Tag: america

  • کیا امریکی دباؤ ایران کو مذاکرات پر مجبور کر دے گا؟

    کیا امریکی دباؤ ایران کو مذاکرات پر مجبور کر دے گا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی میز پر لوٹ آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تہران حکومت امریکی دباؤ کے باعث جلد ہی مذاکرات کرنے پر تیار ہوجائے گی.

    ادھر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا۔

    جواد ظریف نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے، تہران اس صورتحال میں انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے.

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    واشنگٹن : سابق امریکی سیکریٹری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

    رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں سے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

    انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

    رابرٹ گیٹس نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورت کے لیے برا ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً نوکری کرنا اسکول جانا حاصل ہیں اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لیں گے۔

    تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر راضی ہوں؟

    اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

    ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی فوجوں کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی ایلچی ایلن کار نے اسرائیل مخالفین کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا یہود مخالف ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اسرائیل کے تعلقات اس وقت جاری ہیں جب غاصب صیہونی ریاست اسرائیل معرض وجود میں آیا تھا اور اس کے وجود کو اقوام متحدہ میں سب سے پہلے امریکا نے تسلیم کیا تھا اور آج تک اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والے تمام قرار دادوں کو امریکا ہی ویٹو کرتا آرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات و جذبات کی انسداد اور ان کی نگرانی کےلیے امریکی عہدیدار ایلن کار کا دورہ اسرائیل کے موقع پر کہنا تھا کہ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات باعث تشویش ہیں لہذا امریکا کو ان ممالک کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایلن کار نے کسی خاص ملک کا نام نہیں لیا اور نہ یہ وضاحت کی کہ امریکا کی موجودہ حکومت یہود مخالف ممالک کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گی۔

    ایلن کار کا کہنا تھا کہ ’میں ہر سطح پر اس مسئلے کو اٹھاؤں گا اور خصوصی اجلاسوں اور ملاقاتوں میں بھی اس معاملے پر بات کروں گا‘۔

    امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے دیگر ساتھی و جماعت اسرائیل کی حمایت حاصل کرکے امریکا میں مقیم یہودیوں کے ووٹ حاصل کرسکیں گے۔

    ناقدین کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ قوم پرستی پر مبنی مہم چلا رہے ہیں جس کے باعث امریکا کے امن کو خراب کرنے والے گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکی انتظامیہ نے ناقدین کے بیان کی تردید کی ہے۔

  • وینزویلا تنازع، امریکا اور روس مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے

    وینزویلا تنازع، امریکا اور روس مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے

    برلن: وینزویلا تنازع کی شدت نے دو عالمی طاقتوں روس اور امریکا کو مذاکرات پر مجبور کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق اس تنازع کے حل کے لیے امریکی اور روسی وزرائے خارجہ میں جلد ملاقات متوقع ہے.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے تصدیق کی ہے کہ روسی اور امریکی وزیر جلد اس ضمن میں ملاقات کریں گے.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ملاقات کا بنیادی اینجڈا وینزویلا کی سیاسی صورت حال ہو گی۔ امریکی وزیر خارجہ پومپیو سے اُن کے روسی ہم منصب لاوروف نے بدھ کو ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی تھی۔

    البتہ یہ گفتگو زیادہ خوش گوار ثابت نہیں ہوئی. پومپیو اور لاوروف کی جانب سے ایک دوسرے پر وینزویلا کے معاملات میں مداخلت کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: وینزویلا میں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں، مائیک پومپیو

    خیال رہے کہ روس وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کا حامی ہے، جب کہ امریکا اپوزیشن رہنما خوآن گوآئیڈو کی حمایت کر رہا ہے۔ مائیک پومپیو کی جانب سے فوجی کارروائی کا متنازع پیغام بھی دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا اور کئی مغربی ممالک اپوزیشن رہنما گوآئیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر چکے ہیں۔ ادھر ا گوآئیڈو کا بھی دعویٰ ہے کہ انھیں فوج کی حمایت بھی حاصل ہے۔

  • امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    لندن : جولین اسانج نے امریکا حوالگی سے متعلق کہا ہے کہ امریکا میں مجھے خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج نے لندن کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ انہیں امریکا کے حوالے کیا جائے جہاں انہیں خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کا مقدمے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس مقصد کے لیے جولین اسانج کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسانج کو یکم اپریل کو ایکواڈور کے سفارت خانے سے حراست میں لیا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ کئی برسوں سے پناہ لیے ہوئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کے استفسار پر اسانج کا کہنا تھا کہ وہ امریکا حوالگی نہیں چاہتے۔

    یاد رہے کہ  برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر ایک روز قبل  50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • وینزویلا، سیاسی بحران شدید، خانہ جنگی کا خطرہ، امریکا کا فوجی کارروائی کا عندیہ

    وینزویلا، سیاسی بحران شدید، خانہ جنگی کا خطرہ، امریکا کا فوجی کارروائی کا عندیہ

    کراکس: جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں سیاسی حالات دگرگوں ہوگئے، خانہ جنگی کا خطرہ  منڈلانے لگا.

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا. اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو نے صدر نکولس مادورو کا تختہ الٹنے کے لیے صدراتی محل کی جانب پیش قدمی کی.

    اس واقعے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں 69 افراد زخمی ہوگئے۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جوان گوائنڈو کو امریکی حمایت حاصل ہے اور وہ خود کو صدر قرار دے چکے ہیں.

    صدر نکولس مادورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے  لیے اپوزیشن کی تحریک میں شدت آنے سے خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے.

    جوان گوائنڈو کے ساتھ نہ صرف ان کے مسلح حامی موجود ہیں، بلکہ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ان کی حمایت کر رہی ہے.

    گوائیڈو نے اعلان کیا کہ انھیں فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، نکولس کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تحریک شروع ہوگئی ہے.

    امریکا کیا سوچ رہا ہے؟


    ادھر امریکا کی وینزویلا کے سیاسی حالات اور بحران پر پر گہری نظر ہے.

    اس ضمن میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وینزویلا میں فوجی کارروائی کاعندیہ دیا ہے.

    مائیک پومپیو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا ممکنہ طور پروینزویلا میں فوجی کارروائی کر سکتا ہے.

  • ٹرمپ کے جھوٹے دعووں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی

    ٹرمپ کے جھوٹے دعووں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی

    واشنگٹن: مخالفین پر تنقید اور اپنی کارکردگی کی تعریفوں میں بڑی بڑی باتوں کے لیے مشہور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غلط اور بے بنیاد دعووں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک امریکی اخبار نے صدر ٹرمپ کے بڑے بڑے اور گمراہ کن دعووں پر رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو یہ دعوے کرنے میں چھ سو ایک دن لگے، اس طرح انھوں نے ہر روز آٹھ جھوٹے دعوے کیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی فیکٹ چیکر رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے دور صدارت کے آٹھ سو اٹھاسی دنوں میں دس ہزار ایک سو گیارہ ایسے دعوے کیے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ان میں امیگریشن، میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے، امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات پر بیانات، امریکا کو تجارتی خسارے، امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس کٹوتیوں کا قانون بنانے اور امریکیوں کے لیے ملازمتوں میں اضافے جیسے دعوے شامل ہیں۔

    اپنے دور صدارت کے پہلے سو دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اوسطاً روزانہ پانچ سے کچھ کم جھوٹے دعوے کیے، اس حساب سے انھیں اپنے چار سال مکمل ہونے تک سات ہزار اس قسم کے دعوے مکمل کرنے تھے مگر انھوں نے تو چار سال مکمل ہونے سے تقریباً پونے دوسال قبل ہی (828دنوں میں) دس ہزار 111دعوے کرڈالے۔

    ان دعووں کی بڑھتی تعداد کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے 25اپریل کو امریکا کے ٹی وی کے سین ہنیٹی کے ساتھ 45 منٹ کے انٹرویو کے دوران پینتالیس دعوے کرڈالے، جبکہ اگلے روز دیگر صحافیوں سے آٹھ منٹ گفتگو کی اور آٹھ وہاں بھی کرڈالے۔

  • افغانستان سے افواج کا انخلا، امریکا، روس اور چین میں فارمولا طے پا گیا

    افغانستان سے افواج کا انخلا، امریکا، روس اور چین میں فارمولا طے پا گیا

    برلن: جنگ زدہ افغانستان سے افواج کے انخلا سے متعلق بڑی قوتوں میں‌ فارمولا طے پا گیا.

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے اپنی فوجیں نکالنے کے خواہش مند امریکا کو خطے کی دو اہم طاقتوں کی حمایت حاصل ہوگئی.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اب اس مقصد کے لیے امریکی انتظامیہ کو روس اور ایشیا کے طاقتور ملک چین کا تعاون بھی حاصل ہوگا.

    ان تینوں بڑے ممالک نے افغانستان میں امن عمل سے متعلق ایک فارمولے پر اتفاق کر لیا ہے۔ چین اور روس بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں مدد فراہم کریں گے.

    ساتھ ہی طالبان سے طے پانے والے ممکنہ امن معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افغان طالبان غیرملکی عسکریت پسندوں کو اس خطے میں خوش آمدید نہیں کہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا خیرمقدم

    يہ پيش رفت خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کی جمعے کے روز ماسکو میں روسی اور چینی عہدیداروں سے ملاقات ميں ہوئی۔ خلیل زاد جلد ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور شروع کرنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں زلمے خلیل زادہ نے افغانستان سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم کے بیان اور کردار کو سراہا تھا.

  • امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئےاس کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا اعلان کردیا۔ ایران نے بھی امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے، پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے ساتھ اس پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں جن کے تحت ایرانی مسلح فوج کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی شہریوں پر پاسداران انقلاب کے ساتھ کاروبار کرنے پر بھی پابندی ہوگی، دوسری جانب امریکی پابندی کے جواب میں ایران نے بھی امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے پاسداران انقلاب ریاستی آلہ کار کے طور پر دہشت گردی کے فروغ میں فعال کردار ادا کررہی ہے، پہلی بار امریکا نے کسی دوسرے ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے دہشت گردانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام، لبنان، یمن اور لیبیا میں استعمال کیا جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے۔

  • ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    واشنگٹن : امریکا نے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم بحران حل کرنے کےلیے مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا ترکی کے ساتھ ایک مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور کررہا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام اور امریکا کے ایف 35 جنگی جہازوں کے منصوبے کے حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کا کوئی حل نکالا جاسکے۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان اریک باھن کا کہنا تھا کہ تکنیکی ایکشن گروپ کی تشکیل اس مرحلے پر ضروری نہیں اور نہ ہی امریکا اسے تنازع کے حل کے ایک وسیلے کے طور پردیکھتا ہے۔

    دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کئی مرتبہ اپنے بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ روسی ساختہ S-400 میزائل سسٹم معاہدے سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایردوان اپنے عوام کے سامنے یہ موقف پیش کرنے کے خواہش مند ہیں کہ وہ امریکی دباؤ پر نہیں جھکتے۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    خیال رہے کہ روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا، 29 مارچ کو انقرہ نے واضح کیا تھا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔