Tag: america

  • امریکا: فلائنگ کلب سے نجی طیارہ چُرانے والے دو بچے گرفتار

    امریکا: فلائنگ کلب سے نجی طیارہ چُرانے والے دو بچے گرفتار

    واشنگٹن : امریکا میں ’تھینگس گونگ ڈے‘ پر بغیر اجازت فلائنگ کلب میں داخل ہوکر مبینہ طور پر چھوٹا طیارہ چُرا کر اڑانے والے دو بچوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست یوٹاہ میں واقع ایک فلائنگ کلب میں اس وقت یہ حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جب دو چھوٹے بچوں نے بغیر اجازت رن وے پر کھڑے نجی طیارے کو اڑایا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چھوڑے طیارے کے اڑان بھرنے کے ساتھ ہی ول ایوی ایشن کا عملہ حرکت میں آیا اور جہاز کا پیچھا کیا تاہم بچوں نے خود ہی کچھ تقریباً 15 میل کے فاصلے پر پرواز کو بحفاظت زمین پر اتار لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں نے پرواز زمین پر آتے ہی دونوں بچوں کو گرفتار کرکے اصلاحی مرکز لے گئے تاکہ ان کی تربیت کی جاسکے۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ بغیر اجازت طیارہ اڑانے والے 14 سے 15 سالہ لڑکوں نے تفریح کی غرض سے جہاز کو اسٹارٹ کیا اور یو ایس 40 ہائی کے ساتھ ساتھ نچلی پرواز پر اڑا کرلے گئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق دونوں مبینہ ملزمان جینسن میں اپنے دوستوں کے ہمراہ ٹہرے ہوئے تھے جبکہ ان کی رہائش یوٹاہ کے جنوب وسط میں ہے.

    پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر چوری ہونے والا طیارہ سنگل انجن جہاز ہے جس کے پر اپنی فکس ہیں.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار بغیر اجازت طیارہ اڑانے کے معاملے پر بچوں سے مزید تفتیش کررہے ہیں۔

  • امریکا : دیکھیے وہ حیرت انگیز گڑھا جہاں لاکھوں سال قبل ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا

    امریکا : دیکھیے وہ حیرت انگیز گڑھا جہاں لاکھوں سال قبل ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا

    ایریزونا : امریکا کی ریاست ایریزونا میں آج سے لاکھوں سال قبل ایک بہت بڑا شہاب ثاقب زمین  سے ٹکرایا تھا اس مقام پر وہ گڑھا آج بھی موجود ہے۔

    مقامی حکومت نے اس صحرائی علاقے میں گڑھے کے ساتھ سیاحوں کی دلچسپی کیلئے ایک عجائب گھر بھی تعمیر کیا ہے، جس میں ایک دکان بھی موجود ہے جہاں سے سیاح مختلف تحائف اور شہاب ثاقب کے ٹکڑے خرید سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ میوزیم میں شہاب ثاقب کے گرنے سے متعلق ڈاکیومینٹری فلم بھی دکھائی جاتی ہے، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ وہ شہابیہ زمین سے کیسے ٹکرایا اور اس کے بعد یہاں کتنی تباہی ہوئی۔ اس شہاب ثاقب کے بہت سے ٹکڑے آج بھی عجائب گھر میں موجود ہیں۔

    اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا سب سے بڑا ٹکڑا

    یا شہاب ثاقب کسے کہتے ہیں؟ (meteor) 

    شہاب ثاقب در اصل عربی زبان کا لفظ ہے، شہاب کا معنیٰ ہے دہکتا ہوا شعلہ اور ثاقب کا معنیٰ سوراخ کرنے والا ہے، دہکتا ہوا انگارہ شہاب ثاقب جب زمین کی فضا سے ٹکراتا ہے تو انگارہ بن کر روشن ہوتا ہے اور جل کر راکھ ہوجاتا ہے، شہاب ثاقب زمین سے زور ٹکرا کر روشن ہوتے ہیں گویا تاریکی میں سوراخ کردیا گیا ہو۔

    اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا ایک اور ٹکڑا

    ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک شہاب ثاقب زمین کے قریب سے گزرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی وجہ سے سیارہ زمین پر بڑے پیمانے پر تباہی ہو گی اور زندگی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

    گڑھے کے پاس قائم کیا جانے والا عجائب گھر 

    سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے اگر اس نے اپنا مدار تبدیل کر لیا تو کئی صدیوں بعد سیارہ زمین ایک بار پھر عظیم تباہی کا سامنا کرے گا۔

    خلا میں تیرتا شہاب ثاقب (ایک بڑی خلائی چٹان) جسے بینو کا نام دیا گیا ہے زمین کے مدار کے قریب سے ہر چھ سال بعد گزرتا ہے۔ سائنسدانوں ک ادعویٰ ہے کہ یہ خلائی چٹان اب2135ءمیں زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے گی۔

    مزید پڑھیں : اگر کوئی سیارچہ زمین سے ٹکرا جائے تو کیا ہوگا؟

    1908ء میں سائبیریا میں شہاب ثاقب کے گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے تقریباً دوہزار مربعہ کلومیٹر کا علاقہ تباہ ہو گیا تھا۔ بیسیویں صدی کے دوران زمین پر دو بڑے شہاب گرے تھے۔

    ان میں سے ایک کا وزن 60 ٹن تھا۔ 27 ستمبر 1969 ء کو مرچی سن، آسٹریلیا میں ایک شہاب گرا تھا۔ اس کے وزن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چھوٹے سیارچوں کی پٹی سے وجود میں آیا تھا۔

  • امریکا میں برفباری سے معمولات زندگی درہم برہم، لوگ گھروں میں محصور ہوگئے

    امریکا میں برفباری سے معمولات زندگی درہم برہم، لوگ گھروں میں محصور ہوگئے

    نیویارک : امریکا کی مختلف ریاستوں میں برفباری نے معمولات زندگی درہم برہم کردیا، کنساس، شکاگو، میزوری میں برفانی ہواؤں سے سردی میں مزید  اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے جنوب مشرقی علاقوں میں دس روز قبل شروع ہونے والی موسم کی پہلی برفباری سے موسم مزید سرد ہوگیا ، اب تک برفباری سے ہونے والے حادثات میں سات افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ نیویارک میں نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔

    شدید برفباری سے سڑکوں، گھروں اور درختوں نے برف کی چادر اوڑھ لی اور لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کنساس، شکاگو، میزوری سمیت مختلف علاقوں میں برفانی ہواؤں نے سردی میں مزید اضافہ کیا ہے۔

    موسم کی سختی کے باعث بارہ سو پروازیں منسوخ ہوگئیں جس ہزاروں مسافر ایئر پورٹ پر ہی پھنس گئے، برفباری اوربارش کے باعث ٹریفک کی روانی متاثرہوئی جبکہ سڑکوں اورفٹ پاتھ سے برف ہٹانے کا کام بھی جاری رہا۔

    امریکی محکمہ موسمیات نے آج بھی تیز اور یخ بستہ ہوائیں چلنے کے علاوہ شمالی علاقوں میں برفباری کے بعد موسم مزید سرد ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

    علاوہ ازیں عرب کے صحرا میں بھی برسات کا موسم ہے، شارجہ سمیت یو اے ای کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، برسات کی شدت کے باعث تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے۔

    حکام نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کردی ہے، محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کردی۔

  • پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں پر امریکا کا اظہار تشویش، تعاون جاری رکھنے کا عزم

    پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں پر امریکا کا اظہار تشویش، تعاون جاری رکھنے کا عزم

    واشنگٹن : امریکا نے کراچی اور اورکزئی میں دہشت گرد حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کراچی اور اورکزئی ایجنسی میں پے در پے ہونے والے دہشت گردوں کے حملوں پر امریکا نے اپنی گہری تشویش اور دہشت گرد حملوں میں زخمی شہریوں کی جلد صحتیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

    واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں امریکا نے واقعات میں جاں بحق و زخمی افراد کے اہل خانہ سے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے، امریکا نے چینی قونصل خانے پرحملہ ناکام بنانے پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔

    مزید پڑھیں: چینی قونصل خانے پرحملے کی کوشش ناکام ‘ 2 پولیس اہلکار شہید ‘ 3 دہشت گرد ہلاک

    امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے بروقت اور جرات مندانہ جواب سے جانی نقصان کم ہوا، دہشت گردوں کے حملوں کیخلاف پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، خطے میں دہشت گردی کے خلاف پاکستانی حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔

     

  • یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے قیام امن و استحکام کے لیے یمن میں جاری جنگ کے دونوں فریقین سے جنگ بند کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر دفاع نے جنگ کے دونوں فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ خون ریزی بند کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ روکنے کے لیے اگلے ماہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے چاہیں۔

  • عالمی برادری اب امریکی پابندیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے: ایرانی وزیر خارجہ

    عالمی برادری اب امریکی پابندیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے: ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ عالمی برادری اب امریکی پابندیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، یورپی ممالک اقتصادی پابندیوں کی مذمت کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک اور یورپی اقوام واشنگٹن کے یک طرفہ اقدامات کی مزاحمت کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی تیل پر پابندی عائد کرنے کی صورت میں معیشت پر اثرات مرتب ہوں گے لیکن اپنی پالیسی تبدیل نہیں کریں گے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی اقدامات بےسود ثابت ہوں گے، ایرانی عوام ان مشکل حالات میں حکومت کے ساتھ ہیں، کسی صورت امریکا اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوگا۔

    امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پابندیاں لگانے کا عادی ہے اور اس کو یقین ہے کہ یہ تمام مسائل کا مداوا ہوسکتی ہیں لیکن یہ پابندیاں مسائل کا علاج نہیں ہیں بلکہ ان سے عام لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں جواد ظریف نے کہا تھا کہ امریکا، ایران کے بعد اب عالمی فوجداری عدالت پر بھی پابندیاں لگانے کی دھمکیاں دینے لگا ہے، عالمی برادری کو چاہئے کہ امریکی حکومت کو سمجھائے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی حکام نے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد ایران کے ملت اور مہر بینک سمیت کئی کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

  • امریکا: ملزمان عدالت سے فرار، جج نے ایک ملزم کو پکڑ لیا

    امریکا: ملزمان عدالت سے فرار، جج نے ایک ملزم کو پکڑ لیا

    واشنگٹن : امریکی دارالحکومت کی مقامی عدالت کے جج ہمت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت کے دوران دو مجرموں کی فرار کی کوشش ناکام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے ایک جج نے کورٹ روم سے فرار ہونے والے مجرموں کو پکڑ کرکے بہادری کی مثال قائم کردی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج آر ڈبلیو بزرڈ جب کیس کی سماعت کے لیے جج کی نشت پر بیھٹے تو مجرموں نے پولیس کورٹ روم خالی ہونے کا فائدہ اٹھاکر فرار ہوگئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جج بزرڈ نے ملزمان کو فرار ہوتا دکھا تو اپنا کورٹ اتار کر دونوں ملزمان 22 سالہ جیکبسن اور 28 سالہ کوڈی کو پکڑنے کے لیے ڈورے اور ایک ملزم کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ دوسرے شخص پولیس کچھ دیر بعد ہی دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج بزرڈ کا کہنا تھا کہ ’میں نے ملزمان کو فرار ہوتے دیکھا تو حیران ہوا، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں، میں سوچا پیچھا کرتا ہوں کم از کم یہ پتہ ہوگا وہ کہاں جارہے ہیں‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزمان عدالت کی سیڑھیاں ہی اترے تھے کہ جج بزرڈ 28 سالہ کوڈی کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ جیکب سن کو کچھ دوری پر پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کے ڈپٹی چیف کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر جج نے ملزم کوڈی کو گرفتار کروانے میں پولیس کی مدد کی ہے تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی بزرڈ بھی پولیس کی معاونت کرچکے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت نے ملزم جیکب سن اور کوڈی پر دوران سماعت عدالت سے فرار ہونے کا مقدمہ درج کرلیا۔

  • امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    واشنگٹن : جمال خاشقجی کی منگیتر نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترک منگیتر ہیٹس کین غز نے کہا ہے کہ میں نے امریکا جانے کی صدر دونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاشقجی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بیہمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا ہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل پر جرمن حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی گئی ہے، جبکہ فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ہم عرب ریاستوں کو اسلحے کی فروخت روک دیں ’یہ ایک جذباتی فیصلہ ہوگا نہ کہ سیاسی‘۔

    ایمینئول مکرون کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فروخت کا جمال خاشقجی کے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ہم دو معاملوں مشترک نہیں کرسکتے۔

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو 60 فیصد سے زیادہ اسلحہ امریکا، 20 سے 25 فیصد برطانیہ، 5 سے 8 فیصد فرانس جبکہ 3 سے 5 فیصد اسپین، سوئٹززلینڈ، جرمنی اٹلی اور 2، 2 فیصد کینیڈا، ترکی اور سوئیڈن فروخت کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

     

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک معروف صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبینہ قتل کے معاملے پر امریکا اور اتحادیوں نے ریاض میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کانفرنس میں نہ جانے کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے پر آئندہ ہفتے ریاض میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں امریکا کی عدم شرکت دیگر اتحادیوں کے ریاض کانفرنس میں شامل نہ ہونے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے چیف، ڈچ اور فرانس نے بھی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • امریکا: مسجد نذر آتش کرنے والے مجرم کو 24 برس قید کی سزا

    امریکا: مسجد نذر آتش کرنے والے مجرم کو 24 برس قید کی سزا

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے آسٹن میں مسلمانوں کے اکسانے اور مسجد و اسلامی مرکز کو نذر آتش کرنے کے جرم میں مارک پرییز کو 24 برس  سے زائد قید کی سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت نے اسلام فوبیا کا شکار متعصب شخص کو ریاست کے جنوبی حصّے میں مسجد کو آتش گیر مادے کی مدد سے شہید کرنے کے جرم میں قید کی سزا سنائی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع عدالت میں مذہبی شدت پسند مارک پیریز نامی شخص پر شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے اور نفرت انگیز انگیزی پر مبنی سرگرمیاں انجام دینے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمان دشمنی سے سرشار مجرم 26 سالہ مارک پرییز نے سنہ 2017 میں عمداً آسٹن میں واقع مسجد کو آتش گیر مادہ ڈال کر نذر آتش کیا تھا اور ساتھ متاثرہ مسجد سے ملحق اسلامی مرکز کو بھی آگ لگا دی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم پر گذشتہ برس جولائی میں عدالت نے مسلمانوں کے خلاف شہریوں کو اشتعال دلانے پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرجم کے وکیل مارک دی کارلوں نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میرے موکل کو ’اتنے طویل عرصے کی سزا نے مایوس کیا‘ ہم سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مارک پرییز مسلمانوں اور اسلام سے باگل پبن کی حد تک نفرت کرتا تھا جس کے باعث اس نے آسٹن شہر میں مسلمانوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کردیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وکیل صفائی مارک دی کارلو نے دعویٰ کیا کہ میرے موکل پر مذہبی انتہا پسندی کے الزامات مناسب نہیں ہیں۔

    امریکی کی پولیس کا کہنا تھا کہ مارک پرییز ریاست ٹیکساس میں بسنے والے مسلمانوں میں پروان چڑھنے والے خوف کا باعث ہے۔

    دوسری جانب سے مجرم مارک پرییز نے بھی مسجد کو نذر آتش کرنے میں ملوث ہونے کی تردید کی جسے مزید 40 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکی ریاست ٹیکساس میں مسجد نذرآتش


    یاد رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع مسجد اور وکٹوریہ اسلامی مرکز کو گذشتہ 29 جنوری کو نذر آتش کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے کے لیے 30 ہزار ڈالرز انعام کا اعلان کیا تھا۔