Tag: Alzheimer’s Disease

  • اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے، ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے جب کہ ڈیمنشیا بیماریوں یا دماغی چوٹ کی وجہ سے یادداشت، سوچ اور طرز عمل پر پڑنے والے منفی اثرات کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔

    ویسے تو الزائمر کا کوئی علاج نہیں، البتہ ایسے علاج موجود ہیں جن سے اس مرض کی شدت کم ہو سکتی ہے، اگرچہ بہت سے لوگوں نے الزائمر کی بیماری کے بارے میں سنا ہوگا لیکن آپ کو اس بارے میں شاید درست معلوم نہ ہو کہ یہ ہے کیا۔ یہاں اس بیماری کے بارے میں کچھ حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔

    الزائمر کی بیماری ایک دائمی حالت ہے، اس کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور دماغ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یادداشت میں سستی آ جاتی ہے۔

    کوئی بھی الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اس میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل ہیں، اور جن کے خاندان میں اس حالت کے حامل افراد ہوتے ہیں۔

    الزائمر اور ڈیمنشیا ایک بیماری نہیں ہے بلکہ الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے، الزائمر ڈیمنشیا کا سب سے عام سبب ہے۔ ماہرین نے الزائمر کی بیماری کی کوئی ایک وجہ کی نشان دہی نہیں کی ہے لیکن انھوں نے خطرے کے کچھ عوامل کی نشان دہی ضرور کی ہے۔

    عمر: الزائمر میں مبتلا زیادہ تر افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔

    فیملی ہسٹری: اگر آپ کے خاندان کا کوئی فرد اس بیماری میں مبتلا ہے تو آپ کو بھی الزائمر ہونے کا امکان ہے۔

    وراثت: کچھ جینز الزائمر سے جڑے ہوئے ہیں۔

    الزائمرز کی بیماری کی علامات

    اس بیماری کا شکار افراد کو وقتاً فوقتاً بھولنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن الزائمر میں مبتلا کچھ افراد میں مستقل طور پر کچھ ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہیں:

    روز مرہ کی سرگرمیوں پر اثر، جیسے وعدوں کو یاد رکھنے کی اہلیت

    روزمرہ کے کاموں میں پریشانی

    مسائل حل کرنے میں مشکلات

    بولنے یا لکھنے میں دشواری

    اوقات یا مقامات کے بارے میں الجھن محسوس کرنا

    مزاج اور شخصیت میں بدلاؤ

    دوستوں، کنبہ اور برادری سے دست برداری

  • الزائمر سے بچنے کے لیے بھنی اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز ضروری

    الزائمر سے بچنے کے لیے بھنی اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز ضروری

    زیادہ تلی اور بھنی ہوئی اشیاءکا استعمال الزائمر جیسے مرض کا باعث بنتا ہے۔

    طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

    الزائمرکے مرض میں دماغی خلیے متاثر ہونے سے یاداشت اور اعصاب پر منفی اثر پڑتا ہے ۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گوشت کو بلند درجہ حرارت پر بھونا یا تلا جائے تو اس میں الزائمر کا باعث بننے والے جز کی مقدار کافی حد تک بڑھ جاتی ہے۔

    پہلے سے تیار شدہ کھانے تلی ہوئی اشیاء کی طرح بازاری تیار کھانے بھی مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہیں، اس کے علاوہ اس سے دماغی ابتری کی شکایت ہوجاتی ہے، جو بعد میں الزائمر کا باعث بنتی ہے۔

    ایک تحقیق سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے، اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں، بہت زیادہ نمک والے کھانے اور نکوٹین کا استعمال بالکل منشیات کی طرح ہی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔