Tag: America Taliban Talk

  • دوحہ : امریکہ افغان طالبان مذاکراتی عمل 3 ماہ بعد قطر میں دوبارہ شروع

    دوحہ : امریکہ افغان طالبان مذاکراتی عمل 3 ماہ بعد قطر میں دوبارہ شروع

    دوحہ : افغان طالبان اور امریکی ٹیم کے درمیان معطل ہونے والے امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے، فریقین نے قطر میں بیٹھ کر اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کو وہی سے شروع کیا جائے جہاں اس کو معطل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان مذاکرات کو معطل کرنے کے اعلان کے 3 ماہ بعد قطر میں مذاکراتی عمل کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ مذاکرات وہیں سے شروع ہوئے جہاں پر رکے تھے، افغان طالبان وفد کی سربراہی ملا برادر اخوند نے کی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ مذاکرات میں گزشتہ دستخط شدہ معاہدوں اور عنوانات پر دوبارہ گفتگو ہوئی، مذاکرات کل بھی دوبارہ جاری رہیں گے،۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مذاکرات کے دوران امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد اور طالبان مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے مذاکرات کو اسی موڑ سے شروع کرنے پر زور دیا جہاں مذاکرات کو معطل کردیا گیا تھا۔

    امریکا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات میں ابتدائی طور پر تشدد میں کمی اور مستقل جنگ بندی کے لیے طالبان کو قائل کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی کوشش بھی کی تھی اور ایک دور منعقدہ ہوا تھا جس کے بعد طالبان نے اشرف غنی کی حکومت کو امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا طالبان سے مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ درست ہے۔

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، طالبان نے حالیہ حملے میں ایک امریکی فوجی کو ہلاک کیا ہے۔

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ایسے رویے پر انہیں نوازا نہیں جاسکتا، افغان امن عمل میں اچھی پیش رفت ہوچکی تھی، مذاکراتی عمل کے ساتھ ہمیں امریکی مفادات کابھی تحفظ کرناہے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا، دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ طالبان اپنے وعدوں پر کس طرح عمل کرتے ہیں۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ افغانستان سے صرف امریکی فوجیں نکالنا ہی ہمارا مقصد نہیں، امریکا کی قومی سلامتی یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، مذاکراتی شرائط سے امریکی محفوظ نہیں بنتے تو معاہدہ نہیں کریں گے، طالبان کا رویہ ٹھیک ہونے تک ان پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔