Tag: Alzheimer

  • کیا آپ الزائمر کی اس علامت کا شکار ہیں؟

    کیا آپ الزائمر کی اس علامت کا شکار ہیں؟

    الزائمر ایسا مرض ہے جس کا تاحال مکمل علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، یہ بیماری مریض کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی جانب دھکیل دیتی ہے۔

    الزائمر کا مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو دماغ کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے جس سے یادداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    ویسے تو اس مرض کی دیگر علامات بھی ہیں لیکن اگر آپ کو عمر کے درمیانی حصے میں اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ آپ کو سمت کی تعین کا احساس نہیں ہورہا تو یہ بھی الزائمر کی ایک علامت ہے۔

    یہ زیادہ تر 65 سال یا بڑی عمر کے افراد ہو ہونے والی کی بیماری ہے تاہم بعض اوقات یہ 65 سال سے کم عمر کے افراد کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر کوکو نیوٹن نے بتایا کہ تحقیق کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے یہ اشارہ ملا کہ درمیانی عمر میں سمت کا تعین نہ کرپانا الزائمر کی بیماری کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ اب ہم ان تحقیقی نتائج کو آنے والے وقت میں مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کریں گے جو کہ تشخیص تک پہنچنے کا ایک بالکل نیا طریقہ ہے اور امید ہے کہ ڈاکٹرز کو زیادہ بروقت اور درست تشخیص کرنے میں مدد ملے گی۔

    دی جرنل آف دی الزائمر ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 43سے 66 سال کی عمر کے 100 خطرے والے افراد کی ادراک اور سمت کی مہارت کا جائزہ لیا گیا۔

    جس کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الزائمر ہونے کے زیادہ خطرے والے افراد کو سمت کے تعین میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دیگر علمی ٹیسٹوں میں کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تشخیص کے ساتھ ساتھ یہ امید ہے کہ یہ مطالعہ سائنسدانوں کو الزائمر کی علامات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    مرض کی علامات :

    جیسے جیسے دماغی خلیات مرتے جاتے ہیں، ان کے فراہم کردہ افعال بھی ضائع ہوجاتے ہیں، جس میں یادداشت، واقفیت اور سوچنے اور استدلال کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔

    اوسطاً مریض تشخیص کے بعد پانچ سے سات سال تک زندہ رہتے ہیں لیکن کچھ دس سے 15 سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔

    مرض کی ابتدائی علامات میں قلیل مدتی یادداشت کا نقصان، بدگمانی، طرز عمل میں تبدیلیاں
    موڈ بدل جاتا ہے، مالی معاملات سے نمٹنا یا فون کال کرنے میں مشکلات، مانوس افراد اشیاء یا مقامات کو بھول جانا شامل ہیں۔

  • ایسا گاؤں جس کے سارے مکین خطرناک مرض کا شکار ہیں

    ایسا گاؤں جس کے سارے مکین خطرناک مرض کا شکار ہیں

    موجودہ دور میں ڈیمنشیا ایک عام بیماری بن چکی ہے جو بہت سی بیماریوں کا مجموعہ ہے یہ بیماری آپ کی سوچ، یادداشت، شخصیت، مزاج اور طرز عمل کو متاثر کرتی ہے، فرانس میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں صرف ڈیمینشیا کے مریض رہتے ہیں۔

    کچھ لوگ ایسی باتیں کہنے اور کام کرنے لگتے ہیں جو دوسروں کو عجیب سے لگتے ہیں اور اب وہ ایسے نہیں لگتے ہی نہ جیسے پہلے ہوا کرتے تھے، ڈاکٹرز ان مختلف مسائل کو بیان کرتے ہوئے ڈیمینشیا کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں جسے اب تک لاعلاج قرار دیا گیا ہے۔

    یورپی ملک فرانس میں ایک ایسا منفرد گاؤں بھی موجود ہے، جس کے تمام رہائشی دماغی غیر فعالیت کی بیماری ’ڈیمینشیا‘ کے مرض کا شکار ہیں۔

    newspaper

    طبی ماہرین کے مطابق ’ڈیمینشیا‘ دماغی تنزلی یا غیر فعالیت کی بیماری ’الزائمر‘ کی شاخ ہے، اس طرح کی درجنوں بیماریاں ہیں جو ڈیمینشیا اور الزائمر کی شاخ ہیں۔ یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    اکثر یہ مرض زائد عمر کے افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔

    اگر مرض کو بالکل ابتداء میں پکڑلیا جائے تو علاج کیلئے اس پروٹین ایمیلوئیڈ بیٹا کی سطح کو ادویات کے ذریعے کم کرنا ممکن ہوتا ہے اور عام طور پر یہ پروٹین مرض کے دس سال قبل ہی بڑھنے لگتا ہے اور اس کی علامات اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔

     'Alzheimer's

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فرانسیسی حکومت کی جانب سے 2020 میں ایک کروڑ 70 لاکھ یورو کی مالیت سے بنایا گیا گاؤں دراصل ایک طبی مرکز ہے، جہاں پر صرف ایسے افراد کو رہائش دی جاتی ہے جو کہ ڈیمینشیا کا شکار ہوتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں میں فرانس بھر سے لائے گئے الزائمر کے 120 مرد اور خواتین مریض موجود ہیں، جن کی نگرانی کے لیے اتنی ہی تعداد کے رضاکار بھی وہاں تعینات ہوتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں ایک طرح سے اولڈ ہاؤس کی طرح ہی ہے لیکن وہاں مریضوں کو روایتی انداز میں علاج کی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں بلکہ انہیں ادویات سے زائد قدرتی ماحول میں رہنے، زندگی گزارنے اور اپنی مرضی کے تحت کام کرنے کے مواقع دیے جاتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں میں کافی اور چائے خانوں سمیت سبزیوں کی دکانیں، حجام کی دکانیں اور سہولیات کی تمام دکانیں بنائی گئی ہیں، جہاں رضاکار کام کرتے ہیں اور کسی بھی شخص کو پیسے نہ لانے پر کچھ نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے ساتھ خوشی اخلاقی سے پیش آکر انہیں ہر وہ چیز دی جاتی ہے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔

    village

    دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں رہنے والے ہر ایک فرد کو معلوم ہے کہ وہ ڈمینشیا کا مریض ہے اور انہیں علاج کی غرض سے وہاں رکھا گیا ہے۔

    مذکورہ گاؤں کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹرز کا دعویٰ ہے کہ وہاں رہتے ہوئے مریضوں کی بیماری یا تو رک گئی ہے یا اس میں کمی آئی ہے۔ اس گاؤں میں اگر مریض کی بیماری میں شدت دیکھی جاتی ہے تو اسے ادویات کے ذریعے کم کیا جاتا ہے اور اس کی کڑی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔

  • کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی جڑ ہے، اس سے درمیانی عمر کے لوگوں میں الزائمر کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    آج دنیا بھر میں الزائمر کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس موقع پر طبی ماہرین نے موٹاپے کے بڑھتے کیسز، اور ڈیمنشیا کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    ایک وسیع پیمانے پر کیے گئے تحقیق میں پایا گیا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپا دماغی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، اور الزائمر کی بیماری کو ممکنہ طور پر بڑھا سکتا ہے۔

    نیورولوجسٹس کا کہنا ہے کہ کم ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کی کمی سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، اور طویل مدت یوں ہی گزر جائے تو دماغ کی کارکردگی سست ہو سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دماغ کے کام کا سست ہونا ایک تشویش ناک امر ہے، اور یہ ڈیمنشیا کا باعث بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالخصوص درمیانی عمر کے لوگوں میں موٹاپا ایک تشویش ناک امر ہے جو الزائمر کی بیماری کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ ہر شخص ایک فعال جسمانی زندگی برقرار رکھے، جس سے اس کا دماغ صحت مند رہے گا، کیوں کہ الزائمر کی بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا، اس لیے اس کے بڑھنے کے امکانات کو روکنے کے لیے کم عمری سے ہی زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

  • ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں بزرگ افراد الزائمر کا شکار ہیں اور ایک اجنبی زندگی گزار رہے ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے ااگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کا ہر 9 میں سے ایک شخص الزائمر کا شکار ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر میں خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑبڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل وجوہات بھی دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی ہیں جن کی طرف طرف توجہ دے کر الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    الزائمر کی علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    الزائمر سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    سب سے آسان جسمانی طور پر فعال رہنا ہے جو دماغ کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں متوازن غذا اور ایسی اشیا جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہیں جیسے مچھلی، چاکلیٹ، خشک میوہ جات کا استعمال بھی دماغ کو جوان رکھتا ہے۔

  • بڑھتی عمر میں خراب یادداشت کے مسئلے سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    بڑھتی عمر میں خراب یادداشت کے مسئلے سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی کارکردگی کم ہوتی جاتی ہے اور یادداشت میں بھی فرق پڑتا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس سے بچنے کے لیے ایک عادت اپنانے پر زور دیا ہے۔

    ایک حالیہ امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد العمر افراد کی جانب سے یومیہ بنیادوں پر ملٹی وٹامنز اور منزلز کے استعمال سے ان کی یادداشت بہتر ہو سکتی ہے۔

    یادداشت کا زائد العمری سے گہرا تعلق ہے، تاہم سائنس دان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ ضعیف العمری میں یادداشت کم کیوں ہوجاتی ہے یا پھر ذہن اتنا فعال کیوں نہیں رہتا؟

    اگرچہ زائد العمری اور یادداشت کا تعلق گہرا ہے، تاہم دنیا بھر کے لاکھوں لوگ ادھیڑ عمری میں ہی الزائمر اور ڈیمنشیا جیسی بیماریوں کا شکار بن جاتے ہیں، جسے عام زبان میں بھول جانے کی بیماری کہا جاتا ہے۔

    یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے اگرچہ دوائیاں اور علاج موجود ہے، تاہم اب ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ ملٹی وٹامنز کھانے سے اس مسئلے سے بچا جا سکتا ہے۔

    طبی جریدے الزائمر ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق اگر 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد منرلز اور ملٹی وٹامنز کا یومیہ استعمال کریں تو ان کی یادداشت میں خاطر خواہ بہتری ہوسکتی ہے۔

    ماہرین نے تین سال 2 ہزار ضعیف افراد پر تحقیق کی اور انہوں نے رضا کاروں کو ملٹی وٹامنز سمیت کوکو کا استعمال بھی کروایا جبکہ ایک گروپ کو ماہرین نے فرضی دوا دی اور ہر سال ان کی یادداشت کا ٹیسٹ لیا۔

    ماہرین نے تمام افراد کا واقعات کو یاد رکھنے، سوچنے، مسائل کو حل کرنے سمیت اسی طرح کے یادداشت کو چیک کرنے کے دوسرے ٹیسٹ کیے۔

    3 سال تک جاری رہنے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد نے یومیہ بنیادوں پر ملٹی وٹامنز کا استعمال کیا، ان کی یادداشت واضح طور پر بہتر ہوئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ کوکو یعنی کافی اور چاکلیٹ کے اجزا کے استعمال سے زائد العمر افراد کی یادداشت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی، ماہرین نے تجویز دی کہ زائد العمر افراد کو یادداشت بہتر بنانے کے لیے مستقل بنیادوں پر ملٹی وٹامنز اور منرلز استعمال کرنے چاہیئے۔

  • کیا یادداشت کی خرابی کا علاج ممکن ہوسکے گا؟

    کیا یادداشت کی خرابی کا علاج ممکن ہوسکے گا؟

    بڑھاپے میں لاحق ہونے والی خرابی یادداشت کی بیماری الزائمر کو لاعلاج سمجھا جاتا ہے تاہم ماہرین نے اب اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت کی ہے۔

    برطانوی اور جرمن محققین کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد الزائمر کے علاج میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں دوا کے 15 پاؤنڈز فی ڈوز سے بیماری کو روکا یا ختم کیا جا سکے گا۔

    چوہوں پر کیے جانے والے ان تجربوں سے معلوم ہوا کہ دوا کے ڈوز نے دماغ میں سرخ پروٹینز کو ختم کیا اور یادداشت بحال کی۔ ماہرین کے مطابق اس تھراپی سے علاج میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر تھامس بائیر کا کہنا تھا کہ کلینکل ٹرائلز میں کسی بھی علاج نے الزائمر کی علامات کم کرنے اتنی کامیابی حاصل نہیں کی، کچھ نے منفی سائیڈ افیکٹ بھی دکھائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے چوہوں میں ایسی اینٹی باڈی کی شناخت کی جو ایمیلائڈ بیٹا کے ذرات کو غیر فعال کردیتے لیکن عام قسم کے پروٹینز سے نہیں جڑتے۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں اینٹی باڈی اور انجینیئرڈ ویکسین دونوں نے دماغ کے نیورون فنکشن کی مرمت کی اور دماغ میں گلوکوز میٹابولزم بڑھایا، جس سے چوہوں کی یادداشت واپس آئی۔

    ماہرین کے مطابق اگر انسانوں پر ٹرائلز میں بھی نتائج ایسے ہی آئے تو پھر یہ انقلاب پذیر ہوسکتا ہے۔

  • کیا ڈرائیونگ کے انداز سے الزائمر کا پتا لگایا جانا ممکن ہے؟ محققین کی حیران کن ریسرچ

    کیا ڈرائیونگ کے انداز سے الزائمر کا پتا لگایا جانا ممکن ہے؟ محققین کی حیران کن ریسرچ

    ٹورنٹو: کینیڈا میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے محققین نے ایک ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ ڈرائیونگ کے انداز سے لوگوں میں الزائمر کی بیماری کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

    ریسرچ کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ لوگوں کا ڈرائیونگ کا انداز بھی بدل جاتا ہے، جو کہ الزائمر کی بیماری کے ابتدائی مراحل کا پتا لگانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اس تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ الزائمر کی علامات ظاہر ہونے سے 20 سال قبل ہی بیماری شروع ہو جاتی ہے۔

    اس سلسلے میں واشنگٹن میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو تحقیق میں شامل کیا گیا، یہ افراد اس بات کے لیے راضی ہوئے کہ تحقیق کے لیے ان کی ڈرائیونگ کی نگرانی کی جائے، محققین نے یہ جاننا چاہا کہ کیا صرف اس گروپ کی ڈرائیونگ عادات کا مطالعہ کر کے اس بیماری کو ابتدائی مراحل میں پتہ لگایا جا سکتا ہے یا نہیں۔

    سائنس دانوں نے تحقیق میں شامل افراد کی گاڑیوں میں جی پی ایس لوکیشن ٹریکر نصب کیا، اور ایک سال تک معلومات جمع کرنے کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ مہنگے طبی طریقہ کار کے بغیر بیماری کا پتا لگانا ممکن ہے۔

    اس مطالعے میں شامل 139 افراد کے طبی ٹیسٹ پہلے ہی ظاہر کر چکے تھے کہ ان میں سے نصف کو پری کلینیکل الزائمر کی بیماری ہے، باقی آدھے لوگوں میں الزائمر شناخت نہیں ہوئی تھی، محققین نے ان کو دو گروپس میں تقسیم کر کے ان کی عادات کا مطالعہ کیا۔

    محققین نے دیکھا کہ تحقیق میں شامل افراد کے گاڑی چلانے کے انداز میں واضح فرق ہے، الزائمر کی بیماری سے متاثرہ لوگ آہستہ گاڑی چلاتے ہیں اور رات کو کم سفر کرتے ہیں، جی پی ایس ٹریکرز نے ان کی نقل و حرکت کے بارے میں انکشاف کیا کہ وہ ایک تو زیادہ ڈرائیونگ نہیں کرتے اور دوم یہ کہ شارٹ کٹس کا استعمال کرتے ہیں۔

  • سست زندگی گزارنا بڑھاپے میں کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟

    سست زندگی گزارنا بڑھاپے میں کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق جسمانی طور پر غیر فعال اور سست زندگی گزارنا بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 4 کروڑ 60 لاکھ افراد اس بیماری سے متاثر ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں 2050 تک ہر 8 میں سے ایک شخص اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ہے اور یادداشت کی خرابی سے بچا سکتا ہے۔ چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچنا بے حد آسان

    بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچنا بے حد آسان

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 4 کروڑ 60 لاکھ افراد اس بیماری سے متاثر ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں 2050 تک ہر 8 میں سے ایک شخص اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی طور پر حاضر بنانے والی غذائیں


    اسباب کیا ہیں؟

    طبی ماہرین کے مطابق خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل وجوہات بھی دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی ہیں جن کی طرف طرف توجہ دے کر الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    مزید پڑھیں: دماغی صحت کے لیے نقصان دہ عادات


    الزائمر کی علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔


    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق تیز آنچ پر زیادہ دیر تک پکائے ہوئے کھانے میں گلوکوز اور پروٹینز پر مشتمل ایڈوانس گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس نامی پیچیدہ مرکب تشکیل پاتا ہے، جسے سائنسی زبان میں اے جی ای بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مرکب انسانی یادداشت کو متاثر کرتا ہے۔

    ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ بھی دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی بھی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔

    علاوہ ازیں جسمانی طور پر فعال رہنا بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: یہ آسان پہیلی حل کر کے اپنے دماغ کو فعال کریں