Tag: america

  • دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    وانشگٹن:ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو دی گئی خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے‘امریکا کے دو لاکھ سے زائد فوجی اس وقت دنیا کے 180 ممالک میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں عالمی قوانین کی پاسداری پر سب سے زیادہ زور دینے والا ملک امریکہ خود کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کے قتل کے بعد امریکا نے روس پر عالمی قوانین کی خلاف کا الزام عائد کیا تھا اوراس بات پرزور دیا تھا کہ یقینی بنایا جائے کہ روس آئندہ کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔  دوسری جانب امریکا خود کتنے ہی ممالک کے سرحدی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

    اکتوبر 2017 میں نائیجریا میں ایک حملے دوران 4 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والے امریکی فوجی افریقی ملک مالی کی سرحد پرہونے والی ایک کارروائی میں شامل تھے۔

    نائیجریا میں امریکی فوجیوں کا مارا جانا امریکا کے لیے کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں تھا۔ اس بات کا شاید ہی کسی کو علم ہو کہ امریکا نائیجریا میں بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

    دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے ملک امریکا کے 180ممالک میں 2لاکھ سے زائد فوجی مختلف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تاہم، ان میں سے صرف سات ممالک ایسے ہیں جہاں امریکی فوجی کسی نہ کسی حوالے سے فعال کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

    صومالیہ

    سن 1993 کے تلخ تجربات سے گزرنے کے بعد بھی امریکا کے 300 سے زائد فوجی صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت الشباب کے سربراہ محمد فرح عیدید کو پکڑنے کے لیے آپریشن کررہے ہیں۔

    صومالیہ

    امریکا کو آپریشن کے آغاز میں ہی واضح ہوگیا تھا کہ صومالیہ میں فوجی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا۔ اس مہم کے دوران اب تک18 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    افغانستان

    امریکا سن2001 میں تباہ ہونے والا ورلڈ ٹریڈ ٹاور

    امریکا نے افغانستان میں 11 ستمبر سن 2001 میں ورلڈ ٹرید ٹاور پر ہونے والے حملوں کو بہانہ بنا کر افغان سرزمین پرالقائدہ، طالبان اور دیگر جنگجؤ گروہوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے اپنے فوجیوں کو بیھجا تھا۔

    افغانستان

    امریکا کو افغانستان میں طالبان، القائدہ، اور حقانی نیٹ ورک کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکا کو افغانستان میں طویل جنگ لڑنا پڑی جو ابھی تک جاری ہے۔ افغانستان میں اس بھی 13،329 امریکی فوجی موجود ہیں۔

    شام

    شام

    عراق کے بعد شام کی سرزمین کو امریکا نے اپنی کارروائی کے لیے منتخب کیا اور سن 2017 میں امریکا کی زیر قیادت بین الاقوامی فورسز نے انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کی غرض سے شام پرحملہ کیا تھا جوآج بھی جاری ہے شام میں 1500 سے زائد امریکی فوجی آج بھی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔

    عراق

    امریکا نے کیمیائی ہتیھاروں کو جوازبنا کرعراقی حکومت کے خلاف حملوں جنگ شروع کی تھی صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد امریکا نے داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    عراق

    سرزمین عراق امریکی جنگ کے بعد سے عدم استحکام کا شکار ہے اوراب دولت اسلامیہ کو ملک بھرمیں تشدد کا سبب کہا جاتا ہے۔ عراق میں تاحال امن وامان کی صورت حال خراب ہے اورامریکی فوجی بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔

    یمن

    کانگریس کو بیجھی گئی ڈونلڈ ٹرمپ کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یمن جنگ میں حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فوجی موجود ہیں سعودی عرب کی قیادت میں جاری آپریشن میں فورسز کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

    یمن

     

    یہ مدد صرف فوجی سطح پر نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی معلومات فراہم کرنے کی سطح پر بھی ہے۔

    لیبیا

    لیبیا

    لیبیا میں سابق صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بد امنی پھیلی ہوئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوجی لیبیا میں نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔ البتہ یہاں امریکی فوجیوں کی تعاد کم ہے۔

    نائیجریا

    افریقی ملک نائیجریا میں امریکا کے تقریباً 500 فوجی سرگرم ہیں جو اکتوبرسن 2017 میں میں چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دولت اسلامیہ کے خلاف مہم میں حصّہ لینے نائیجریا آئے تھے۔

    نائیجریا

    امریکا میں ان فوجیوں کی اموات کے بارے میں بھی بحث بھی جاری ہے۔ مغربی افریقی ملک نائیجر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بہت سے لوگوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • محمد بن سلمان امریکا پہنچ گئے، آج ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے

    محمد بن سلمان امریکا پہنچ گئے، آج ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے

    ریاض: سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سرکاری دورے پر امریکا پہنچ گئے، وہ آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ ، مشرق وسطیٰ کے خطے کی تازہ صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں سلامتی اور یمنی جنگ میں ایرانی کردار کے موضوعات پر گفتگو متوقع ہے جبکہ سعودی عرب میں خواتین کے حقوق اور سعودی اقتصادیات کا تیل کی برآمد پر انحصار کم کرنے  سے متعلق  بھی بات چیت ہوگی۔

    سعودی عرب بھی جوہری صلاحیت حاصل کرے گا، سعودی ولی عہد

    محمد بن سلمان سرکاری دورے میں  امریکی صدر سمیت دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے جن میں امریکی نائب صدر مائیک پنس ، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مک ماسٹر اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے علاوہ کانگریس کے درجنوں ارکان شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں ان کی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس سے ملاقات ہوگی جبکہ لوس اینجلس میں گوگل اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داران سے ملاقات بھی متوقع ہے ۔

    سعودی ولی عہد دنیا کےمہنگےترین مکان کے خریدار

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد ہیوسٹن میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں کے عہدے داران کے سے ملیں گے اور گوگل، ایپل کمپنیوں کا بھی دورہ کریں گے، اس کے علاوہ بن سلمان نیویارک میں سعودی امریکی کاروباری شخصیات کے سیمینار میں بھی شریک ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان کے ٹرمپ نے دنیا میں دھوم مچادی

    افغانستان کے ٹرمپ نے دنیا میں دھوم مچادی

    کابل: افغانی ڈونلڈٹرمپ کی تصویرسوشل میڈیا پروائرل ہوتے ہی افغانستان سمیت پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ 

    تفصیلات کے مطابق پاکستان  کے پڑوسی ملک افغانستان کی امریکا سے دشمنی کی اپنی ایک تاریخ ہے لیکن شدت پسند سمجھے جانے والے میں اس ملک میں کچھ روشن خیال لوگ بھی رہتے ہیں جو اپنے بچوں کا مستقبل اچھا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    افغان لوگ امریکا کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں لیکن ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے امریکی صدر سے متاثر ہوکر اپنے بیٹے کا نام ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا ہے۔

    اٹھارہ ماہ کے افغان ڈونلڈ ٹرمپ کی شناختی نام والی پوسٹ فیس بک پر شیئر کیا ہوئی کہ افغانستان سمیت پوری دنیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہی طرح مشہور ہوگئی۔

    سید اسد اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں ابتداء میں اندازہ ہی نہیں تھا کہ افغان لوگ ناموں کے معاملے پر بھی اتنی حسّاسیت رکھتے ہیں، کسی نے ہمارے بیٹے کے نام والی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تو معاملہ اتنا بڑھا کہ مجھے اپنا فیس بُک اکاؤنٹ  بند کرنا پڑا۔

    اسد اللہ کاکہنا تھا کہ جب اپنے بیٹے کے نام والی پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے اندازہ ہوا کہ افغانی لوگ امریکا سے کتنی نفرت کرتے ہیں کہ ان کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھنا تو دور کوئی اور بھی رکھے تو اُس کی جان لینے پر آمادہ ہوجاتے ہیں ایسا ہی کچھ میرے ساتھ  ہوا‘ اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔کچھ قدامت پسندوں نے تو ہمارے بیٹے کو بھی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں بھی دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانب سے ان کے لیے انتہائی نامناسب الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں، طرح طرح کی آوازیں کستے ہیں اور کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ دہا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے کا امریکی صدر کے نام اس لیے رکھا ہے تاکہ میں امریکا میں سیاسی پناہ لے سکوں۔

    اسد اللہ کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ افغان لوگ اتنے تنگ نظر ہیں۔  میرے بیٹے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھنے پر میرے پڑوسیوں کی جانب سے بھی مجھے دھمکیاں دی گئی ہیں جس کے باعث اب مجھے گھر سے باہرنکلتے ہوئے بھی خوف محسوس ہوتا ہے اور میں اپنے اہل خانہ کے لیے پریشان رہتا ہوں۔

    افغان شہری کا غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے بہت زیادہ تحقیق کی پھر ان کی زندگی سے متاثر ہوکر اپنے بیٹے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھا تاکہ میرا بیٹا بھی بڑا ہوکر ان ہی کی طرح کامیاب اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہو۔

    سید اسد اللہ نے بتایا کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروبار میں کامیابی کے حوالے سے لکھی گئی کتابوں کا فارسی ترجمہ پڑھ رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ ارب پتی امریکی تاجر سے متاثر تھا اورجب ان کے ہاں 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے اسے ڈونلڈ ٹرمپ کے نام سے پکارنا شروع کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئرکریں

  • طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کے حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں، امریکا

    طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کے حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں، امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان سے پھر ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کے حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات کرے، اب تک پاکستان نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے۔

    امریکی عہدیدار نے کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کے حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں جبکہ ہم خطے میں امریکی فوج اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ کے بعد سے دونوں ممالک تناؤ کا شکار ہیں، ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کو 15 سالوں کے دوران 33 ملین ڈالر امداد دے کر بیوقوفی کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی نائب سفیر رچرڈ ہاگلینڈ کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کو پیچھے چھوڑ کر اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، سفارتکاری کے ذریعے معاملات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ کا انوکھا فیصلہ، ایف بی آئی کا اعلیٰ عہدے دار اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے برطرف

    ٹرمپ کا انوکھا فیصلہ، ایف بی آئی کا اعلیٰ عہدے دار اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے برطرف

    واشنگٹن: امریکا میں اعلیٰ عہدے داروں کی غیرمتوقع برطرفی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب ایف بی آئی کے ایک اعلیٰ عہدے دار کو ریٹائرمنٹ سے فقط ایک روز قبل برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل فیڈرل نے بیورو آف انویسٹی گیشن کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر انڈریو میکاب کو برخاست کر دیا ۔ حیران کن طور پر یہ فیصلہ ان کی مدت ملازمت ختم ہونے سے فقط ایک روز قبل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ میکاب 2016 میں امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت جیسے اہم کیس پرتفتیش کر رہے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ان پر متعدد بار تنقید کی گئی۔

    امریکی صدر نے بھی اس برطرفی پر ٹیوٹ کیا اور اسے امریکی جمہوریت کے لیے ایک اہم دن قرار دیا۔ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار اپنے بیانات اور ٹویٹس میں میکاب پر ڈیموکریٹس پارٹی کی طرف داری کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کا فیصلہ


    انڈریو میکاب پر خفیہ معلومات لیک کرنے اور تفتیش کاروں کو گمراہ کرنے کے الزامات ہیں۔  ان کی جانب سے تمام الزامات کی تردید کی گئی۔ یاد رہے کہ میکاب نے ڈھائی عشروں تک ایف بی آئی میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

    واضح رہے کہ ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کو گذشتہ سال مئی میں امریکی صدر نے برخاست کیا تھا۔ ابتدا میں ان پر ہیلری کلنٹن کی ای میلز کیس میں رعایت کا الزام عائد کیا گیا۔ البتہ بعد میں امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ انھیں برطرف کرنے کا سبب بھی روسی مداخلت کی تفتیش کا ہی کیس تھا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے حالیہ اقدامات مزید طاقت اور اختیار حاصل کرنے کی کوشش ہیں، مگر اس کے باعث بیوروکریسی میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بہو نے طلاق کیلئے درخواست دے دی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایف بی آئی ڈپٹی ڈائریکٹرعہدے سے برطرف

    ایف بی آئی ڈپٹی ڈائریکٹرعہدے سے برطرف

    واشنگٹن: امریکا کی فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے مک کبی کو حکام اٹارنی جنرل نے صدر ٹرمپ سے سیاسی تعصب کی بنیاد پر ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے سے فارغ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے جمعے کے روز ایف بی آئی آفس سے جاری نوٹس میں بتایا کہ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اینڈریو مک کبی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سیاسی تعصب رکھنے کے الزام پر عہدے سے فارغ کردیا ہے۔

    جنوری میں ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مک کبی کواپنے عہدے سے استفعیٰ دے کر چھٹیوں پر بیھج دیا تھا۔ ایف بی آئی کی جانب سے ہلیری کلنٹن کی ای میل کے غلط استعمال ہونے پر کی جانے والی تحقیقات میں بہت زیادہ ملوث تھے اور امریکا کی صدارتی مہم میں روس کی طرف سے کی جانے والی مبینہ مداخلت میں بھی ملوث تھے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر اپنی ریٹائرمنٹ کی تیاری میں مصروف تھے کہ دو دن قبل ایف بی آئی حکام نے انہیں عہدے سے فارغ کردیا، عہدے سے برطرف کیے جانے کے باعث مک کبی کو پینشن کے حقوق سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔

    امریکی اٹارنی جنرل نے ایف بی آئی آفس سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ’مک کبی کو ایف بی آئی کے شعبہ ماہرانہ ذمہ داری کے دفتر کی تحقیقات، ڈیپارٹمنٹ کے سینئر افسران کی مشاورت اور انسپکٹر جنرل کی رپورٹ کے بعد اینڈریو مک کبی کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مک کبی کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمس کومی کو بھی عہدے سے ہٹانے کے بعد افسرانِ بالا نے مجھے نشانہ بناکر اور بے بنیاد الزامات لگاکر نوکری سے فارغ کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شہرت کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو نے شوہر کی جان لے لی

    شہرت کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو نے شوہر کی جان لے لی

    واشنگٹن: انٹرنیٹ پر مقبولیت حاصل کرنے کے لیے خاتون کی معمولی غلطی نے شوہر کو موت کے گھاٹ اتار دیا، عدالت نے بیوی کو چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ وہ ذریعہ ہے جس سے مختصر وقتوں میں کچھ انوکھا کر کے دنیا بھر میں مشہور ہوا جا سکتا ہے، لیکن شہرت کی لالچ کبھی کبھی جان لیوہ ثابت ہوتی ہے، ایسا ہی کچھ دیکھنے میں آیا امریکا میں جہاں ویڈیو بنانے کے دوران بیوی نے گولی چلائی جس سے شوہر ہلاک ہوگیا۔

    انوکھی ودلچسپ ویڈیو بنانے اور غیر معمولی شہرت حاصل کرنے کے لیے شوہر (پیڈور روئز) نے بیوی کو گولی چلانے کو کہا جس کہ کہنے پر بیوی (مونا لیزا) نے گولی چلائی تاہم جان بچانے کے لیے سینے پر رکھی گئی کتاب بے سود ثابت ہوئی اور گولی کتاب کو پھاڑتی ہوئی دل میں جا لگی۔

    انٹرنیٹ پر وائر ل ہونے والی دہشت ناک تصویر کی اصل حقیقت

    مونا لیزا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے شوہر پیڈرو روئز نے کہا تھا کہ وہ انہیں چند فٹ کی دوری سے سینے پر گولی ماریں۔ان کا خیال تھا کہ انھوں نے جو انتہائی موٹی کتاب پکڑ رکھی تھی اسے ڈھال کے طور پر استعمال کر کے بچا جاسکتے ہیں لیکن گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔

    عدالت کی جانب واقعہ سے متعلق بیوی کے خلاف 6 ماہ کی سزا سنائی جس کے تحت انہیں تین ماہ جیل میں قید جبکہ تین ماہ گھر میں نظر بند رہنا پڑے گا، مونا لیزا نے اپنے کئے پر ندامت کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جوڑے نے متعدد ویڈیوز بنائی اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تاہم ان کی آخری کوشش شوہر کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں اسکول حملے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

    امریکا میں اسکول حملے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے اسکول میں ایک ماہ قبل ہونے والے خوفناک قتل عام کے خلاف اسکول کے طالب علموں اورانتظامیہ و اساتذہ نے امریکا بھرمیں احتجاج شروع کردیے ہیں۔

    امریکا میں زیر تعلیم بچوں نے مرجوری اسٹون مین ڈوگلیس اسکول میں سابق طالب علم کی جانے والی فائرنگ سے ہلاک ہوئے17 لوگوں کی یاد میں 17 منٹ تک اپنی نصابی سرگمیوں کو مطعل رکھااور فٹبال گراؤنڈ میں ایک دوسرے گلے بھی لگایا ۔

    مظاہرے کے منتظمین کےجانب سے کارنگریس کے حکام پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اسلحے کے ذریعے ہونے والے پُرتشدد واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ابھی تک کسی قسم کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

    اسکول کے طلباوطالبات وائٹ ہاوس کی جانب مارچ کررہےہیں

    وائٹ ہاوس انتظامیہ نے اس ہفتے اسکولوں میں ہونے والی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے حادثات کو روکنے کی غرض سے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں امریکی صدر ٹرمپ جانب سے خودکار اسلحہ خریدنے کی عمر میں کیا گیا اضافہ شامل نہیں ہے۔

    باوجود اس کے کہ امریکی صدر نے اسلحے کے لیے عمر کی حد 21سال معین کی ہے پھر بھی اسکول انتظامیہ کو خودکار ہتھیار چلانے کی تربیت دینے کے اس متنازعے منصوبے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ نیشنل واک آؤٹ منعقد کرنے والی یہ وہی تنظیم ہے جس نے گذشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خواتین کا احتجاج منعقد کیا تھا۔ مظاہرے کے منتظمین نے طلبہ،اساتذہ،اسٹاف اور اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے احتجاج کا حصّہ بننے درخواست کی ہے۔

    مظاہرے کے منتظمین نے اپنی ویب سائٹ پر کانگریس پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ’کانگریس دعائیں اورٹویٹ کرنے بجائے اسلحے کے ذریعے اسکولوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات خلاف عملی اقدامات کرے‘۔

    پارک لینڈ کے متاثرہ اسٹون مین ڈوگلیس اسکول کے پرنسپل کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علموں اور متاثرہ افراد کے خاندانوں اور حامیوں نے فٹبال گراؤنڈ کی جانب آہستہ آہستہ مارچ کیا گیا ہے۔

    اسٹون مین اسکول کے طلبہ فٹبال گراؤنڈ کی جانب ماقچ کررہیےہیں

    دوسری طرف واشنگٹن ڈی سی کے طلبہ کے جمِ غفیر نے وائٹ ہاوس کے باہر جمع ہوکر احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی، مظاہرین نے ہاھتوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر’عوام کی حفاظت کرو ہتھیار کی نہیں‘اور’دوبارہ نہ ہو‘اور’بس بہت ہوا‘جیسے نعرے درج تھے۔

    امریکی ریاست فلوریڈا میں قانون ساز ادارے نے بدھ کے روز ایک بل منظور کیا، جس کے بعد فلوریڈا کے اساتذہ کو کلاس میں اسلحہ لے جانے کی قانونی اجازت مل گئی۔ اس متنازع قانون کو چند ہفتے قبل ’مرجوری اسٹون مین ڈوگلس ہائی اسکول‘ میں ہونے والے قتل عام کے پیش نظر وضع کیا گیاہے، تاکہ دہشت گرد حملوں کا نقصان کم کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ جنوری میں اسکول پر ہونے والے حملے کے فوراً بعد واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں طلبا وطالبات اور والدین نے احتجاج کیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف’شیم آن یو‘کے نعرے بھی لگائے تھے ۔ فلوریڈا فائرنگ کے تناظرمیں مظاہرین 3 منٹ تک وائٹ ہاؤس کے باہراحتجاً لیٹے رہے تھے۔

     منگل کے روز عدالت میں درج ہونے والے نوٹس میں امریکی پراسٹیکیوٹرکا کہنا تھا کہ شدید ظالمانہ طریقے سے قتل عام کرنے والے نوجوان نکولس کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ’اخلاقی یا قانونی جواز کے بغیر یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکول پر کیا گیا حملہ نفرت یا غصّے کی بنیاد پر تھا‘۔

    خیال رہے کہ 15 جنوری کو فلوریڈا کے اسٹون مین ڈوگلیس ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستےہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں17افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا میں دورانِ پروازعملے کی غلطی سے کتے کی موت

    امریکا میں دورانِ پروازعملے کی غلطی سے کتے کی موت

    واشنگٹن:امریکا میں دوران پرواز ایئر لائن کی غلطی کی وجہ لیگج میں بند کتا کی آکسیجن نہ ملنے کے باعث موت واقع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز امریکی شہر ہوسٹن سے نیو یارک آنے والی امریکی ایئرلائن کی پرواز کے دوران فرانسیسی نسل کا بلڈوگ جہاز کے عملے کی کوتاہی کے باعث طیارے میں مرگیا۔

    واقعے کے عینی شاہد کا کہنا تھا کہ فضائی میزبان نے ایک مسافر پر زور دیتے یوئے کہا کہ اپنا سامان اُپری لاکر میں رکھ دیں۔ سفر کت اختتام پر جب سامان کھولا تو کتے کی موت ہوچکی تھی جس پر عملے نے موقف اختیار کیا کہ انہیں سامان میں کتے کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔

    امریکی ہوائی کمپنی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طیارے کے عملے کی کوتاہی کی وجہ سے ہی کتے کی موت ہوئی ہے۔ہوائی کمپنی کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ المناک واقع ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا‘۔

    امریکی ہوائی کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ’ہم حادثے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے گہری ہمدردی رکھتے ہیں اور مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں‘۔ہم اس واقعے کی اچھی طرح تحقیقات کررہے ہیں تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے اور پالتو جانوروں کو کبھی اپری لاکر میں نہ رکھا جائے۔

    طیارے میں سفر کرنے والی ایک عینی شاہد میگی گریمنگر نے بتایا کہ وہ متاثرہ خاتون کے پیچھے ہی بیھٹی تھی، ہوائی میزبان باضد تھی کہ خاتون اپنا سامان لاکر میں رکھ دے مگر’متاثرہ خاتون نے میزبان کو پیچھے دھکا دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے بیگ میں کتا موجود ہے۔

    جہاز کے عملے نے مسافر پر اتنا زور دیا کہ خاتون نے ان کے حکم کی تعمیل کی اور اپنا سامان اوپر والے لاکر میں رکھ دیا اور سفر کے اختتام پر اپنا بیگ نکالا تو کتے کی موت ہوچکی تھی جس پر خاتون نے جہاز کے فرش پر بیٹھ کر رونا شروع کردیا۔

    عینی شاہد میگی کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ’اس واقعے کی وجہ سے میرا دل ٹوٹ گیا‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ اوپر والے لا کر میں ہوا جارہی تھی پھر بھی کتے کی موت آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے ہی ہوئی ہے۔

    امریکی پالیسی کے مطابق کتوں کے جہاز میں لےجانے کےلیے اپنے ڈبوّں کا استعمال کیا جائے گا جو منظور شدہ ہونگے۔’اور اس بکس کا پورے سفر میں مسافر کی سیٹ کے نیچے یا سامنے فٹ ہونا لازمی ہوگا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کا فیصلہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ان کی جگہ سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو نیا وزیر خارجہ مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس میں عہدوں سے متعلق غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ مائیک پومپیو کو وزارت کا قلمدان سونپنے کا فیصلہ کر لیا جو سی آئی اے کے موجودہ سربراہ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اسکول ٹیچرز کومسلح کرنے کی تجویز دے دی

    امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عہدے سے برطرف کیے جانے والے ریکس ٹلرسن ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر ترین رکن تھے علاوہ ازیں گینا ہیسپل ’مائیک پومپیو‘ کی جگہ سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی پہلی خاتون سربراہ مقرر ہوں گی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے پر میرے ریکس ٹیلرسن سے اختلاف ہوئے تاہم انہیں ہٹانے کا فیصلہ میرا اپنا ہے، مائیک پومپیو اس عہدے پر بہترین کام کریں گے، البتہ ریکس ٹلرسن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں عمدہ خدمات انجام دیں۔

    ملٹری پریڈ: امریکی افواج نے ڈونلڈ ٹرمپ سے مہلت مانگ لی

    ان کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی سربراہی کے لیے مائیک پومپیو کی جگہ پر ان کی ڈپٹی گینا ہاسپل لیں گی۔گینا ہاسپل اس عہدے پر آنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ ٹویٹ ریکس ٹلرسن کے دورہ افریقا سے واپس آتے ہی سامنے آیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں میں ہونے اس تبدیلی کے حوالے سے کسی قسم کی وضاحت دینے سے گریز کیا البتہ ان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مذکورہ فیصلے سامنے آئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔