Tag: amnesty scheme

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مسترد کردی

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مسترد کردی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مسترد کردی.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں‌ وزیر اعظم کی ملکی اور غیرملکی اثاثوں کے لیے جاری کردہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اسکیم کو رد کر دیا گیا. کمیٹی ارکان نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کے پاس ٹیکس  ایمنسٹی اسکیم پرعمل درآمد کا اختیار نہیں.

    یاد رہے کہ 6 اپریل کو وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا، جو پانچ نکات پر مشتمل تھی۔ اس اسکیم پر اپوزیشن نے کڑی تنقید کی۔ اب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسے رد کر دیا ہے۔

    اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل خان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک سال کا بجٹ پیش کرےگی، آنے والی حکومت پرپابندی نہیں کہ وہ بجٹ پرعمل کرے یا نہیں، قانون میں ایسی کوئی قدغن نہیں کہ ہم ایک سال کایا چار ماہ کا بجٹ دیں۔

    رانا فضل خان نے کہا کہ نیا بجٹ کون پیش کرےگا، ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا، وزیراعظم،مشیرخزانہ یامیں بجٹ پیش کروں گا، بجٹ کوپری پول ریگنگ کہناسیاسی بیان ہے، بجٹ میں کوئی نئی میٹرویابڑےمنصوبے کااعلان نہیں کرنےجارہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔


    وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدرممنون حسین نےٹیکس ایمنسٹی اسکیم پردستخط کردیے‘ آرڈیننس جاری

    صدرممنون حسین نےٹیکس ایمنسٹی اسکیم پردستخط کردیے‘ آرڈیننس جاری

    اسلام آباد : صدرمملکت ممنون حسین نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ ٹیکس ایمنٹسی آرڈیننس پردستخط کرکے باقاعدہ منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرممنون حسین نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا آرڈیننس جاری کردیا جس کے بعد ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے لائی گئی ایمنسٹی اسکیم کا اطلاق ہوگیا۔

    صدر مملکت نے غیرملکی اثاثوں کے آرڈیننس برائے سال 2018 کی منظوری دے دی ہے، آرڈیننس کا نام بیرون ملک اثاثوں کا ڈکلیریشن اور وطن واپسی کا آرڈیننس 2018 رکھا گیا ہے۔

    آرڈیننس کے مطابق پاکستان کا شہری اپنے غیرملکی اثاثوں کو ایف بی آر کے سامنے ظاہر کرسکے گا، اور یہ اثاثے 10 اپریل سے 30 جون 2018 تک طاہر کیے جاسکیں گے۔

    اندرون ملک اثاثے ظاہر کرنے والے افراد کو 5 فیصد جرمانے اور بیرون ملک اثاثے رکھنے والے افراد کو 2 فیصد جرمانہ اداکر کے ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہوسکتے ہیں۔

    وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے

    خیال رہے کہ 5 اپریل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس اصلاحات اور ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصد، 24 سے 48 لاکھ روپے سالانہ پر10 فیصد جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر15 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

    واضح رہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 30 جون تک جاری رہے گی جبکہ سیاسی افراد اور ان کے ماتحت اس اسکیم سے فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے

    وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے، سیاست دان اسکیم سے فائدہ نہیں‌ اٹھا سکیں گے.

    تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انقلابی ٹیکس اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، پالیسی میں 5 بنیادی نکات ہیں.

    [bs-quote quote=”سیاست داں، سرکاری ملازمین کے زیرکفالت افراد اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، اسکیم میں آنے والے باقی افراد کی حفاظت کے لیے صدارتی آرڈرجاری ہوگا۔” style=”style-2″ align=”right” author_name=”شاہد خاقان عباسی”][/bs-quote]

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، قومی شناختی کارڈ نمبر اب نیشنل ٹیکس نمبر ہوگا، شناختی کارڈ ہولڈر ایک فارم کے ذریعے ٹیکس بھر سکیں گے.

    انھوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ شہری اپنے اثاثے ظاہر کریں، جو بھی ایمنسٹی اسکیم حاصل کرے گا، وہ ٹیکس بھی ادا کرے گا، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والا ٹیکس دہندہ بنے گا، اسکیم لینے والوں کو5 فیصد ون ٹائم پنالٹی بھرنی ہوگی.

    وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں کے پیسے ملک سے باہر ہیں، انھیں 2 فیصد پنالٹی بھرنی پڑے گی، مثال کے طور پر اگر آپ 100 ڈالر ملک میں لائیں گے، تو 2 ڈالر بھرنے پڑیں گے، جائیداد ظاہر کریں گے، تو اس پر 3 فیصد پنالٹی بھرنا پڑے گی.

    انھوں‌ نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے، ان کے خلاف کارروائی بھی کرسکتے ہیں۔ انکم ٹیکس ریٹ کو بہ تدریج کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بارہ لاکھ سے 24 لاکھ انکم پر 5 فیصد ٹیکس ہوگا، 48 لاکھ تک پرانکم ٹیکس کی شرح 10فیصد ہوگی، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد یہ نہیں کہ حکومت ریویو حاصل کرسکے۔ 

    انھوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آج سے 30 جون تک جاری رہے گی، یکم جولائی کو ٹیکس نہ دینے والوں کو نوٹسز دیے جائیں گے، ہمارا مقصد کسی کے گھر پولیس بھیجنا نہیں، مقصد عوام کو ایف بی آر کے طریقہ کار سے بچانا ہے۔

    [bs-quote quote=”ٹیکس کی ادائیگی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، قومی شناختی کارڈ نمبراب نیشنل ٹیکس نمبر ہوگا، شناختی کارڈ ہولڈر ایک فارم کے ذریعے ٹیکس بھر سکیں گے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”شاہد خاقان عباسی”][/bs-quote]

    وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سیاست دانوں کے لیے نہیں ہے، سیاست داں، سرکاری ملازمین کے زیرکفالت افراد اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، اسکیم میں آنے والے باقی افراد کی حفاظت کے لیے صدارتی آرڈرجاری ہوگا۔

    آف شورکمپنیاں رکھنے والوں کے لئے خوشخبری

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آف شورکمپنیاں اثاثہ ہیں، کمپنیاں رکھنے والے افراد اسکیم میں شامل ہوسکتے ہیں، یہ اسکیم تمام پاکستانیوں کے لیے ہے، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

    امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی

    جب وزیر اعطم سے امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے کہا کہ  امریکا کا دورہ نجی تھا۔

    انھوں نے کہا کہ  پچھلے 40 سال سے امریکا کا سفر کررہا ہوں، بل کلنٹن کو بھی اسی سیکیورٹی سے گزرتے دیکھا ہے، امریکا میں سیکیورٹی سے گزرنا کوئی بےعزتی کی بات نہیں۔

    چیف جسٹس ملاقات

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پرمشاورت کی، عدالتی کارروائی سڑکوں کی زینب بنی، جس سے عدم استحکام پیدا ہوا، چیف جسٹس سے کوئی ذاتی بات نہیں کی صرف ملک کی بات کی۔

    سینیٹ سے متعلق متنازع بیان

    سینیٹ سے متعلق اپنے بیان پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نہ تو جج ہو، نہ ہی پولیس والا، میں نے سیدھی بات کی، میری رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ، بہت سے سینیٹرز پیسے دے کر آئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کیا چیئرمین سینیٹ کہے سکتے ہیں کہ الیکشن میں پیسہ استعمال نہیں ہوا؟ عمران خان کہہ سکتے ہیں کہ میرے 14ایم پی اے نہیں بکے؟َ کسی کااستحقاق مجروح ہوتا ہے، تو پروا نہیں، برائی کے خلاف بات کرنا حق ہے، ہارس ٹریڈنگ کو برا سجھتا ہوں۔

    کیا کوئی این آراو ہورہا ہے؟

     ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی این آر او نہیں ہو رہا، ہم این آر او والے نہیں، این آر او والے پرویز مشرف دبئی میں ہیں، این آر او والے آصف زرداری کراچی میں ہیں، ان سے جا کر پوچھیں۔

    کیا نواز شریف نے کبھی ہدایت دی؟

    ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب سےوزیراعظم بنا ہوں، نوازشریف نے کبھی کوئی ہدایت نہیں دی، میں کسی کی ہدایات لینے والا آدمی نہیں، نوازشریف نے کبھی ہدایات دینے کے لیے فون نہیں کیا۔

    اے آروائی نیوز کوسوال کی اجازت نہیں دی گئی

    وزیراعظم کی پریس کانفرنس میں اے آروائی نیوز کوسوال کی اجازت نہیں دی گئی، نمائندہ اےآروائی نیوز سوال کےلئے باربار گزارش کرتے رہے ، وزارت اطلاعات کے اسٹاف نے نمائندہ اے آر وائی نیوز کو سوال کا موقع نہیں دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب ایمنسٹی اسکیم: 5 لاکھ 72 ہزار غیر قانونی مقیم مستفید

    سعودی عرب ایمنسٹی اسکیم: 5 لاکھ 72 ہزار غیر قانونی مقیم مستفید

    ریاض: سعودی عرب میں غیر قانونی مقیم تارکین وطن کی بہت بڑی تعداد نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا، مستفید ہونے والوں کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار 488 تک پہنچ گئی۔

    سعودی گزٹ کے مطابق یہ بات جوازات پاسپورٹ آفس نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں بتائی ہے۔

    سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کےلیے 90 روزہ ایمنسٹی اسکیم 29 مارچ سے جاری ہے جس کے تحت غیر ملکی مزدور اور رہائشی افراد بغیر کسی جرمانے کے سعودی عرب چھوڑ سکتے ہیں۔

    اس اسکیم کی مدت 25 جون کو ختم ہورہی تھی تاہم اس میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔

    پاسپورٹ آفس جوازات کے مطابق 12 ہزار سے زائد تارکین وطن ایسے ہیں جو رضاکارانہ طور پر ریاست چھوڑ کر جارہے ہیں تاکہ قانونی طور پر ورک ویزا حاصل کرکے دوبارہ سعودیہ عرب واپس آسکیں، ایسے افراد میں کچھ لوگ ایگزٹ ہونے کے صرف ایک ہفتے بعد واپس آجائیں گے۔

    ایمنسٹی اسکیم کے قوانین کے تحت غیرقانونی طور پر مقیم ہر وہ غیر ملکی شخص جو اسکیم کی مقررہ مدت میں سعودی عرب چھوڑ جائے گا اس کے فنگر پرنٹس نہیں لیے جائیں گے جس کے بعد وہ قانونی طور پر واپس آنے کا اہل ہوگا اور اسے ورک ویزا یا اقامہ مل سکے گا۔

    جوازات پاسپورٹ آفس میں 50 سے زائد کاؤنٹر قائم ہیں جو اس اسکیم کے تحت واپس جانے والے غیر ملکی باشندوں کے ڈپارچر کے عمل میں مصروف ہیں۔

    کاؤنٹر پر غیر ملکیوں کو خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ اسکیم کے تحت دی گئی مدت کا فائدہ اٹھائیں تاکہ انہیں بلیک لسٹ نہ کیا جائے اور وہ باعزت طریقے سے دوبارہ ریاست میں آسکیں۔

    انہیں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنا ڈیپارچر کا عمل مکمل کرنے کے بعد بھی سعودی عرب میں ہی مقیم رہے تو انہیں جیل جانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی جوازات کے حکام نے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ غیر قانونی مقیم افراد ایمنسٹی اسکیم کے بچے ہوئے دنوں سے فائدہ اٹھائیں اس سے قبل کہ اسکیم ختم ہوجائے۔


    سعودی عرب: تنخواہ میں تاخیر پر ہر ملازم کے عوض 3 ہزار ریال جرمانے کا فیصلہ


    حکام کے مطابق اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا، سیکیورٹی اداروں کو اس ضمن میں سخت احکامات دے دیے گئے ہیں، مدت ختم ہونے کے بعد پکڑے گئے غیر ملکی باشندوں پر نہ صرف جرمانہ کیا جائے گا بلکہ انہیں جیل بھیجنے، ملک بدر کرنے اور آئندہ مملکت میں آنے پر بلیک لسٹ کرنے جیسی سزائیں دی جائیں گی۔

  • بیرون ملک پیسہ رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم

    بیرون ملک پیسہ رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم

    اسلام آباد: ٹیکس محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت بیرون ملک پیسہ رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم لانے پر غور کر رہی ہے۔

    غیر ملکی جریدے بلوم برگ کے مطابق حکومت ایک بار پھر ٹیکس چھوٹ اسکیم متعارف کروانے والی ہے۔ یہ اسکیم اسٹاک مارکیٹ، بانڈز اور پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    بین الاقوامی ریسرچ فورم کے مطابق اس اسکیم سے ساڑھے تین ارب ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔ ریسرچ فرم کا کہنا ہے کہ ارجنٹینا میں بھی ایسی ہی ٹیکس اسیکم کافی کامیاب رہی تھیں۔

    بلوم برگ کے مطابق پاکستانیوں کے تقریباً ڈیڑھ سو ارب کے خفیہ اثاثے بیرون ملک موجود ہیں۔ غیر ملکی جریدے کے مطابق پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔

  • آف شورکمپنیوں سے کمائے گئے پیسے کو قانونی کرنے کی نئی اسکیم زیر‌ِغور

    آف شورکمپنیوں سے کمائے گئے پیسے کو قانونی کرنے کی نئی اسکیم زیر‌ِغور

    اسلام آباد : حکومت آف شور کمپنیاں بنانے والوں اور ٹیکس چوروں کے لئے پیسہ ملک میں لانے کا موقع دے رہی ہیں، جس کے لئے بیرون ملک پیسہ رکھنے والوں کیلئے ایمنسٹی اسکیم لانے پر غورکررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آف شورکمپنیوں سے کمائے پیسے کو قانونی کرنے کی نئی اسکیم زیرغورہے، زرائع کے مطابق یہ اسکیم ایسے بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے ہے ، جنہوں نے اپنے اثاثے بیرون ملک بنائے ہیں اوروہیں رکھے ہوئے ہیں۔

    اس اسکیم میں سرکاری عہدے داروں کو بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق پاکستانیوں نے بیرون ملک ڈیڑھ سو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے، چالیس ارب ڈالرز رئیل اسٹیٹ میں، چالیس ارب ڈالرز بینکوں میں جبکہ ستر ارب ڈالرز دیگر اثاثوں کی مد میں موجود ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکیم کے تحت صرف دو فیصد پینلٹی کی ادائیگی پر کلین چٹ مل جائے گی اور آف شور کمپنیز مالکان کو سرمایہ پاکستان منتقل کرنے کے لیے مختلف سہولیات فراہم کی جائے گی جبکہ محض چار ارب ڈالرز واپسی کا امکان ہے۔

    حکومت نے اسکیم کی تیاری کیلئے جس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں یہ وہی فرم ہے، جوپاناما کیس میں حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کی رہنمائی کررہی ہے۔

    آف شور کمپنیز کیا ہیں؟

    کسی دوسرے ملک میں آف شور (بیرون ملک) بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالی لین دین عام طور پر ٹیکسوں اور مالی جانچ پڑتال سے بچنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، کوئی بھی انفرادی شخص یا کمپنی اس مقصد کے لیے اکثر و بیشتر شیل (غیر فعال) کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے جن کے ذریعے ملکیت اور فنڈز سے متعلق معلومات کو چھپایا جاتا ہے۔

    اس سے قبل حکومت نے پراپرٹی سیکٹرکیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی ، جس کے تحت جائیداد کی خرید و فروخت میں لگے کالے دھن کو سفید کرنے کا موقع دیا جائیگا اُور ذرائع آمدن بھی نہیں پوچھے جائیں گے۔