Tag: Alzheimer’s

  • یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت ایک غیر مستحکم چیز ہے، مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایک دہائی قبل پیش آنے والا ایک واقعہ تو یاد ہو مگر یہ بھول گئے ہوں کہ گزشتہ ہفتے کسی رات کو کیا کھانا کھایا تھا۔

    ہم میں سے اکثر لوگ ہی باتیں بھول جاتے ہیں مگر جب ایسا زیادہ ہونے لگے تو پھر ضرور ذہن میں خطرے کی گھنٹی بجنی چاہیے۔

    سائنس دانوں نے حال ہی میں یادداشت کی کمی کی ایک نئی وجہ دریافت کی ہے جسے لمبک پریڈومیننٹ ایمنیسک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہا جاتا ہے جسے ڈاکٹر الزائمر سمجھتے ہیں۔

    کئی دہائیوں سے الزائمر کی بیماری کو یادداشت کی کمی کی بنیادی وجہ کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے تاہم محققین نے اب دریافت کیا ہے کہ دیگر طبی حالات بھی خاص طور پر بوڑھے بالغوں میں الزائمر جیسی علامات کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق نے یادداشت میں کمی کے سنڈروم کی نشاندہی کی ہے جسے لمبک ،پریڈومیننٹ ایمنیسٹک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہتے ہیں، یہ حالت الزائمر کی نقل کرتی ہے لیکن دماغ کے مخصوص حصوں کو متاثر کرتی ہے۔

    لمبک نظام دراصل دماغ کا وہ حصہ ہے جو یادداشت، جذبات اور رویے کو کنٹرول کرتا ہے. اس بیماری میں انحطاط بنیادی طور پر دماغ کے مخصوص اعضاء والے علاقوں میں ہوتا ہے، بجائے اس کے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو متاثر کیا جائے، جو الزائمر کی بیماری کی خصوصیت ہے۔

  • الزائمر کی تشخیص 15 سال قبل کیسے ہوسکتی ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    الزائمر کی تشخیص 15 سال قبل کیسے ہوسکتی ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    اسٹاک ہوم : سوئیڈن میں سائنسدانوں نے ایک ایسے سادہ سے خون ٹیسٹ کو دریافت کیا ہے جو الزائمر کی تشخیص اس کی علامات ظاہر ہونے سے 15 برس قبل کرسکے گا۔

    اس ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ خون میں موجود تاؤ پروٹین کا پتہ لگایا جا سکتا ہے جو الزائمر کی علامات ظاہر ہونے سے 10 سے 15 سال قبل دماغ پر بننا شروع کردیتا ہے۔

    اس تحقیق سے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیسٹ بیماری کی جلد تشخیص میں انقلابی تبدیلی کا باعث بنے گا۔ یونیورسٹی کالج لندن کی رہنمائی میں کی گئی تحقیق میں یہ ٹیسٹ تکلیف دہ لمبر پنکچرز کی نسبت زیادہ درست اور دیگر ٹیسٹ کی نسبت زیادہ بہتر پایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئیڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ میں کی گئی تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع کیے گئے، جس میں ڈاکٹر ایشٹن نکولس نے 786 افراد پر تجربہ کیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ 50 برس سے زیادہ کی عمر والے افراد کے لیے ملکی سطح پر اسکریننگ پروگرام کی راہ ہموار کرسکتا ہے اور موجودہ علاج بیماری کی جلدی تشخیص کے بعد بہتر کام کرسکتے ہیں۔

    وضع ہونے والا ٹیسٹ خون میں موجود پی-ٹاؤ 217 نامی پروٹین کی مقدار کی پیمائش کرتے ہوئے کام کرتا ہے جو الزائمر بیماری کے دوران دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں واضح ہوتی ہیں۔

    یونیورسٹی کالج لندن کے جینیٹکس انسٹیٹیوٹ کے اعزازی پروفیسر ڈیوڈ کرٹس کا کہنا تھا کہ 50 برس سے زیادہ عمر کا کوئی بھی فرد ہر چند سالوں میں باقاعدگی کے ساتھ معائنے کی سہولت دے سکے گا بالکل ویسے ہی جس طرح کولیسٹرول کے لیے معائنہ کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ علاجوں کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ بیماری کی جلدی تشخیص کے بعد بہتر طریقے سے کام کرسکیں۔

    واضح رہے کہ الزائمر ایک ایسی بیماری ہے جو یادداشت کو متاثر کرتی ہے اس کے اثرات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتے ہیں۔

    مریض معمولات اور روزمرہ کے واقعات کو بھول جاتا ہے، عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں یہ بیماری ڈیمینشیا نہیں بلکہ اس کی ہی ایک قسم ہے۔

    الزائمر ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں جینیاتی، ماحولیاتی اور طرز زندگی شامل ہیں، اس کا کوئی مکمل علاج تو نہیں لیکن کچھ اقدامات سے مرض کو روکا ضرور جا سکتا ہے۔

     

  • الزائمر کی مہنگی ترین دوا ہیلتھ انشورنس میں شامل

    الزائمر کی مہنگی ترین دوا ہیلتھ انشورنس میں شامل

    ٹوکیو : یادداشت کی شدید بیماری ’الزائمر‘ کے ابتدائی مراحل میں مبتلا مریضوں کے لئے منظور کی گئی "لیکانیماب” نامی دوا کی قیمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کے ایک مشاورتی پینل نے الزائمر کے علاج کے لیے ’لیکانیماب‘ نامی دوا کو ملک کے پبلک ہیلتھ انشورنس سسٹم میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    مذکورہ دوا جسے ادویات بنانے والی جاپانی کمپنی اے زائی اور اس کی امریکی پارٹنر بائیوجین نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے جاپان میں ’’لی کیمبی‘‘ کے نام سے فروخت کی جائے گی۔

    جاپان کی وزارت صحت کے ماہرین کے مطابق ذہنی مرض کا سبب بننے والے خاص عوامل کا علاج کرنے والی یہ پہلی دوا ہے۔ اس دوا کا مقصد دماغ میں جمع ہونے والے ایملائڈ بیٹا پروٹین کم کرکے بیماری بڑھنے کی رفتار کو آہستہ کرنا ہے۔

    leqembi

    سینٹرل سوشل انشورنس میڈیکل کونسل نے بدھ کو ایک عام اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ایک شخص کو دوا کی ایک سال کے لیے درکار مقدار کی قیمت تقریباً 29 لاکھ 80 ہزار ین یا تقریباً 20 ہزار 500 ڈالر ہوگی، دوا کا استعمال 20 دسمبر سے شروع ہوگا۔

    علاج کے مستحق افراد میں الزائمر کی بیماری کے ابتدائی مرحلے کے مریض اور ذہنی صلاحیت میں کمی کا شکار ایسے مریض شامل ہیں جنہیں ابھی تک ڈیمنشیا نہیں ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جاپان میں تقریباً 32 ہزار افراد اس شرط پر پورا اترتے ہیں۔

    یاد رہے کہ جاپانی دوا ساز کمپنی اے زائی اور اس کی امریکی شراکت دار کمپنی بائیو جین کے تحت مشترکہ طور پر تیار کردہ اس دوا کو رواں سال جنوری میں ابتدائی ٹرائلز کے نتائج کی بنیاد پر مشروط منظوری دی گئی تھی کہ یہ دوا بیماری سے منسلک دماغ کے ایک چپچپے مواد کو صاف کرنے میں کار گر ثابت ہوئی ہے۔

  • دن میں زیادہ سونا کس بیماری کی ابتدائی نشانی ہے؟

    دن میں زیادہ سونا کس بیماری کی ابتدائی نشانی ہے؟

    دوپہر کی نیند یا قیلولہ صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے مگر اب طبی ماہرین نے ایک اور راز افشاں کردیا ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں زیادہ سونا کا دورانیہ زیادہ ہونا دماغ کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے اور الزائمر امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

    محققین کا خیال ہے کہ دوپہر کے اوقات میں زیادہ وقت تک سونا دماغی تنزلی کا باعث بننے کی بجائے اس کی ابتدائی انتباہی علامت ہوسکتی ہے، مذکورہ تحقیق میں قیلولے کے وقت میں بتدریج اضافہ ہونا اور دماغی تنزلی یا الزائمر کا شکار ہونے کے ثبوت مل چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بڑھاپے کی جانب سے سفر کی رفتار تیز ہونے کا اشارہ ہوسکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ دوپہر کو سونے کے عادی نہیں مگر اچانک دن میں زیادہ غنودگی محسوس کرنے لگے ، تو یہ دماغی صحت کی تنزلی کی علامت ہوسکتا ہے۔

    تحقیقی نتائج

    تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ کئی سال تک لیا گیا جن کی اوسط عمر 81 سال تھی، ہر سال ان افراد کو ایک ڈیوائس پہنا کر 14 دن تک ان کی نقل و حرکت کو جانچا گیا جبکہ صبح 9 سے شام 7 بجے تک کسی قسم کی سرگرمی نہ ہونے کو قیلولہ قرار دیا جاتا ہے۔ان افراد کی ذہنی صلاحیتوں کی جانچ پڑتال بھی ہر سال کی جاتی تھی اور تحقیق کے آغاز میں 76 فیصد افراد ذہنی طور پر مکمل صحت مند تھے، 20 فیصد میں معمولی تنزلی جبکہ 4 فیصد الزائمر امراض کے شکار تھے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد مکمل طور پر صحت مند تھے ان میں ہر سال اوسطاً روزانہ قیلولے کا وقت 11 منٹ بڑھتا رہا، یہ شرح معمولی تنزلی کا سامنا کرنے والے افراد میں 24 منٹ جبکہ الزائمر کے مریضوں میں لگ بھگ 68 منٹ دریافت ہوئی۔

    مجموعی طور پر جو افراد دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت قیلولہ کرتے تھے ان میں الزائمر امراض کا خطرہ اس سے کم وقت تک سونے والوں میں 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔دماغی تنزلی یا ڈیمینشیا کا سامنا کرنے والے افراد میں نیند کی عادات غیرمعمولی ہوتی ہیں، بے خوابی، رات کے وقت ناقص نیند ان میں عام مسائل ہوتے ہیں، مگر اس نئی تحقیق میں دن کے وقت سونے اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق کو ثابت کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شوگر کے مریضوں کیلئے تربوز کھانا کیسا ہے؟ طبی ماہرین نے بتادیا

    محققین نے بتایا کہ دن کے وقت غنودگی کا احساس بڑھنا اس بات کی ابتدائی نشانی ہوسکتی ہے کہ دماغ میں تبدیلیاں آرہی ہیں جو ڈیمینشیا کی جانب لے جاسکتی ہیں۔

    مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کوئی واضح حیاتیاتی میکنزم نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوپہر کی نیند الزائمر کا باعث بن سکتی ہے، بس یہ خیال رکھیں کہ اس کا وقت مختصر ہو، تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل الزائمر اینڈ ڈیمینشیا میں شائع ہوئے۔

  • خطرناک دماغی بیماری ‘ الزائیمرز ‘ سے متعلق اہم تحقیق منظرعام پر

    خطرناک دماغی بیماری ‘ الزائیمرز ‘ سے متعلق اہم تحقیق منظرعام پر

    الزائیمرز کے بارے میں ہم صرف اتنا ہی جانتے تھے کہ اس کی وجہ دماغ میں بننے والے پروٹین ’’ایمیلائیڈز‘‘ ہوتے ہیں جو دماغی خلیوں کو آہستہ آہستہ ختم کر ڈالتے ہیں۔

    اب سائنسدانوں نے اس خطرناک بیماری کا ممکنہ سبب معلوم کرلیا ہے، آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ دماغ کی ایک خطرناک بیماری ’’الزائیمرز‘‘ کے اسباب دراصل جگر سے شروع ہوتے ہیں اور وہیں سے دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    البتہ یہی پروٹین ہمارے جگر میں بھی بنتے ہیں لہذا ایک متبادل مفروضہ یہ بھی تھا کہ شاید انسانی جگر میں بننے والے ایمیلائیڈز کسی نہ کسی طرح ہمارے دماغ تک پہنچتے ہیں جہاں یہ الزائیمرز بیماری کی وجہ بن جاتے ہیں۔

    اس مفروضے کو ’’ایمیلائیڈز ہائپوتھیسس‘‘ بھی کہا جاتا ہے تاہم اس بارے میں اب تک ہمارے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: دماغی بیماری کی چوبیس گھنٹے میں‌ تشخیص ممکن، طب کی دنیا میں‌ اہم دریافت

    چوہوں پر کی گئی ایک نئی تحقیق میں بینٹلی، آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہوں کی ایک ایسی نسل تیار کی جس کے جگر میں انسانی ایمیلائیڈز بن رہے تھے جنہوں نے دماغ تک پہنچ کر وہاں موجود خلیوں کے مرنے کی رفتار میں اضافہ کردیا جس سے ان کی یادداشت بھی تیزی سے ختم ہونے لگی۔

    یہ وہی مخصوص علامات ہیں جو الزائیمرز بیماری کی ابتداء سے تعلق رکھتی ہیں، اس طرح کم از کم چوہوں کی حد تک اتنا ضرور ثابت ہوگیا ہے کہ الزائیمرز کی ابتداء میں دماغ سے زیادہ جگر کا کردار ہوتا ہے۔

    ماہرین کی یہی ٹیم اب انسانی مشاہدات کی تیاری کررہی ہے تاکہ انسانوں کےلیے بھی ایمیلائیڈز مفروضے کی حتمی طور پر تصدیق کی جاسکے، اگر یہ بات انسانوں میں بھی درست ثابت ہوئی الزائیمرز کی روک تھام اور ممکنہ علاج میں جگر پر بھی توجہ دی جاسکے گی۔

    یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ الزائیمرز بیماری میں دماغ کے خلیے تیزی سے مرتے ہیں اور دماغ بھی بتدریج سکڑنے لگتا ہے، آخرکار یہ عمل مریض کی موت پر جا کر ہی رکتا ہے۔

  • الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں نیورولوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے شرکت کی اور اس مرض کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا کہ ڈیمینشیا یا نسیان بڑھاپے میں لاحق ہونے والا عام مرض ہے اور الزائمر اس کی ایک قسم ہے جو زیادہ خطرناک ہے، روٹین کے کاموں میں تبدیلی پیدا ہونا اور معمولی چیزوں کو بھول جانا ڈیمینشیا کی علامت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 60 سال کی عمر کے افراد کی آبادی میں 7 فیصد کو ڈیمینشیا کا خطرہ لاحق ہوتا ہے جبکہ 80 سال کے افراد میں یہ 15 فیصد تک ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر مالک نے بتایا کہ ڈیمینشیا اور الزائمر کی ابتدائی علامات مشترک ہیں، جیسے معمولی چیزیں بھول جانا، روٹین کی عادات میں تبدیلی آنا، جیسے اگر کوئی شخص ساری زندگی ذاتی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتا ہو اور اچانک وہ اس سے لاپرواہ ہوجائے تو یہ الارمنگ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات یادداشت کے مسائل غذائی بے قاعدگی سے بھی جڑے ہوتے ہیں جیسے وٹامن ڈی 12 کی کمی یادداشت کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے ایسی علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کیا جائے۔

    ڈاکٹر مالک کا مزید کہنا تھا کہ بزرگ افراد کا خیال رکھنے والوں کو اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے گھر میں موجود بزرگوں کو توجہ سے دیکھ بھال کرسکیں۔

  • الزائمر سے بچنے کے لیے بھنی اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز ضروری

    الزائمر سے بچنے کے لیے بھنی اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز ضروری

    زیادہ تلی اور بھنی ہوئی اشیاءکا استعمال الزائمر جیسے مرض کا باعث بنتا ہے۔

    طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

    الزائمرکے مرض میں دماغی خلیے متاثر ہونے سے یاداشت اور اعصاب پر منفی اثر پڑتا ہے ۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گوشت کو بلند درجہ حرارت پر بھونا یا تلا جائے تو اس میں الزائمر کا باعث بننے والے جز کی مقدار کافی حد تک بڑھ جاتی ہے۔

    پہلے سے تیار شدہ کھانے تلی ہوئی اشیاء کی طرح بازاری تیار کھانے بھی مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہیں، اس کے علاوہ اس سے دماغی ابتری کی شکایت ہوجاتی ہے، جو بعد میں الزائمر کا باعث بنتی ہے۔

    ایک تحقیق سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے، اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں، بہت زیادہ نمک والے کھانے اور نکوٹین کا استعمال بالکل منشیات کی طرح ہی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔