Tag: america

  • افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    واشنگٹن: افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، جنرل جوزف وٹیل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے امریکی عسکری حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ امریکا اس بابت پالیسی کا تجزیہ ضرور کر رہا ہے، تاہم اس کا مطلب تبدیلی نہیں ہے، افغانستان کے حوالے سے مجموعی حکمت عملی بہتر انداز سے چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید برہم ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نئی حکمت عملی امریکی مفاد میں ہو۔


    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا


    قبل ازیں افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد روسی صدر آگ بگولہ ہوگئے

    امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد روسی صدر آگ بگولہ ہوگئے

    واشنگٹن: فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسینکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد مغربی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن غصے میں نظر آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیوٹن کو اس بعد پر شدید غصہ ہے کہ امریکی جیوری نے روسی ایجنٹوں کو امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پیوٹن نے باور کرایا کہ روس نے امریکی صدارتی انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

    انٹرویو کے دوران ایک موقع پر میزبان نے اپنے سوال کے دوران پیوٹن کو روسی ایجنٹوں پر عائد الزامات کی فہرست پیش کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم پیوٹن غصے میں نظر آئے اور حرکت کیے بغیر میزبان کو سرد مہری کے ساتھ بول دیا کہ کاغذات میز پر رکھ دیں۔

    واضح رہے کہ مذکورہ الزامات کی فہرست میں روس کے 12 جاسوسوں کے نام ہیں، یہ فہرست ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے پہلے جاری ہوئی تھی۔

    ٹی وی میزبان نے پیوٹن پر کافی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاہم روسی صدر نے دوٹوک موقف اختیار کیا اور کہا کہ صبر کریں امریکی امور میں مداخلت کے حوالے سے آپ کو سوال کا مکمل جواب مل جائے گا۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ روس کی سرزمین پر موجود کوئی شخص امریکا اور کروڑوں امریکیوں کے انتخاب پر اثر انداز ہوسکتا ہے، یہ مکمل طور پر ایک مضحکہ خیز بات ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی پابندیوں کے خلاف ایران عالمی عدالت پہنچ گیا

    امریکی پابندیوں کے خلاف ایران عالمی عدالت پہنچ گیا

    تہران: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں ایرانی حکام نے عالمی عدالت سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جس کے ردعمل میں ایران نے عالمی عدالت کا رخ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کے خلاف باقاعدہ ایک شکایتی درخواست عالمی عدالت میں جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے امریکا ایران پر غیر قانونی پابندیاں عائد کررہا ہے، جو عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، شکایتی درخواست کا مقصد امریکا کا احتساب کرنا ہے۔


    امریکا ایران میں مظاہرین کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ


    ان کا مزید کہنا تھا امریکا کی جانب سے غیر قانونی پابندیوں کے باوجود ایران عالمی قوانین کی پاسداری کر رہا ہے، عالمی عدالت امریکی فیصلے پر قانونی کارروائی کرے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی علیحدگی کے بعد سے ایران میں احتجاج، ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آرہی ہے اور امریکا مظاہرین کی حمایت کرتا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے ایران کے ہر شہر میں ہنگامہ آرائی ہورہی ہے اور مہنگائی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایرانی نظام نہیں چاہتا کہ لوگوں کو اس بات کا معلوم ہو کہ ہم سو فیصد ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    واشنگٹن: امریکی پابندیوں کے باوجود ایران میں پورپی کمپنیوں کا کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اپنی اقتصادی پابندیوں کے باوجود پورپی کمپنیوں کو ایران میں اپنا کام جاری رکھنے دے، تاہم امریکا نے یہ مطالبہ رد کردیا۔

    برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استثنیٰ کی درخواست رواں برس 6 جون کو یورپی یونین کی جانب سے کی گئی تھی، درخواست میں ٹرمپ انتظامیہ سے کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔


    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہو رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات، دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات، دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    ہیلسینکی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ خراب تعلقات کے لیے ہم سب ذمہ دار ہیں، پیوٹن ایک اچھے حریف ہیں، یہ ان کے لیے ستائشی جملہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس کے ساتھ گیس کی فیلڈ میں مقابلہ کریں گے، مستقبل میں بھی دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے، اختلافات ختم کرنے کے لیے بھی سفارتکاری کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ روس اور امریکا کے تعلقات اب تبدیل ہوچکے ہیں، بطور صدر امریکا اور امریکی عوام کا مفاد ترجیح ہے، روس کے ساتھ تعمیری مذاکرات نے امن کی نئی راہیں کھولی ہیں۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا الزام احمقانہ ہے، پیوٹن

    روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے کبھی امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی، امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا الزام احمقانہ ہے، صدر ٹرمپ کی شمولیت سے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جبکہ ایران جوہری معاہدے سے امریکا کے دستبردار ہونے پر تحفظات ہیں، روس امریکا تعلقات پیچیدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ روسی صدر سے ملاقات سے قبل ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس، چین اور یورپی یونین ہمارے دشمن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ممالک ہمارے دشمن ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سب برے بھی ہیں بلکہ اس سے مراد ہے کہ وہ ہمارا حریف ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    واشنگٹن : امریکا میں سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی اور الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر سے ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزام میں روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    امریکی صدردونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن پیر کے روز یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ملاقات کریں گے۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کے جاسوسوں نے ’ہیلری کلنٹن‘ کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر میں موجود بڑے ڈیٹا کو ٹارگٹ کرکے صدراتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، جس کے باعث امریکی حکام کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہا روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقات طے شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’سازشوں کا ڈھیر لگاکر ماحول کو خراب کیا جارہا ہے‘ جب کہ روسی جاسوسوں کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کو ہیک کرنے کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹین کا کہنا ہے کہ ’امریکا کے الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر کا اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنے کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا تھا‘۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم ملک کے الیکشن بورڈ کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنا، ہیلری کلنٹن کی پارٹی کے کمپیوٹر سے ای میلز چرانا اور انہیں عام کرنا، مشکوک ڈیوائسز کی تفصیلات حاصل کرنا جن کا تعلق ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم سے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا اور برطانیہ کے تعلقات بہت اہم ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا اور برطانیہ کے تعلقات بہت اہم ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹرمپ کے ساتھ خارجہ پالیسی اور تجارتی معاہدے سمیت خصوصی تعلقات پر گفتگو ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورہ برطانیہ کے موقع پر تھریسا مے کی حکومت پر تنقید کرنے کے بعد کہا ہے کہ ’امریکا اور برطانیہ‘ایسی اتحادی ہیں جن کے ’تعلقات انتہائی‘ اہم ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے سے ملاقات کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ ہونے والی بریگزٹ ڈیل برطانیہ کے لیے ’بہت اہم‘ ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کے ہمراہ تھریسا مے کا پریس کانفرنس سے خطاب کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ خارجہ پالیسی، تجارتی معاہدے، ملکی دفاع اور خصوصی تعلقات سمیت متعدد منصوبوں پر گفتگو کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ لندن کے موقع پر برطانوی عوام کی جانب سے شدید احتجاج جاری ہے، شہریوں نے ٹرمپ سے اظہار نفرت کرنے کے لیے 20 فٹ اونچا ’بے بی ٹرمپ‘ غبارہ بھی فضا میں بلند کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک روز قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے ’میرا انٹرویو شائع اس میں تھریسا مے کے بارے کی جانے والی مثبت گفتگو کو نظر انداز کردیا‘۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل برطانیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بہت سمجھایا تھا مگر انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا‘۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن ’ملک کے اچھے وزیر اعظم ثابت ہوسکتے ہیں، مجھے امید ہے ایک وہ حکومت میں واپس آئیں گے‘ جبکہ لندن کے میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’صادق خان کی کارکردگی بہت خراب ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ایران میں حکومت مخالف مظاہرے امریکی پابندیوں کا نتیجہ ہیں: نائب امریکی وزیر خارجہ

    ایران میں حکومت مخالف مظاہرے امریکی پابندیوں کا نتیجہ ہیں: نائب امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیر خارجہ سیگل مینڈیلکر نے کہا ہے کہ ایران میں حکومت مخالف مظاہرے اور ریلیاں امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا نتیجہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں حال ہی میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ایران کے عہدیداران بدعنوانی میں ملوث ہیں ان کا احتساب کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خاتون نائب وزیر خارجہ سیگل مینڈیلکر کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ایران میں حکومت مخالف حالیہ مظاہرے حقیقت میں نئے امریکی مالی دباؤ اور پابندیوں کا نتیجہ ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں امریکی پابندیوں کے ثمرات نظر آرہے ہیں، جس کے باعث عوام بھی سڑکوں پر ہیں، اور ایران اپنی متنازع سرگرمیوں سے بھی باز رہے گا۔


    ایران پابندیوں کے تناظر میں مذاکرات کا مطالبہ کرسکتا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے تناظر میں مذاکرات کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے بیلجیئم کے دار الحکومت برسلز میں نیٹو اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی مشرقی وسطیٰ میں سرگرمیاں انتہائی متنازعہ ہیں، امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایران پر دباؤ بڑھا ہے۔


    جوہری ڈیل کی خاطر ایران کو مراعات دی جائیں گی: یورپی ممالک کا عزم


    خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر آسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    لندن : ڈونلڈ ٹرمپ لندن کے دورے کے موقع پر برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل برطانیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورہ برطانیہ کے دوران بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد کے بعد برطانیہ اور امریکا کے درمیان تجارت مشکل میں پڑ جائے گی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بہت سمجھایا تھا مگر انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا‘۔

    امریکی صدر کا برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹریو میں کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد ہونے کا مطلب مستقبل میں امریکا سے تجارتی تعلقات کو ختم کرنا، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے بعد برطانیہ اور امریکا کو اپنے تعلقات مزید آگے بڑھانے کا موقع ملا گا۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن ’ملک کے اچھے وزیر اعظم ثابت ہوسکتے ہیں، مجھے امید ہے ایک وہ حکومت میں واپس آئیں گے‘ جبکہ لندن کے میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’صادق خان کی کارکردگی بہت خراب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صادق خان نے تارکین وطن کو واپسی کی اجازت دی اور دارالحکومت میں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پر تنقید کے جواب میں دؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں دیکھایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں