Tag: american senate

  • امریکی سینیٹ نے کرسٹوفررے کو نیا ایف بی آئی چیف منتخب کرلیا

    امریکی سینیٹ نے کرسٹوفررے کو نیا ایف بی آئی چیف منتخب کرلیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے بھاری اکثریت سے کرسٹوفر رے کی ایف بی آئی کے نئے سربراہ کی حیثیت سے تقرری کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

    واشنگٹن سے جہاں زیب علی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نامزد کردہ نئے ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کی تقرری کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

    پچاس سالہ کرسٹوفر رے جیمز کومی کی جگہ سنبھالیں گے جنہیں صدر ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، سینیٹ میں کرسٹوفر رے کے حق میں 92 جبکہ مخالفت میں پانچ ووٹ آئے۔

    ڈیموکریٹ سینیٹرز کرسٹن گلی برینڈ، الیزبتھ وارن، ران وائیڈن، ایڈ مارکی اور جیف میرکلے نے کرسٹوفر کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

    واضح رہے کہ کرسٹوفر رے کی تقرری ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جب امریکی تحقیقاتی ادارے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منتظمین کے روس کے ساتھ مبینہ رابطوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے جیمز کومی کو اسی تحقیقات کی وجہ سے عہدے سے برطرف کیا تھا تاہم کرسٹوفر رے جو روس اور ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کیخلاف تحقیقات جاری رکھیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے، ایف بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے ایک سینئر وکیل ہیں جنہیں قومی سلامتی کے حوالے سے مقدمات کا وسیع تجربہ ہے، نئے ایف بی آئی ڈائریکٹر جارج ڈبلیو بش کی حکومت میں نائب اٹارنی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

  • امریکی سینیٹ میں‌ پاکستان پر پابندیاں‌عائد کرنے کی تجویز مسترد

    امریکی سینیٹ میں‌ پاکستان پر پابندیاں‌عائد کرنے کی تجویز مسترد

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی، سینیٹر مارکی نے کہا ہے کہ پاک بھارت جوہری جنگ کا خطرہ ہے،اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ خطے میں‌ جوہری پھیلائو کا ذمہ دار بھارت ہے اس لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمولیت کے لیے بھارت کی حمایت نہ کی جائے۔


    اے آر وائی نیوز واشنگٹن کے نمائندے جہانزیب علی کے مطابق امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں پاکستان سے متعلق اجلاس ہوا جس کی صدارت سینیٹر بوب کروکر نے کی جو پاکستان مخالف جذبات رکھتے ہیں۔ 

    توقع کے برعکس تجویز مسترد ہوئی

    اجلاس میں پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے تجویز پیش کی گئی جس پر توقع تھی کہ پابندیاں عائد کرنے کی سفارشات مرتب کرلی جائیں گی یا پاکستان مخالف کافی بیانات سامنے آئیں گے لیکن توقع کے برعکس پابندیاں عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی۔

    لشکر طیبہ، جیش محمد اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ 

    نمائندے کے مطابق کچھ سینیٹرز کی جانب سی پیش کردہ اس تجویز میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت حقانی نیٹ ورک، جیش محمد، لشکر طیبہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کررہی کیوں نہ پاکستان پر پابندیاں عائد کردی جائیں۔ جواب میں ری پبلکن صدر کی دوڑ میں شامل رہنے والے اہم سینیٹر مارکی اور سینیٹر باب کروکر نے تجویز مسترد کردی۔

    پاکستان خطے کا اہم ملک ہے،پابندیاں عائد نہیں کی جاسکتیں، سینیٹرز
    دونوں سینیٹرز کا موقف تھا کہ پاکستان اُس خطے کا ایک اہم ملک ہے جس پر پابندیاں عائد نہیں کی جاسکتیں،پاکستان نے حالیہ دنوں میں ہی دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں جس میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم پاکستان کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپس پاکستان سمیت دنیا بھر کو متاثر کررہے ہیں۔

    امریکا ایٹمی جنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرے، سینیٹر مارکی

    امریکی سینیٹر مارکی نے ایک بڑے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے، امریکا کو چاہیے کہ وہ پاک بھارت ایٹمی جنگ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

    جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا ذمہ دار بھارت ہے

    اجلاس میں سینیٹرز نے تسلیم کیا کہ خطے میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کا ذمہ دار بھارت ہے اس لیے امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارتی کی شمولیت کی حمایت نہ کرے۔

  • امریکی سینیٹ نے متنازعہ ڈیفنس آتھرائزیشن بل منظورکرلیا

    امریکی سینیٹ نے متنازعہ ڈیفنس آتھرائزیشن بل منظورکرلیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے چھ سو دو ارب ڈالرکا متنازعہ ڈیفنس آتھرائزیشن بل منظورکرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سینیٹ نےقومی ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کی منظوری دے دی ہے۔ جب کہ پاکستان کی امداد میں سے 30 کروڑ ڈالر کی رقم حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردی گئی ہے۔

    گوانتامو بے جیل کی بندش سمیت متعدد مسائل پر اختلافات کی وجہ سے صدر براک اوباما انتظامیہ نے بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    سو ارکان پر مشتمل امریکی سینیٹ نے پچاسی کے مقابلے میں تیرہ ووٹوں کی واضح اکثریت سے دفاعی بل منظور کیا۔ اس بل کو گزشتہ ماہ ایوان نمائندگان کے منظور کئے بل سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ جس کے بعد صدر کی منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔

    گزشتہ ماہ ایوان نمائندگان نے آئندہ برس کے فوجی اخراجات کے پالیسی بل میں پاکستان کو فوجی امداد کی فراہمی پر عائد شرائط کو مزید سخت کر دیا تھا۔ اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بل کی بعض ترامیم متنازع ہیں جس سے مسائل پیدا ہوں گے۔

     

  • صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    واشنگٹن: امریکی سینٹ نے سی آئی اے کے سخت ترین تفتیشی طریقہ کار پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے۔

    تفصیلاے کے مطابق امریکی سی آئی اے کی کارروائیوں اور طریقہ کار کی کہانیاں اب فقظ کہانیاں نہیں رہیئں، امریکن سی آئی اے کے بارے میں امریکن سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس نے سنی سنائی کہانیوں میں حقیقت کے رنگ بھر دیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے کے اپنائے گئے طریقہ کار غلط معلومات حاصل کرنے کا سبب بنے ہیں۔ سی آئی اے کے حوالے سے جاری کرنے والی رپورٹ چھ ہزار صفحات پر مشمل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی آئی اے اور سینٹ کمیٹی میں لمبی بحث کے بعد رپورٹ کے صرف چار سو اسی صفحات جاری کئے گئے ہیں۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے نے امریکہ کی حفاظت کیلئے قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور امریکہ آج اپنے جاسوسوں کی محب وطنی اور قربانیوں کی وجہ سے محفوظ ہے۔

    باراک اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ کے شواہد نے دنیا میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ ایسے واقعات کی روکھ تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ باراک اوباما نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ القائدہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم کرنے کیلئے وہ ان تھک کوششیں جاری رکھیں گے۔

    سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے پر جہاں اوباما انتظامیہ کو ری پبلکنز کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں یہ رپورٹ دنیا کو انسانی حقوق کے عملبردار امریکہ کی اصل شکل بھی دکھاتی ہے۔