Tag: america

  • مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    نئی دہلی: طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن مذاکرات ختم کرنے کے ٹوئٹس پر بہت حیرت ہوئی تھی، ہم امریکا کے مذاکرات کاروں سے امن معاہدہ مکمل کرچکے تھے۔

    ان خیالات کا اظہار طالبان ترجمان سہیل شاہین نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، سہیل شاہین نے کہا کہ امن معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اس کی کاپی دستخط کی تقریب کے دن تک کے لئے قطر کے حوالے کردی گئی تھی۔

    ہمیں زلمے خلیل زاد اور ان کے وفد کے ارکان سے ملاقاتوں میں کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ مذاکرات منسوخ کررہے ہیں۔

    طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خوش تھے اور سب چیزیں مکمل ہوچکی تھیں، ہم مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں کررہے تھے۔

    امریکا اور ان کے مقامی حمایتیوں نے افغانستان کے مختلف حصوں میں آپریشن شروع کیا،ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ رات کے چھاپوں میں لوگوں کے قتل ہونے کے بعد ردعمل سامنے آیا۔

    سیز فائرمعاہدے پر دستخط کے بعد شروع ہوتا، ہم افغان مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں، افغان مسئلہ کا حل فوجی نہیں ہے۔

  • امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    برلن: امریکا اور افغان طالبان کے مابین جاری امن مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی نے امریکا کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ اقدامات ناگزیر تھا، تاکہ واضح ہوسکے کہ امریکا امن معاہدے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کی لیے تیار نہیں۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حالیہ کابل حملوں کے ذریعے طالبان نے اپنی امن کی خواہش پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں جرمنی نے افغانستان میں جاری اپنے ایک تربیتی منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اہل کاروں کو واپس بلوا لیا تھا. اس فیصلہ کا سبب افغانستان میں امن کی بگڑتی ہوئی صورت حال بنی تھی.

    مزید پڑھیں: افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا ایک طویل عرصے سے وہاں تھا، اب افغان حکومت کو خود بھی ذمہ داریاں اٹھانا ہوں گی۔

    ٹرمپ نے یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ اب بھی اٹھارہ سال کی جنگ کا خاتمہ اور امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا چاہتے ہیں۔

  • ہری کین ڈوریان، جزائر بہاماس پر قہر برسانے کے بعد امریکا کی سمت بڑھنے لگا

    ہری کین ڈوریان، جزائر بہاماس پر قہر برسانے کے بعد امریکا کی سمت بڑھنے لگا

    واشنگٹن: ہرکین ڈوریان کی تباہ کاروں کا سلسلہ جاری ہے، سمندری طوفان بیس زندگیاں لے گیا، طوفان کا اگلا نشانہ امریکی ریاستیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیوبا اور امریکی ریاست فلوریڈا کے درمیان واقع جزائر بہاماس پر ہرکین ڈوریان نے تباہی مچا دی.

    طاقتور طوفان کے باعث بیس افراد جان سے گئے، زخموں‌ کی تعداد سیکڑوں میں ہے، کئی گھر تباہ ہوگئے. انفرا اسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا.

    بحیرہ کریبیین کے اس جزیرے کے سرکاری اہل کار کی جانب سے ایک بیان میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے.

    مزید پڑھیں: سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے، ٹرمپ کی انوکھی منطق

    تجزیہ کاروں کے مطابق اس طوفان کے باعث جزائر کو سات بلین ڈالر کا نقصان ہوا، جس سے فوری سنبھلنا آسان نہیں ہوگا.

    طوفان کے ساتھ آنے والے جھکڑوں کی رفتار تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی، اس طوفان کے باعث 70 ہزار افراد محصور  ہوگئے، انھیں خوراک اور ادویہ کی قلت کا سامنا ہے.

    اقوام متحدہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان افراد اشیائے خورونوش، صاف پانی، رہائشی خیموں اور ادویہ کی اشد ضرورت ہے۔ اب یہ طاقتور سمندری طوفان امریکا کے مشرقی ساحلی علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے.

  • ٹریڈ ہی پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری لا سکتا ہے: گورنر سندھ

    ٹریڈ ہی پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری لا سکتا ہے: گورنر سندھ

    واشنگٹن: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا  ہے کہ ٹریڈ ہی پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری لا سکتا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے دورہ امریکا کے موقع پر واشنگٹن میں کیا. یہ ان کےدورے کا دوسرے دن تھا.

    گورنر سندھ عمران اسماعیل یوایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پہنچے، انھوں‌ نے کامرس، ٹریڈ، یو ایس ایڈ اور دیگر امورپراجلاس کی صدارت کی، پاکستان امریکا میں 60 بلین ڈالرکی ٹریڈ کو مزید بہتر بنانے پرتبادلہ خیال ہوا.

    گورنر سندھ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکا ٹریڈ مستحکم کرنا ہماری ترجیح ہوگی، ٹریڈ دونوں ممالک میں تعلقات کو استحکام دیتا ہے.

    مزید پڑھیں: کراچی میں لٹکتے بجلی کے تاروں کو ختم کریں گے، گورنر سندھ عمران اسماعیل

    ان کا کہنا تھا کہ ٹریڈ شرائط آسان بنا کر دونوں ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، 6 بلین ٹریڈ کے استحکام کے لئے وزیر اعظم کی ہدایت پرامریکا آیا ہوں.

    گورنر سندھ نے کہا کہ آسان ٹریڈ سے ہی دونوں ممالک کی عوام کو فائدہ ہوگا، ٹریڈ ہی پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری لا سکتا ہے.

    گورنرسندھ کی یو ایس ٹی ڈی اے، اوپک کے وفود سے ملاقات ہوئی، گورنرسندھ نے یوایس ایڈ،یوایس ٹی آر کے وفود سے بھی تفصیلی ملاقات کی، گورنر سندھ پاکستانی سفیراسد مجید کی دعوت پر ظہرانے میں شریک ہوں گے.

  • امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    دنیا بھر میں بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے پانی کا مناسب انتظام موجود ہوتا ہے، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں پانی کے بغیر باتھ روم جانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

    اس مقصد کے لیے لوٹے یا دوسرے نالی دار برتن، ہینڈ شاورز یا بیڈیٹ (جو ایک نالی کی شکل میں کموڈ سے ہی منسلک ہوتی ہے) کا استعمال عام ہے۔ تاہم امریکا میں ہمیشہ سے رفع حاجت کے بعد صرف ٹوائلٹ پیپر کو ہی کافی سمجھا جاتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ امریکی اس مقصد کے لیے پانی کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے بیڈیٹ سب سے پہلے فرانس میں متعارف کروائے گئے۔ بیڈیٹ بھی ایک فرانسیسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے پونی یا چھوٹا گھوڑا۔ یہ بیڈیٹس پہلی بار فرانس میں 1700 عیسوی میں استعمال کیے گئے۔

    اس سے قبل بھی وہاں رفع حاجت کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا تاہم بیڈیٹ متعارف ہونے کے بعد یہ کام آسان ہوگیا۔ ابتدا میں بیڈیٹ صرف اونچے گھرانوں میں استعمال کیا جاتا تھا تاہم 1900 عیسوی تک یہ ہر کموڈ کا باقاعدہ حصہ بن گیا۔

    یہاں سے یہ بقیہ یورپ اور پھر پوری دنیا میں پھیلا لیکن امریکیوں نے اسے نہیں اپنایا۔ امریکیوں کا اس سے پہلا تعارف جنگ عظیم دوئم کے دوران ہوا جب انہوں نے یورپی قحبہ خانوں میں اسے دیکھا، چنانچہ وہ اسے صرف فحش مقامات پر استعمال کی جانے والی شے سمجھنے لگے۔

    سنہ 1960 میں آرنلڈ کوہن نامی شخص نے امریکن بیڈیٹ کمپنی کی بنیاد ڈال کر اسے امریکا میں بھی رائج کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔ امریکیوں کے ذہن میں بیڈیٹ کے بارے میں پرانے خیالات ابھی زندہ تھے۔

    اس کے علاوہ امریکی بچپن سے ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کے عادی تھے چانچہ وہ اپنی اس عادت کو بدل نہیں سکتے تھے۔

    اسی وقت جاپان میں بیڈیٹ کو جدید انداز سے پیش کیا جارہا تھا۔ ٹوٹو نامی جاپانی کمپنی نے ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے الیکٹرک بیڈٹ متعارف کروا دیے تھے۔

    اب سوال یہ ہے کہ امریکی بیت الخلا میں پانی کے استعمال سے اس قدر گریزاں کیوں ہیں؟

    اس کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ امریکا میں تعمیر کیے جانے والے باتھ رومز میں جگہ کی کمی ہوتی ہے لہٰذا اس میں کوئی اضافی پلمبنگ نہیں کی جاسکتی۔

    اس کے علاوہ امریکیوں کی ٹوائلٹ رول کی عادت بھی اس کی بڑی وجہ ہے جس کے بغیر وہ خود کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ اب بھی امریکا میں کئی لوگوں کو علم ہی نہیں کہ رفع حاجت کے لیے ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ بھی کوئی متبادل طریقہ ہے۔

    امریکیوں کی یہ عادت ماحول کے لیے بھی خاصی نقصان دہ ہے۔ ایک ٹوائلٹ رول بنانے کے لیے 37 گیلن پانی استعمال کیا جاتا ہے، اس کے برعکس ایک بیڈیٹ شاور میں ایک گیلن پانی کا صرف آٹھواں حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق امریکا میں روزانہ 3 کروڑ 40 لاکھ ٹوائلٹ پیپر استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ایک امریکی کے پوری زندگی کے ٹوائلٹ پیپر کے لیے 384 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    اس ضمن میں ایک تجویز ویٹ وائپس کی بھی پیش کی جاسکتی ہے کہ وہ اس کا متبادل ہوسکتے ہیں، تاہم ایسا ہرگز نہیں۔ ویٹ وائپس کا مستقل استعمال جلد پر خارش اور ریشز پیدا کرسکتا ہے۔ یہ وائپس سیوریج کے لیے بھی خطرہ ہیں جو گٹر لائنز میں پھنس جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق رفع حاجت کے لیے پانی کا استعمال پیشاب کی نالی کے انفیکشن ہیمرائیڈ سمیت بے شمار بیماریوں سے تحفظ دے سکتا ہے جبکہ یہ صفائی کا بھی احساس دلاتا ہے۔

  • چاقو کے زور پر صرف 50 ڈالر چھیننے والا سیاہ فام امریکی 35 سال بعد رہا

    چاقو کے زور پر صرف 50 ڈالر چھیننے والا سیاہ فام امریکی 35 سال بعد رہا

    الباما : صرف پچاس ڈالر چھیننے کی واردات میں ملوث مجرم 35 سال تک جیل کی ہوا کھاتا رہا، عادی مجرم عمر قید کی سزا کاٹنے کے بعد بالآخر رہا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایک بیکری سے چاقو کے زور پر پچاس ڈالر چوری کرنے والا سیاہ فام شخص جیل میں35سال گزار کر آزاد ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست الباما میں ایک مجرم عمر قید کی سزا کاٹنے کے بعد بالآخر رہا ہوگیا تاہم اپنی زندگی کے35 قیمتی سال اس نے محض50 ڈالر کی چوری کے جرم میں کاٹے۔

    الوین کینراڈ نامی سیاہ فام نے1983 میں جب اس عمر 22 سال کی تھی تو اس نے اپنے دوست کے ہمراہ چاقو دکھا کر بیکری کے مالک سے 50 ڈالر چھین لیے تھے اسے ابتدائی طور پر تین سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم بعد ازاں اس میں توسیع کی جاتی رہی۔

    معمولی سے جرم کی 35سال قید کی انوکھی سزا کی وجہ الباما کے عادی سنگین مجرموں سے متعلق قانون ہے جس کے تحت اگر ایک شخص دو سے زائد بار کسی جرم میں ملوث پایا گیا ہے تو اسے طویل ترین سزا دی جاتی ہے۔

    اس کیس میں بھی الوین کینراڈ کے ساتھ ایسا ہی ہوا، بیکری میں چوری سے قبل اسے ایک گیس اسٹیشن میں بھی چوری کرنے پر پکڑا گیا تھا جس کے باعث الوین کو ’عادی مجرم‘ قرار دے دیا گیا تھا۔

  • ایردوان امریکا کے لیے ناقابل اعتبار ہو چکے ہیں، امریکی دانشور

    ایردوان امریکا کے لیے ناقابل اعتبار ہو چکے ہیں، امریکی دانشور

    انقرہ : ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے تناؤ کی کیفیت ہے اور یہ تناؤ بعض اوقات کشیدگی کی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے ماہرین، پالیسی ساز اور صحافی بھی ترکی اور امریکا کے باہمی تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے مخدوش ہیں۔

    امریکی تھینک ٹینک مڈل ایسٹ و افریقا اسٹڈی سینٹر سے وابستہ تجزیہ نگار اسٹیون کک کے جریدہ فارن پالیسی میں شائع ایک مضمون میں امریکا اور ترکی کے باہمی تعلقات کے اتارو چڑھاﺅ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    فاضل مضمون نگار نے لکھا ہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کافی اتارو چڑھاؤ آیا ہے، شمال مشرقی شام میں ترک فوج کی مداخلت پر ٹرمپ انتظامیہ میں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا اور اسے المیہ قرار دیا۔

    امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ اور تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ خدشہ موجود تھا کہ شام میں ترک فوج کی مداخلت بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی کا سبب بن سکتی تاہم فی الحال اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات مثالی نہیں مگر دونوں ملک اگر جنگ تک نہیں پہنچے تو اس کی وجہ ترکی کی سفارت کارانہ چالیں ہوسکتی ہیں۔ اس کی ایک دلیل امریکی اور ترک حکام کے درمیان شمال مشرقی شام کے معاملے میں 7 اگست کوایک معاہدے پر دستخط سے لی جاسکتی ہے۔بعض عہدیدار اسے امریکی ارادے پر ترکی کی فتح قرار دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی اور امریکا کے درمیان سمجھوتہ دراصل امریکی حکام کے اپنے ذہن اور منصوبے کے مطابق ہے، مگر بہت کم لوگوں نے اس احتمال کی طرف توجہ کی کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی شام میں جنگ کی دھمکیاں محض ایک دھوکہ ہے اور ایک نئی تکنیک ہے، اس تکنیک کے استعمال کے بعد ترک صدر اپنی بدنیتی کا بھی واضح اظہار کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان ایک عرصے سے دو طرفہ تزویراتی شراکت چلی آ رہی ہے۔

    ایردوان کو معلوم ہے کہ امریکی انتظامیہ امریکی انتظامیہ کے فیصلہ ساز عہدیدار ترکی کی دھمکیوں پر تزویراتی شراکت کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.

    یہ صرف ترکی اور امریکا کے درمیان جاری تعلقات کا معاملہ نہیں بلکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ہرملک اپنے اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرنے اور اپنے ویڑن کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترک صدر کو بہ خوبی علم ہے کہ امریکا کے ساتھ انقرہ کی تزویراتی شراکت کا باب بند ہونے کے قریب ہے۔

    اسٹیون کک کا کہنا ہے کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائی ترکوں کے لیے محض خیالی بات نہیں۔ ایردوآن جنوری 2018ءسے اب تک ترک فوج کو 8 بار شام میں کارروائیوں کے احکامات دے چکے ہیں، رواں سال جولائی اور اگست میں وہ 3 بار شام میں فوجی مداخلت کی تنبیہ کرچکے ہیں۔

    امریکی دانشور اسٹیون کک لکھتے ہیں کہ موضوعی تجزیے کی کوشش کے دوران یہ واضح ہوتا ہے کہ ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شام میں ترکی کی جنگ ضروری نہیں،مغربی کردستان پہلے ہی منقسم ہے،مشرق میں جرابلس سے مغربی سرحد تک پہلے ترکی کا کنٹرول ہے، ترکی کا وہاں سے نکلنے کا کوئی امکان نہیں، ترکی کی موجودگی کی وجہ سے کردوں کے لیے اپنی مجوزہ ریاست کو متحد کرنا ممکن نہیں۔

    شام میں جنگ سے گریز کی پالیسی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر انقرہ شام میں وسیع فوجی آپریشن کرتا ہے تو رد عمل میں ترکی پر دہشت گردانہ حملے کیے جاسکتے ہیں۔ شام کےکرد اپنا سخت رد عمل ظاہر کریں گے۔

  • امریکہ کے چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات مثبت ثابت ہو رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکہ کے چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات مثبت ثابت ہو رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی تنازعات کے حوالے سے جاری مذاکرات مثبت ثابت ہوئے ہیں، امید ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ جلد ختم ہوجائے گی۔

    یہ بات انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ چین امریکہ مذاکرات میں شریک دونوں ملکوں کے نمائندے اب ستمبر میں اگلے راؤنڈ میں دوبارہ شریک ہوں گے، ہم پر امید ہیں کہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ جلد ختم ہوجائے گی۔

    دوسری جانب امریکا نے چینی مصنوعات پر یکم ستمبر سے مزید 125 بلین ڈالر کے محصولات کا نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    امریکی صدر نے رواں مہینے ہونے والے مذاکرات کو سود مند قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ اس مناسبت سے ٹیلیفون پر بھی رابطہ کاری کا سلسلہ جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: چین امریکا تجارتی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، وائٹ ہاؤس

    دوسری جانب چین نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ بھی نئے امریکی محصولات کا جواب ضرور دے گا۔

  • افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کیلئے راہیں ہموار

    افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کیلئے راہیں ہموار

    کابل: افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے لیے راہیں ہموار ہونے لگیں، طالبان نے فریقین کے درمیان اختلاف ختم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے معاملے پر امریکا اور طالبان کے مابین پائے جانے اختلافات ختم ہو گئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت طالبان اور امریکا کے مابین امن مذاکرات کے آٹھویں دور میں دیکھی گئی۔

    طالبان کے ایک ترجمان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ طالبان اور انتہا پسند گروہوں کے مابین روابط کے خاتمے کے یقین دہانیوں کے بارے میں بھی بات چیت مثبت رہی ہے۔

    امریکا نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں تاہم خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    ہم افغانستان میں ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار ہیں، زلمے خلیل زاد

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان دونوں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آرہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات اب حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔

    طالبان افغانستان سے مکمل طور پر امریکی فوج سمیت غیرملکی افواج کے انخلا پر بھی زور دیتا آیا ہے۔ افغان امن عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر ملکی فوجیوں کا افغانستان میں موجود ہونا ہے۔

    امریکی حکام اور طالبان رہنماؤں نے حال ہی میں کہا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات میں حتمی معاہدہ طے پاجائے گا۔

  • اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    تہران: ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات کی بات کی جاسکتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکا ایران پر عائد کردہ پابندیاں اٹھا لے، تو بات چیت ممکن ہے۔

    ایرانی صدر روحانی نے یہ بات دفتر خارجہ میں جواد ظریف سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں‌ کہی.

    ایرانی میڈیا کے مطابق صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر اگر مذاکرات کے خواہش مند ہیں، تو اس کے لیے آگے بڑھ کر راہ ہموار کرنا ہو گی، یہی تب ہی ممکن ہوگا.

    انھوں نے ایران کے خلاف امریکا کی یک طرفہ پابندیوں کو معاشی دہشت گردی اور قابل مذمت قرار دیا.

    تجزیہ کار جواد ظریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں، کیوں کہ ایرانی وزیر خارجہ امریکا سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ برس کے وسط میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس کے بعد سے ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے.