Tag: Amazing

  • پھل اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کا حیرت انگیز طریقہ

    پھل اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کا حیرت انگیز طریقہ

    عام طور پر گھریلو خواتین پھل اور سبزیوں کو دیر تک تازہ اور محفوظ رکھنے کیلیے کھلی ہوا یا فریج میں رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں لیکن یہ عمل دیرپا اور صحت مند نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کوئٹہ کی نمائندہ عطیہ اکرم کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین پھل اور سبزیوں کو بغیر کسی کیمیکل کے خشک کرنے کے ایسے طریقے پر عمل کرتی ہیں کہ جس سے ان کو کافی دن تک نہ صرف استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ ان کی غذائیت بھی برقرار رہتی ہے۔

    پھل اور سبزیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کیلیے کوئٹہ کی خواتین کو سورج کی روشنی کے ذریعے انہیں مخصوص طریقے سے خشک کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے جسے سیکھنے کے بعد یہ خواتین اپنا کاروبار بھی کرسکتی ہیں۔

    ان سبزی اور پھلوں کو قدرتی طریقے سے کاٹ کر اور چھیل کر دھوپ میں سُکھانے سے ایک تو یہ ضائع نہیں ہوتے بلکہ یہ صحت کیلیے بھی مفید ہوتے ہیں۔

    خواتین کو تربیت دینے والی انسٹرکٹر نے بتایا کہ ان پھل اور سبزیوں کو کچھ دن ایک خاص درجہ حرارت تک سکھایا جاتا ہے جس کے بعد ایک ٹیسٹر کی مدد سے معائنہ کر کے سورج کی روشنی سے ہٹا دیا جاتا ہے اور پھر سائے میں رکھ دیا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود غذائیت ضائع نہ ہو۔

    اس عمل کے بعد ان اشیاء کو پلاسٹک بیگس میں  پیک کرکے بازار میں  فروخت کردیا جاتا ہے، جسے لوگ خرید کر گھروں میں باآسانی استعمال کرتے ہیں۔

  • دنیا کے 10 سب سے بڑے اور خوبصورت جزیرے

    دنیا کے 10 سب سے بڑے اور خوبصورت جزیرے

    دنیا بھر میں بے شمار ایسے خوبصورت سیاحتی مقامات ہیں جنہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں، ان کچھ جزیرے ایسے ہیں جن کی تاریخ صدیوں پرانی ہیں۔

    مشہور جزائر پر عام طور پر ہزاروں افراد ہر وقت موجود ہوتے ہیں تو اگر آپ کسی نسبتاً کم معروف جزیرے کا رخ کریں تو وہاں کی سیر کا زیادہ لطف لیں سکیں گے۔

    زیر نظر مضمون میں کچھ ایسے ہی مخصوص اور دلفریب مناظر سے لبریز جزائر کا ذکر کیا جارہا ہے کہ جن کے بارے میں جان کر آپ بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکیں گے۔

     Greenland 01

    مذکورہ مضمون میں دنیا کے 10 سب سے بڑے جزائر (آسٹریلیا کے علاوہ) بیان کیے جارہے ہیں۔

    دنیا کے کئی جزیرے رقبے کے لحاظ سے بہت بڑے ہیں اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو پورے ملک کے برابر ہیں۔ آسٹریلیا کو تکنیکی طور پر ایک جزیرہ سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ یہ کسی اور زمینی علاقے سے جڑا ہوا نہیں ہے، لیکن عموماً اسے ایک براعظمی خشکی سمجھا جاتا ہے۔ اگر اسے جزیرہ شمار کیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہوگا، جس کا رقبہ 7,692,202 مربع کلومیٹر ہے۔

    1: گرین لینڈ

     

    Greenland Realm

    رقبہ: 2,166,086 مربع کلومیٹر (836,330 مربع میل)
    جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کا حصہ ہے اور خود مختار حکومت رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ زیادہ تر انوئٹ نسل کے ہیں۔ یہ جزیرہ ٹیکساس سے تین گنا بڑا ہے۔

    2: نیو گنی

    Papua New Guinea

    رقبہ: 821,400 مربع کلومیٹر (317,150 مربع میل)
    نیو گنی کے علاقے فلائی ڈِگل پہاڑیاں اور ان کے قریب کے علاقے دنیا کے سب سے زیادہ بارش والے علاقوں میں شامل ہیں۔ یہاں سالانہ 300 انچ سے زیادہ بارش ہوتی ہے اور یہ زمین کے سب سے کم آباد علاقوں میں شامل ہے۔

    3: بورنیو

    Borneo

    رقبہ: 748,168 مربع کلومیٹر (288,869 مربع میل)
    گھنے بارانی جنگلات سے ڈھکے بورنیو میں دنیا کے کچھ انتہائی منفرد پودے اور جانور پائے جاتے ہیں، جن میں دنیا کا سب سے بڑا پھول "رافلیزیا آرنولڈی” بھی شامل ہے۔

    4: مڈغاسکر

    Madagascar island

    رقبہ: 587,295 مربع کلومیٹر (226,756 مربع میل)
    افریقی ساحل سے صرف 250 میل کے فاصلے پر واقع جزیرہ مڈغاسکر، منفرد حیاتاتی تنوع کا حامل جزیرہ ہے۔ یہاں تقریباً 40 اقسام کی لیمور بندر اور 800 اقسام کی تتلیاں پائی جاتی ہیں۔

    5: بافن جزیرہ

     Baffin Island

    رقبہ: 507,451 مربع کلومیٹر (195,928 مربع میل)
    کینیڈا کے علاقے نناووٹ میں واقع یہ جزیرہ ولیم بافن کے نام سے منسوب ہے، جو 17ویں صدی کے ایک انگریزی جہاز راں تھے، یہ علاقہ چند چھوٹے ساحلی دیہات کے علاوہ غیر آباد ہے۔

    6: سماٹرا

    Sumatra Island

    رقبہ: 443,066 مربع کلومیٹر (171,069 مربع میل)
    ملائی جزائر کے بڑے جزائر میں سے دوسرا سب سے بڑا جزیرہ سماٹرا ہے جس کے تین قومی پارک مانٹ لیوسر، کرنچی سبلاٹ اور بوکت بریسان سلطن ہیں، سال 2004 میں اقوام متحدہ نے اسے عالمی ورثہ کا حصہ قرار دیا تھا۔

    7: ہونشو

    Honshu Travel

    رقبہ: 227,898 مربع کلومیٹر (87,992 مربع میل)
    جاپان کے چار مرکزی جزائر میں سب سے بڑا جزیرہ ہونشو ہے، جہاں ملک کا بلند ترین پہاڑ، ماونٹ فوجی اور سب سے بڑی جھیل، جھیل بیوا واقع ہیں۔

    8: وکٹوریہ جزیرہ

    Victoria Island

    رقبہ: 217,291 مربع کلومیٹر (83,896 مربع میل)
    کینیڈا کی آرکٹک آرچیپ یلاگو میں واقع یہ جزیرہ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے والی خصوصیت رکھتا ہے۔

    9: گریٹ بریٹین

    Great Britain Island

    رقبہ: 209,331 مربع کلومیٹر (80,823 مربع میل)
    برطانیہ عظمیٰ نامی جزیرہ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز پر مشتمل ہے، جو برطانیہ (یونائیٹڈ کنگڈم) کا حصہ ہے، جس میں شمالی آئرلینڈ اور دیگر چھوٹے جزائر بھی شامل ہیں۔

    10: ایلسمر جزیرہ

    Ellesmere Island

    رقبہ: 196,236 مربع کلومیٹر (75,767 مربع میل)
    کینیڈین آرکٹک آرچیپ یلاگو میں واقع یہ بنجر جزیرہ 1852 میں فرانسس ایگورٹن کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 10ویں صدی میں وائی کنگز نے اسے دریافت کیا تھا۔

    یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے جزائر نہ صرف اپنے رقبے کے لحاظ سے بہت اہمیت کے حامل ہیں بلکہ ان کی حیاتیاتی اور جغرافیائی تنوع بھی انہیں منفرد بناتی ہے۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہر جزیرہ اپنی خصوصیات، منفرد ماحولیاتی نظام، تاریخ اور جغرافیائی لحاظ سے پہچانا جاتا ہے۔

  • آسمان پر عجیب و غریب منظر دیکھ کر لوگ حیران

    آسمان پر عجیب و غریب منظر دیکھ کر لوگ حیران

    شمال مغربی ارجنٹائن کے ایک چھوٹے صوبے ٹوکومان کی فضا اس وقت خوفناک ہوگئی جب اچانک ایک پراسرار اور انگوٹھی نما سیاہ دائرہ نمودار ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس دوہیکل سیاہ دائرے نے مقامی شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیا جو آہستہ آہستہ فضا میں تیر رہا تھا۔

    شہر کے اوپر فضا میں لہراتے پراسرار سیاہ ہالے نے ہر دیکھنے والے کو حیران و پریشان کردیا اور اس کی خبر دنیا بھر میں پھیل گئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں ٹوکومان صوبے پر منڈلاتے ہوئے عجیب اور پراسرار دائرے کو دکھایا گیا ہے، جو ایک سے دوسری جانب بڑھ رہا تھا، تاہم بعد ازاں نمودار ہونے والا یہ ہالہ کچھ دیر رہنے کے بعد غائب ہوگیا اور پھر اس کا کوئی نام نشان باقی نہ رہا۔

    اس کی حقیقت کے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی آراء سامنے آرہی ہیں، کچھ لوگ اسے حشرات الارض کا غول قرار دے رہے تھے تو کچھ صارفین کا خیال تھا کہ یہ کسی جگہ لگنے والی آگ کا دھواں ہے جو اوپر جاکر گول دائرے کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگوں کی رائے تھی کہ یہ گرم یا ٹھنڈی ہوا کے فضاء میں ردوبدل سے پیدا ہونے والا فطرت کامظہر تھا، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت بڑے سیاہ پہیے جیسا تھا اور اسے دیکھنا خوفزدہ کردینے والا نظارہ تھا۔

  • خاتون کی گھڑٖی نے اسے مرنے سے بچالیا، لیکن کیسے؟

    خاتون کی گھڑٖی نے اسے مرنے سے بچالیا، لیکن کیسے؟

    ایک خاتون کے اچانک زمین پر گرنے کے بعد اس کی جان کو یقینی موت سے بچانے میں ایپل واچ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہوا یوں کہ گھڑی نے مریض کی مدد کے لیے ایمرجنسی اور ایمبولینس سروسز کو ازخود کال کردی۔

    زخمی خاتون کے بیٹے نے میڈیا کو بتایا کہ اس کی والدہ کسی کاروباری دورے پر تھیں۔ انہیں اپنے سینے میں شدید درد ہونے لگا تو انہوں نے اسی ہوٹل میں مقیم ایک ساتھی کو میسج لکھ کر اپنی ہنگامی بیماری کے بارے میں بتایا۔

    تھوڑی دیر بعد وہ خاتون اچانک اپنے کمرے میں فرش پر گرگئی۔ بعد ازاں جب دوست کمرے میں پہنچی تو اس نے خاتون کو زمین پر پڑا پایا تو اس نے ایمرجنسی اور ایمبولینس سروس کو کال کی لیکن حیرانی کی بات یہ تھی کہ ایمبولینس پہلے ہی روانہ ہوچکی تھی اور راستے میں تھی۔

    جب مریضہ ہسپتال پہنچی تو اس کی حالت تشویشناک تھی۔ اس کی تشخیص ہوئی کہ اس کی شہ رگ پھٹ گئی، جسم کی اہم شریان کی پیچیدہ سرجری سے گزرنے کے بعد اسے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ وہ بتدریج صحت یاب ہو سکے۔

    اس خطرناک صورتحال میں مریض کو جلد از جلد قریبی ہسپتال منتقل کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے، اس کیس میں خاتون کی بروقت اور جلدی ہسپتال پہنچنے میں ایپل واچ نے بھی کردار ادا کیا ہے۔

    بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ ایپل واچ نے زخمی خاتون کے اچانک گرنے کے بعد ہنگامی خدمات کو خود کار طریقے سے کال کی تھی، یہ کال گھڑی میں موجود ایک فیچر ’’ فال ڈیٹیکشن‘‘ کے ذریعے کی گئی تھی۔

    "فال ڈیٹیکشن” فیچر صارف کو اچانک اور خطرناک طور پر گرنے کی صورت میں ہنگامی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے، گھڑی اپنے اندر موجود مختلف سینسرز کے ذریعے گرنے کی نوعیت میں فرق کرتی ہے۔

    انسان کے گرنے کے بعد فیچر ایک آڈیو الرٹ اور اسکرین پر گرنے کی اطلاع جاری کرتا ہے، اگر صارف اس کا جواب نہیں دیتا یا ایک منٹ کے اندر حرکت نہیں کرتا تو گھڑی خود بخود ایمرجنسی کو کال کردیتی ہے اور ریکارڈ شدہ آواز کے ذریعے معلومات فراہم کرتی ہے۔

    جغرافیائی محل وقوع بھیجنے کے ساتھ ساتھ پیغام بھی ارسال ہو جاتا ہے۔ "فال ڈٹیکشن” فیچر گھڑی کی چوتھے جنریشن اور بعد کے ورژنز کے ساتھ ساتھ ایس ای ورژن اور الٹرا ورژن میں بھی دستیاب ہے۔

  • صرف ذہین لوگ ہی اس پہیلی کا صحیح جواب دے سکتے ہیں

    صرف ذہین لوگ ہی اس پہیلی کا صحیح جواب دے سکتے ہیں

    ہم نے صارفین کی دلچسپی کے پیش نظر پہیلیاں بوجھنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں قارئین کو کبھی پزل، کبھی میتھس اور کبھی تصاویر میں فرق تلاش کرنے کا چلینج دیا جاتا ہے۔

    ویسے تو انٹرنیٹ پر روز ہی پہلیاں شیئر ہوتی ہیں، جن میں سے چند ایک کو منتخب کرکے ہم انہیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اور آپ کو درست جواب تلاش کرنے کا چیلنج دیتے ہیں۔

    اس طرح کی پہلیوں کو حل کرنا کافی پُرلطف ثابت ہوتا ہے، جن میں سے کچھ آسان ہوتی ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، مگر کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو سر کھجانے پر مجبور کردیتی ہیں۔

    جہاں یہ پہلیاں لوگوں کو کے لیے درد سر بنتی ہیں وہیں ذہین قارئین ان پہیلیوں کو چیلنج کے طور پر قبول کرتے اور پھر درست جواب تلاش کرتے ہیں، بعد ازاں وہ اپنے قریبی دوستوں کو بھی یہی چیلنج دیتے ہیں جس کی وجہ سے یہ وائرل بھی ہوجاتی ہیں۔

    آج جو پہیلی یا چیلنج آپ کے سامنے پیش کررہے ہیں وہ بظاہر بہت آسان ہے مگر چند ہی لوگ ایک منٹ کے اندر درست جواب تلاش کرسکتے ہیں۔

    ویسے بظاہر تو یہ کوئی سوال بھی نہیں بلکہ ایک تصویر ہے جس میں چار کپ پائپوں سے منسلک دکھائے گئے ہیں۔

    بس آپ کو یہ بتانا ہے کہ ان چاروں میں سب سے پہلے کونسا کپ کافی سے بھرے گا؟ مگر اس معمے کو حل کرنے کی کنجی آپ کی تیز نظر میں چھپی ہے اور تیز ذہن رکھنے والے ہی اسے حل کرسکتے ہیں کیونکہ اس کے لیے ڈبے سے باہر نکل کر سوچنا پڑتا ہے۔

    کیا آپ اس کا جواب ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے؟ اگر نہیں تو ہم آپ کی یہ مشکل آسان کیے دیتے ہیں، تو لیجیے جناب اس کا جواب آپ کے سامنے ہے۔

    بس تھوڑا سا نیچے اسکرول کریں۔

    فوٹو بشکریہ برائٹ سائیڈ

    کیا آپ درست جواب تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے تھے؟ کمنٹس سیکشن میں ضرور بتائیں۔

  • بھچڑے کو دیکھنے والے بے ساختہ مسکرا اٹھے، لیکن کیوں؟

    بھچڑے کو دیکھنے والے بے ساختہ مسکرا اٹھے، لیکن کیوں؟

    سڈنی : آسٹریلیا میں پیدا ہونے والا گائے کا بچہ دنیا بھرکی توجہ کا مرکز بن گیا، بچے کے جسم پر بنے قدرتی ڈیزائن نے دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں ہولسٹین فریزین نسل سے تعلق رکھنے والی گائے کے بچے کی جلد پر قدرتی طور پر مسکراتا چہرے کا نشان بنا ہوا ہے جسے خوشی کی علامت سے جوڑا جارہا ہے۔

    آسٹریلیا میں ایک ایسا عجیب و غریب بچھڑا پیدا ہوا ہے جس کی کمر پر ہنسنے والی "سمائلی” بنی ہوئی ہے جس کے بعد اب اسے لوگ "ہیپی” کہہ رہے ہیں۔

    ہیپی کے مالک کا کہنا ہے کہ یہ بچہ سب سے منفرد ہے کیونکہ اس کی جلد پر مسکراتا چہرا بنا ہونے کے ساتھ اس کے سر پر دل کی شکل بھی بنی ہوئی ہے۔

    ہیپی کے سر کا رنگ کالا ہے جس پر سفید رنگ سے دل بنا ہوا ہے جب کہ دھڑ سفید ہے اور اس پر کالے رنگ سے مسکراتے چہرے کا نشان بنا ہے۔

     

  • کیا کسی ڈاکٹر کی لکھائی اتنی اچھی ہوسکتی ہے، سوشل میڈیا صارفین حیران

    کیا کسی ڈاکٹر کی لکھائی اتنی اچھی ہوسکتی ہے، سوشل میڈیا صارفین حیران

    کسی ڈاکٹر کے ہاتھ کا لکھا ہوا نسخہ لے کر اگر آپ کیمسٹ کے پاس جائیں تو اس کو بھی تحریر پڑھنے میں یقیناً دشواری پیش آئے گی، شروع شروع میں تو یہ سمجھنے میں بھی مشکل ہوتی ہے کہ یہ کس زبان میں لکھا گیا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق پانچ میں سے صرف ایک ڈاکٹر کا نسخہ آسانی سے پڑھا جاسکتا ہے اور بہت سے نسخوں میں نہ بیماری کی پوری تفصیلات شامل ہوتی ہیں اور نہ دوا کی۔

    عام طور پر ڈاکٹر اور اس کی تحریر ایک دوسرے کی ضد تصور کیے جاتے ہیں اور یہی سمجھا جاتا ہے کہ اگر یہ ڈاکٹر ہے تو اس کی ہاتھ کی لکھائی یقینا! خراب ہی ہوگی۔

    قوم کے مسیحا کہلائے جانے والے ڈاکٹر بلاشبہ مریضوں کی جان بچانے میں مصروف عمل ہوتے ہیں اور اپنی ذمہ داریاں پورے خلوص اور تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔

    ان ہی خدمات کے دوران ان کے ہاتھ سے لکھے گئے نسخے مریضوں کی سمجھ سے باہر ہوتے ہیں، انہیں صرف ایک ماہر کیمسٹ ہی بخوبی سمجھ سکتا ہے۔

    لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے جس میں ایک صارف نے ڈاکٹر کے ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ شیئر کیا ہے۔

    اس پوسٹ کو دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین خوشگوار حیرت میں مبتلا ہیں اور یہ بات ماننے پر کسی صورت تیار نہیں کہ یہ کسی ڈاکٹر کی تحریر ہے۔

    نسخے پر لکھی تحریر کی لکھائی اتنی صاف اور خوبصورت تھی کہ کوئی عام پڑھا لکھا انسان بھی اسے باآسانی پڑھ سکتا ہے اور کون سی دوا کس وقت لینی ہے، کس طرح لینی ہے یہ کسی مدد کے بغیر خود جان سکتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹ پر صارفین نے کمنٹس میں ڈاکٹر کی خوش نما ہاتھ کی لکھائی کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کی بڑھ چڑھ کر تعریف کی۔

  • امریکا میں دواؤں سے متعلق حیرت انگیز انکشاف

    امریکا میں دواؤں سے متعلق حیرت انگیز انکشاف

    امریکا میں دواؤں کے زائد استعمال سے سفید فام کے مقابلے میں سیاہ فام افراد کی زیادہ اموات کی خبروں نے سنسنی پھیلا دی ہے۔

    امریکا میں ہونیوالی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دواؤں کے زائد استعمال سے سفید فام کے مقابلے میں سیاہ فام امریکیوں کی اموات زیادہ ہوئی ہے جو 1999 کے بعد پہلی بار زیادہ ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین کے طبی جریدے جے اے ایم اے سائیکاٹری کی حالیہ اشاعت میں اس تحقیق کے اعداد وشمار شائع کیے گئے ہیں جس کے مطابق سیاہ فام افراد میں میں ادویہ کے زائد استعمال کے 15 ہزار 200 کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ تعداد 4 برس قبل سے دگنی ہوگئی ہے۔

    امریکی اخبار میں اس حوالے سے شائع رپورٹ کے مطابق طاقتور اوپیوڈ فینٹانل کے پھیلاؤ اور عالمی وبا نے منشیات کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے خطرات میں اضافہ کردیا ہے جس سے امریکا میں ادویہ کے زائد استعمال سے اموات کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں اور اس سے خاص کر سیاہ فام طبقے کو سخت نقصان ہورہا ہے۔

    محققین اور ماہرین صحت کے مطابق سیاہ فام افراد کی اکثریت کو منشیات کے موثر علاج سمیت صحت کی مناسب سہولتیں دستیاب نہیں ہیں جن کے باعث انہیں اس سے زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

  • ایسا گاؤں جس کے رہائشی بھی اس کا نام نہیں جانتے

    ایسا گاؤں جس کے رہائشی بھی اس کا نام نہیں جانتے

    ریاض : سعودی عرب کے کوہستانی علاقے میں ایک ایسا قریہ ریکارڈ پر آیا ہے جہاں کے باشندے دنیا بھر سے کٹے ہوئے ہیں اور جدید ترین ترقی یافتہ وسائل سے مالا مال ماحول کے باوجود قدیم ترین پسماندہ انداز کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق مقامی صحافیوں کی ایک ٹیم نے جازان صوبے کی الریث کمشنری کے القھر کوہستانی علاقے کے "الشامیہ” گاؤں کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ الشامیہ تک جانا جان جوکھوں کا کام ہے۔

    دھار دار چٹانوں سے بھرے راستے سے گزر کر بڑی مشکل سے قریہ پہنچے، دن بھر چل کر راستہ طے کیا تھا اور پوری کوشش تھی کہ کسی طرح سورج غروب ہونے سے قبل قریے تک رسائی حاصل کرلی جائے۔

    اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الریث قریے کے مکانات بجلی سے محروم ہیں، مکانات انسانی رہائش سے کہیں زیادہ بھیڑوں کے باڑے سے زیادہ ملتے جلتے ہیں۔

    مٹی کے بنے مکانات غار نما لگتے ہیں، یہاں ٹیلیفون کا رواج نہیں، بنیادی وسائل کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں، یہاں کے باشندے ایک دوسرے سے رابطے کے لیے چیخ و پکار کا طریقہ اپناتے ہیں۔

    اس علاقے میں ٹرانسپورٹ کے لیے گدھے استعمال ہوتے ہیں، یہاں کی بولی مشکل ہی سے سمجھ میں آتی ہے، نوجوان یہ بتاتے ہوئے شرماتے ہیں کہ انہوں نے تعلیم حاصل نہیں کی، گاؤں کے اسکول میں پرائمری تک تعلیم کا رواج ہے، مڈل یا ثانوی کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو علاقے سے نکلنا پڑتا ہے۔

    یحییٰ الریثی نامی ایک بزرگ نے بتایا کہ وہ ذیابیطس، دمے اور سن رسیدگی جیسے لاعلاج امراض میں مبتلا ہیں۔ ان کا خاندان خط غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہا ہے۔

    ان کی آمدنی کا واحد وسیلہ باپ کی سماجی کفالت سے ملنے والی رقم ہے، یہ 1100 ریال سے زیادہ نہیں، وہ پانچ بھائی ہیں اور سب کے سب بے روزگار ہیں، ان میں سے ایک معذور ہے جس کی وجہ سے اسے سماجی کفالت کا وظیفہ ملتا ہے۔

    یہ سب سہولتوں سے عاری پہاڑوں اور چٹانوں کے درمیان رہ رہے ہیں، پینے کا صاف پانی میسر نہیں، آلودہ پانی استعمال کرتے ہیں جس سے مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    اس طرح کے واقعات الریث قریے میں بھرے ہوئے ہیں، یہاں دو بہنوں سے ملاقات ہوئی دونوں بچپن ہی سے ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔

    انہیں پتا نہیں کہ وہ کہاں رہتی ہیں اور کس دور میں زندگی گزار رہی ہیں، دونوں اپنی 100 سالہ ماں کے ساتھ سکونت پذیر ہیں۔ ان کے سرپرست سلمان الریثی نے بتایا کہ ذہنی امراض کا علاج آسان نہیں ہے۔ اس کے لیے انہیں 60 کلومیٹر دور بیش ہسپتال لے جانا پڑے گا جو آسان کام نہیں۔

    الریث قریے کے باشندوں کے مصائب افسانوی لگتے ہیں، یہ لوگ اپنی میتوں کو اپنے گھروں کے برابر میں دفنا دیتے ہیں۔ ان کی آرزو ہے کہ مقامی حکام انہیں رہائش فراہم کردیں اور گزر بسر کا کوئی انتظام کر دیں۔

  • مکئی کا رنگین دانوں والا انوکھا بُھٹہ، حیرت انگیزتصاویر

    مکئی کا رنگین دانوں والا انوکھا بُھٹہ، حیرت انگیزتصاویر

    تحریر و تحقیق  : ستونت کور
    اکثر اوقات ہم گھروں میں طرح طرح کی سبزیاں پکاتے اور کھاتے ہیں لیکن ہم تصور نہیں کر سکتے کہ دنیا میں ایسی سبزیاں بھی ہیں جو دیکھنے والے کو حیران کردیتی ہیں۔

    یہ سبزیاں کبھی کبھار کتنی مختلف نظر اتی ہیں، محققین نے تحقیق کی اور دنیا بھر میں سب سے عجیب سبزیوں کو پایا۔

     ان میں سے ایک ہے” رنگین کارن” ( Glass Gem Corn)

    یہ مکئی کا بھٹا رنگا رنگ اناج کے ساتھ امریکی کسان کارل بارنس کی طرف سے اگایا گیا، اسے گلاس جم کہا جاتا ہے. یہ مکئی ابلے ہوئے بھٹے کی مانند نہیں ہوتی اور یہ کھانے میں بھی سخت ہوتی ہے. یہ پاپ کارن اور مکئی کا آٹا بنانے کے کام بھی نہیں آتی۔

    May be an image of food and corn

    گلاس جم مکئی دیکھنے میں تو لگتا ہے کہ شاید یہ کسی فوٹو شاپ کے ماہر کا نتیجہ ہے مگر منفرد شکل اور رنگ برنگے دانوں پر مشتمل یہ مکئی حقیقت میں وجود رکھتی ہے۔

    May be an image of food and corn

    گلاس جم مکئی کا تعلق امریکہ سے ہے۔

    یہ مکئی انتہائی نایاب ہے اور اس کی بیجوں کی قیمت ہی 500 ڈالرز کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اس بھاری قیمت کے باوجود بھی گلاس جم مکئی کھانے کے لیے مناسب نہیں کیونکہ اس کا ذائقہ ناخوشگوار سا ہوتا ہے۔  اسے محض آرائشی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    May be an image of corn

    نامور صحافی ستونت کور  کی رپورٹ کے مطابق گلاس جم مکئی قدرتی نہیں ہے بلکہ امریکی ریاست "اوکلاہوما” کے ایک کسان محقق "کارل برنس” کی طرف سے سلیکٹو بریڈنگ کے تجربات کے دوران حادثاتی طور پر اگ گئی، پہلی مرتبہ اسے2012 میں اگایا گیا تھا۔