Tag: america

  • بچے کو اکیلے گھر چھوڑ کر گھومنا والدین کو مہنگا پڑ گیا

    بچے کو اکیلے گھر چھوڑ کر گھومنا والدین کو مہنگا پڑ گیا

    امریکا میں پولیس نے اپنے گیارہ سالہ بچے کو گھر میں چھوڑ کر دو ہفتے کے لیے تفریح پر جانے والے جوڑے کو  گرفتار کرکے جیل بھیج دیا

    دنیا میں سب سے بے غرض رشتہ والدین کا اولاد سے کہلاتا ہے کیونکہ والدین خود تکالیف سہہ کر اپنے بچوں کے لیے خوشیوں کا سامان کرنے کے لیے تگ ودو کرتے ہیں لیکن کہیں کہیں ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں جن کو دیکھ یا سن کر لوگوں کو اپنی آنکھوں یا کانوں پر یقین نہیں آتا۔

    امریکی ریاست ایریزونا میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا جہاں پولیس نے ایک ایسے جوڑے کو گرفتار کیا جنہوں نے اپنی خواہش کی تکیمل کے لیے اپنے گیارہ سالہ بچے کو گھر میں تنہا چھوڑ دیا۔

    کوچز کاوٗنٹی شیرف کے دفتر نے گزشتہ ہفتے اس جوڑے کو گرفتار کیا جب وہ ٹکسن سے ایک سو میل دور جنوب مشرق میں ایلفریڈا میں اپنے گھر واپس آئے۔

    حکام کے مطابق بچے کی ماں تھینکس گیونگ سے پہلے چلی گئی تھی جب کہ باپ چند دن بعد گیا۔

    شیرف آفس کو ایک کال کے ذریعے کمسن بچے کے گھر میں اکیلا ہونے کی اطلاع دی گئی تھی جس کے بعد شیرف کے ڈیپوٹیز نے مذکورہ گھر کا دورہ کیا تھا۔

    والدین سے رابطہ نہ ہونے پر ڈیپوٹیز نے بچے کو انتہائی نگہداشت میں رکھا تھا جہاں اس نے حکام کو بتایا کہ اس کے لیے ریفریجریٹر میں کھانا فریز کرکے رکھا گیا تھا اور وہ ان دو ہفتوں کے دوران اسکول بھی نہیں جاسکا ہے۔

    شیرف کے دفتر کے مطابق لاپروا ماں اور باپ پر بچے کو نظرانداز کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور وہ دونوں گزشتہ منگل کو جیل میں بند بھی رہے۔

  • ایپل دنیا کی امیر ترین کمپنی بن گئی

    ایپل دنیا کی امیر ترین کمپنی بن گئی

      آئی فون کی موجد کمپنی ایپل 500 کھرب روپے کے اثاثوں تک پہنچنے والی پہلی کمپنی بن گئی جس کی مالیت برطانیہ یا بھارت کے مجموعی جی ڈی پی کے برابر ہے۔

    کمپنی کے اثاثوں کی مالیت کو برطانیہ یا بھارت کی مجموعی جی ڈی پی کے برابر بتایا جا رہا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپل کمپنی کا شیئر حال ہی میں 182 اعشاریہ 88 ڈالر تک کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے یہ اعزاز اپنے قیام کے 45 برس میں حاصل کیا۔ کمپنی نے 2018 میں ایک ٹریلین ڈالرز اور 2020 میں دو ٹریلین ڈالرز کی حد عبور کی تھی۔

    ایپل کو مزید ایک اور ٹریلین کا ہندسہ عبور کرنے میں صرف 16 ماہ اور  5  دن لگے۔

  • ٹرین ٹکٹ سے بچ کر بھاگنے والا نوجوان موت کا ٹکٹ کٹا بیٹھا

    ٹرین ٹکٹ سے بچ کر بھاگنے والا نوجوان موت کا ٹکٹ کٹا بیٹھا

     امریکا میں سب وے ٹرین میں مفت سفر کی خواہش میں نامعلوم نوجوان نے اپنی جان گنوا دی، متوفی کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔

    سال نو پر نیویارک میں اٹھائیس سالہ نوجوان سب وے ٹرین میں بغیر ٹکٹ سفر کیے لیے اسٹیشن پہنچا اور 2.75 ڈالر (پاکستانی پانچ سو روپے تقریباْ) کا ٹکٹ لیے بغیر ٹرین کا رخ کیا، اس دوران اسے ٹرن اسٹائل (ایک رکاوٹ) کو عبور کرنا تھا جو ٹکٹ دکھانے پر خود ہی راستہ دے دیتی ہے۔

    نوجوان نے ٹکٹ نہ ہونے کے باعث اس رکاوٹ کو چھلانگ لگا کر عبور کرنے کا فیصلہ کیا اس دوران کئی ناکام کوششیں کیں لیکن آخری کوشش میں وہ توازن برقرار نہ رکھ سکا اور اس کا سر نیچے کسی چیز سے جا ٹکرایا، حادثے کے باعث‌ وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    امریکی پولیس کے مطابق انھیں سب وے اسٹیشن پر نوجوان گرا ہوا دکھائی دیا جب ہم اس کے قریب گئے تو وہ ہلاک ہوچکا تھا، متوفی کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے تاحال نوجوان کی موت کی وجہ نہیں بتائی تاہم ایسا لگتا ہے کہ رکاوٹ عبور کرنے کے دوران اس کا سر نیچے زمین پر زور سے لگا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

  • امریکا میں ایک بار پھر کورونا کی وبا پھیلنے کا خدشہ

    امریکا میں ایک بار پھر کورونا کی وبا پھیلنے کا خدشہ

    واشنگٹن : امریکا میں سردیوں کی آمد کے ساتھ کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہوگیا ہے، ڈاکٹر فاؤچی نے امریکیوں کو موسم سرما کی چھٹیوں میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک میں آج بھی 70 ہزار سے زائد کورونا کیس رپورٹ ہورہے ہیں، امریکا میں اب بھی چھ کروڑ افراد نے ویکسین نہیں لگوائی۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس سے یومیہ اموات کی تعداد ایک ہزار ہے، امریکا نے آج سے بین الاقوامی مسافروں کیلئے فضائی، زمینی راستے کھول دیئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے امریکا آنے والے سیاحوں اور مسافروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے، گزشتہ ہفتے امریکا میں 20 ہزار بین الاقوامی مسافر داخل ہوئے، تمام مسافروں کیلئے ویکسین کی شرط برقرار ہے۔

  • طالبان نے افغانستان میں امریکہ کی ایک اور ” نشانی” مٹا دی

    طالبان نے افغانستان میں امریکہ کی ایک اور ” نشانی” مٹا دی

    کابل : افغانستان میں اپنی آزادی کیلئے طویل جنگ لڑنے والے طالبان نے اپنی حکومت کے قیام کے بعد امریکہ سے منسوب ہر چیز کو بدل کر رکھ دیا۔

    اس حوالے سے اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ امارات اسلامیہ افغانستان نے دارالحکومت کابل کے مشہور "بش بازار” کا نام بھی تبدیل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امارات اسلامیہ افغانستان میں طالبان نے برسراقتدار آنے کے بعد کابل میں قائم “بش بازار” کا نام تبدیل کرکے اس کا نام "مجاہدین بازار” رکھ دیا ہے۔

    طالبان نے بازار کا نام تبدیل کرکے اس کے داخلی دروازے پر “مجاہدین بازار” کے نام کا بینر بھی آویزاں کر دیا ہے۔

    کابل کا یہ مشہور بازار سال2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد قائم کیا گیا تھا اور اس کا نام اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے نام پر رکھ دیا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان کابل کے ہوائی اڈے اور کابل یونیورسٹی کا نام بھی تبدیل کرچکے ہیں۔

  • عمر شریف کا علاج جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا جائے گا، ڈاکٹر طارق شہاب

    عمر شریف کا علاج جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا جائے گا، ڈاکٹر طارق شہاب

    کراچی : امریکہ میں اداکار عمر شریف کا علاج کرانے والے ڈاکٹر سید طارق شہاب نے کہا ہے کہ عمرشریف کی سرجری جدید طریقہ علاج کے ذریعے کی جائے گی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ عمرشریف پہلے ایک اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمر شریف کو جو بیماری ہے اس میں اوپن ہارٹ سرجری کرنا درست عمل نہیں ہوگا، اوپن ہارٹ سرجری کے علاوہ ان کی کڈنی بھی کمزور ہے۔

    ڈاکٹر سید طارق شہاب نے بتایا کہ عمر شریف کی سرجری جدید طریقہ علاج کے ذریعے کی جائے گی، نئے پروسیجر کے لئے ماہر ٹیم چاہیے ہوتی ہے، پاکستان میں علاج ممکن نہیں۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عمرشریف براہ راست اسپتال پہنچیں گے، ایک دن ان کے  معائنے میں لگے گا، عمر شریف کی امریکا پہنچتے ہی2،3دن میں سرجری ہوجائے گی۔

    ریما کے شوہر ڈاکٹر طارق شہاب نے عمر شریف کے علاج کی حامی بھر لی

    علاوہ ازیں معروف مبلغ مولانا طارق جمیل نے بھی اداکار عمر شریف کیلئے خصوصی پیغام ریکارڈ کروایا اور ان کی صحت اور سلامتی کی دعائیں بھی کیں جس کے جواب میں عمر شریف نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔

  • امریکا میں ایک بار پھر کورونا کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    امریکا میں ایک بار پھر کورونا کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    واشنگٹن : امریکا میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، بڑھتےہوئے کورونا مریضوں کی وجہ سے اسپتالوں دباؤمزید بڑھتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں یومیہ کورونا کیسز رپورٹ ہونے کی شرح ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے، زیادہ تر کورونا کیسز ڈیلٹا ویرینٹ کے ہیں،

    امریکی ماہرین صحت کا بھی مزید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ نئے کیسز کی تعداد یومیہ 3لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ماہرین نے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر ماسک پہننے کی سختی سے ہدایت کی ہے۔

    ڈاکٹر انتھو نی فاؤچی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا ویرئنٹ کے باعث پورے امریکا کو درد اور تکلیف کاسامنا ہے، وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین نہ لگوانے والے لوگ ہی موجودہ بگڑتی ہوئی صورتحال کے اصل ذمہ دار ہیں، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کیلئے ایس او پیز پر عمل کریں۔

  • خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    ماسکو : آج کل بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑچکی ہے کہ روس نے امریکا کو افغانستان سے نکلنے کے بعد افغانستان کی صورت حال اور نگرانی کے لئے اپنے فوجی اڈے جو تاجکستان اورکرغستان میں موجود ہے استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔

    یہ خبر ایک روسی اخبار نے یہ الزام لگاتے ہوئے شائع کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والی ملاقات کے دوران افغانستان میں تنازعہ سے متعلق معلومات کے تبادلے کے امکان اور جنگ زدہ ملک کی صورتحال کی نگرانی کے لئے روسی فوجی اڈوں کے استعمال کی پیش کش کی تھی۔

    ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی گفتگو میں صدر پوتن کی جانب سے امریکی صدر کو تاجکستان اور کرغزستان میں روسی فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کی تجویز بھی شامل تھی. اس خبر کو عالمی میڈیا نے اپنی سرخیوں کی زینت بنایا، تاہم دوسری طرف اس معاملے پر روس کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

    اخبار کے مطابق اس روسی پیشکش کا امریکہ نے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس بات کی تصدیق کی کہ جون کے اجلاس کے ایجنڈے میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی لیکن اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کہ آیا روس کے وسطی ایشیائی اڈوں کو امریکا کو دینے کی پیش کش کی گئی یا نہیں؟

    دوسری جانب سے اس تناظر میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ جب صدر پوتن نے گذشتہ ماہ جنیوا میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی تھی تب ماسکو نے یہ پیغام اس وقت واشنگٹن کو پہنچایا تھا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے لئے امریکی مستقل فوجی موجودگی کی بحالی قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا پر یہ واضح کر دیا تھا کہ روس کے قریب یا اس کے اتحادی ممالک میں امریکی فوجی موجودگی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے امریکیوں کو براہ راست اور دو ٹوک انداز میں بتایا ہے کہ اس خطے میں بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں، اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ہمارے خیالات میں بہت سی چیزیں بدل جائیں گی۔ اس لیے یہ گمان کرنا احمقانہ سوچ ہوگی کہ امریکی فوجی موجودگی کو ہم وسطی اشیا کے ممالک میں برداشت کریں گے۔

     

  • امریکا کی افغان جنگ میں ناکامی ؟ کب کیا ہوا؟ جانیے !!

    امریکا کی افغان جنگ میں ناکامی ؟ کب کیا ہوا؟ جانیے !!

    گزشتہ 21 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے بعد اب امریکا نے اپنی ناکامی کا مبینہ اعتراف کرتے ہوئے بالآخر واپسی کا فیصلہ کر ہی لیا، یہ جنگ امریکا کے گلے میں پھنسی ایسی ہڈی بن گئی تھی جسے وہ نہ نگل سکتا تھا اور نہ ہی اُگل سکتا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی دستے افغانستان سے واپس بلالیے جائیں گے۔

    افغانستان میں سب سے بڑا فوجی اڈہ بند کرنے کے ساتھ ہی گویا امریکا نے جنگِ افغانستان کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے جس کا فیصلہ گزشتہ سال طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں کیا گیا تھا۔

    کابل سے تقریباً 60 کلومیٹرز کے فاصلے پر موجود بگرام ایئر بیس سے امریکی افواج کی وطن واپسی افغانستان میں امریکی مداخلت کا خاتمہ ہے کیونکہ مسلح افواج اسی ایئر بیس سے ہی یہاں کی اپنی تمام تر کارروائیاں کرتی تھی۔

    جنگ سے آغاز سے اختتام تک گزشتہ 21سال میں کون سے اہم واقعات پیش آئے؟ جن میں سے کچھ اہم واقعات پر ہم قارئین کو آگاہ کریں گے۔

    ‏11 ستمبر 2001ء – افغانستان میں امریکی آمد کا سبب دراصل نائن الیون کے حملے تھے کہ جن کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی، جس کے سربراہ اسامہ بن لادن اس وقت افغانستان میں طالبان کے سائے تلے موجود تھے۔

    ‏7 اکتوبر 2001ء – امریکی فوج نے طالبان اور القاعدہ پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔ بمباری مہم کی رہنمائی اور طالبان مخالف مقامی دھڑوں کو منظم کرنے کے لیے امریکا کی اسپیشل فورسز اور سی آئی اے ایجنٹ افغانستان میں داخل ہوئے۔

    ‏13 نومبر 2001ء – امریکا کے حمایت یافتہ شمالی اتحاد کی فوجیں کابل میں داخل ہو گئیں اور طالبان جنوب کی طرف پسپا ہو گئے۔ یعنی تقریباً ایک مہینے کی کار روائی نے طالبان رہنماؤں کو فرار پر مجبور کر دیا۔

    ‏2 مئی 2003ء – امریکی حکام نے افغانستان میں اہم جنگی آپریشنز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ صدر جارج ڈبلیو بش کی زیر قیادت اب امریکا کی توجہ عراق پر حملے کے لیے تیاریوں پر تھی۔ جس کے لیے امریکی فوجیوں اور جنگی ساز و سامان بڑے پیمانے پر منتقل کیا گیا۔ یوں طالبان کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا، جس نے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اپنے قدم مضبوط کر لیے۔

    ‏17 فروری 2009ء – صدر براک اوباما نے کمانڈر اِن چیف کی حیثیت سے اپنا پہلا فوجی فیصلہ کیا اور مزید 17 ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا حکم دیا تاکہ وہ بڑھتی ہوئی شورش کو روک سکیں۔ یہ دستے ان 38 ہزار امریکی اور 32 ہزار نیٹو فوجیوں کے ساتھ مل گئے، جو پہلے سے ہی افغانستان میں موجود تھے۔

    یکم مئی 2011ء – امریکا نے پاکستان میں داخل ہو کر ایک کار روائی میں اسامہ بن لادن کو قتل کر دیا۔ یہ وہی وقت تھا جب افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی، یعنی ایک لاکھ سے بھی زیادہ ۔ جبکہ افغانستان اور پاکستان میں طالبان اور دیگر دھڑوں کے خلاف سی آئی اے کے ڈرون حملے بھی بڑھ رہے تھے۔

    دسمبر 2011ء – امریکی حکام نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران جرمنی اور قطر میں افغان طالبان رہنماؤں کے ساتھ نصف درجن سے زیادہ ملاقاتیں کی ہیں۔

    ‏27 مئی 2014ء – صدر اوباما نے سال کے اختتام تک 9,800 فوجیوں کو چھوڑ کر باقی تمام امریکی دستوں کو افغانستان سے نکالنے اور 2016ء کے اختتام تک باقی ماندہ کے بھی انخلا کا منصوبہ بنایا۔

    ‏28 دسمبر 2014ء – زیادہ تر جنگی دستوں کے انخلا اور جنگ کی قیادت افغانستان کو منتقل کر کے امریکی جنگی مشن کی با ضابطہ تکمیل کر دی گئی۔ تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی بدستور افغانستان میں موجود تھے، جن کی توجہ افغان فوج کو تربیت دینے اور دہشت گردی کے خاتمے پر رہی۔

    ‏21 اگست 2017ء – صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے لا محدود امریکی فوج اتارنے کا اعلان کیا۔

    ‏4 ستمبر 2018ء – طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغانستان میں پیدا ہونے والے سفارت کار زلمی خلیل زاد کو امریکا کا نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا۔

    ‏29 فروری 2020ء – امریکا نے دوحہ میں طالبان کے ساتھ فوج کے انخلا کا معاہدہ کر لیا جس کے مطابق افغان حکومت اور طالبان آپس میں امن مذاکرات کریں گے۔

    ‏12 ستمبر 2020ء – افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کاروں نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد بالآخر دوحہ میں امن مذاکرات کا آغاز کر دیا۔

    ‏2 دسمبر 2020ء – افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات کے طریق کار پر اپنے ابتدائی معاہدے تک پہنچ گئے، یہ 19 سال کی جنگ کے بعد پہلا تحریری معاہدہ تھا۔

    ‏14 اپریل 2021ء – امریکی صدر جو بائیڈن اعلان کیا کہ امریکی افواج طالبان کے ساتھ معاہدے کے تحت مئی تک فوجی انخلا نہیں کر سکتیں، البتہ 11 ستمبر سے پہلے غیر مشروط انخلا مکمل ہو جائے گا۔

    ‏26 جون 2021ء – جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ افغان اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں جبکہ سکیورٹی حوالوں سے امداد جاری رکھنے کا عہد بھی کیا۔

    ‏2 جولائی 2021ء – امریکا نے کابل کے نواح میں واقع اپنا سب سے بڑا فوجی اڈہ بگرام خالی کر دیا، ایک ایسے وقت میں ملک کے طول و عرض میں پر تشدد کار روائیاں عروج پر نظر آ رہی ہیں۔

  • موسمیاتی تبدیلی : امریکہ میں لاکھوں چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ

    موسمیاتی تبدیلی : امریکہ میں لاکھوں چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ

    نیو یارک : دنیا میں پیدا ہونے والی نئی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ میں 5لاکھ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے فارین پریس سینٹر کی جانب سے منعقدہ کلائمیٹ چینج 2021ورچول رپورٹنگ ٹور میں شریک یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اسپیشل پریڈینشئیل اینوائے برائے موسمیاتی تبدیلی کے سینئیر ایڈوائیزر جونیتھن پرشنگ نے کہا کہ صدر جوبائیڈن نے امریکہ میں پانچ لاکھ چارنجنگ اسٹیشن بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    انہو ں نے کہا اس منصوبہ سے شہریوں میں الیکٹرک گاڑی کی بیٹری ختم ہونے کی پریشانی دور ہوجائے گی۔ جبکہ ساتھ ساتھ صارفین اور مینوفیکچررز کے لئے مراعات دینے پر بھی غور کیا جارہا تاکہ گاڑیاں زیادہ سے زیادہ بنیں اور خریدی جاسکیں۔

    ورچول ٹور میں ملکی غیر ملکی صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے جونیتھن پرشنگ نے کہا کہ امریکہ کا ٹرانسپورٹ سیکٹر گرین ہاؤس گیس ایمیشنز کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    سینئیر ایڈوائیزر نے یو ایس کے انٹرنیشنل کلائمیٹ پالیسی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف انرجی سیکٹر بلکہ زمین کا استعمال، جنگلات اور صنعتی سرگرمیوں سے ایمیشنز کو بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    صنعت کاری سے جہاں ہمیں خاصہ فائدہ ہوا ہے وہیں یہ کچھ نقصانات کا بھی باعث بنا جو ہمیں دنیا کا تیزی سے اضافہ ہوتا درجہ حرارت وجہ سے جنگلات میں آتشزدگی، سیلاب، بڑھتی گرمی اور دیگر موسمی مسائل کی صورت میں متاثر کر رہیں۔