Tag: Amnesty international

  • ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیر سے مواصلاتی اور دیگر پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیر سے مواصلاتی اور دیگر پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ

    نئی دہلی: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وادی سے مواصلاتی اور دیگر پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 80 لاکھ کشمیری بری طرح محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مواصلاتی تعطل نے ریاست میں زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے۔

    ایمنسٹی انٹریشنل نے جموں و کشمیر میں مواصلاتی اور دیگر پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    گزشتہ روز ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے بعد سے 4 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، بنیادی آزادی چھین کر اور گرفتاریوں سے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کی ساؤتھ ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام زیر حراست نہتے کشمیریوں کو فوری رہا کرے۔

    ہیومن رائٹس واچ ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ 5 اگست کے بعد سے 4 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، گرفتار افراد میں 400 منتخب نمائندے، صحافی اور سیاسی رہنما شامل ہیں۔ جموں و کشمیر میں سابق وزرائے اعلیٰ بھی زیر حراست ہیں۔

  • ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی کارروائیوں پراظہارِتشویش

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی کارروائیوں پراظہارِتشویش

    لندن: انسانی حقوق کی مبصر تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے انڈیا چیپٹر کے سربراہ آکر پٹیل نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کے خلاف بیان جاری کردیا، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں آزادی اظہار روکنا غیر قانونی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سرکارمقبوضہ جموں اورکشمیر میں سیاسی رہنماؤں کورہاکرے۔

    ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آواز دبانےکی کوشش بندکرے۔مقبوضہ وادی میں لگاتار22دن سےزندگی درہم برہم ہے، ذرائع مواصلات کی معطلی،حراست اورمیڈیاپرپابندی نےمعلومات کابلیک ہول پیداکردیاہے۔

    آکرپٹیل نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں مقبوضہ کشمیرانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھ چکاہے، آزادی اظہار،نقل وحرکت سےغیرمعینہ مدت تک روکناعالمی طورپرغیراخلاقی ہے۔

    بھارت میں موجود ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرسےمعلومات پربھارت سرکارکامکمل کنٹرول سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت نے گزشتہ 22 روز سے مقبوضہ کشمیر میں جبری کرفیو نافذ کررکھا ہے اور بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی جاری ہے۔
    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔

    راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔

  • بھارت کے یوم آزادی  پر مقبوضہ وادی میں5اگست سے بلیک آؤٹ ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    بھارت کے یوم آزادی پر مقبوضہ وادی میں5اگست سے بلیک آؤٹ ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    لندن : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں سے پوچھے بغیر خصوصی حیثیت ختم کی ، بھارت کے یوم آزادی پر مقبوضہ وادی میں5 اگست سے بلیک آؤٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا بھارت کا یوم آزادی ہے اور مقبوضہ وادی میں5اگست سےبلیک آؤٹ ہے، بھارت نے کشمیریوں سے پوچھے بغیر خصوصی حیثیت ختم کی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن ہے،لوگ رائےکااظہارنہیں کرسکتے، مقبوضہ کشمیرمیں سیاسی رہنما اور کارکن قید ہیں، مقبوضہ جموں کشمیرکےعوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔

    خیال رہے بھارت کے یوم آزادی پرپاکستان سمیت دنیا بھر میں پاکستانی آج یوم سیاہ منا رہے ہیں ، دنیا بھر میں مقیم پاکستانی کشمیرپربھارتی قبضے کیخلاف آواز اٹھائیں گے اور احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

    پاکستان کی درخواست پر مسئلہ کشمیر پر 50 سال بعد سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ کیا دنیا مقبوضہ کشمیرمیں نسل کشی خاموشی سےدیکھتی رہےگی؟عالمی برادری نےیہ ہونے دیا تومسلم دنیامیں اس کاشدیدردعمل ہوگا، انتہا پسندی اورتشدد کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، بھارت کا مکروہ چہرہ پھربے نقاب

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، بھارت کا مکروہ چہرہ پھربے نقاب

    لندن : ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بارپھربے نقاب کردیا اور انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بی بی سی اوروائس آف امریکا کی جانبداری اور مجرمانہ خاموشی کا پول بھی کھول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق چشم کشا انکشافات سے عالمی میڈیا کی جانبداری اور مجرمانہ خاموشی کا پول کھل گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کشمیریوں پر بھارت کے انسانیت سوزمظالم اورانسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے پر بھی انسانی حقوق کے نام نہادچیمپئن بی بی سی اوروائس آف امریکا کیوں خاموش ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پررپورٹ کیوں نہیں کرتے؟ قانون سے متعلق بی بی سی اور وائس امریکاکی کوئی رپورٹ نہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیرپرمسلط کالے قانون جموں وکشمیرپبلک سیفٹی ایکٹ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب کرنے میں رکاوٹ قرار دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اس قانون کے تحت دوسودس افراد انتظامی تحویل میں لئے گئے، گرفتارافراد کوشفاف ٹرائل،ضمانت کا حق بھی نہیں دیا۔بچوں کوبھی ٹھوس شواہد کے بغیرحراست میں لے لیا جاتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا اکہترافراد کوعدالت نے رہا کیا لیکن نئی ایف آئی آرپرفوری حراست میں لے لیا گیا، تمام افراد کوبیک وقت فوجداری اورجموں کشمیرسیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا، گرفتارکئے گئے تمام افراد سے متعلق ایک جیسے جرائم کی رپورٹ پیش کی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارافراد رہائی پانے کے بعدنوکریوں سے محروم رہتے ہیں، ایمنسٹی نے سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قانون کوفوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا ماضی میں بھی انسانی حقوق کے عالمی ادارے سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس دے چکے ہیں، بھارت نے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بے نقاب کرنے پرفرانسیسی صحافی کوگرفتار کیا جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مبصرین کو بھی مقبوضہ کشمیر جاکرحقائق جاننے کی اجازت دینے پر تیارنہیں۔

  • بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو اور کشمیری نوجوان شہید، تعداد پانچ ہوگئی

    بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو اور کشمیری نوجوان شہید، تعداد پانچ ہوگئی

    سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج اسلام آباد اورسوپور میں دو اور نوجوان کو شہید کردیا جس سے گزشتہ روز سے مقبوضہ علاقے میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کرپانچ ہوگئی۔

    کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے ایک نوجوان کو ضلع اسلام آبادمیں کے پی روڈ پر گولی مار کر شہید کردیا۔ایک نوجوان کو سوپور کے علاقے واڈورہ میںجاری محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائی کے دوران شہید کیاگیا۔

    فوجیوں نے واڈورہ میں منگل کی شام کو ایک نوجوان کو شہید کردیا تھا۔بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں کے علاقے ایونیرہ میں بھی گزشتہ روزایسی ہی ایک اور کارروائی کے دوران شاکر احمد اور سیار احمد نامی دونوجوانوں کو شہید کردیا تھا اوردو مکانوں کو تباہ کر دیا تھا۔

    اس سے قبل ضلع اسلام آبا د کے علاقے کے پی روڈ میں ایک جھڑ پ کے دوران بھارتی فوج کی سینٹرل ریزروپولیس فورس کے تین اہلکار ہلاک اور ایک ایس ایچ او سمیت چھ اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

    پولیس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ جنگلات منڈی ہسپتال میں تین سی آر پی ایف اہلکاروںکی لاشیںلائی گئی ہیں۔ قابض انتظامیہ نے سوپور قصبے میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جبکہ سب ڈویژن سوپور میںتعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات جاری کئے ۔

    بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے سرینگر جموں ہائی وے پرسفر کرنے والی گاڑیوںپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ٹرانسپورٹروں کی پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی بری طرح متاثر رہا ۔

    ہڑتال کی کال جموں وکشمیر ٹرانسپوٹرز ایسوسی ایشن نے دی تھی ۔ مشترکہ حریت قیادت نے آج سرینگر میں جاری ایک بیان میں جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند آزادی پسند قیادت اور نوجوان کارکنوں کے ساتھ بھارتی جیل حکام کے غیر انسانی اور ظالمانہ رویے کی شدید مذمت کی ہے ۔

    ادھرانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں نافذ کالا قانون ”پبلک سیفٹی ایکٹ“فوری طور پر منسوخ کرنے پرزور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون قابض انتظامیہ اور مقامی آبادی کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث ہے۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم یہ بات میڈیااور دیگر فریقوں کو ای میل کئے گئے ایک بیان میں کہی ہے جو قابض انتظامیہ کی طرف سے تنظیم کو سرینگر میں ایک تقریب کے دوران ”غیر قانونی قانو ن کے مظالم“کے عنوان سے رپورٹ جاری کرنے سے روکنے کے بعد ای میل کی گئی ۔

    بیان کے مطابق پبلک سیفٹی ایکٹ کشمیرمیں احتساب ، شفافیت اور انسانی حقوق کے احترام کو سبوتاژ کرنے کیلئے فوجداری نظام عدل میں رکاوٹ کا سبب ہے ۔

    بیان میں کہاگیا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کامتن قیدیوں کے خلاف منصفانہ طورپر مقدمات چلانے کے حق کے احترام سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت بھارت کی متعدد ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا باعث ہے۔

  • پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں پرحملے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

    پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں پرحملے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

    نئی دہلی : پلوامہ ڈرامہ کے بعد بھارت میں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا، انسانی حقوق کی تنطیم ایمنسٹی اینٹرنیشنل نے صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئےمقبوضہ کشمیراوربھارت کےدیگرعلاقوں میں کشمیریوں پرحملے جاری ہیں، بھارت سے مطالبہ ہے کہ وہ کشمیریوں کی حفاظت یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیراوربھارت بھر میں کشمیریوں پر حملے کئے جارہے ہیں اور عام کشمیریوں اورطلبہ کو پُرتشدد صورتحال کا سامنا ہیں۔

    یمنسٹی انٹرنیشنل نے کشمیریوں پرحالیہ مظالم پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کشمیریوں پرحملےجاری ہیں، ان کو ہدف بناکر مارا پیٹا، دھمکایاجارہا ہے، خطرناک صورتحال کاسامناہے۔

    سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا آکارپٹیل کا کہنا ہے کہ علاقائی شناخت کی بناپرکشمیریوں کوچن کرنشانہ بنایاجارہاہے، حب الوطنی کی آڑ میں ہجوم کشمیریوں پرحملےکر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”بھارت میں بسنےوالےکشمیریوں کودیوارسےنہ لگایاجائے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ایمنسٹی انٹرنیشنل "][/bs-quote]

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد نہتے کشمیریوں  کونشانہ نہ بنایاجائے، کشمیریوں کوگھروں،دکانوں اور ہوٹلوں  میں ہراساں کیاجارہاہے۔

    سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے مطالبہ کیا بھارت میں بسنے والے کشمیریوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے، بھارت کشمیریوں کی حفاظت یقینی بنائے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔

    بھارت بھرمیں کشمیریوں کونشانہ بنانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ  بھی مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں پرحملےکےذمہ داروں کوکٹہرےمیں لایاجائے۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکا، 42 بھارتی فوجی ہلاک

    یاد رہے گذشتہ ہفتے پلواما میں بھارتی فوجیوں کی بس کوکاربم سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی اور ساتھ موجود پانچ مزید گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، دھماکے میں 42 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیریوں پر حملے اور املاک کو نذر آتش کرنا شروع کردیا تھا جبکہ کشمیری طلبہ و طالبات کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

  • اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    لندن : برطانیہ کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی وضاحت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جمال خاشقجی کی لاش سے متعلق معلومات فراہم کرے تاکہ جمال خاشقجی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے واقعے کی حقیقت سامنے لائی جاسکے۔

    دوسری جانب سعودی شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے جمال خاشقجی کی سعودی سفارت خانے میں قتل پر ڈچ وزیر اعظم نے بھی صحافی کے قتل کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔


    مزدی پڑھیں : جمال خاشقجی کیس، سعودی وضاحت سے مطمئن نہیں، ٹرمپ


    خیال رہے کہ کچھ دیر قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مہم

    مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مہم

    لندن: مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مہم شروع کردی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پیلٹ گن سے ہونے والا جانی نقصان حکومت کے لیے شرمناک ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے اندھا دھند استعمال پر ایمنسٹی نے پابندی کے لیے مہم شروع کردی۔ آن لائن پیٹیشن میں مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    مہم کے ذریعے لوگ بھارتی حکومت کو پیلٹ گن کے خلاف پوسٹ کارڈز بھیجیں گے۔

    ایمنسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کی وجہ سے ہزاروں افراد جان سے گئے اور بینائی سے محروم ہوئے۔ حکومت کا پیلٹ گن کا استعمال نہ روکنا شرمناک ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اندھا دھند پیلٹ گن کا استعمال کرتی ہیں جس سے اب تک ہزاروں نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری

    روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری

    برما : ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری کردیں، جو میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے جلتے گاؤں ظلم ، جبر اور بربریت کی داستان سنا رہی ہیں۔

    اس سے قبل روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کیخلاف انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی روہنگیامسلمانوں کےمعاملے پر خاموشی مجرمانہ ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار حکومت سے مطالبہ کیا کہ روہنگیا کے خلاف گھناؤنے مظالم فوری روکے جائے۔

    ڈائریکٹر ایمنسٹی انٹرنیشنل تیرانہ حسن نے میانمار فوج کی جانب سے بنگلا دیشی سرحد کے ساتھ بارودی سرنگوں بچھانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بارودی سرنگوں سے بچوں سمیت متعدد روہنگیا مسلمان ہلاک اوز زخمی ہوئے ہیں، ریاست رخائن میں بدترین صورتحال ہے۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    دوسری جانب دشوار گزار اور سفر کی سختیاں جھیل کر میانمار پہنچنے والے پناہ گزین واپس اپنے گھروں کو جانے کے خواہشمند ہیں، روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ میانمار کے فوجیوں نے ہمارے گھروں کو جلا دیا ہے، مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نےبرما کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رکھائن میں  روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کردے اور کہا کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔

    انٹونیو گوٹیریس نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ روہنگیا کے مظلم مسلمانوں کو ہرممکنہ مدد فراہم کریں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تعداد 4لاکھ تک پہنچ گئی ہے، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارفوج نے بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا دیں

    میانمارفوج نے بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا دیں

    لندن : میانمار فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر مطالم میں مزید اضافہ کردیا، بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانا شروع کردیں، اس بات کی تصدیق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش کی جانب جانے سے روکنے کیلئے سرحدی علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھا دیں، ان سرنگوں کے نتیجے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم ایک شہری ہلاک اور دو بچوں سمیت تین افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والے نہتے افراد کے خلاف اس انتہائی گھناؤنی حرکت کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیش کے حکام نے بھی میانمار فوج کی طرف سے سرحد پر بارودی سرنگیں بچانے کے اقدام پراحتجاج کیا ہے۔

    میانمار کے صوبے رخائن میں فوجی کی طرف سے مبینہ قتل عام سے بچنے کے لیے گزشتہ دو ہفتوں میں بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد دو لاکھ نوے ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں بھوکے پیاسے اور خوفزدہ مہاجرین کا بنگلہ دیش پہنچنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔