Tag: amount of corruption

  • کرپشن کی رقم : سپریم کورٹ کی نیب کو نیا قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت

    کرپشن کی رقم : سپریم کورٹ کی نیب کو نیا قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کرپشن رقم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق نیا قانون لانے کے لیے نیب کو3ماہ کی مہلت دے دی، عدالت کا کہنا ہے کہ کیا حکومت چاہتی ہے کہ نیب کے قانون کو فارغ کردیں؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کرپشن رقم کی رضاکارانہ واپسی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیا نیب قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت دے یتے ہوئے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو جلد حل کرلیں گے، نیب قانون کے حوالے سے مناسب قانون پارلیمنٹ سے منظور ہوجائے گا، ۔
    عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کے مطابق فاروق ایچ نائیک قانون میں ترمیم کا بل پیش کرچکے ہیں اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے کی کوشش کی جارہی ہے،3ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا25اے کے معاملے پر ترمیم ہوگئی ہے، کیا یہ معاملہ اب ختم ہوگیا ہے؟جسٹس اعجازالاحسن استفسار کیا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن25اے ختم ہوا یا اس میں ترمیم ہوئی؟

    جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں میرا نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل موجود ہے، سینیٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا، بل کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل ختم کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا رضاکارانہ رقم واپس کرنے والا اپنا جرم بھی تسلیم کرے؟ کیا رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے کو سزا یافتہ تصور کیا جائے؟ کیا نیب آرڈیننس کے سیکشن25اے سے بھی کوئی مستفید ہورہا ہے؟

    جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کی ہدایت ہے کہ میں اپنا مؤقف عدالت میں پیش کروں، موجودہ اٹارنی جنرل کا مؤقف گزشتہ اٹارنی جنرل سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات،200گواہ بنیں گے، اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا، کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کا پیسہ ہڑپ کرلیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نیب کو پہلے ہی پلی بارگین سے روک چکی ہے، پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں تک اختیار استعمال نہیں ہوگا، حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے۔

    مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کو رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار، سپریم کورٹ میں بینچ تشکیل

    انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، سپریم کورٹ نے نیب دفعات کو غیر آئینی قرار دیا تو نیب فارغ ہوجائے گا، کیا حکومت چاہتی ہے کہ نیب کے قانون کو فارغ کردیں؟

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے نیب آرڈیننس لاکر نیب کے پر کاٹ دیے ہیں، محکمہ کسٹم میں6ماہ میں تو فیصلہ ہوجائے گا لیکن نیب میں عمر بھر نہیں ہوگا، نیب میں تو دس دس سال کیس پڑے رہتے ہیں۔