Tag: Amazon Forest

  • ایمازون کے جنگل میں 31 روز لاپتہ رہنے والے شخص پر کیا گزری؟

    ایمازون کے جنگل میں 31 روز لاپتہ رہنے والے شخص پر کیا گزری؟

    دنیا کا گھنا ترین اور سب سے بڑا جنگل ایمازون جنگلی حیات کی سینکڑوں اقسام اور بے شمار اسرار اپنے اندر رکھتا ہے، یہاں کوئی کھو جائے تو اس کے لیے راستہ تلاش کرنا اور باہر نکلنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے جبکہ اسے ڈھونڈنے والے بھی سرگرداں رہتے ہیں۔

    لیکن ایسے ہی خوش قسمت بولیوین شہری کو بالآخر تلاش کر لیا گیا جو ایمازون کے جنگلات میں 31 روز تک لاپتہ رہا۔

    30 سالہ جوناتھن دوستوں کے ہمراہ شمالی بولیویا کے ایمازون جنگلات میں شکار کے لیے گئے تھے جب وہ دوستوں سے جدا ہو کر جنگل میں لاپتہ ہو گئے۔

    اس کے بعد ان کے دوستوں نے مقامی لوگوں اور پولیس کی مدد سے اپنے لاپتہ دوست کی تلاش کا کام شروع کیا اور بالآخر 31 روز کی مسلسل کوششوں کے بعد انہیں تلاش کر لیا گیا۔

    مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جوناتھن کا کہنا تھا کہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا کہ ان 31 دنوں کے دوران زندہ رہنے کے لیے کتنے جتن کرنے پڑے، زندہ رہنے کے لیے اپنے جوتوں میں بارش کا پانی جمع کر کے پیتا تھا اور جنگل کے کیڑے کھانے پر مجبور ہو گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ لاپتہ ہونے کے بعد میرے پاس شاٹ گن کا صرف ایک راؤنڈ بچا ہوا تھا، چوتھے روز میرا ٹخنہ اپنی جگہ سے ہل گیا تھا اور میں چلنے سے بھی ایک طرح سے لاچار ہو گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت مجھے زندگی کا خطرہ لاحق ہونے لگا اور میں بہت مایوس ہونے لگا، میں نے امید چھوڑ دی تھی کہ اتنے دنوں بعد بھی میری تلاش کے لیے کوئی کوشش کر رہا ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ جنگل میں گزرے 31 دنوں کے دوران کئی بار چیتے سمیت دیگر خطرناک جنگلی جانوروں سے سامنا ہوا اور جنگلی سوؤروں کی ایک ٹولی سے بچنے کے لیے اپنے پاس بچنے والا آخری راؤنڈ بھی فائر کر دیا تھا۔

    31 روز جنگل میں لاپتہ رہنے کے بعد تلاش کرنے والے مقامی لوگوں کی ایک ٹیم نے گھنے جنگل میں 300 میٹر کے اندر انہیں تلاش کرلیا، وہ چیختے ہوئے تلاش کرنے والی ٹیم کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے ساتھ لنگڑاتے ہوئے ان کی جانب بڑھ رہے تھے۔

  • برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    پیرس: جی 7 ممالک نے برازیل میں ایمازون کے بارانی جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے اٹھارہ ملین یورو (1 کروڑ 80 لاج یورو) کی فوری امداد کی پیشکش کی تاہم برازیل نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کے صدر سباستیان پینیئرانے کہا کہ اس امداد کے علاوہ دوسرے مرحلے میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایمازون نامی ایک مہم بھی شروع کی جائے گی۔

    دوسری جانب برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے اسے اپنے ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کا یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق برازیل کے جنگلات میں 72 ہزار سے زائد مرتبہ آگ لگ چکی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے ان واقعات میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    برازیل کی نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسپیس ریسرچ (این آئی پی ای) کے مطابق نصف آگ جس حصے میں لگی وہاں تقریباً 2 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہے۔

    آگ سے متعلق نئے اعداد و شمار کے بعد برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے عسکری قیادت کو آتشزدگی سے نمٹنے اور خطے میں مجرمانہ کارروائیوں کے خاتمے کی اجازت بھی دے دی۔