Tag: Amsterdam

  • ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر لوگوں‌ نے طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا

    ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر لوگوں‌ نے طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا

    ایمسٹرڈیم: ماحولیاتی کارکنوں نے ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر احتجاجاً طیاروں کے آگے دھرنا دے کر انھیں اڑان سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمسٹرڈیم میں ماحولیاتی آلودگی کے لیے کام کرنے والوں نے انوکھا احتجاج کیا، ماحولیاتی آلودگی کے خلاف ہوائی اڈے کے اندر نجی جیٹ طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا گیا۔

    ہفتے کے روز سفید اوور پہنے ہوئے سینکڑوں ماحولیاتی کارکنوں نے ایمسٹرڈیم کے شیفول ہوائی اڈے پر نجی جیٹ طیاروں کے حامل علاقے پر دھاوا بول کر دھرنا دیا، مظاہرین نے طیاروں کے پہیوں کے سامنے بیٹھ کر انھیں گھنٹوں تک روانہ ہونے سے روکے رکھا۔

    قومی نشریاتی ادارے کے مطابق صورت حال کو قابو کرنے کے لیے ملٹری پولیس حرکت میں آئی تھی، پولیس کو 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر کے بسوں میں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق یہ احتجاج مصر میں COP27 موسمیاتی مذاکرات کے سلسلے میں کیا گیا تھا، جسے گرین پیس نامی تنظیم نے منظم کیا اور جس کے تحت ایئرپورٹس کے اندر اور باہر مظاہرے کیے گئے۔

    گرین پیس نیدرلینڈز مہم کے رہنما ڈیوی زلوچ نے کہا کہ ہم کم پروازیں، زیادہ ٹرینیں اور غیر ضروری مختصر فاصلے کی پروازوں اور نجی جیٹ طیاروں پر پابندی چاہتے ہیں۔

  • ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج سامنے آیا ہے، تاریخی کنسرٹ ہال اور کئی مشہور میوزیم ہیئر سیلون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈ (ہالینڈ) میں نافذ کرونا ضوابط پر تنقید کی جا رہی ہے، کیوں کہ ان ضوابط کے تحت ہیئر سیلون اور جِم تو کھل سکتے ہیں لیکن ثقافتی مراکز نہیں، اس لیے فن کی دنیا سے تعلق رکھنے والوں نے ان تاریخی جگہوں کو ہی ہیئر سیلون بنا دیا۔

    اس سلسلے میں ایمسٹرڈیم کی 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم 50 لوگوں نے بال کٹوائے، جب کہ ثقافتی مقامات نے یوگا سیشن، بال کٹوانے اور مینیکیور کی پیش کش کر دی، اس ایک روزہ مظاہرے میں تقریباﹰ 70 ثقافتی مقامات کے منتظمین نے شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    احتجاج کے دوران جو مناظر دیکھے گئے، وہ لوگوں کے لیے حیران کرنے والے تھے، میوزیم میں مشہور آرٹسٹ وین گوگ کی نظروں کے عین نیچے ایک خاتون مینیکیور کروا رہی تھی، ڈچ ماسٹر وان گوگ کے سیلف پورٹریٹ کے نیچے ایک لمبی میز نے اس تاریخی میوزیم کو نیل سیلون میں تبدیل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ماہ کی طویل بندش کے بعد حکومت کی جانب سے ہیئر ڈریسرز، اور جم سمیت دوسری دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی، لیکن ثقافتی مقامات پر پابندی قائم رکھی گئی تھی۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ورزش کے لیے جم کھل سکتے ہیں، تو ذہنی صحت کے لیے ثقافتی مقامات کی سرگرمیاں بھی بحال کی جا سکتی ہیں۔

    میوزیم کی ڈائریکٹر ایمیلی گورڈنکر نے امید ظاہر کی کہ یہ احتجاج اس بات کو اجاگر کرے گا کہ ان کے خیال میں حکومتی پالیسی میں تضاد ہے۔

  • طیارہ ہائی جیک ہونے کے الارم پر فوج نے ایمسٹرڈیم ایئر پورٹ گھیر لیا

    طیارہ ہائی جیک ہونے کے الارم پر فوج نے ایمسٹرڈیم ایئر پورٹ گھیر لیا

    ایمسٹرڈیم: ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں شپہول ایئر پورٹ پر طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ اطلاع ملتے ہی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے ایئرپورٹ گھیرے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمسٹرڈیم کی مقامی پولیس کو اطلاع ملی کہ شپہول ایئرپورٹ پر 3 چاقو بردار افراد طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اطلاع پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری ایئرپورٹ پہنچ گئی۔

    تاہم معلوم ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے طیارہ ہائی جیک ہونے کا الارم بجا دیا تھا، جس پر ایئرپورٹ میں سراسیمگی پھیل گئی، ایئرپورٹ کے اندر موجود لوگ خوف سے زرد پڑ گئے۔

    ڈچ ملٹری پولیس نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ انھیں اطلاع ملی کہ ایئرپورٹ پر مشکوک صورت حال نے جنم لیا ہے، پولیس نے فوری رد عمل دکھاتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کی تیاری کرلی ہے۔

    تاہم ایک گھنٹے بعد ایئرپورٹ پر اعلان کیا گیا کہ ایک پائلٹ نے غلطی سے الارم بجا دیا تھا، مذکورہ الارم تب بجایا جاتا ہے جب کوئی طیارہ ہائی جیک ہو رہا ہوتا ہے، جسے سن کر سیکورٹی الرٹ ہو جاتی ہے۔

    ایئرلائن نے ٹویٹ کر کے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ پر کچھ نہیں ہوا، تمام مسافر محفوظ ہیں اور جلد ہی اپنے منازل کی طرف پرواز کریں گے۔

    بعد ازاں، معلوم ہوا کہ پائلٹ ایک ٹرینی کو سمجھا رہا تھا کہ ہائی جیکرز کے حملے پر یہ الارم بجانا ہے، لیکن غلطی سے اس نے خود ہی الارم بجا دیا، جس پر ایئرپورٹ میں ایمرجنسی کی صورت حال پیدا ہوگئی اور لوگ خوف کے مارے چیخنے چلانے لگے۔

  • نوجوانوں کے لیے یورپ کی سیر اور اسٹارٹ اپ کا موقع

    نوجوانوں کے لیے یورپ کی سیر اور اسٹارٹ اپ کا موقع

    کیا آپ ذہین نوجوان ہیں اور یورپ کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک ایمسٹرڈیم کی سیر کرنا چاہتے ہیں؟ تو پھر یہ شاندار موقع آپ ہی کے لیے ہے۔

    یوتھ ٹائم انٹرنیشنل موومنٹ نے اپنے سالانہ یوتھ گلوبل فورم کے انعقاد کا اعلان کردیا ہے جس کے لیے درخواستیں طلب کرلی گئی ہیں۔ یوتھ فورم رواں برس 2 سے 6 دسمبر کو نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم میں ہوگا۔

    فورم میں سائنس و ٹینکالوجی سمیت مختلف شعبوں کے طلبا اور انٹر پرینیورز کو دعوت دی گئی ہے جو اپنے پروجیکٹ کے آئیڈیاز یہاں بھیج سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کسی بھی شعبے سے متعلق کوئی پروجیکٹ آئیڈیا یا اسٹارٹ اپ آئیڈیا ہے تو آپ اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ درخواستیں آن لائن جمع کرائی جاسکتی ہیں۔

    یہاں آپ کو چوٹی کے ماہرین سے گفتگو کرنے، سیکھنے، تجربہ حاصل کرنے اور اپنے پروجیکٹ کے لیے معاونت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔

    ایمسٹرڈیم میں منعقد کیے جانے والے اس فورم میں تمام پروجیکٹ پیش کرنے والوں کے درمیان ایک مقابلہ بھی منعقد ہوگا جس کے فاتح کو 10 ہزار یورو یعنی 16 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے دیے جائیں گے۔

    علاوہ ازیں مقابلے کے فاتحین کو یورپ کے بزنس اسکولز میں اسکالر شپس اور مختلف اداروں میں انٹرن شپ کا موقع بھی دیا جائے گا. فورم میں شرکت کرنے والے ایک ہفتہ ایمسٹرڈیم میں گزار سکیں گے اور یہاں کے تاریخی و سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کرسکیں گے۔

    اس فورم میں دنیا بھر سے 100 سے زائد شرکا، ماہرین اور ٹرینرز کو شریک ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

  • ایمسٹرڈیم ریلوے اسٹیشن حملہ کیس، ملزم افغان شہری نکلا

    ایمسٹرڈیم ریلوے اسٹیشن حملہ کیس، ملزم افغان شہری نکلا

    ایمسٹرڈیم : نیدرلینڈز کے دارالحکومت میں مصروف ترین ریلوے اسٹیشن پر چاقو سے ہجوم پر حملہ کرنے والا افغانستان کا شہری ہے جس کی شناخت جاوید ایس کے نام سے ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں قائم مصرف ترین ریلوے اسٹیشن پر مشتبہ شخص نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں تین افراد شدید زخمی ہوئے بعد ازاں پولیس نے بھرپور کارروائی کی تھی۔

    ایمسٹرڈیم پولیس کا کہنا تھا کہ چاقو زنی کی واردات میں ملوث 19 سالہ حملہ آور کی شناخت جاوید ایس کے نام ہوئی ہے جس کا تعلق افغانستان سے ہے جبکہ حملہ آور قانوناً جرمنی کا شہری ہے۔

    ڈچ پولیس کی جانب سے چاقو زنی کے واقعے کی تحقیقات دہشت گردانہ حملے کے طور کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ افغان حملہ آور نے ایمسٹرڈیم کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر چاقو سے حملہ کرکے دو امریکی سیاحوں کو شدید زخمی کردیا تھا، حملے میں امریکی باشندوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ایمسٹرڈیم میں موجود امریکی سفارت خانے نے بھی کردی ہے۔

    ڈچ میڈیا کے مطابق پولیس نے بتایا کہ افغان حملہ آور کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ کارروائی کا مقصد دہشت گردی تھا، البتہ پولیس کی جانب سے حملہ آور کے بیان کی مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن پولیس نے ملزم کے گھر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات اور ڈیٹا ڈیوائسز  کو قبضے میں لے کر معائنے کے لیے بھیج دیا ہے تاکہ ڈچ پولیس کو تحقیقات میں مدد فراہم کی جاسکے۔

    جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن پولیس کی جانب سے نیدر لینڈز کے سیکیورٹی اداروں کو کیس میں ہر ممکن تعاون کرنے کی بھرپور یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

  • خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد  کی نمائش

    خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد کی نمائش

    ایمسٹرڈم: ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں متنازعہ ایجاد کی پہلی بار عوامی نمائش کی گئی جس کے ذریعے اپنی زندگی سے پریشان انسان محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس متنازعہ ایجاد مشین کی نمائش ڈچ شہر میں منعقدہ ایک ’جنازہ شو‘ میں کی گئی، اس نمائش کو دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد نے دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

    خودکشی کی اس مشین کا نام ’سارکو‘ بتایا جاتا ہے جو انگریزی زبان کے لفظ ’سارکوفیگس‘ کا مخفف ہے، جس کا مطلب تابوت ہوتا ہے، مشین تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے تیار کی گئی ہے، مشین کو آسٹریلیا کے شہری فیلپ نیچکے نے ڈچ ڈیزائنر کی مدد سے تیار کیا ہے۔

    مشین میں ایک تابوت میں لگایا گیا ہے جسے ضرورت کے وقت مشین سے علیحدہ بھی کیا جاسکتا ہے، سارکو کے ساتھ گیس کا ایک سلینڈر نصب ہوتا ہے اور خودکشی کرنے کا فیصلہ کرنے والا کوئی بھی انسان اس کے اندر بیٹھ کر محض ایک بٹن دبا کر چند ہی لمحوں میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    سارکو کے آسٹریلوی موجد فیلپ نیچکے جو قتلِ رحم کو قانونی قرار دینے کے لیے اپنی برسوں پر محیط کوششوں کی وجہ سے ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ بھی کہلائے جاتے ہیں، ڈاکٹر ڈیتھ کا کہنا ہے کہ جو کوئی بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہے وہ محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    خودکشی کرنے والا شخص جب اس مشین میں بیٹھتا ہے تو یہ مشین نائٹروجن گیس سے بھر جاتی ہے، اس گیس کی وجہ سے پہلے تو مشین کے اندر بیٹھا شخص غنودگی محسوس کرتا ہے، پھر وہ جلد ہی بے ہوش ہوجاتا ہے اور یوں بغیر کسی تکلیف کے اسی بے ہوشی کی حالت میں کچھ ہی دیر میں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    دنیا بھر میں کچھ شہر اپنی بلند و بالا عمارتوں، جھلملاتی روشنیوں، اور مصنوعی آرائش کی وجہ سے مشہور ہوتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آنا اور سیاحت کرنا پسند کرتے ہیں۔

    تاہم آج ہم کو ایسے شہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو نہایت سرسبز ہیں اور ان کا زیادہ تر حصہ درختوں پر مشتمل ہے۔


    ایمسٹر ڈیم

    یورپی ملک نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم کا 20.6 فیصد حصہ جنگلات اور درختوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی حکومت نے اس سبزے میں اضافے کے لیے صرف سنہ 2015 میں 34 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔


    جنیوا

    سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا سرسبز پارکس کا شہر کہلایا جاتا ہے جس کا 21.4 فیصد رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    فرینکفرٹ

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کا 21.5 فیصد حصہ درختوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔


    سیکریمنٹو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سیکریمنٹو میں دا ٹری فاؤنڈیشن نامی تنظیم اسے شہری جنگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک شہر کے 23.6 فیصد حصے پر درخت اگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    یہاں کے خشک موسم کی وجہ سے اکثر و بیشتر جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے جو جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے۔


    جوہانسبرگ

    جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کا بھی 23.6 فیصد سبزے پر مشتمل ہے۔ پورا شہر 60 لاکھ درختوں سے ہرا بھرا ہے۔


    ڈربن

    جنوبی افریقہ کا ایک اور شہر ڈربن بھی اپنے رقبے کا 23.7 فیصد حصہ سبزے کے لیے مختص کر چکا ہے۔

    یہاں کی آبادی بھی مختصر سی ہے لہٰذا ایک تحقیق کے مطابق اگر اس شہر کے سبز رقبے کو لوگوں کی ملکیت میں دیا جائے تو ہر شخص کے حصے میں 187 اسکوائر میٹر سبز رقبہ آئے گا۔


    کیمبرج

    امریکی ریاست میساچوسٹس کا شہر کیمبرج 25.3 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہاں موجود ایک آئی ٹری کمپنی گوگل میپس کے ذریعے درختوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔


    وین کور

    کینیڈا کے شہر وین کور کا 25.9 فیصد حصہ سبزے پر محیط ہے۔ یہاں کی مقامی حکومت چاہتی ہے سنہ 2020 تک جب یہاں کے لوگ چہل قدمی کے لیے نکلیں تو ہر 5 منٹ کے فاصلے پر انہیں سبزہ نظر آئے۔


    سڈنی

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 400 پارکس کے علاوہ مختلف مقامات پر 188 ایکڑ کے سبزے کے ساتھ 25.9 فیصد حصہ رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    سنگاپور

    پہلے نمبر پر سنگاپور ہے جہاں کا 29.3 فیصد رقبہ سر سبز اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ سنہ 2030 تک یہاں کی 85 فیصد آبادی سرسبز و شاداب مقامات پر رہنے لگے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔