ایک تصویر بھی استعمال کی۔ نو نومبر کے دن ہی اقبال کا یوم پیدائش بھی ہوتا ہے اور اسی مناسبت سے اردو کے پروگرام میں عموماً اقبالؒ کی تصویر استعمال بھی ہوتی ہے۔

    لیکن بھارت میں سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ طلبہ تنظیم "اکھل بھارتی ودھارتی پریشد’ ( اے بی پی) کو اس بات پر سخت اعتراض تھا کہ سیمینار کے پوسٹر پر یونیورسٹی کے بانی پنڈت مدن موہن مالویہ کی تصویر کے بجائے اقبال کی تصویر کیوں لگائی گئی۔ تنظیم نے اس پر ہنگامہ کیا اور اس طرح شاعر محمداقبالؒ کی تصویر کو ہٹا دیا گیا۔

    یونیورسٹی انتظامیہ نے اس حوالے سے شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر آفتاب احمد کو متنبہ کرتے ہوئے ایک وضاحتی نوٹس جاری کیا ہے اور اس پورے معاملے کی تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔ تفتیش کرنے والی کمیٹی کو تین دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس دوران پروفیسر آفتاب نے واقعے  پر معذرت پیش کرتے ہوتے کہا ہے کہ ان کا مقصد کسی کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔

    شعبہ اردو کا موقف
    بہرحال آن لائن سیمینار شاعر اقبال کی تصویر کے بغیر ہوا۔ اس سیمینار میں شامل ایک طالب علم نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہا کہ ویبینار تو ہو گیا تاہم یونیورسٹی میں اس حوالے سے اب بھی ہنگامہ جاری ہے اسی لیے وہاں میڈیا کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

    اس حوالے سے شعبہ اردو سے رابطے کی ڈی ڈبلیو کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں، تاہم بھارتی میڈیا میں پروفیسر آفتاب احمد کے بعض بیانات ضرور شائع ہوئے ہیں۔

    انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارت میں بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ تقسیم ہند کے بعد اقبال پاکستان چلے گئے تھے جبکہ،’’اقبال کا انتقال تقسیم سے کافی پہلے سن 1938 میں ہی ہو گیا تھا۔ ہم اقبال کے بارے میں  ایک شاعر اور ادیب کی حیثیت سے پڑھاتے ہیں، جنہوں نے ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستان’ جیسا قومی ترانہ لکھا تھا۔”

  • علامہ محمد اقبالؒ کا143واں یوم ولادت، مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    علامہ محمد اقبالؒ کا143واں یوم ولادت، مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    لاہور : نوجوانوں کو خودی کا درس دینے والے مصور پاکستان اور بیسویں صدی کے عظیم صوفی شاعر حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا ایک سو تنتالیسواں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے، مصور پاکستان نے شاعری کے ذريعے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کیا۔

    ڈاکٹرعلامہ محمد اقبالؒ کا143واں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے، اسو سلسلے میں مزاراقبال پرگارڈزکی تبدیلی کی پُروقارتقریب ہوئی جس میں پاک بحریہ کے چاق وچوبند دستے نے اعزازی گارڈز کےفرائض سنبھال لیے۔

    مزار اقبال پراس سے قبل اعزازی گارڈز کی ذمہ داری رینجرز کے پاس تھی، پاک بحریہ کے اسٹیشن کمانڈر کموڈور نعمت اللہ تقریب کے مہمان خصوصی اسٹیشن کمانڈر کموڈور نعمت اللہ نے مزار پر حاضری دی پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی ۔

    شاعر مشرق حکیم الامت اور سر کا خطاب پانے والے ڈاکٹرعلامہ اقبال 9 نومبر اٹھارہ سو ستتر (1877) کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ان کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا، آپ نے قانون اور فلسفے ميں ڈگرياں لیں لیکن جذبات کے اظہار شاعری سے کیا۔

    ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

    ملت اسلامیہ کو ” لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری “ جیسی آفاقی فکر دینے والے علامہ اقبالؒ نے قانون اور فلسفے میں ڈگریاں لیں لیکن جذبات کے اظہار شاعری سے کیا، اقبالؒ نے اپنے خیالات اشعار کی لڑی میں ایسے پروئے کہ وہ قوم کی آواز بن گئے۔

    شاعر مشرق نے یورپ اور انگلستان میں زندگی کا ایک بڑا حصہ گزارا لیکن انہوں نے انگریزوں کا طرز رہن سہن کبھی نہیں اپنایا، علامہ اقبالؒ نے اپنے کلام میں زیادہ ترنوجوانوں کو مخاطب کیا، علامہ اقبالؒ کو دو جدید کا صوفی بھی سمجھا جاتا ہے۔

    دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر​
    نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر​

    شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔

    علامہ اقبال کی اردو شاعری

    ارمغان حجاز
    بانگ درا
    بال جبریل
    ضرب کلیم

    انگریزی تصانیف
    فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء
    اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر نو

    اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کے کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے معترف ہیں، بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں

    وکالت کے ساتھ ساتھ آپ نے سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو سرکا خطاب ملا، 1926 ء میں آپ پنجاب اسمبلی کے ممبر چنے گئے، آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔

    آپ کا الٰہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔

    ایران کے مشہورشہر مشہد میں ایک شاہراہ شاعرمشرق علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کے نام سے منسوب ہے۔ علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب اس شاہراہ کا نام ’’بولیوارڈ اقبالِ لاہوری‘‘ہے۔

    یاد رہے کہ شاعرِمشرق علامہ محمد اقبال نے کبھی بھی ایران کا دورہ نہیں کیا تاہم ان کے فارسی کلام کے سبب ایران میں ان کے قارئین کی تعداد بہت زیادہ ہے

    ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

    علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن قدرت کی منشاء سے پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء(بمطابق 20 صفر 1357ھ) میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔

    ۔(انا للہ واناالیہ راجعون)۔

  • شاعرِمشرق علامہ اقبالؒ کو ہم سے بچھڑے 82 برس بیت گئے

    شاعرِمشرق علامہ اقبالؒ کو ہم سے بچھڑے 82 برس بیت گئے

    لاہور : شاعر مشرق، حکیم الامت، مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی 82 ویں برسی آج ملک بھرمیں عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔

    انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

    علامہ اقبال ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔

    شاعر مشرق 1905 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    علامہ اقبال شعروشاعری کے ساتھ ساتھ وکالت بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں برطانوی حکومت کی طرف سے ان کوسَر کا خطاب ملا۔

    شاعرمشرق آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔

    علامہ اقبال کا آفاقی کلام نامور گلوکاروں کی آواز میں

    علامہ اقبال کا سنہ 1930 کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے،اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔

    پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔

    علامہ اقبال کی اردو، انگریزی اور فارسی زبان میں تصانیف میسرہیں۔

    نثر
    علم الاقتصاد
    فارسی شاعری
    اسرار خودی
    رموز بے خودی
    پیام مشرق
    زبور عجم
    جاوید نامہ
    پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرقأ
    ارمغان حجاز

    اردو شاعری
    بانگ درا
    بال جبریل
    ضرب کلیم

    انگریزی تصانیف
    فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء
    اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر نو

  • ڈاکٹرعلامہ محمد اقبالؒ کا142واں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے

    ڈاکٹرعلامہ محمد اقبالؒ کا142واں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے

    لاہور : نوجوانوں کو خودی کا درس دینے والے مصور پاکستان اور بیسویں صدی کے عظیم صوفی شاعر حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا ایک سو بیالیسواں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے،مصور پاکستان نے شاعری کے ذريعے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کیا۔

    شاعر مشرق حکیم الامت اور سر کا خطاب پانے والے ڈاکٹرعلامہ اقبال 9 نومبر اٹھارہ سو ستتر (1877) کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ان کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا، آپ نے قانون اور فلسفے ميں ڈگرياں لیں لیکن جذبات کے اظہار شاعری سے کیا۔

    ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

    ملت اسلامیہ کو ” لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری “ جیسی آفاقی فکر دینے والے علامہ اقبالؒ نے قانون اور فلسفے میں ڈگریاں لیں لیکن جذبات کے اظہار شاعری سے کیا، اقبالؒ نے اپنے خیالات اشعار کی لڑی میں ایسے پروئے کہ وہ قوم کی آواز بن گئے۔

    شاعر مشرق نے یورپ اور انگلستان میں زندگی کا ایک بڑا حصہ گزارا لیکن انہوں نے انگریزوں کا طرز رہن سہن کبھی نہیں اپنایا، علامہ اقبالؒ نے اپنے کلام میں زیادہ ترنوجوانوں کو مخاطب کیا، علامہ اقبالؒ کو دو جدید کا صوفی بھی سمجھا جاتا ہے۔

    دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر​
    نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر​

    شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔

    علامہ اقبال کی اردو شاعری
    بانگ درا
    بال جبریل
    ضرب کلیم

    انگریزی تصانیف
    فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء
    اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر نو

    اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کے کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے معترف ہیں، بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں

    وکالت کے ساتھ ساتھ آپ نے سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو سرکا خطاب ملا، 1926 ء میں آپ پنجاب اسمبلی کے ممبر چنے گئے، آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔

    مزید پڑھیں: علامہ اقبال کا آفاقی کلام نامور گلوکاروں کی آواز میں

    آپ کا الٰہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔

    ایران کے مشہورشہر مشہد میں ایک شاہراہ شاعرمشرق علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کے نام سے منسوب ہے۔ علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب اس شاہراہ کا نام ’’بولیوارڈ اقبالِ لاہوری‘‘ہے۔

    یاد رہے کہ شاعرِمشرق علامہ محمد اقبال نے کبھی بھی ایران کا دورہ نہیں کیا تاہم ان کے فارسی کلام کے سبب ایران میں ان کے قارئین کی تعداد بہت زیادہ ہے

    ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

    علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن قدرت کی منشاء سے پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء(بمطابق 20 صفر 1357ھ) میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔ (انا للہ واناالیہ راجعون)۔

  • شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا یوم وفات خاموشی سے گزر گیا، کوئی شخصیت مزار پر بھی نہ آئی

    شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا یوم وفات خاموشی سے گزر گیا، کوئی شخصیت مزار پر بھی نہ آئی

    لاہور : خودی کا درس دینے والے شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ اقبال کا یوم وفات خاموشی سے گزرگیا، کسی سرکاری شخصیت نے مزار پرحاضری دی نہ ہی حکومتی سطح پر کوئی تقریب منعقد ہوئی۔

    خواب غفلت میں سوئی امت کو ہر سو جگانے میں مصروف رہنے والے آفاقی شاعر علامہ محمد اقبالؒ کا یوم اکیاسواں یوم وفات ہفتہ وار تعطیل اور ہماری قومی بے حسی کی نذر ہو گیا۔

    محسن ملت کے یوم وفات کو حکومت اپوزیشن ،سیاسی و سماجی تنظیموں تعلیمی اداروں اور من حیث القوم اس انداز میں منایا گیا کہ جیسے اقبال کبھی تھے ہی نہیں۔

    اپنی بلند پایہ شاعری کے ذریعے نئی نسل کو اسلاف کے کارناموں سے آگاہی دینے والے علامہ محمد اقبالؒ کا میوزیم جہاں ان کے استعمال کی اشیاء اور دیگر معلومات کا ذخیرہ موجود ہے وہ بھی ویران پڑا رہا نہ والدین اور نہ ہی اساتذہ اپنے بچوں کو اقبال کی زندگی سے آگاہی دینے کے لیے آئے۔

    جاوید منزل اقبال میوزیم میں بھی ویرانی قومی بے حسی کا ثبوت دیتی رہی، برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی آزادی کا خواب دیکھنے والے محسن ملت کو سلام عقیدت پیش کرنے ان کے چاہنے والے مزار پر نہ پہنچے۔

    علامہ اقبال کے یوم وفات پر کسی حکومتی عہدیدار نے مزار پر حاضری دینے یا ان کی یاد میں مباحثہ یا سیمینار منعقد کرنے کی زحمت تک گوارا نہ کی اور اقبال یوم وفات قومی بے حسی غفلت اور لاپرواہی کے عالم میں گزر گیا۔