Tag: america

  • شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملوں عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    تفصیلات کے مطابق شام پر امریکا اور اتحادی فرانس اور برطانیہ کےمشترکہ میزائل حملوں کے بعد گذشتہ روز روس کے صدر نے بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے شام کے خلاف مزید فوجی کارروائی کو عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    روس کے صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے مسئلے پر گذشتہ روز روسی صدر نے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مغربی ملکوں کے شام پر میزائل حملوں نے مسئلہ شام کے حل کی تمام بند کردی ہیں۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگرامریکا اور مغربی اتحادیوں نے شام پر دوبارہ میزائل داغے تو یہ اقوام متحدہ کے عالمی دستور کی خلاف شمار ہوگی، امریکا کے یہ اقدامات دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    دوسری جانب امریکا نے روس پرمزید دباؤ بڑھانے کے لیے شام کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کیمیائی اسلحے کی تیاری کے لیے سازو سامان مہیا کرتی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے شامی صدر بشارالااسد پر الزام عائد کیا تھا کہ شامی حکومت نے روس اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر ڈوما پر کیمیائی حملے کیے تھے۔ جس میں 70 سے زائد شہریوں کی موت واقع ہوئی تھی۔


    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر


    شام پر حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اتحادی افواج نے گذشتہ رات انتہائی مہارت سے کیمیائی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، ساتھ امریکی صدر نے فرانس اور برطانیہ کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا ’شام کے خلاف مشن مکمل ہوگیا، میں دونوں ملکوں کی عقل مندی اور اپنی افواج بھیجنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز الاصبح امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک سے ڈوما میں شہریوں پر کیمیائی بم گرائے جانے کے جواب میں شام کی کیمیائی تنصیبات کو تلف کرنے کی غرض سے تین مقامات پر 107 میزائل داغے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر صدر بشار الااسد اور اتحادیوں نے دوبارہ شامی شہریوں پر کیمیائی بم گرائے ’تو امریکا اور اتحادی دوبارہ حملہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے یہ دھمکی امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام کے شہر ڈوما پر گذشتہ ہفتے کیمیائی حملوں کے جواب میں گذشتہ روز مشترکہ فوجی کارروائی کے بعد سامنے آئی ہے۔

    گذشتہ سات برس سے شام میں جاری خانہ جنگی کے جواب میں شامی حکومت کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کی گئی موجودہ فوجی کارروائی سب سے زیادہ بڑا حملہ تھا۔ جس میں شام پر 107 میزائل داغے گئے۔

    دوسری جانب شامی حکومت اور اتحادی مسلسل ڈوما میں کیمیائی حملوں کی تردید اور مذمت کرتی آرہی ہے۔

    واضح رہے کہ شام کے اہم اتحادی روس کی جانب سے امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی کارروائی کے خلاف قرارداد بھی پیش کی تھی، جو مسترد کردی گئی۔

    روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اجلاس میں قرارداد پیش کی، جس میں متاثرہ شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس اقوام متحدہ میں اس سے قبل شام کے خلاف پیش کی گئی متعدد قرار دادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے کئی بار قرار داد مسترد کرنے کی وجہ سے شام پر میزائل داغنے پڑے ’معصوم شہریوں کی جان بچانے کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا‘۔

    واضح رہے کہ تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے تفتیش کار پہلے سے شام میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے لیے موجود ہیں اور اس ہفتے تفتیش کاروں کا شامی شہر دوما کا دورہ بھی متوقع ہے۔

    البتہ تنظیم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا عمومی طور کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھرائے گی، سوال کیا جارہا ہے کہ پھر برطانیہ، امریکا اور فرانس نے دیکھ کر شام پر حملہ کیا تھا۔


    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو


    شام حملے کے تینوں اتحادیوں نے نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔

    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کرنل جوزف نے پاکستانی شہری کو قتل کیا مگر مقدمہ درج نہ ہوسکا: سراج الحق

    کرنل جوزف نے پاکستانی شہری کو قتل کیا مگر مقدمہ درج نہ ہوسکا: سراج الحق

    کراچی: جماعت اسلامی کے امیر اور سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے میں تعینات کرنل جوزف نے پاکستانی شہری کو شہید کی لیکن افسوس کے مقدمہ تک درج نہ ہوسکا۔

    کراچی میں خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملکی نظام میں چالاکی اور ملاوٹ شامل ہے شاید اس لیے انصاف کا حصول ناممکن ہے، کرنل جوزف نے پاکستانی شہری کو شہید کیا لیکن ایف آئی آر تک درج نہیں ہوسکی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کی وجہ دریافت کی تو کہا گیا کہ سفیر اور عملے کو استثنیٰ حاصل ہے۔

    خیال رہے کہ 8 اپریل کو اسلام آباد کے رہائشی نوجوان عتیق کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب امریکی سفارت کار کرنل جوزف مبینہ طور پر نشے کی حالت میں تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا۔

    امریکی سفارت کار کی گاڑی سے شہری کی ہلاکت، والد کی عدالت میں درخواست

    امریکی شہری کو نشے کی حالت میں ٹریفک اشارہ نہ دکھا اور اُس نے گاڑی بھگا دی جس کے نتیجے میں موٹرسائیکل سوار اسلام آباد کے شہری کو زور دار ٹکر لگی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

    واقعے کے تھوڑی دیر بعد ایک اور گاڑی سفارتکار کو لینے پہنچی جبکہ جائے وقوعہ پر موجود پولیس اہلکاروں نے امریکی سفارت کار کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی کوشش کی تو سفارتی عملے نے اپنی شناخت ظاہر کی جس کے بعد پولیس اہلکار مجبوراً کوئی ایکشن نہ لے سکے۔

    امریکی سفارت کار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق فیصلہ محفوظ

    بعد ازاں دفتر خارجہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کر کے واضح کیا کہ شہری کی ہلاکت کے معاملے پر پاکستان کے قانون اور ویانا کنونشن کے مطابق عمل کیا جائے گا، امریکی سفیر نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    وفاقی حکومت نے عدالتی حکم پر کرنل جوزف کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے بعد اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا جبکہ بے گناہ پاکستانی نوجوان کا قاتل نے تاحال اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے میں پناہ لے رکھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘ انتونیو گتریس

    نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘ انتونیو گتریس

    نیویارک :‌ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے شام کے مسئلے پر امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اور دنیا کے امن و استحقام کو درپیش خطرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ایک نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملے کے بعد روس اور امریکا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عالمی کی امن کو لاحق جنگ کے خطروں کے پیش نظر جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیریس کی زیر صدارت سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔

    اقوام متحدہ سیکریٹری انتونیو گتریس نے مشرق وسطیٰ میں جاری افراتفری کے باعث دنیا کو لا حق خطرات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’عالمی سطح پرایک نئے انداز اور انتقام کے ساتھ دوبارہ سرد جنگ کا آغاز ہوگیا ہے، ماضی میں ایسی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے میکنزم موجود تھے، لیکن اب ایسا کچھ نظر نہیں آتا‘۔

    انہوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے اختلافات اور اسرائیل کے فلسطینی عوام پر بہیمانہ تشدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ تقسیم نئے تنازعات پیدا کررہی ہے جو آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان امریکا اور مغریبی اتحادیوں کی جانب سے شام کے خلاف فوجی کارروائی سے کچھ دیر قبل سامنے آیا ہے، انتونیو گتریس نے یہ بیان سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔

     ان کا اجلاس میں موجود تمام ممالک کے سربراہوں سے مزید کہنا تھا کہ ’شام میں کیمیائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر امن وامان کی خراب صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی ذمہ دارانہ انداز میں ہونی چاہیے‘۔


    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا


    اقوام متحدہ کے اجلاس میں روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے برطانیہ پرالزام عائد کیا تھا کہ، شام میں ہونے والا کیمیائی حملہ برطانوی حکومت کی منظم سازش ہے اور اس ڈرامے کو برطانیہ نے غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر رچایا ہے۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ شامی صدر بشارالااسد نے سات برسوں میں 50 مرتبہ عام شہریوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، جس کے واضح ثبوت موجود ہیں‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز شام کی جانب سے ڈوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عوامی باتھ روم میں پستول بھولنے پراسکول ٹیچرگرفتار

    عوامی باتھ روم میں پستول بھولنے پراسکول ٹیچرگرفتار

    تالاہاسی : فلوریڈا اسکول سے تعلق رکھنے والے ٹیچر کو گولیوں سے بھری ہوئی پستول عوامی باتھ روم میں چھوڑنے پر مقامی پولیس نے گرفتار کرلیا، یاد رہے کہ یہ وہہی اسکول ہے جس میں دو ماہ قبل فائرنگ کے واقعے میں 17 طالب علم ہلاک ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ میں واقع اسٹون مین ڈوگلیس ہائی اسکول کے ٹیچر کو پولیس نے پبلک باتھ روم میں پستول چھوڑنے پر گرفتار کرلیا ہے۔

    فلوریڈا پولیس کا کہنا تھا کہ 43 سالہ ساین سمپسن نے بے دہانی میں اپنی گولیوں بھری ہوئی پستول کو سمندر کنارے بنے ہوئے پنلک ٹوئلٹ میں چھوڑ دیا تھا، جسے ایک بے گھر شخص نے دیکھ کر اٹھالیا، اس سےقبل کے سمپسن اس شخص سے بندوق چینھتے وہ دیوار پر فائر کرچکا تھا۔

    اسٹون مین ڈوگلیس اسکول کے ٹیچر نے پولیس کو بتایا کہ ’جب میں نے فائرنگ کی آواز سنی تو مجھے اندازہ ہوا کہ میں اپنی قانونی رجسٹرڈ پستول باتھ روم میں بھول آیا ہوں,واپس نشے کی حالت میں مسلح شخص سے اپنی پستول واپس لی‘۔

    فلوریڈا پولیس نے جائے حادثہ سے دونوں افراد 43 سالہ اسکول ٹیچر سمپسن اور 69 سالہ اسپاٹرو کو گرفتار کرلیا تھا، پولیس نے سمپسن پر پستول کو حفاظت سے نہ رکھنے کے جرم میں 250 ڈالر نقد جرمانہ جمع کروانے کے بعد رہا کردیا تھا۔

    دوسری جانب اسپاٹرو نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ ’اُس نے گولیوں سے بھری ہوئی 9 ایم ایم گلوک دیکھی اور اٹھاکر فائر کردیا‘۔ جس کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو نشے کی حالت میں فائر کرنے اور بغیر اجازت دخل اندازی کرنے کا کیس درج کرلیا۔


    امریکا: اساتذہ کو مسلح کرنے کا متنازع بل فلوریڈا اسمبلی سے منظور


    اسکول ٹیچر سمپسن نے اسٹون مین ڈوگلیس اسکول میں 19 سالہ سابق طالب علم کی فائرنگ کے بعد سمپسن نے اساتذہ کو مسلح کرنے کی تجویز کی حمایت میں آواز بلند کی تھی۔

    یاد رہے کہ 15 جنوری کو فلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ فائرنگ کے واقعے کے خلاف طلبا وطالبات وائٹ ہاؤس کے باہر شدید احتجاج بھی کیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد فلوریڈا میں قانون ساز ادارے نے ایک بل منظور کیا تھا، جس کے بعد ریاست کے تمام اساتذہ کو دوران تدریس اسلحہ ساتھ لے رکھنے کی قانونی اجازت دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    ماسکو : روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے جواب میں فضائی حملے کرنا دو ملکوں کے درمیان جنگ کی چنگاری لگا سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملوں کے بعد روس اورامریکا کے درمیان قائم کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بنے گے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’پہلی ترجیج جنگ کے خطرات کو دور کرنا ہے‘۔

    وسیلی نبینزیا کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں شام پر حملے کی تیاری کررہی ہیں لیکن روس ان حملوں کی مخالفت کررہا ہے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ’امریکا عالمی امن کو خطرے ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے‘۔

    وسیلی نیبنزیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملے سے عالمی امن کو خطرہ ہوگا کیوں کہ روسی افواج کی شام میں موجود ہیں اور وہ امریکی حملوں کا جواب دیں گی، جو کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتی ہے، ’ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی بھی امکان کو خارج نہیں کرسکتے‘۔

    روسی افواج کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے شام پر فائر کیے جانے والے میزائل روس مار گرائے گا، اور اگر روسی اہلکاروں کو خطرہ ہوا تو امریکا جس جگہ سے میزائل فائر کرے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف مغربی افواج کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اپنی ایجنسیوں اور اتحادیوں سے رابطے میں ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کس طرح کی جائے۔

    مغرب شام کے خلاف فوجی کاررائی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

    اس دوران کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ماہرین ہفتے کو شام جاکر مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کریں گی‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شام میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، امداری سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں، حزب اختلاف اور ڈاکٹروں کے مطانق کیمیل اٹیک میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    روس کے حمایت یافتہ شامی صدر بشار الااسد نے دوما میں کیمیل اٹیک کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی بم حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    وائلیشن ڈاکیومنٹیشن سنٹر کے مطابق شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ کہا جارہا ہے کہ لاشوں کے منہ میں جھاگ بھرا ہوا تھا اور ان کی جلد نیلی پڑگئی تھی جبکہ آنکھوں کے قرنیے بھی جل چکے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی عہدے داران کا کہنا تھا کہ دوما میں کیے گئے حملے میں متاثرہ افراد کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ شام میں کلورین اوراعصاب متاثر کرنے والے کیمیلز شامل تھے۔

    اسی طرح فرانسیسی صدرامینیول مکرون کا کہنا تھا کہ ’یہ ثابت ہوچکا ہے کہ شامی حکومت نے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر دوما میں کیمیائی ہھتیاروں حملہ کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی وفاقی کابینہ نے بشار الاسد کے خلاف کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے پر فوجی کارروائی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

     اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں کیمیکل اٹیک روکنے کے لیے  شامی صدر بشار الاسد کے خلاف  ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں شام کے شہر دوما پر ہونے والے کیمیائی میزائل حملوں کے بعد عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گذشتہ روز شام پر امریکی حملوں کی دھمکی کے بعد اپنی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے شام میں کیمیائی حملوں پر ردِعمل دیتے بشار حکومت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ آئندہ شام کے شہریوں کو کیمیائی حملوں سے بچایا جاسکے۔

    اعلامیے کے مطابق برطانوی وزراء نے معصوم شہریوں پراعصاب شکن گیس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مبینہ کیمیل میزائل داغے جانے کا ذمہ دار بشارالااسد کی حکومت کو ٹہرایا ہے۔ اعلامیے میں شام میں فوجی آپریشن کےحوالے سے تاحال برطانیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی  تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیرٹرانسپورٹ جو جونسن نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’برطانیہ کو شام کے خلاف حملے کی نوعیت جانے بغیر کسی قسم کی فوجی کارروائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم پارلیمنٹ سے اجازت لیے بنا ہی شام پر فوجی کارروائی کا فیصلہ کرچکی ہیں۔

    تھریسا مے نے اپوزیشن پارٹیوں اور قدامت پسند رہنماؤں کی پارلیمنٹ میں میٹنگ بلائی ہے تاکہ شام پر فوجی کارروائی کے حوالے سے ووٹنگ کروائی جاسکے۔

    تھریسا مے نے کہا ہے کہ شامی شہر دوما میں باغیوں پر کیے گئے مبینہ کیمیائی حملوں کے تمام شواہد صدر بشار الااسد کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔

    دوسری جانب اجلاس میں برطانیہ کے لیبر پارٹی  کے رہنما جیرمی کوربائن کا کہنا تھا کہ ’مزید جنگ، قتل و غارت، اور بم حملے، کسی صورت انسانی جانوں کی حفاظت کرنے کے بجائے جنگ اورقتل عام کومزید پھیلائے گا‘۔

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ بشار کے خلاف کارروائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے کا انتظار کررہی ہیں ، خیال رہے کہ اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    شام پرحملہ کب کریں گے، ٹائم فریم نہیں دے سکتے، ڈونلڈ ٹرمپ


    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس سے ہمارے تعلقات بدتر ہوتے جارہے ہیں، روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی طرف آنے والے میزائل مار گرائے گا، روسی صدر ہمارے جدید اور اسمارٹ میزائل کے لیے تیار ہوجائے۔

    خیال رہے کہ شامی صوبے مغری غوطہ کے شہر دوما میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمسن بچوں اور عورتوں سمیت درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئ.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ ’روس تیار رہو، امریکا کے نئے، اسمارٹ اور طاقتور میزائل شام پر ضرور فائر کیے جائیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کو میزائل حملوں کا پیغام دے دیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے روس کی جانب سے شام پر حملوں کی صورت میں سنگین نتائج کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے روسی صدر کو خبردار کیا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں ایسے امریکی میزائل داغے جائیں گے جو’بہترین، نئے اور سمارٹ‘ ہیں، شامی تنصیبات کو ضرور نشانہ بنائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جانب فائر کئے جانے والے امریکی میزائلوں کو تباہ کردے گا، تو تیار رہو، کیوں کہ امریکا ایسے میزائل فائر کریں گے جو ریڈار میں ہی نہیں آئیں گے۔

    امریکی صدرٹرمپ کی جانب ٹویٹر پرگی گئی دھمکی کے جواب میں روس کا کہنا تھا کہ ’امریکا سنجیدہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے دہشت گردوں پر حملہ کرے تو بہتر ہوگا‘۔


    امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ


    امریکا کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ روس ہماری طاقت کو نظر انداز کررہا ہے، پینٹاگون شام میں فوجی آپریشن کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر شام اور مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران سے نمٹنے کی خاطر اپنا لاطینی امریکا کا پہلے سے طے شدہ دورہ بھی منسوخ کرچکے ہیں۔

    امریکی صدرٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ہم کھوج لگا رہے ہیں، شام میں کیمیائی حملوں میں روس، شام یا ایران، جو بھی ملوث ہوا اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    خیال رہے کہ اسمارٹ میزائل کی اصطلاح کئی دہائیوں پہلے سامنے آئی تھی اور اس سے مراد ایسا ترقی یافتہ گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جو ’جی پی ایس‘ کو استعمال کرتے ہوئے ریڈار سسٹم میں آئے بنا اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    شام کی وزارت خارجہ کا صدر ٹرمپ کے جواب میں گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیاں محض پاگل پن کے سوا اور کچھ نہیں، اِن دھمکیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کی اتحادی برطانوی وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال کے پیش اپنی کابینہ کا آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے شام پر میزائل حملے کیے تو اس امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔


    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس


    یاد رہے کہ سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے خبردار کیا تھا کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    نیویارک:اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روزقبل شامی علاقے دوما میں کیمیائی بمباری کے بعد منگل کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے شام پرفوجی کارروائی کے لیے تحریری مسودہ پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹوپاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’امریکا جو منصوبے بنارہا ہے وہ ان پرعمل کرنے سے باز رہے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوںگے‘۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام میں مبینہ کیمیائی بم حملوں پرامریکا کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پیش کرنے پرروس نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ ’امریکا اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی فوجی کارروائی ہوئی تواس کا ذمہ دارامریکا ہوگا‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی


    امریکا کی حمایت میں فرانس کے صدرامینیول میکخواں کا کہنا تھا کہ امریکا اورفرانس مشترکہ طور پرشام کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں اور ’ہماری افواج کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرکے رَد کردیا۔ البتہ دوسری جانب روس بھی پیش کردہ جوابی قرارداد پیش کرنے پرمطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرپایا، جبکہ چین نے رائے شماری میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    روسی مندوب وسیلی نیبنزیا نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا مذکورہ قرارداد کے ذریعے شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔

    روس کے جواب میں اقوام میں متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے امریکا کی جانب پیش کردہ قرارداد پر کی گئی ووٹنگ کو’مذاق‘قراردیتے ہوئے کہا کہ روس سلامتی کونسل کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے کیمیائی حملوں کے جواب میں قرارداد کم سے کم کارروائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ


    جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کررہے ہیں تاکہ شام کے معمالات کر توجہ مرکوز کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عسکری سطح پر ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گا۔،

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    واشنگٹن: فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اینالیٹیکا اسکینڈل کے حوالے سے امریکی سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے سافٹ ویئر ماہرین ہمارے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر کے امریکی سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے فیس بک صارفین کا ڈیٹا چرانے کے معاملے پر امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے۔

    کیمبرج اینالیٹیکا نے امریکی انتخابات میں دخل انداز ہونے کے لیے فیس بک کے 5 کروڑصارفین کا ڈیٹا چرایا تھا۔

    فیس بک کے بانی نے امریکی سینیٹروں کو بتایا کہ ان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو روسی آپریٹرزاپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ ان کا کہنا ہے فیس بک مسلسل روس کے ساتھ حالت جنگ میں ہے، اور یہ ہتھیاروں  کی جنگ سے بھی بڑی لڑائی ہے۔

    مارک زکر برگ نے بتایا کہ سن 2016 کے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر تحقیقات کرنے والے خصوصی قونصل رابرٹ میولر نے فیس بک عملے سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔

    ان کا کہنا تھا، ’ میں تحقیقات میں شامل نہیں تھا، تاہم خصوصی قونصل اور ہمارے درمیان کی گئی بات چیت ایک راز ہے، وہ رازدارانہ باتیں کھلے عام نہیں بتائی جاسکتیں‘۔

    واضح رہے کہ فروری 2016 میں رابرٹ میولر نے 13 روسی باشندوں پر تین روسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر صدرارتی انبتخابات میں اثرانداز ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کروایا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پرتحقیقاتی کام کرنے والی جن روسی کمپنیوں پرفرد جرم عائد کی گئی تھی ان میں ایک ’روسی ٹرول فارم‘ بھی ہے جس کا مقصد امریکا کے سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا ہے۔

    مارک زگربرگ نے سینیٹ کو بتایا کہ کہ فیس بک سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جعلی اکاؤنٹز کی شناخت کےلیے نئے طریقہ کار وضع کررہی ہے جس کے بعد صارفین کا ڈیٹا چوری کرنا مشکل ہوگا۔

    انہوں نے کہا ہے کہ روس میں ایسے ماہر افراد موجود ہیں جن کا مقصد ہی ہمارے نظام اور دوسرے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ کمپنی کو ایسے شرپنسد لوگوں کو روکنے کےلیے فیس بک کو مزید بہتر بنانا ہوگا جس کے لیے خطیر رقم درکار ہے۔


    ’فیس بک‘ کے بانی مارک زکربرگ یورپ کی سختیوں سے پریشان


    سینیٹ کی جانب سے زور فیس بک پر ’ریگولیشن‘ لگائے جانے کے سوال پر 33 سالہ ارب پتی مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ ’اگر ریگولیشن صحیح ہوا تو میں اس کا خیر مقدم کروں گا‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کیا تھا جس کا انکشاف ہونے کے بعد تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ صارفین کے ڈیٹا کو مبینہ طور پر امریکی صدارتی انتخاب میں اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب برطانیہ نے بھی ڈیٹا چوری کرنے والی سیاسی مشاورتی کمپنی کے خلاف تحقیقات کی گئی تھی جبکہ فیس بُک بانی مارک زکربرگ کو برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی وضاحت کے لئے طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں