Tag: Americans

  • اسرائیل عام فلسطینیوں کو مارنے سے گریز کرے، امریکیوں کی رائے

    اسرائیل عام فلسطینیوں کو مارنے سے گریز کرے، امریکیوں کی رائے

    واشنگٹن : امریکیوں کی اکثریت نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کو ہونے والے نقصانات کو روکنے اور جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکا میں کرائے گئے سروے کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کی اکثریت جن کا تعلق ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں جماعتوں سے ہے چاہتی ہے کہ امریکا غزہ میں فلسطینی شہریوں کو ہونے والے نقصانات کو روکنے میں مدد کرے اور اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاف چھیڑی گئی جنگ ختم کی جائے۔

    2 دن تک جاری رہنے والے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتاہےکہ 78 فیصد شرکا جن میں 94 فیصد ڈیموکریٹس اور 71 فیصد ریپبلکن شامل ہیں نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ امریکی سفارت کاروں کو فعال طور پر ایک منصوبے پر کام کرنا چاہیےجس میں شہریوں کو غزہ میں لڑائی چھوڑ کر دوسرے ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

    22 فیصد افراد نے نے اس رائے سے اختلاف کیا۔ سروے کے مطابق تنازعہ میں اسرائیل کے موقف کے لیے امریکی شہریوں کی حمایت 2014 کی رائے شماری کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

    نئی رائے شماری میں 81 فیصد شرکا نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنے انتقامی حملوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور 19 فیصد نے اس بیان سے اختلاف کیا۔

    41فیصد شرکانے کہا کہ وہ اس بیان سے متفق ہیں کہ حماس کے ساتھ تنازع میں امریکاکو اسرائیل کا ساتھ دینا چاہیے اور 2 فیصد نے کہا کہ امریکا کوفلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

    سال 2014کے تنازعے کے دوران کرائے گئے رائٹرز کے سروے میں 22 فیصد شرکاء نے کہا تھا کہ امریکا کو اسرائیلی موقف کی حمایت کرنی چاہیے اور 2 فیصد نے فلسطینی موقف کی حمایت کی تھی۔

    سروے میں اسرائیل کے موقف کے لیے ریپبلکنز کی حمایت 54 فیصد رہی،اسرائیلی پوزیشن کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت 37 فیصد رہی۔ 27 فیصد نے کہا کہ امریکا کو ایک غیر جانبدار ثالث ہونا چاہیے اور 21 فیصد نے کہا کہ امریکا کو بالکل مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

    40سال سے کم عمر کے 40 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ امریکا کو ایک غیر جانبدار ثالث ہونا چاہیے۔ سروے میں 1003 افراد نے حصہ لیا۔

  • امریکی بھی پریشان، مگر کس سے؟

    امریکی بھی پریشان، مگر کس سے؟

    امریکا میں مہنگائی کی بلند ترین شرح نے ملک کی 40 فیصد آبادی پر مشتمل کمزور طبقے کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    مہنگائی صرف ہمارے ملک کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس سے شدید متاثر ہوئی ہے، امریکا جیسی سپر پاور کے عوام  کی بھی اس بڑھتی مہنگائی نے نیندیں اڑا دی ہیں۔

    غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق امریکا جیسے ملک میں کمزور طبقے کو اشیائے خورونوش اور خدمات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے سبب سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

    ملک میں گزشتہ دسمبر میں افراط زر کی شرح 7فیصد تک پہنچ گئی جو 40 سال کے دوران بلند ترین شرح ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بڑھتی مہنگائی سے صرف غریب اور مزدور ہی نہیں متوسط طبقہ بھی متاثر ہوا ہے اور بڑھتے اخراجات کے باعث ان کے لیے مشکل وقت کے لیے بچت کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ طبقے میں سے اکثر اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ اپنے سے زیادہ کمانے والوں کے مقابلے میں خوراک اور رہائش جیسی ضروری چیزوں پر خرچ کررہے ہیں۔

  • کورونا وائرس : امریکی عوام کھانوں پر جراثیم کش ادویات چھڑکنے لگے

    کورونا وائرس : امریکی عوام کھانوں پر جراثیم کش ادویات چھڑکنے لگے

    واشنگٹن : کورونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچنے کے لئے امریکی شہریوں کی بڑی تعداد جراثیم کش ادویات سے اپنی غذاؤں کو دھو رہی ہے۔

    گزشتہ ماہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ماہرین صحت سے پوچھے گئے ایک سوال کے بعد کہ کیا اس طرح کی مصنوعات کو جراثیم کش ادویات کے اسپرے سے کوویڈ19 کا علاج ہوسکتا ہے یا نہیں؟

    اس کے فوراً بعد ہی کیے گئے ایک سروے کے مطابق ایک تہائی سے زیادہ امریکیوں نے کورونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کے لئے کلینرز اور جراثیم کُش اشیاء کا غلط استعمال کرنا شروع کردیا۔

    امریکہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز سی ڈی سی پی کی سروے رپورٹ کے مطابق بلیچ سے گھریلو صفائی ستھرائی یا نالیوں پر جراثیم کش ادویات  تو کی جاسکتی ہیں تاہم کھانے پر اسپرے اور  جان بوجھ کر اس سامنے  سانس لینا یا انہیں پی جانا انتہائی خطرناک ہے۔

    سروے ٹیم کی قیادت کرنے والے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ سروے کلینر اور جراثیم کش ادویات کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور صحت مراکز میں فون کالز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا۔

    رواں سال اپریل کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس ٹاسک فورس بریفنگ کے دوران سائنسدانوں سے پوچھا کہ کیا وائرس سے متاثرہ افراد کے جسموں میں جراثیم کُش دوا ڈالنے سے بیماری کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے؟

    جسے سن کر ماہرین صحت ششدر رہ گئے انہوں نے ہدایت کی کہ وعوام کسی کھانے پینے کی اشیاء پر کسی بھی قسم کا کلینر یا جراثیم کش دوا کا استعمال ہر گز نہ کریں۔

    سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 39فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے یہ خطرناک کام کیا کہ جراثیم کش ادویات اور کلیبنر کو پی لیا یا اس سے غرارے کیے اس کے علاوہ کچھ لوگوں نے اس سے اپنے پورے جسم پر اسپرے کیا۔

    سی ڈی سی نے تجویز پیش کی کہ کوویڈ 19 کے روک تھام کے سرکاری ہدایات جو ہاتھوں کی بار بار صفائی اور چہرے پر ماسک سے متعلق ہیں ان پر عمل کریں اور کلینرز اور جراثیم کُش ادویات کے غلطاستعمال سے اجتناب کرتے ہوئے انہیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔

  • ٹوائلٹ پیپر کے لیے لڑتے جھگڑتے امریکی باتھ روم میں پانی استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    ٹوائلٹ پیپر کے لیے لڑتے جھگڑتے امریکی باتھ روم میں پانی استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد دنیا بھر میں اس وقت ہینڈ سینی ٹائزر، ماسک، ٹوائلٹ پیپر اور دیگر صفائی کی اشیا کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ دیوانہ وار ان اشیا کی خریداری کر رہے ہیںِ۔

    لوگ نہ صرف خریداری کر رہے ہیں بلکہ ان اشیا کو زیادہ سے زیادہ خریدنے کے چکر میں ان کے درمیان ہاتھا پائی کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں، ایسے ہی کچھ واقعات امریکا اور برطانیہ کی سپر مارکیٹس میں بھی پیش آرہے ہیں جہاں لوگ ٹوائلٹ رول کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں۔

    امریکی بیت الخلاؤں میں ٹوائلٹ رول کے استعمال کے پیچھے ایک پوری تاریخ ہے۔

    آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ دنیا بھر میں بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے پانی کا مناسب انتظام موجود ہوتا ہے، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں پانی کے بغیر باتھ روم جانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

    اس مقصد کے لیے لوٹے یا دوسرے نالی دار برتن، ہینڈ شاورز یا بیڈیٹ (جو ایک نالی کی شکل میں کموڈ سے ہی منسلک ہوتی ہے) کا استعمال عام ہے۔ تاہم امریکا میں ہمیشہ سے رفع حاجت کے بعد صرف ٹوائلٹ پیپر کو ہی کافی سمجھا جاتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ امریکی اس مقصد کے لیے پانی کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے بیڈیٹ سب سے پہلے فرانس میں متعارف کروائے گئے۔ بیڈیٹ بھی ایک فرانسیسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے پونی یا چھوٹا گھوڑا۔ یہ بیڈیٹس پہلی بار فرانس میں 1700 عیسوی میں استعمال کیے گئے۔

    اس سے قبل بھی وہاں رفع حاجت کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا تاہم بیڈیٹ متعارف ہونے کے بعد یہ کام آسان ہوگیا۔ ابتدا میں بیڈیٹ صرف اونچے گھرانوں میں استعمال کیا جاتا تھا تاہم 1900 عیسوی تک یہ ہر کموڈ کا باقاعدہ حصہ بن گیا۔

    یہاں سے یہ بقیہ یورپ اور پھر پوری دنیا میں پھیلا لیکن امریکیوں نے اسے نہیں اپنایا۔ امریکیوں کا اس سے پہلا تعارف جنگ عظیم دوئم کے دوران ہوا جب انہوں نے یورپی قحبہ خانوں میں اسے دیکھا، چنانچہ وہ اسے صرف فحش مقامات پر استعمال کی جانے والی شے سمجھنے لگے۔

    سنہ 1960 میں آرنلڈ کوہن نامی شخص نے امریکن بیڈیٹ کمپنی کی بنیاد ڈال کر اسے امریکا میں بھی رائج کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔ امریکیوں کے ذہن میں بیڈیٹ کے بارے میں پرانے خیالات ابھی زندہ تھے۔

    اس کے علاوہ امریکی بچپن سے ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کے عادی تھے چانچہ وہ اپنی اس عادت کو بدل نہیں سکتے تھے۔

    اسی وقت جاپان میں بیڈیٹ کو جدید انداز سے پیش کیا جارہا تھا۔ ٹوٹو نامی جاپانی کمپنی نے ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے الیکٹرک بیڈٹ متعارف کروا دیے تھے۔

    اب سوال یہ ہے کہ امریکی بیت الخلا میں پانی کے استعمال سے اس قدر گریزاں کیوں ہیں؟

    اس کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ امریکا میں تعمیر کیے جانے والے باتھ رومز میں جگہ کی کمی ہوتی ہے لہٰذا اس میں کوئی اضافی پلمبنگ نہیں کی جاسکتی۔

    اس کے علاوہ امریکیوں کی ٹوائلٹ رول کی عادت بھی اس کی بڑی وجہ ہے جس کے بغیر وہ خود کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ اب بھی امریکا میں کئی لوگوں کو علم ہی نہیں کہ رفع حاجت کے لیے ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ بھی کوئی متبادل طریقہ ہے۔

    امریکیوں کی یہ عادت ماحول کے لیے بھی خاصی نقصان دہ ہے۔ ایک ٹوائلٹ رول بنانے کے لیے 37 گیلن پانی استعمال کیا جاتا ہے، اس کے برعکس ایک بیڈیٹ شاور میں ایک گیلن پانی کا صرف آٹھواں حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق امریکا میں روزانہ 3 کروڑ 40 لاکھ ٹوائلٹ پیپر استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ایک امریکی کے پوری زندگی کے ٹوائلٹ پیپر کے لیے 384 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    اس ضمن میں ایک تجویز ویٹ وائپس کی بھی پیش کی جاسکتی ہے کہ وہ اس کا متبادل ہوسکتے ہیں، تاہم ایسا ہرگز نہیں۔ ویٹ وائپس کا مستقل استعمال جلد پر خارش اور ریشز پیدا کرسکتا ہے۔ یہ وائپس سیوریج کے لیے بھی خطرہ ہیں جو گٹر لائنز میں پھنس جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق رفع حاجت کے لیے پانی کا استعمال پیشاب کی نالی کے انفیکشن ہیمرائیڈ سمیت بے شمار بیماریوں سے تحفظ دے سکتا ہے جبکہ یہ صفائی کا بھی احساس دلاتا ہے۔

    اب اس وقت کرونا وائرس کے بعد ٹوائلٹ پیپر کی قلت کے پیش نظر دنیا امریکیوں کو ویسے بھی لوٹوں کے استعمال کا مشورہ دے رہی ہے، تو دوسری جانب ماہرین نے بھی کہا ہے ٹوائلٹ پیپر کی نسبت پانی کا استعمال اس وائرس سے بچنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

  • کرونا وائرس ، امریکا نے شہریوں کیلئے  ٹریول الرٹ جاری کردیا

    کرونا وائرس ، امریکا نے شہریوں کیلئے ٹریول الرٹ جاری کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے لیول فورکا ٹریول الرٹ جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر نہ کرنے کی ہدایات کی ہے اور کہا دنیامیں موجود تمام امریکی کمرشل فلائٹس سے فورا واپس آجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے لیول 4 ٹریول الرٹ جاری کر دیا، جس میں امریکی شہریوں کودنیا کے کسی بھی ملک کا سفرنہ کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ دنیامیں موجود تمام امریکی کمرشل فلائٹس سے فورا واپس آجائیں، واپس نہ آنیوالے امریکا سے باہر غیر معینہ مدت تک رہنے کیلئے تیار رہیں۔

    محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے محدود سروسز فراہم کررہے ہیں، امریکا سے باہر سفر کرنے والے اپنے رسک پر سفرکریں، امریکا میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد11ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ ہزاروں امریکی پروازیں نہ ہونے کے باعث بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں ، دنیابھر کے ممالک اپنی سرحدیں بند کر رہے ہیں اور متعدد بین الاقوامی ایئرلائنز نے پروازیں بندک ردی ہیں۔

    خیال رہے امریکا میں کرونا وائرس نے پنجے گاڑ لئے ہیں ، وائرس سے چودہ ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہیں جبکہ دو سو سترہ افراد جان سے گئے، امریکی ریاست کیلی فورنیا کو لاک ڈاون کردیاگیا ہے اور چارکروڑ آبادی والی ریاست میں لوگوں کو گھروں میں رہنےکی ہدایت جاری کی ہے۔

    نیویارک کولاک ڈاون کرنے پر غور کیا جارہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ملیریا کی پرانی دوا کلوراکوئن کورونا وائرس کے خلاف مددگار ثابت ہوئی ہے، ریسرچ جاری ہے، جلد اہم اعلان کیا جائےگا۔

  • امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    دنیا بھر میں بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے پانی کا مناسب انتظام موجود ہوتا ہے، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں پانی کے بغیر باتھ روم جانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

    اس مقصد کے لیے لوٹے یا دوسرے نالی دار برتن، ہینڈ شاورز یا بیڈیٹ (جو ایک نالی کی شکل میں کموڈ سے ہی منسلک ہوتی ہے) کا استعمال عام ہے۔ تاہم امریکا میں ہمیشہ سے رفع حاجت کے بعد صرف ٹوائلٹ پیپر کو ہی کافی سمجھا جاتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ امریکی اس مقصد کے لیے پانی کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے بیڈیٹ سب سے پہلے فرانس میں متعارف کروائے گئے۔ بیڈیٹ بھی ایک فرانسیسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے پونی یا چھوٹا گھوڑا۔ یہ بیڈیٹس پہلی بار فرانس میں 1700 عیسوی میں استعمال کیے گئے۔

    اس سے قبل بھی وہاں رفع حاجت کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا تاہم بیڈیٹ متعارف ہونے کے بعد یہ کام آسان ہوگیا۔ ابتدا میں بیڈیٹ صرف اونچے گھرانوں میں استعمال کیا جاتا تھا تاہم 1900 عیسوی تک یہ ہر کموڈ کا باقاعدہ حصہ بن گیا۔

    یہاں سے یہ بقیہ یورپ اور پھر پوری دنیا میں پھیلا لیکن امریکیوں نے اسے نہیں اپنایا۔ امریکیوں کا اس سے پہلا تعارف جنگ عظیم دوئم کے دوران ہوا جب انہوں نے یورپی قحبہ خانوں میں اسے دیکھا، چنانچہ وہ اسے صرف فحش مقامات پر استعمال کی جانے والی شے سمجھنے لگے۔

    سنہ 1960 میں آرنلڈ کوہن نامی شخص نے امریکن بیڈیٹ کمپنی کی بنیاد ڈال کر اسے امریکا میں بھی رائج کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔ امریکیوں کے ذہن میں بیڈیٹ کے بارے میں پرانے خیالات ابھی زندہ تھے۔

    اس کے علاوہ امریکی بچپن سے ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کے عادی تھے چانچہ وہ اپنی اس عادت کو بدل نہیں سکتے تھے۔

    اسی وقت جاپان میں بیڈیٹ کو جدید انداز سے پیش کیا جارہا تھا۔ ٹوٹو نامی جاپانی کمپنی نے ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے الیکٹرک بیڈٹ متعارف کروا دیے تھے۔

    اب سوال یہ ہے کہ امریکی بیت الخلا میں پانی کے استعمال سے اس قدر گریزاں کیوں ہیں؟

    اس کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ امریکا میں تعمیر کیے جانے والے باتھ رومز میں جگہ کی کمی ہوتی ہے لہٰذا اس میں کوئی اضافی پلمبنگ نہیں کی جاسکتی۔

    اس کے علاوہ امریکیوں کی ٹوائلٹ رول کی عادت بھی اس کی بڑی وجہ ہے جس کے بغیر وہ خود کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ اب بھی امریکا میں کئی لوگوں کو علم ہی نہیں کہ رفع حاجت کے لیے ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ بھی کوئی متبادل طریقہ ہے۔

    امریکیوں کی یہ عادت ماحول کے لیے بھی خاصی نقصان دہ ہے۔ ایک ٹوائلٹ رول بنانے کے لیے 37 گیلن پانی استعمال کیا جاتا ہے، اس کے برعکس ایک بیڈیٹ شاور میں ایک گیلن پانی کا صرف آٹھواں حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق امریکا میں روزانہ 3 کروڑ 40 لاکھ ٹوائلٹ پیپر استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ایک امریکی کے پوری زندگی کے ٹوائلٹ پیپر کے لیے 384 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    اس ضمن میں ایک تجویز ویٹ وائپس کی بھی پیش کی جاسکتی ہے کہ وہ اس کا متبادل ہوسکتے ہیں، تاہم ایسا ہرگز نہیں۔ ویٹ وائپس کا مستقل استعمال جلد پر خارش اور ریشز پیدا کرسکتا ہے۔ یہ وائپس سیوریج کے لیے بھی خطرہ ہیں جو گٹر لائنز میں پھنس جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق رفع حاجت کے لیے پانی کا استعمال پیشاب کی نالی کے انفیکشن ہیمرائیڈ سمیت بے شمار بیماریوں سے تحفظ دے سکتا ہے جبکہ یہ صفائی کا بھی احساس دلاتا ہے۔

  • ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکی عہدیدار مائیکل ماکول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ کے رکن اور ری پبلیکن رہ نما مائیکل ماکول نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں اور شہریوں کے اغواء کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس حوالے سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست ٹیکساس سے رکن کانگریس ماکول نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات ملی ہیںکہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کے لیے قائم آپریشنل یونٹ فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں اس سے کہا گیا کہ وہ امریکیوں کے اغواءیا ان کے قتل کی ذمہ داری سنبھالے۔

    امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھاکہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم کے سربراہ قاسم سلیمانی نے حالیہ عرصے کے دوران ایران کے وفادر عسکری گروپوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکیوں کو نشانہ بنانے اور جنگ کے لیے تیار ہے۔

  • کینیا میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، 4 امریکیوں‌ سمیت 5 افراد ہلاک

    کینیا میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، 4 امریکیوں‌ سمیت 5 افراد ہلاک

    نیروبی : کینیا کے شمالی حصّے میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگا جس کے نتیجے میں چار امریکی شہری سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کینیا کے سینٹرل آئی لیند نیشنل پارک میں امریکی سیاحوں کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر نامعلوم وجوہات کی بناء پر حادثے کا شکار ہوگیا جس کے باعث پائلٹ سمیت 4 سیاح ہلاک ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے مقام پر ریسکیو اور پیرامیڈیکس کی ٹیمیں پہنچیں تاہم ہیلی کاپٹر کے ملبے کی جگہ کوئی زندہ حالت میں نہیں ملا،

    کینین پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز آئی لینڈ لابولو میں کیمپ کے قریب دو ہیلی کاپٹر لینڈ ہورہے تھے ایک ہیلی کاپٹر محفوظ لینڈنگ میں کامیاب رہا جبکہ دوسرا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ ماریو ماگونگا تربیت یافتہ اور تجربہ کار پائلٹ تھا جو نائب صدر کے ساتھ کافی عرصے کام کرچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماریو کینیا کی دفاعی فورسز میں بحیثیت پائلٹ اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہا تھا لیکن 2017 میں متاثرہ پائلٹ نے ایک نجی کمپنی میں ملازمت شروع کردی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیپٹن ماریو مانگونگا سابق امریکی صدر باراک اوبامہ سمیت درجنوں ہائی پروفائل شخصیات کے ہمراہ پرواز کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ تین ہفتے قبل بھی ایک نجی طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا جس کے نتیجے میں تین امریکی شہریوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔