Tag: america

  • چین: اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ، امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان

    چین: اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ، امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان

    بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے ملک کی اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ کر لیا جس کے بعد امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں جس کے پیش نظر چینی حکام نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خوشگوار بنانے کے لیے اپنی تجارتی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔

    چینی صدر شی جن پنگ نے ایشیا کے سالانہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مزید آسان پالیسیاں متعارف کرائے گا اور گاڑیوں کی درآمد پر عائد ٹیکس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید منڈیوں تک رسائی اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر اور آسان شرائط جیسی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔

    چین اور امریکا کے تعلقات میں بہتری

    انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے ایک ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جس میں دنیا بھر سے ممالک چین کی سرمایہ کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں، دوسری جانب املاک دانش سے متعلقہ حقوق کا بھی مزید خیال رکھا جائے گا۔

    چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اضافی ملکیتی حقوق کی فراہمی کے لیے جلد قوانین میں تبدیلیاں لائیں گے، چین میں ملکیتی کاروباری اداروں میں ہمیں غیر منصفانہ قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کا فوری حل نکالا جائے گا۔

    ٹرمپ نے چینی اشیاء پر60ارب ڈالرکے محصولات عائد کردیئے

    خیال رہے کہ چینی صدر کی جانب سے مذکورہ فیصلے امریکا کے ساتھ تجارتی محاذ آرائی کے تناظر میں سامنے آئے ہیں، البتہ چینی صدر نے یہ نہیں بتایا کہ ان فیصلوں پر کب عمل در آمد کیا جائے گا، نہ ہی کسی حکومتی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قطر دہشت گردوں کی حمایت نہ کرے، تو پڑوسیوں سے تعلقات بہترہوسکتے ہیں: سابق امریکی سیکریٹری

    قطر دہشت گردوں کی حمایت نہ کرے، تو پڑوسیوں سے تعلقات بہترہوسکتے ہیں: سابق امریکی سیکریٹری

    واشنگٹن: سابق امریکی سیکریٹری نے کہا ہے کہ قطر اپنے عوام کو بحران سے نکالنا چاہتا ہے تو اپنی خارجہ پالیسیوں میں واضح تبدیلی لائے، اگر قطر ایسا نہیں کرتا تو اپنے ساتھ دوسروں کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری ڈوو زیکیم نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر قطر اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر کرتا چاہتا ہے تو اسے دہشت گردوں کی حمایت ترک کرنی ہوگی۔

    سابق سکیریٹری نے کہا ہے کہ قطری حکومت شدت پسندوں کو مدد فراہم کرکے بہت بڑی غلطی کی مرتکب ہورہی ہے،  قطر کے یہ اقدامات ’آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں‘جو دوسروں کے ساتھ خود قطر کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔

    ڈوو زیکیم نے کہا کہ اگر قطر اپنے عوام کو بحران سے نکالنا چاہتا ہے، تو اپنی خارجہ پالیسیوں کو تبدیل کرے، قطر کی خارجہ پالیسی ہی مسائل کی اصل جڑ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قطر کے حماس جیسی شدت پسند تنظیم کے ساتھ روابط ہونا امریکی کانگریس بالخصوص ریبلکن پارٹی کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے، جبکہ حماس بخوبی واقف ہے کہ وہ قطری حمایت کے باوجود آئندہ دس برس میں غزہ میں حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔

    سابق امریکی سیکریٹری نے کہا ہے کہ قطر نے اخوان المسلمون کی معاونت کرکے امریکا کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچائی ہوئی ہے، حتیٰ کہ قطر حزب اللہ جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم کی حمایت کررہا ہے جو خطے میں فرقہ وارانہ فسادات کا باعث ہے۔

    ڈوو زیکیم کے نزدیک قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ البتہ وہ کامیاب نہ ہوسکے، قطر نے گذشتہ ماہ بایئکاٹ کرنے والے عرب ممالک کو  اپنی مطلوب دہشت گرد افراد کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی سیکریٹری ڈوو زیکیم سن 2000 میں قطر کے العدید فوجی اڈے پے امریکی افواج کے ففوجی آپریشنز میں توسیع کے بھی ذمہ دار تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شامی ایئربیس پرمتعدد میزائل حملے، 14 افرادجاں بحق،متعدد زخمی

    شامی ایئربیس پرمتعدد میزائل حملے، 14 افرادجاں بحق،متعدد زخمی

    دمشق : شام کے شہرحمس میں تیفورنامی فوجی ہوائی اڈےکومتعدد میزائلوں سےنشانہ بنایا گیا ہے جس کےنتیجے میں درجنوں افراد کے ہلاک اورزخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے حمس کے تیفور ہوائی اڈے کے ٹی 4 ایئر بیس پر پیر کے روز صبح فجر کے وقت یکے بعد دیگرے متعدد میزائل حملوں کی آوازیں سنائی دیں، جس میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تیفو ہوائی اڈے پر متعدد میزائلوں سے حملہ کیا گیا تھا تاہم اس خبر کی بااثر ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے، شام میں ہوائی اڈے پرمیزائل حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دو روز قبل شامی شہر دوما میں حکومتی افواج کی جانب سے گیس حملوں میں 70 افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری سراپا احتجاج ہے۔

    شام کے صوبے دوما میں مبینہ گیس حملوں میں نشانہ بننے والے شامی شہریوں کی ہلاکت پر امریکی صدر ٹرمپ نے تشویس کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطےکی ویب سائٹ پرپیغام دیا تھا کہ شام اور اس کے اتحادی روس اورایران کو دوما میں کیمیائی گیس حملوں پر’بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی‘۔

    برطانیہ سمیت تمام یورپی یونین کے رکن ممالک نے دوما میں ہونے والے حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسیس نے بھی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو بلاجواز قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب شام اور اس کے اتحادی دو روز قبل دوما میں ہونے والے کیمیائی حملوں کی مسلسل تردید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی سازن پے۔

    خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اقوام متحدہ پیر کے روز شام میں کیمیائی میزائل حملوں کے حوالے سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے گا، سلامتی کونسل کے 15 میں 9 رکن ممالک نے فوری اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ اپریل 2017 میں امریکا نے کیمیل حملوں کو جواز بنا کر 59 ٹومہوک نامی کروز میزائل شام کےک شیارت نامی فوجی ایئ بیس پر فائر کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    دمشق: شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی، امریکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار روس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے جنوب مغربی حصّے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں حکومتی جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے غوطہ میں دوما نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    شام کے صوبے غوطہ کے مشرقی حصّے میں واقع شہر دوما میں شامی فوج کی فضائی بمباری

     

    وائٹ ہیلمٹ نامی امدادی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ شہر کی عمارتوں کے تہ خانوں میں بیسیوں لاشیں موجود ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تاحال اس خبر کی تصدیق بااثر ذرائع سے نہیں ہوسکی ہے۔ کیوں کہ اس سے قبل ایک اور واقع میں مذکورہ تنظیم نے گیس حملوں میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی تصاویرشائع کی تھی لیکن بعد ازاں اسے تنظیم کی انتظامیہ نے خود ہی ڈیلیٹ کردیا تھا۔

    دوسری جانب شامی حکومت کے ترجمان نے کیمیائی حملے کی خبروں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں دہشت گردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے شہر دوما سے آنے والی اطلاعات انتہائی افسوس ناک ہیں، اور اگر یہ خبریں سچ ہوئیں تو پھراس مہلک گیس حملے کا ذمہ دارشام کی حمایت میں لڑنے والے ملک روس کو سمجھا جائے گا۔

    حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹرنے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے مبینہ گیس حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثرہوئے ہیں۔

    مذکورہ تنظیم نےحکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ دوما میں ایک سرکاری ہیکاپٹر نے بیرل بم برسائے تھے جو سارین نامی اعصاب متاثر کرنے والی کیمیائی گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غوطہ کے مشرق میں واقع شہر دوما باغیوں کے قبضے میں ہے جسے خالی کروانے کے لیے حکومتی افواج نے سے شہر کا کئی ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    بیجنگ: امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کیے جانے کے ممکنہ نفاذ پر چینی وزارت تجارت نے کہا کہ بیجنگ حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی منصنوعات پر مزید 100 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے گئے ہیں، جس کے بعد امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔

    امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائے گئے مزید سو ارب ڈالر کے ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے رد عمل میں چینی وزارت تجارت نے بیان دیا ہے کہ ’چین امریکا سے تجارتی جنگ کے لیے بھی تیار ہے‘۔

    چین کے وزارت تجارت زونگ شان نے اپنے حالیہ بیان کا کہا ہے کہ چین امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ ہونے کی صورت میں ’اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر قیمت ادا کرنے لیے تیار ہے‘۔

    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چین کے وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکا بین الااقوامی سوسائٹی اور چین کے خلاف یک طرفہ اقدامات کرے گا تو بیجنگ حکومت بھی ہرممکن اقدام کرے گی۔


    ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی


    خیال رہے کہ جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا کی 106 مصنوعات کے پر اربوں ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف امریکی وزارت تجارت کو ہدایات دی تھی کہ چین سے درآمد ہونے والی منصوعات مزید 100ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی

    ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی

    واشنگٹن:ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی جارحانہ اقتصادی پالیسیوں کے تحت وزارت تجارت کو چینی مصنوعات کی درآمدات پرمزید100 ارب ڈالر سے زائد کے محصولات عائد کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا کے خلاف کیے گئے اقدامات کے بعد وزارت تجارت کو ہدایات دی گئی ہیں کہ چین کی منصوعات مزید 100ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جائیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’چین کا جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر ٹیکسز عائد کرنا غیر منصافانہ عمل ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ’میں نے چینی حکام کی جانب سے غیر منصفانہ محصولات کے عائد کرنے کے بعد وزارت تجارت کو ہدایات دی ہیں کہ چین پر مزید 100 ارب ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے جائے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’چین نے ان اقدامات کے ذریعے ہمارے کسانوں اور صنعت کاری کے شعبے کو خطرے میں ڈال دیا ہے، امریکی صدر نے وزارت تجارت کو ہدایت کی ہے کہ کسانوں اور صنعت کاری کو بچانے کے لیےمنصوبے پر فوری عمل کیا جائے۔

    چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ان جارحانہ پالیسیوں خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں درخواست جمع کروائی ہے۔

    چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارت سے متعلق ان جارحانہ پالیسیوں کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں بھی شکایات درج کروائی گئی ہیں۔

    ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ سے عالمی منڈی میں بھی تجارت کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    چین نے 128 امریکی اشیاء پر 25 فیصد محصولات عائد کردئیے


    خیال رہے کہ امریکا نے بھی چین سے درآمد اشیاء پر 50 بلین محصولات لگانے کا اعلان کررکھا ہے، یہ چین کی جانب سے ناجائز عمل میں کئے جانے والے اقدامات ہیں کیونکہ ان سے امریکی کمپنیاں متاثر ہوتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے  روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ: ترکی، ایران اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرتے ہوئے شامی عوام کی حفاظت کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے پراتفاق کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ترکی کی سربراہی میں منعقد ہونے والا دوسرا سہ فریقی اجلاس پونے دو گھنٹے جاری رہا، جس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

    سربراہی اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے حوالے سے بنائے گئے قانون کی شک نمبر 2254 کے تحت شام میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ملک میں امن بحال کیا جائے۔

    سہ فریقی سربراہی اجلاس میں تینوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تینوں ملک مل کر شام میں قائم امن کو یقنی بناتے ہوئے شام کی حدود کے اندر اتحاد و اتفاق کی فضا کو دوبارہ قائم کریں، تاکہ دیگر عرب ممالک کے برابر بحران زدہ شام کو حق دیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ بدھ کے روز ترک شہر انقرہ میں منعقدہ کانفرنس گذشتہ سال 2 نومبر کو روس کے شہر سوچی میں منعقد ہونے والے سہہ فریقی سربراہی اجلاس کے دوسرے مرحلے کی حیثیت رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی شام میں باغیوں کا حامی ہے، جبکہ ایران اور روس نے شامی صدر بشارالااسد کے مدد طلب کرنے پر شام میں اپنی فوجیں داخل کی تھیں۔ اس وقت تینوں ملکوں کی فوج شام میں موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوٹیوب ہیڈکوارٹر فائرنگ: حملہ آورنسیم اغدام ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے پر برہم تھی

    یوٹیوب ہیڈکوارٹر فائرنگ: حملہ آورنسیم اغدام ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے پر برہم تھی

    واشنگٹن : کیلی فورنیا میں واقع یوٹیوب کے مرکزی دفتر پر حملہ کرنے والی مشتبہ خاتون کی شناخت نسیم اغدام کے نام ہوئی ہے، جویوٹیوب انتظامیہ سے اپنی کچھ ویڈیوز کے ڈیلیٹ ہونے پر شدید برہم تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے منگل کے روز امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع یوٹیوب کے ہیڈ آفس میں فائرنگ کرنے والی خاتون کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے میڈیا کو حملہ آور کے حوالے معلومات فراہم کی ہیں۔

    امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ یوٹیوب ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والی خاتون کی شناخت 39 سالہ نسیم اغدام کے نام سے ہوئی ہے، جو یوٹیوب انتظامیہ کے فیصلوں پر سخت برہم تھی۔

    حملہ آور نسیم اغدام کا خیال تھا کے یوٹیوب انتظامیہ ان کی ویڈیوز کے معاملے میں دھوکا دہی سے کام لے رہی ہے اور جتنی رقم وہ ان ویڈیوز کے ذریعے کما سکتی تھی، وہ یوٹیوب سے ویڈیوز ڈیلیٹ ہونے کی وجہ سے کم کما رہی ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بہ ظاہر حملہ آور خاتون گولیوں کا نشانہ بننے والے افراد کو نہیں جانتی تھیں۔ یاد رہے کہ اوائل میں پولیس کا کہنا تھا حملے میں زخمی ہونے والا 36 سالہ شخص ان کا سابق بوائے فرینڈ ہے۔

    یوٹیوب کے دفتر میں حملہ کرنے والی خاتون کون تھی؟

    پولیس کا کہنا تھا کہ 39 سالہ نسیم اغدام امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے سان تیاگو کی رہائشی تھی، حملہ آور خاتون یوٹیوب پر اپنا چینل اور ایک ویب سائٹ چلا رہی تھی اور مختلف موضوعات پر ویڈیوز بنا کر یوٹیوب پر پوسٹ بھی کیا کرتی تھیں۔

    حملہ آور 39 سالہ نسیم اغدام نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ یوٹیوب انتظامیہ چینل پر اپلوڈ کی جانے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیتی ہے اور یوں ویڈیوز صارفین تک پہنچ ہی نہیں پاتیں۔

    نیسم اغدام نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ کے ذریعے یوٹیوب پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ ویب سائٹ مساوی مواقع فراہم نہیں کررہی، یوٹیوب انتظامیہ جس چینل کو چاہے گی صرف وہ ہی ترقی کرتا ہے۔

    یوٹیوب نے اس وقعے کے بعد نسیم کا اکاؤنٹ بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے انسٹاگرام اور فس بک پر موجود اکاؤنٹس بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز دوپہر کے وقت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برونو میں واقع یوٹیوب کے مرکزی دفتر میں 39 سالہ نسیم اغدام نے داخل ہو کر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں جوان سمیت تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موسیقی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کاواحد ذریعہ ہے، میکا سنگھ

    موسیقی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کاواحد ذریعہ ہے، میکا سنگھ

    واشنگٹن : بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے کہا  ہے کہ موسیقی کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی کو نہ صرف ختم کیا جاسکتا ہے بلکہ اس اقدام کے ذریعے موسیقی کو فروغ بھی دیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں جنوبی ایشائی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھارتی گلوکار کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی صرف موسیقی کو فروغ دینے سے ہی کم ہوسکتی ہے۔

    امریکی ریاست ورجینیا میں بھارت کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار میکا سنگھ نے اتوار کے روز امریکا میں مقیم جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو بالی ووڈ تک لے جانے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پرواگرام کا آغاز کردیا ہے۔

    میکا سنگھ نے امریکا میں موجود اے آر  وائی نیوز  کے نمائندے جہانزیب علی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی میں چھپے ٹیلنٹ کو نکالنے کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے، اسی سلسلے میں ورجینیا سے منتخب ہونے والی گلوکارہ مدھو علی کو بالی ووڈ میں ایک نئے گانے کے ذریعے متعارف بھی کروادیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موسیقی ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے  پاکستان اور  بھارت کے عوام اور حکمرانوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکتا ہے۔

    میکا سنگھ کا کہنا تھا کہ ’میری خواہش ہے دونوں ممالک کے عوام اور گلوکار ایک دوسرے کے لیے گانے گائیں تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پیار بڑھے‘۔

    اس موقع پر موجود معروف بھارتی گلوکارہ آرتھی کا کہنا تھا کہ ورجینیا میں منعقدہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام امریکا میں مقیم جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لیے ایک بہترین موقع ہے جس کے ذریعے وہ اپنے اندر چھپے گلوکار کو دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔

    امریکا میں منعقدہ تقریب میں ریاست ورجینیا ، میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی میں موجود جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے کثیر افراد نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر معروف پاکستانی نژاد منصور قریشی نے میکا سنگھ کو اجرک بھی پیش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور جنوبی کوریا میں اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا

    امریکا اور جنوبی کوریا میں اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا

    واشنگٹن : امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا ساتھ ہونے والے پہلے تجارتی معاہدے میں ترمیم کے بعد دستخط کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے دور رساں ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور  جنوبی کوریا کے درمیان سن 2012 میں ہونے والے تجارتی معاہدے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے‘ امریکا کی جانب سے معاہدے میں ترمیم کے بعد جنوبی کوریا کو متعدد رعایتیں ملیں گی۔

    امریکا کے اعلیٰ عہدار کا کہنا ہے کہ سن 2012 میں ہونے والے تجارتی معاہدے کو صدر ٹرمپ نے امریکی تجارت و معیشت کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔ البتہ یہ معاہدہ حالیہ ترامیم کے بعد دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے دور رساں اور تخلیقی ثابت ہوگا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والا معاہدہ امریکی صدر کے اپنی عوام سے کیے گئے وعدوں کی ایک مثال ہے جس کے ذریعے عوام کو روز گار کے مزید مواقع فراہم ہوں گے۔

    امریکی صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے ہونے میں معاہدے میں گاڑیوں کی درآمدات کے حوالے سے کچھ اہم ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد امریکی کمپنیوں کو سال میں 50000 گاڑیاں برآمد کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ اس سے پہلے صرف 25000 گاڑیاں برآمد کرنے کی اجازت تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والے معاہدے میں ایلومینیم اور لوہے کی درآمدات پر نئے محصولات عائد کئے گئے ہیں، جس کے تحت ساوتھ کوریا ایلومینیم کی درآمد میں دس فیصد جبکہ لوہے کی درآمد کے لیے 25 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تجارتی معاہدے کے تحت ساوتھ کوریا کو لوہے کی درآمد کے میں سالانہ 70 فیصد استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    البتہ ماہرین اقتصادیات کا کہنا تھا کہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان معاہدے میں ہونے والی حالیہ ترامیم سے کوئی نمایاں فرق نہیں پڑے گا۔ گاڑیوں کی درآمدات کا کوٹا بڑھانے سے بھی گاڑیوں کی تجارت میں واضح اضافہ نہیں ہوگا، کیوں کہ گذشتہ سال بھی امریکی کار ساز کمپنیوں نے ساوتھ کوریا میں 11000 سے زائد گاڑیوں کی فروخت نہیں تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں