Tag: Amazing Benefits

  • افطار میں ’تربوز کا شربت‘ ہو تو کیا ہی بات ہو

    افطار میں ’تربوز کا شربت‘ ہو تو کیا ہی بات ہو

    روزے میں جسم میں پانی کی مناسب مقدار برقرار رکھنے اور ٹھنڈک پہنچانے کیلئے افطار میں تربوز کے شربت سے بہتر کوئی چیز نہیں۔

    اس مزیدار پھل کا 92 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ صحت کے لیے بھی انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس کا صرف ذائقہ ہی زبردست نہیں ہوتا بلکہ اس میں متعدد قدرتی اجزاءجیسے وٹامن اے، بی سکس اور سی، پوٹاشیم، لائیکوپین اور دیگر موجود ہوتے ہیں۔

    تربوز میں وٹامن سی کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جس سے انسان کی جِلداور بینائی اچھی رہتی ہے۔ تربوز میں فائبر کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ نظام انہضام کے لئے بہت مفید ہے۔ آج ہم آپ کو تربوز کا شربت بنانے کی ترکیب بتائیں گے۔

    اجزاء :

    تربوز دو کپ ٹکڑوں میں کٹا ہوا، پانی حسب ضرورت، لیموں کا رس ایک کھانے کے چمچ، لال سیرپ ایک چائے کا چمچ، چینی حسب ضرورت، برف کے ٹکڑے حسب ضرورت، لیموں اور پودینے کے پتے

    ترکیب:

    بلینڈر میں تربوز ڈال کر تھوڑے سے پانی کے ساتھ بلینڈ کرلیں، پھر اسے کسی برتن میں نکال کر چھان لیں پھر اس میں لیموں کا رس، لال سیرپ اور چینی شامل کریں۔

    آخر میں لیموں، پودینے کے پتے اور برف کے ٹکڑوں کے ساتھ گلاس میں ٹھنڈا ہونے کے لئے رکھ دیں۔ لیجیے مزیدار تربوز کا شربت پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

  • ایک مٹھی کدو کے بیج اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حیرت انگیز فوائد

    ایک مٹھی کدو کے بیج اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حیرت انگیز فوائد

    سبزیوں کا استعمال بہت سے امراض سے بچاؤ کیلئے بے حد مفید ہے ان میں ایک کدو بھی ہے جسے نہ صرف گھروں میں پکوان کے طور پر شوق سے بنایا جاتا ہے بلکہ اس کے بیج بھی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔

    کدو کے بیج متعدد بیماریوں میں مفید ہیں کیونکہ اس میں بہت سارے اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جیسے صحت مند چکنائی اور فائبر وغیرہ، جو آپ کے دل کو صحت مند رکھتا ہے۔

    دوسری جانب کدو کے بیجوں میں مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز بھی پائے جاتے ہیں جو کہ آپ کے جسم سے برے کولیسٹرول کو کم کرنے اور دل و دماغ کو صحت مند رکھنے میں مددگار اور مؤثر ہیں۔

    اس حوالے سے ڈاکٹر ایس ایف جیلانی نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کدو کو ویسے تو سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے لیکن ماہر نباتات کے نزدیک یہ ایک پھل ہے اس کے بیجوں میں اومیگا 6 فیٹی ایسڈز، وٹامن کے، فاسفورس، مینگنیز، میگنیشیم، آئرن، زنک، کاپر، وٹامن بی 2ٹو اور پوٹاشیم جیسی معدنیات موجود ہوتی ہیں۔

    کدو کے بیج

    ان خواص کی وجہ سے کدو کے بیجوں کو عام طور پر کھیر اور لڈو جیسے کئی میٹھے پکوانوں میں بھی ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

    معدے کیلئے مفید

    انسانی صحت کے لیے فائبر ایک اہم جز ہے جو معدے کے نظام کو بہتر بنا کر اسے مزید فعال کر دیتا ہے اور آنتوں کی باقاعدہ حرکت کو فروغ دیتا ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کدو کے چھلکے میں الکحل میں حل نہ ہونے والے پولی سیکرائڈز موجود ہوتے ہیں جو بائل ایسڈ (معدے کی رطوبت) کو کم کرتے ہیں اور گٹ مائیکرو بائیوٹا کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    مدافعتی نظام کی مضبوطی

    ان میں زنک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خواتین کو صحت مند رہنے کے لئے کم ازکم 8ملی گرام زنک ضرور کھانا چاہیے جبکہ ایک کپ کدو کے بیج کھانے سے آپ کو بآسانی 6.59ملی گرام زنک مہیا ہوگا جو کہ ایک صحت مند زندگی کا آغاز ہوگا۔

    دل پر اثر

    آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے

    آنکھوں کی صحت کے لیے مددگار وٹامن اے، کیروٹینائیڈز، لیوٹین Lutein اور زیکسینتھین zeaxanthin کدو میں بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں، یہ سب ہی اجزا آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتے ہیں اور بینائی کمزور ہونے کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

    نسخہ بنانے کا طریقہ :

    کدو کے بیجوں کا روزانہ استعمال آپ کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
    ٭ ایک مٹھی کدو کے بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کیجیے، ان کو بلینڈر میں ڈالیں، ایک کپ سادہ پانی، آدھا چمچ ادرک کا پسا ہوا پاؤڈر اور ایک چوتھائی چمچ ہلدی ڈال کر اس کا رس تیار کریں۔ اب اس کو چھان کر روزانہ ایک کپ نہارمنہ پی لیں۔

  • سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوں کے انمول فوائد 

    سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوں کے انمول فوائد 

    اکثر لوگ پھل اور سبزیاں استعمال کرتے ہوئے اُن کا چھلکا اتار دیتے ہیں ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کرنا ضروری نہیں کیونکہ چھلکوں میں اہم غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جنہیں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔

    چھلکے کا مطلب بھرپور فائبر کا استعمال ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اینٹی اوکسی ڈینٹس، وٹامن اور معدنیات بھی ان میں بھرپور ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر اریج ہارون نے چھلکوں کی افادیت پر روشنی ڈالی اور ناظرین کو اس کے طبی فوائد سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ پھلوں کے چھلکوں کو کھانا پسند نہیں کرتے تو ان کے چھلکے ابال کر اس سے بہترین چائے بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ چھلکے کھانے میں اور کچھ جلد کی حفاظت کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گودے سے 33 فیصد فائبر چھلکے میں ہوتا ہے اور اینٹی اوکسی ڈینٹس 328 گنا زیادہ ہوسکتے ہیں۔

    مختلف پھلوں اور سبزیوں میں یہ مقدار مختلف ہوسکتی ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ چھلکے کی افادیت اپنی جگہ مُسلّم ہے۔

    یہاں پر ان پھلوں اور سبزیوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں چھیل کر کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔

    آلو، چیری، انگور، آڑو، ناشپاتی، آلوبخارہ، سیب، خوبانی، ٹماٹر، کیوی، کھیرا، بیگن، زوکنی، آلو، نارنگی، لائم اور لیموں کے چھلکوں کو ذائقہ کے لیے استعمال کریں، کدو، جبکہ ان پھلوں کو چھیل کر استعمال کریں جیسے انناس، ایوکاڈو، لہسن، پیاز وغیرہ۔

  • کیلے کے چھلکے کے 6 حیرت انگیز فوائد

    کیلے کے چھلکے کے 6 حیرت انگیز فوائد

    قدرت نے انسان کیلئے پھلوں اور سبزیوں جیسی بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں جو نہ صرف صحت کیلئے اچھی بلکہ اس کے دیگر لوازمات بھی نہایت مفید ہیں جسے ہم اکثر بےکار سمجھ کر پھینک دیتے ہیں۔

    ان لوازمات میں کیلے کا چھلکا بھی شمار کیا جاتا ہے، ویسے تو کیلا 12 مہینے آنے والا پھل ہے، اور اسے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں جس کے بارے میں ہم آپ کو آگاہ بھی کرتے رہتے ہیں، لیکن آج ہم آپ کیلئے کیلے کے چھلکے کے فوائد بیان کریں گے۔

    کیلے کے چھلکوں کا ایک نیا استعمال اور 5 بڑے فائدے ہیں لہٰذا چھلکوں کو پھینکیں نہیں بلکہ ان کو اچھی طرح دھو کر دو کپ پانی میں بھگو کر آدھے گھنٹے کے لئے رکھ دیں تاکہ گندگی یا دھول مٹی نہ رہے۔

    ٹینک کا پانی صاف 

    اس عمل سے آپ کو 5 بڑے فائدے ہوں گے جو کہ آپ کی روزمرہ کی ضرورت ہیں، کیلے کے چھلکوں میں بھیگا ہوا پانی ایک دم صاف شفاف اور خالص ہوتا ہے، اس لئے اگر گھر کے ٹینک میں گندگی جمع ہو گئی ہو یا پانی صاف نہ ہو رہا ہو تو یہ کیلے کے چھلکوں کا پانی ٹینک میں ڈال دیں، سارا پانی صاف ہو جائے گا۔

    جسم کی چربی کم 

    وزن کم کرنے کے لئے مختلف قسم کی چائے پیتے رہتے ہیں مگر آج کیلے کی چھلکوں کی چائے بنانا سیکھیں اور 3 ماہ میں جسم کی چربی کو پگھلانے کی خاص ٹپ آپ بھی استعمال کریں، یہ پانی جس میں کیلے کے چھلکے بھیگے ہوئے ہیں،اس پانی کو اُبالیں اور ایک چٹکی سونٹھ کا پاؤڈر ڈال کر اس کو دن میں دو مرتبہ روزانہ استعمال کریں۔

    جلد کے نشانات صاف 

    چہرے اور جلد پر ہونے والے نشانات کو ختم کرنے کے لئے کئی کریمیں اور ٹوٹکے استعمال کر چکے ہیں تو اب کیلوں کے چھلکوں کا یہ پانی استعمال کریں اور صاف شفاف جلد پائیں۔ وہ پانی جس میں چھلکے بھگوئیں ہوئے ہیں اس میں ایک چمچ سوڈا اور نمک ڈال کر اچھی طرح مکس کریں اور اس کو چہرے پر اس جگہ لگائیں جہاں نشان ہیں اور پھر 15 منٹ کے لئے چھوڑ دیں اس کے بعد آپ روئی کو پانی میں بھگوئیں اور اس سے چہرے کو صاف کریں۔

    سکون کی نیند 

    اس عمل کو رات کے وقت کرنا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ دن بھر کی تھکان کے بعد جلد کو بھی رات کو سکون چاہیے ہوتا ہے اور اس وقت یہ نمک اور کیلے کا آئرن والا پانی جلد کی ریلیکسیشن کا کام کرتا ہے، کیلے میں چونکہ آئرن کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے اس لئے یہ صاف صفائی اچھی طرح کرنے میں کام آتا ہے۔

    برتن چمکانے کیلئے 

    وہ برتن جن پر جمی میل کچیل ڈیٹرجنٹ سے بھی صاف نہ ہو تو کیلے کے چھلکوں کا یہ بھیگا ہوا پانی اس میں ڈال کر 15 منٹ ہلکی آنچ پر پکائیں اور پھر نیم ٹھنڈا ہونے پر ایک کپڑے سے صاف کرلیں، اس سے ہر قسم کے گندے برتن اور گندے کنٹینر صاف ہو جاتے ہیں۔

    ناخنوں میں فنگس کا علاج

    کچھ لوگوں کے ناخنوں میں فنگس لگ جاتی ہے اور اس میں پس نکلنے لگتی ہے، جس کے لئے آپ مختلف قسم کی دوائیاں تو استعمال کرتے ہوں گے تو اب کیلے سے علاج کا یہ طریقہ استعمال کریں۔

    کیلے کے چھلکوں کا پانی لیں اور اس میں ایک چمچ ادرک کا پاؤڈر جسے سونٹھ کہتے ہیں، اس کو مکس کریں اور اس کو اس فنگس والے ناخنوں پر لگا کر پٹی باندھ لیں اور 15 منٹ کے بعد اس کو گلاب کے عرق سے صاف کریں۔ اس عمل کو روزانہ کریں، اس سے آپ کے ناخنوں میں لگی ہوئی فنگس آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی اور ناخن بالکل صاف ستھرے اور چمکدار ہوجائیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • نیند پوری کرنے کے حیرت انگیز فوائد

    نیند پوری کرنے کے حیرت انگیز فوائد

    دن بھر کام کی تھکاوٹ کے بعد پرسکون نیند لینا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے، دل چاہتا ہے کہ ہماری نیند بنا کسی خلل کے آرام دہ اور پرسکون ہو۔

    رات کی بھرپور نیند نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی، مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

    نیند کے دوران آپ کا ذہن حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مصروف ہوتا ہے، سونے کے دوران ذہن آپ کی ان یادوں یا مشق کی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے جو آپ جاگنے کے دوران سیکھتے ہیں۔

    نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو مناسب نیند سے جاگنے کے بعد آپ کی کارکردگی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے۔

    بہت زیادہ یا بہت کم نیند زندگی کا دورانیہ کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ 2010ءکی ہاورڈ یونیورسٹی کی 50 سے 79 سال کی عمر کی خواتین پر ہونے والی تحقیق کے مطابق جو خواتین رات کو 5 گھنٹے سے کم یا 7گھنٹے سے زیادہ سوتی ہیں ان میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

    جس کی ابھی کوئی وجہ تو واضح نہیں ہوسکی تاہم ایک اندازہ ہے کہ اس سے جسمانی نظام میں آنے والی تبدیلیاں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

    جسمانی ورم امراض قلب، فالج، ذیابیطس، جوڑوں کے امراض اور جلد بڑھاپے کا سبب بن سکتی ہے، امریکہ کی ایموری یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے کم نیند لیتے ہیں ان کے خون میں جسمانی ورم کا سبب بننے والے پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کا نتیجہ دل کے دورے کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ہاورڈ یونیورسٹی اور بوسٹن کالج کی ایک مشترکہ تحقیق کے مطابق رات کی میٹھی نیند کے بعد اگر مصوری یا کچھ لکھنے کا کام کیا جائے تو آپ کا ذہن تخلیقی اعتبار سے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے کیونکہ سونے کے دوران دماغ یاداشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ انہیں ری اسٹرکچر بھی کرتا ہے جس کا نتیجہ تخلیقی صلاحیت میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔

    10سے 16 سال کی عمر کے ایسے بچے جن کی نیند کا دورانیہ کم ہو یا کسی قسم کے عارضے جیسے سانس کی تکلیف یا خراٹوں وغیرہ کا شکار ہو انہیں دوران تعلیم توجہ مرکوز کرنے اور سیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل سلیپ میں 2010ءمیں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ناکافی نیند کا نتیجہ امتحانات کے خراب ترین نتائج کی صورت میں نکلتا ہے۔

  • فالسہ کھانے یا اس کا جوس پینے کے حیرت انگیز فوائد

    فالسہ کھانے یا اس کا جوس پینے کے حیرت انگیز فوائد

    گرمی کے موسم کی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے مگر یہ موسم اپنے ساتھ چند مزیدار پھلوں کو بھی لے کر آتا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ لاتعداد افراد ایسے ہوں گے جو یہ کہیں گے کہ فالسے ان کے پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے۔

    میٹھا اور کھٹا فالسہ ایک چھوٹا سا گہرا جامنی رنگ کا پھل ہے جس کی پیداوار موسم گرما میں ہوتی ہے جس میں صحت سے متعلق حیرت انگیز فوائد موجود ہوتے ہیں، اس کا جوس بنائیں یا ویسے ہی کھائیں، یہ پھل کئی طرح منہ کے ذائقہ بہتر بنانے کا کام کرتا ہے۔

    مگر کیا آپ کو صحت کے لیے فالسے کے فوائد کا علم ہے؟ جن میں سے ایک ہیٹ اسٹروک سے بچاﺅبھی ہے؟ درحقیقت یہ کسی بھی سپر فوڈ سے کم نہیں، چلیں ہم بھی فالسہ سے متعلق چند طبی فوائد کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مجموعی صحت کے لیے بہترین

    فالسے کا جوس نظام ہاضمہ کے لیے بہترین ہے، انسائیکلو پیڈیا آف ورلڈ پلانٹس کے مطابق یہ نہ صرف نظام ہاضمہ کے افعال کو کنٹرول میں رکھتا ہے بلکہ یہ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی کو دور بھی کرتا ہے۔

    کچھ ماہرین کے مطابق فالسے کا جوس پینے سے پیٹ کے درد کا علاج بھی ممکن ہے، جس کے لیے جوس میں تین گرام اجوائن ملائیں اور تھوڑا سا گرم کرکے پی لیں۔

    اس کے علاوہ فالسہ کھانا آپ کی مجموعی صحت کے لیے بہت اچھا ہے، یہ آپ کے دل کی صحت کو بہتر کرتا ہے، بلڈ پریشر اور جسم کے کولیسٹرول کی سطح کو منظم کرتا ہے۔ موسم گرما کا یہ پھل آپ کو بخار، نزلہ اور جسم پر موجود سوزش جیسے مسائل سے نجات دلانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

    فالسے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ورم میں کمی لاتا ہے جو اسے دل کی صحت کے لیے مفید پھل بناتا ہے، چٹکی بھر کالی مرچ اور نمک کو 50 ملی لیٹر فالسے کے جوس میں ملائیں اور پی لیں۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور پھل ہے جس سے کینسر کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    فالسہ میں موجود کیلشیم کی وجہ سے اس پھل کو مضبوط ہڈیوں کے لیے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ فالسہ سانس کی دشواریوں کا بھی ایک بہت اچھا علاج ہے، یہ دمہ، کھانسی، سردی اور گلے کی سوزش جیسے مسائل کا علاج کرسکتا ہے۔

  • تانبے کے برتن استعمال کرنے کے حیرت انگیز فائدے

    تانبے کے برتن استعمال کرنے کے حیرت انگیز فائدے

    پرانے وقتوں میں مٹی کے برتنوں کے ساتھ تابنے کے برتنوں کا استعمال ہر گھر میں کیا جاتا تھا اور مشرقی روایات کے مطابق یہ برتن گھروں میں سجا کر رکھے جاتے تھے مگر جوں جوں وقت گزرتا چلا گیا ان کی جگہ شیشے، پلاسٹک اور چینی کے برتنوں نے لے لی۔

    تابنہ ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہمارے معاشرے میں قدیم زمانے سے کیا جارہا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد تابنے سے بنے برتنوں میں کھانا کھایا کرتے تھے، لیکن اب دور جدید میں ہم نے نئے متبادل تلاش کرلیے ہیں۔

    بدقسمتی سے جدید دورمیں استعمال ہونے والے ان برتنوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے ناقص میٹریل کی وجہ سے صحت انسانی پر مضر اثرات پڑتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    تانبے کی برتن میں کھانا پکانا یا اس کے برتن میں پانی کو محفوظ رکھنے کا رواج قدیم زمانے سے جاری ہے لیکن آپ کو یہ نہیں معلوم کے ان برتنوں کا استعمال لوگوں کو کئی امراض سے دور رکھتا ہے۔

    تابنے میں ایک قسم کا مائیکرو نیوٹرینٹ پایا جاتا ہے جو متعدد جسمانی کارگردگی کے لیے نہایت اہم ہے۔ کھانا پکانے کے لیے ہم اپنے باورچی خانے میں تانبے سے لے کر پیتل اور اسٹیل سے لے کر مٹی کے برتنوں کا استعمال کرتے ہیں۔

    انسان نے پہلے مٹی سے بنے ہوئے برتنوں کا استعمال کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے نئی چیزوں کٓا تجربہ کیا اور اب گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہم کھانا پکانے کے لیے اسٹیل، ایلومینیم، تانبے، شیشہ، سیرامک یہاں تک کہ پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا بنانے کا تجربہ بھی کرچکے ہیں لیکن تانبے کی برتن کو استعمال کرنے کے الگ ہی فائدے ہیں۔

    تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانا :

    قدیم زمانے میں تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانے کو ترجیح دی جاتی تھی اور اسے جائیداد کے طور پر سمجھا جاتا تھا۔ زمانہ قدیم میں کانوں سے تانبے کو دریافت کیا گیا تھا، اگر تاریخ کی جانب رخ کریں تو بر صغیر میں واقع کھیتری تابنے کے کان میں صدیوں سے تانبے کو دریافت کیا جاتا رہا ہے۔

    تانبہ گرمی کا اچھا موصل ہے کیونکہ کھانا پکانے کے دوران یہ آسانی سے درجہ حرارت کو کنٹرول کرلیتا ہے۔ تانبے کا استعمال تھوڑی مقدار میں کرنا ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، تاہم اس کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    آلودہ پانی یا خراب خوراک کے ذریعہ حاصل ہونے والے تانبے سے ‘کاپر ٹاکسیسیٹی ‘ ہوسکتی ہے۔ کچھ جینیاتی امراض  جیسے ‘ولسن ڈیزیز’ بھی کاپر ٹاکسیسی کا باعث بن سکتی ہے جو اسہال، سردرد، گردے کی خرابی، خون کی الٹی، آنکھوں کی پتلیوں کا  رنگ  بدل جانے ٓجیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ۔

    اس لئے، تانبے یا پیتل کے بنے برتنوں کے اوپر کوئی اور دھات لگادی جاتی ہے، جو تانبے کو  براہ راست کھانے کے ساتھ آمیزش سے روکتی ہے۔

    جب ہم اس برتن پر زیادہ کھانا پکانے لگتے ہیں تو برتن پر لگی دوسری دھات کی کوٹنگ دھیرے دھیرے تحلیل ہوجاتی ہے، خاص طور تیزابیت والے کھانے یا طویل وقت تک کھانا پکانا یا اسٹور کرنے سے بھی یہ کوٹنگ تحلیل ہوجاتی ہے۔

    پہلے تانبے کے برتن کے اوپر ٹن یا نکل دھات کی کوٹنگ کی جاتی تھی۔ پیتل یا تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانا مناسب نہیں ہے کیونکہ کھانے میں موجود نمک یا آیوڈین آسانی سے تانبے کے ساتھ مل جاتے ہیں جس کی وجہ سے کھانے میں زیادہ تانبے کی مقدار شامل ہوجاتی ہے۔

    پیتل کی پلیٹ میں کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا ہے لیکن پیتل کے برتن میں کھانا پکانا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ تانبے کی کمی کی وجہ سے ہونے والی جسمانی امراض مندرجہ ذیل ہیں۔

    تھکاوٹ اور کمزوری، ہڈیوں کا کمزور ہونا، حافظہ کا کمزور ہونا، چلنے میں پریشانی ہونا، سردی محسوس ہونا، جلد کا زرد پڑنا، بالوں کا سفید ہونا، آنکھوں کی روشنی میں کمی۔

    تانبے کے برتن کھانے بیکٹیریا کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ جسم کے لئے 100 ملی گرام سے بھی کم تانبے کافی ہیں، جو آپ معمولی خوراک سے حاصل کرسکتے ہیں۔

    جگر تانبے کی تحویل کا مرکز ہے۔ یہ جسم میں ریڈ بلڈ سیل کو بڑھاتا ہے، تانبے ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے، تانبا جسم میں خون کی روانی کو متوازی رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ساتھ میں اس سے جسم کا قدرتی دفاعی نظام بھی قدرے مضبوط ہوتا ہے تانبا آئرن کو جذب کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • کوئلے کے حیرت انگیز فوائد

    کوئلے کے حیرت انگیز فوائد

    کوئلے کے کئی فوائد ہیں، کوئلہ توانائی کے حصول یا صنعتی ایندھن کا سب سے بڑا وسیلہ ہے اور خاص طور پر دیگر ایندھنوں کے مقابلے میں بہت سستا ہے، کوئلے کو بجلی پیدا کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور آسانی سے ذخیرہ شدہ بھی ہے۔

    کوئلے میں کاربن کا عنصر نمایاں ہوتا ہے جو اس کا 50 فیصد سے زیادہ وزن 70 فیصد سے زائد بناتا ہے، وہ درخت جو کسی وجہ سے زمین میں دفن ہوجاتے ہیں ہزاروں سال بعد حرارت اور دباؤ کی وجہ سے کوئلہ بن جاتے ہیں۔


    کوئلہ توانائی کے طور پر استعمال کی جانے والے ایندھن کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کیلئے بھی فائدہ مند ہے، اس کے علاوہ آج ہم آپ کو اس کے وہ فوائد بھی بتائیں گے کہ جنہیں پڑھ کر آپ میں سے اکثر لوگ دم بخود رہ جائیں گے کیونکہ اب کالی رنگت سے پریشان افراد کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔

    کالا سیاہ نظر آنے والا کوئلہ دراصل اپنے اندر بے پناہ خوبیاں لیے ہوئے ہے، کوئلہ وہ خاص چیز ہے جو افادیت سے بھرپور ہے۔ ہیرے کی تلاش بھی کوئلے کے تراشے جانے پر مکمل ہوتی ہے۔

    کوئلہ جہاں بار بی کیو اور دیگر کھانوں کو مزید لذیذ بناتا ہے وہیں آپ کے چہرے کی جھائیاں دور کرنے اورکلینزر کے طور پر جلد کو تروتازہ رکھنے اورچہرے کے داغ دھبوں کو ختم کنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

    کوئلے کے ذریعے کیا جانے والا ڈیٹوکس بھی بے حد مقبول ہے۔ اس کے علاوہ کوئلے کے استعمال سے آپ اپنے پیلے اور گندے دانتوں کو صاف شفاف بھی رکھ سکتے ہیں۔