Tag: AlUla

  • سعودی عرب کے تاریخی شہر میں نئے انداز کی گاڑی کا افتتاح

    سعودی عرب کے تاریخی شہر میں نئے انداز کی گاڑی کا افتتاح

    العلا: سعودی عرب کے تاریخی اور عجائب سے بھرپور شہر العلا میں پہلی خودکار الیکٹرک پوڈ (گاڑی) کا افتتاح کر دیا گیا۔

    سعودی گزٹ کے مطابق العلا رائل کمیشن نے پہلی خودکار الیکٹرک گاڑی کا افتتاح کر دیا ہے، جو شہر کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک 30 سواریوں کو سفر کی سہولت فراہم کر سکتی ہے-

    خبر میں بتایا گیا ہے کہ رائل کمیشن فار العلا (آر سی یو) نے RATP گروپ کے ساتھ شراکت میں پہلی خودمختار الیکٹرک پوڈ کا آغاز کیا ہے تاکہ زائرین کو العلا کے اولڈ ٹاؤن میں لے جایا جا سکے۔

    اس خودکار پوڈ میں بیٹھ کر مقامی رہائشی اور سیاحت کے لیے آنے والے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے کے لیے سفر کے جدید اور نہایت آرام دہ تجربے سے آشنا ہو سکیں گے۔

    العلا رائل کمیشن نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ وہ تاریخی شہر میں تہذیب و تمدن کے ورثے کے تحفظ کے لیے ماحول دوست ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی کوشش میں ہیں، العلا میں اسمارٹ ٹرانسپورٹ سے استفادہ اسی پالیسی کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ العلا پوری دنیا میں سب سے بڑا تاریخی عجائب گھر ہے، یہ قدرتی عجائبات اور ششدر و حیران کر دینے والے تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔

    یہاں مہم جوؤں کے لیے بہت کچھ ہے، دنیا بھر سے سیر و سیاحت اور قدیم تہذیب و تمدن کے دلدادگان العلا اور اس کے نخلستانوں سے لطف اٹھانے کے لیے اس تاریخی مقام کا رخ کر رہے ہیں۔

  • سعودی عرب کے تاریخی شہر العلاء کے خوبصورت مناظر

    سعودی عرب کے تاریخی شہر العلاء کے خوبصورت مناظر

    ریاض : سعودی عرب کے تاریخی تہذیب کے قدیم دارالحکومت العلا میں 41 ویں خلیج تعاون کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا جس میں عرب ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔

    اس اہم اجلاس میں خطے کی صورتحال کے علاوہ خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات اور کورونا وائرس سے تبدیل ہوتی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

    العلاء شہر ماضی بعید میں قوم ثمود کا مسکن ہوا کرتا تھا جہاں اس کے آثار آج بھی نمایاں ہیں، یہاں ایک خوبصورت ایمپوریم تعمیر کیا گیا ہے جس میں آج کے اجلاس کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خلیج تعاون کونسل کا یہ غیر معمولی نوعیت کا اجلاس ہے جس میں خطے کی صورت اور اس کی ترقی و خوشحالی کے علاوہ دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اور کورونا وائرس کے بعد تبدیل ہوتے حالات کا جائزہ لےکر ان کا سدباب کرنا ہے۔

    اس اہم اجلاس کی خاص بات 2017 کے بعد قطر اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی ہے جس سے جی سی سی ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر سے مثبت نتائج سامنے آنے سے خطے کے مسائل کو باخوبی احسن انداز سے حل کیا جاسکے گا۔

    وادی العلا میں سربراہ کانفرنس المرایا کنسرٹ ہال میں منعقد ہو رہی ہے۔ یہ ہال ساڑھے 9 ہزار مربع میٹر رقبے پر مشتمل ہے اور آئینے سے ڈھکا ہوا ہے اسی وجہ سے اس کا نام المرایا ہے۔ عمارت کے گرد جڑے یہ آئینے حیرت انگیز مناظر کا عکس دکھائی دیتے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق العلا کو ہزاروں برس کے دوران یکے بعد دیگرے آنے والی تہذیبوں نے تعمیر کیا تھا اور اسے تین براعظموں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے مشرق اور مغرب کے درمیان ثقافتی تبادلے کا مقام سمجھا جاتا ہے۔

    العلا کا پرانا قصبہ مملکت کے شمال میں مدائن صالح نامی تاریخی جگہ سے تقریباً 20 کلومیٹر دور واقع ہے۔ سات صدی قدیم یہ مقام مساجد و بازاروں سے بھرا ہوا ہے جو اس کی تاریخی حیثیت اور خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے۔

    تاریخی آثار سے بھرپور علاقہ اہم تجارتی مرکز رہا ہے جو شمال اور جنوب کو ملانے کے ساتھ ساتھ شام اور مکہ کے درمیان سفر کرتے زائرین کا اہم ٹھکانہ بھی ہوتا تھا۔

    العلا نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی غیر معمولی دلچسپی کا حامل ہے۔ یہاں قدیم تہذیب و ثقافت کے آثار آج بھی موجود ہیں جنہیں لوگ دلچسپی سے دیکھنے آتے ہیں۔

    سعودی ایئرلائنز کی ریاض، جدہ اور دمام سے العلا کے لیے پروازیں دستیاب ہیں۔ العلا ریاض سے دس گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے، جدہ سے سات گھنٹے اور مدینہ اور تبوک کے ہوائی اڈوں سے صرف تین گھنٹے کی دوری پر ہے۔

    اس علاقے میں ’الطنطورہ‘ کا میلہ بھی منعقد کیا جاتا ہے۔ چند ہفتے قبل دسمبر میں العلا کمشنری کے ایئر پورٹ کی توسیع کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوا ہے۔ العلا رائل کمیشن کے مطابق ہوائی اڈے کی توسیع سے قبل یہاں سالانہ مسافروں کی گنجائش ایک لاکھ تھی جو اب بڑھ کر 4 لاکھ ہو جائے گی۔