Tag: American soldiers

  • امریکی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا، صورتحال معمہ بن گئی

    امریکی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا، صورتحال معمہ بن گئی

    نیو یارک : حاضر سروس امریکی فوجیوں میں خود کشی کی بڑھتی ہوئی تعداد پر حکام پریشان ہوگئے، گزشتہ سال کے مقابلے میں خودکشی کے واقعات میں تیس فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    امریکہ میں اعلیٰ حکام اپنے فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ خود کشی کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آسکی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اب فوجیوں کی جنگ زدہ علاقوں میں تعیناتی کی مدت کم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کا مزید خیال رکھنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق27 سالہ اسٹاف سارجنٹ جیسن لوو کے کسی ایک ساتھی کو بھی اندازہ نہیں ہوا کہ ان کے اندر کون سی کشمکش جاری ہے، وہ ٹاپ پرفارمر پیرا ٹروپر تھے۔

    انہوں نے آرمی ایڈوانس لیڈر کورس میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اور اسی وجہ سے ان کی بیاسویں ایئربورن ڈویژن میں جلد ہی ترقی بھی متوقع تھی لیکن فوج میں گریجویشن کے پانچ دن بعد سارجنٹ جیسن لوو نے کسی بھی کال یا ٹیکسٹ میسج کا جواب دینا چھوڑ دیا تھا۔

    ان کے ساتھی اور اسٹاف سارجنٹ رائن گریو نارتھ کیرولینا میں ان کے فلیٹ میں گئے، دروازہ کھولا گیا تو پتا چلا کہ ستائیس سالہ سارجنٹ جیسن لوو خودکشی کرچکے ہیں، ابھی تک ان سوالات کے جوابات کسی کہ پاس نہیں ہیں کہ انہوں نے خودکشی کیوں کی۔

    رواں برس امریکی فوج کی صرف بیاسویں ایئربورن ڈویژن میں یہ دسویں خودکشی تھی، میجر جنرل کرسٹوفر ڈوناہیو کہنا ہے کہ وہ ان خودکشیوں کے محرکات جاننے سے قاصر ہیں۔ تاہم جولائی میں ڈویژن کے حکام نے کہا تھا کہ فوجیوں کی بیرونی ملک تعیناتی، تنہائی اور کورونا وائرس جیسے عناصر خودکشیوں میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

    امریکی حکام نے رواں برس کی خودکشیوں کی مجموعی تعداد نہیں بتائی لیکن مارچ کے بعد سے صرف ایئر فورس میں تقریبا ایک سو اہلکاروں نے خودکشیاں کی ہیں۔ سال دو ہزار اٹھارہ میں تقریبا 541 فوجیوں نے اپنی جان خود لی تھی۔

  • ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    واشنگٹن/تہران : امریکی حکام نے ایرانی خطرے سے نمٹنے کےلیے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کردئیے، جدید ترین فوجی سازو سامان اور اسلحہ بھی فراہم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی فوج پر حملوں کی دھمکیوں کے بعد امریکی فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی تیاری کرلی ہے۔

    امریکی فوج کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جدید ترین فوجی سازوسامان اور اسلحہ فراہم کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی طرف سے خطرات کے پیش نظر امریکا نے جو اسلحہ بھیجا ہے ان میں جدید ترین بمبار طیارے، چار بحری بمبارجہاز، بھاری بم گرانے کی صلاحیت والے طیارے، ڈرون طیارے،زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائلوں کی بیٹریاں اور دیگر جنگی آلات شامل ہیں۔

    بحری جنگی جہاز یو ایس ایس آر لنگٹن بھی اس مہم میں شامل ہے۔ خشکی اورپانی میں استعمال ہونے والے وہیکل، زمین سے فضاء میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائلوں کی بیٹریاں بھی مشرق وسطیٰ میں منتقل کی گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی بحری بیڑے کو ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں، ایران

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    ایران کے سرکردہ عالم دین مولانا یوسف طباطبائی کا اصفھان میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اربوں ڈالر مالیت کے طیارہ بردار بیڑے کو صرف ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں‘۔

  • شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں

    شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں

    واشنگٹن: جنگ کوریا کے 65 سال بعد شمالی کوریا نے امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردی ہیں۔

    غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں امریکی فوجیوں کی باقیات واپس کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، ہلاک فوجیوں کے تابوتوں اقوام متحدہ کے جھنڈے میں لپیٹا گیا ہے۔

    امریکی فوجیوں کی باقیات امریکا روانہ کرنے سے قبل جنوبی کوریا کے شہر اوسان میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکا، اقوام متحدہ اور شمالی کوریا کے 500 اراکین نے شرکت کی۔

    کوریائی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی باقیات 55 تابوتوں میں امریکی ریاست ہوائی پہنچیں جہاں نائب امریکی صدر مائیک پینس نے انہیں وصول کیا۔

    واضح رہے کہ 1950 سے 1953 تک شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان جنگ ہوئی تھی، اس جنگ میں شمال کو چین اور سوویت جبکہ جنوب کو امریکا کی حمایت حاصل تھی۔

    پہلے کوریا ایک ہی ملک تھا جس پر 1910 سے 1945 تک جاپان نے حکومت کی، دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شکست کے بعد 1948 میں اسے دو حصوں شمال اور جنوب میں تقسیم کردیا گیا، شمالی کوریا سوویت یونین کے حصے اور جنوبی کوریا امریکا کو ملا۔

    شمالی کوریا پر کمیونسٹ نظریات کا غلبہ رہا، ان دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان چپقلش شروع ہوئی جس کا نتیجہ جنگ کی صورت میں نکلا جس میں 12 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں 35 ہزار سے زیادہ امریکی فوجی شامل تھے، جنگ کے نتیجے میں کوریا کی دونوں ریاستیں مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔