Tag: alternatives

  • اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک ایران پر جوابی حملے کی نوعیت سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسرائیل کی جگہ ہوتے تو وہ ایرانی تیل کے ذخائر پر حملہ کرنے کے بجائے اس کے متبادل پر غور کرتے۔

    بائیڈن نے کہا کہ ان کے خیال میں اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کے خلاف کس طرح کا ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    Biden

    بائیڈن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سفارتی کوششوں میں شامل نہ ہو کر 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں ریپبلکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک نائب صدر کمالا ہیرس سے ہوگا۔

    بائیڈن نے جواب میں کہا کہ کیا وہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں؟ میں یہ بات نہیں جانتا، لیکن میں اس پر یقین بھی نہیں رکھتا، ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی انتظامیہ اسرائیل کی مدد کے لیے مجھ سے زیادہ نہیں کرسکی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں دن بہ دن اضافہ سامنے آرہا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائی کے جواب میں ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

    اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تنازعے میں تازہ خونریزی اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے حملہ کیا جس میں 1ہزار 200 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 250افراد کو یرغمال بنایا گیا۔

    اس کے بعد اسرائیل کے حماس کے زیر کنٹرول غزہ پر حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 41ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، بھوک کا بحران پیدا ہوچکا ہے اور نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل کی جانب سے مسترد کیا جا رہا ہے۔

  • وہ ایپس جو واٹس ایپ کی جگہ استعمال کی جاسکتی ہیں

    وہ ایپس جو واٹس ایپ کی جگہ استعمال کی جاسکتی ہیں

    واٹس ایپ رابطوں کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی اسمارٹ فون ایپ ہے، تاہم اس کے سخت سیکیورٹی فیچرز سے بعض افراد کو تحفظات لاحق ہیں۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو پھر آج آپ کو واٹس ایپ کے متبادل ایپس کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

    ٹیلی گرام

    واٹس ایپ کے بعد ٹیلی گرام دوسری بڑی مقبول ترین میسجنگ ایپ ہے جس میں وائس، ویڈیو اور ٹیکسٹ چیٹ کے ساتھ مختلف سیکیورٹی آپشنز موجود ہیں۔

    سگنل

    پرائیویسی کے شعبے میں کوئی بھی ایپ بمشکل ہی سگنل کو شکست دے سکتی ہے کیونکہ یہ صارف کا ڈیٹا جمع نہیں کرتی جبکہ انکرپشن کے ساتھ اضافی آن اسکرین پرائیویسی آپشنز بھی فراہم کرتی ہے۔

    فیس بک میسنجر

    اس میں وائس، ویڈیو اور ٹیکسٹ میسجنگ کے ساتھ ساتھ اسٹیکرز، جی آئی ایف اور دیگر ایسے متعدد فیچرز دستیاب ہیں جو واٹس ایپ میں بھی موجود ہیں، یہ دونوں ویسے ایک ہی کمپنی کی ایپس ہیں۔

    اسکائپ

    یہ فل فیچر کمیونیکیشن ایپ ہے جس سے وائس، ویڈیو اور ٹیکسٹ چیٹس کرنا ممکن ہے جبکہ فائلز کا تبادلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ڈیسک ٹاپ پر اسکائپ میں ویڈیو اور وائس کالز کو ریکارڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    وائبر

    یہ موبائل فونز اور لینڈ لائن کالز کے لیے ایک اچھی ایپ ہے جبکہ ٹیکسٹ چیٹس کرنا بھی ممکن ہے، اس میں وائس، ویڈیو اور ٹیکسٹ چیٹ فیچرز موجود ہیں جبکہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

  • روسی گیس کا متبادل یورپ کے پاس نہیں ہوسکتا

    روسی گیس کا متبادل یورپ کے پاس نہیں ہوسکتا

    لندن : برطانیہ کی معروف پیٹرولیم کمپنی شیل کے سی ای او بین وین بیئرڈن نے کہا ہے کہ یورپی ممالک توانائی کی منتقلی کے بغیر روسی قدرتی گیس کا متبادل نہیں حاصل کرسکیں گے۔

    وین بیئرڈن نے کہا کہ افریقہ اوراسکینڈینیویا سے گیس کی سپلائی میں اضافہ نیز مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی خریداری کو بڑھانا یورپی منڈیوں میں روسی توانائی کو تبدیل کرنے میں مدد نہیں کرسکتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مزید ایل این جی کو مارکیٹ میں لانا، لیکویفیکشن اور ری گیسیفیکیشن کی صلاحیت میں اضافہ، اور شمالی افریقہ اور ناروے سے پائپ لائن کی سپلائی میں اضافہ معقول چیزیں ہیں لیکن اس دوران توانائی کی منتقلی کا ہونا بھی ناگزیر ہے۔

    شیل کے سربراہ کے مطابق ہمارے پاس اس وقت استعمال ہونے والی روسی گیس کو مکمل طور روک کر اس کا متبادل تلاش کرنے کے لیے مزید گیس اور ایل این جی خریدنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

  • ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے مصنوعات کی درآمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کے بعد امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر بیجنگ سے واپسی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چین کے ٹیرف کے حوالے سے تازہ فیصلے پر جواب دینے سے قبل اپنی تجارتی ٹیم سے ملاقات کی،ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کردیے،۔

    انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے بغیر ہمارے لیے اچھا ہوگا، چین نے دہائیوں سے ہر سال بعد امریکا سے بڑی تعداد میں پیسے بنائے اور چوری کیے، جس کو روک دیا جائے گا۔

    امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی کا حکم دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری عظیم امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر چین کا متبادل تلاش کریں، جبکہ اپنی کمپنیاں گھر واپس آکر امریکا میں مصنوعات تیار کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں چین کے ٹیرف پر جواب دوں گا، یہ امریکا کے لیے بھی عظیم موقع ہے، میں فیڈ ایکس، ایمازون، یو پی ایس اور پوسٹ آفس سمیت تمام ذیلی کمپنیوں کو بھی حکم دیتا ہوں کہ وہ تلاش شروع کریں اور چین سے فنٹنیل کی وصولی سے انکار کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ اس کو روکنا ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، ہماری معیشت گزشتہ ڈیڑھ سے دو برس کے دوران منافع کے باعث چین کے مقابلے میں وسیع ہے اور ہم اس رفتار کو اسی طرح جاری رکھیں گے۔