Tag: android

  • کروڑوں گوگل صارفین کی پسندیدہ ایپس بند کرنے کا فیصلہ

    کروڑوں گوگل صارفین کی پسندیدہ ایپس بند کرنے کا فیصلہ

    سرچ انجن گوگل نے اگلے چند ہفتوں میں کروڑوں صارفین کے زیر استعمال گوگل پلے موویز اور ٹی وی ایپس کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اپنے کروڑوں صارفین کے زیر استعمال ایک اور ایپلی کیشن سروس اگلے چند ہفتوں میں بند کرنے جارہی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گوگل کی بند کی جانے والے ایپس میں گوگل پلے موویز اور ٹی وی ایپ شامل ہیں۔ یہ سروس پہلے ہی اسمارٹ ٹی وی سے ہٹا دی گئی ہے اور جلد ہی اسے فون سروس سے بھی ہٹا دیا جائے گا۔

    اس کے بعد 17 جنوری سے گوگل صارفین ایپ کے ذریعےخریدی گئی یا کرائے پر لی جانے والی فلموں تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے۔ تاہم خریدی گئی فلمیں اور ٹی وی شوز کو مکمل طور پر حذف کرنے کے بجائے اینڈرائیڈ ٹی وی اور یو ٹیوب پر منتقل کر دیا جائے گا۔

    Google

    اپنے ایک بیان میں گوگل انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ وہ جنوری 2024 میں گوگل پلے موویز اور ٹی وی کے آخری حصوں کو بھی ختم کردے گا، جس کے بعد گوگل پلے موویز اور ٹی وی مزید اینڈرائیڈ ٹی وی ڈیوائسز یا گوگل پلے ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہوں گے۔

    یہ سروس 2021 کے بعد سے گوگل کی طرف سے مرحلہ وار ختم کی جا رہی ہے۔ ایپ کو پہلے ہی Roku ڈیوائسز اور زیادہ تر اسمارٹ ٹی وی سے ہٹا دیا گیا ہے، لیکن یہ اب بھی اینڈرائیڈ ٹی وی اور گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔

    اینڈرائیڈ ٹی وی ہیلپ پر ایک حالیہ پوسٹ میں گوگل نے تصدیق کی ہے کہ سروس جلد ہی ان پلیٹ فارمز سے ہٹا دی جائے گی۔

    پوسٹ میں گوگل نے وضاحت کی کہ کمپنی نئی فلموں یا ٹی وی شوز کو خریدنے یا ان تک رسائی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کچھ تبدیلیاں کر رہی ہے۔

  • اب ان فونز پر واٹس ایپ نہیں چلے گا

    اب ان فونز پر واٹس ایپ نہیں چلے گا

    کیلی فورنیا : واٹس ایپ نے صارفین پر بجلی گرادی، پرانے اینڈرائیڈ فونز پر واٹس ایپ کی سروسز ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے اور پیغام رسانی کی مقبول ایپلیکیشن واٹس ایپ نے پرانے اینڈرائیڈ فونز پر اپنی خدمات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 24اکتوبر کے بعد اینڈرائیڈ 5.0 یا اس کے بعد کے آپریٹنگ ورژنز پر کام کرنے والے فونز پر واٹس ایپ کو استعمال کرنا ناممکن ہوگا۔

    واٹس ایپ انتظامیہ کا یہ اعلان بلاشبہ ان صارفین کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جو اینڈرائیڈ 4.1یا اینڈرائیڈ 5.0 سے قبل کےآپریٹنگ سسٹمزاستعمال کررہے ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ابھی اینڈرائیڈ 4.1 یا اس کے بعد کے آپریٹنگ سسٹمز پر واٹس ایپ کو استعمال کیا جا سکتا ہے مگر 24 اکتوبر 2023 سے صرف اینڈرائیڈ 5.0 یا اس کے بعد کے ورژنز پر ہی میسجنگ ایپ کے لیے سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

    واٹس ایپ نے اپنے ایف اے کیو پیج میں بتایا کہ جب کسی آپریٹنگ سسٹم کے لیے سپورٹ ختم کی جاتی ہے تو صارفین کو وقت سے پہلے آگاہ کیا جاتا ہے اور اپ گریڈ کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    واٹس ایپ کی جانب سے یوزر انٹرفیس اور پرائیویسی سیٹنگز کو مسلسل بہتر کیا جاتا ہے، جس کے لیے ایسے فیچرز متعارف کرائے جاتے ہیں جو ایپل اور اینڈرائیڈ کے تازہ ترین آپریٹنگ سسٹمز سے مطابقت رکھتے ہوں۔

  • ٹوئٹر نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ’بلیو ٹک‘ کی فیس مقرر کر دی

    ٹوئٹر نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ’بلیو ٹک‘ کی فیس مقرر کر دی

    ٹوئٹر نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ’بلیو ٹک‘ کی فیس مقرر کر دی، جو ماہانہ 11 ڈالر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر بلیو اب اینڈرائیڈ صارفین کے لیے اتنی ہی فیس پر دستیاب ہوگا جتنی فیس پر یہ iOS صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

    ٹوئٹر کے بلیو ٹک کے لیے سالانہ سبسکرپشن شروع کرنے کے ایک دن بعد ہی سوشل میڈیا کمپنی نے اپنا ’پیڈ پلان‘ اینڈرائیڈ صارفین تک بڑھا دیا ہے، اگر کوئی اینڈرائیڈ کے ذریعے ٹوئٹر بلیو پلان خریدتا ہے تو اسے ہر ماہ 11 ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔

    واضح رہے کہ ویب براؤزر کے ذریعے سبسکرائب کرنے والوں کے لیے ٹوئٹر بلیو ٹک کی ماہانہ فیس صرف 8 ڈالر ہے، جب کہ ماہانہ چارجز کے مقابلے میں ویب صارفین کے لیے ایک سستا سالانہ منصوبہ بھی پیش کیا گیا ہے جس کی فیس 84 ڈالر ہے، تاہم یہ رعایت صرف امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں صارفین کو دستیاب ہوگی۔

    نیلے رنگ کا یہ نشان جو پہلے سیاست دانوں، مشہور شخصیات، صحافیوں اور دیگر عوامی شخصیات کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کے لیے مفت تھا، اب ہر اس شخص کے لیے کھلا ہوگا جو ادائیگی کے لیے تیار ہے۔

    اسے پچھلے سال شروع کیا گیا تھا تاکہ ٹوئٹر کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ رپورٹ کے مطابق اینڈرائیڈ پر زیادہ فیس اس لیے رکھی گئی ہے تاکہ اینڈرائیڈ کے گوگل پلے اسٹور پر جو فیس وصول کی جا رہی ہے، اسے متوازن کیا جا سکے۔

    یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ایلون مسک اینڈ کمپنی دراصل گوگل کو ’درون ایپ‘ خریداریوں کی فیس کی ادائیگی سے بچنا چاہتے ہیں، اس لیے صارفین کو زیادہ ادائیگی کرنی پڑے گی۔

  • اینڈرائیڈ کا پرانا ورژن استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار

    اینڈرائیڈ کا پرانا ورژن استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار

    اینڈرائیڈ اسمارٹ فون کا پرانا ورژن استعمال کرنے والے اگر 27 ستمبر سے پہلے اینڈرائیڈ کا ورژن اپ ڈیٹ نہیں کریں گے تو انہیں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اینڈرائیڈ سافٹ ویئر تیار کرنے والی امریکی کمپنی گوگل نے سیکیورٹی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے 27 ستمبر 2021 سے اینڈرائیڈ 2.3.7 (جنجر بریڈ) یا اس سے پرانے ورژن پر گوگل سائن اپ ڈراپ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے یعنی آپ اپنے فون کے ذریعے جی میل، گوگل میپس، یو ٹیوب اور دیگر گوگل ایپلی کیشن سے لطف اٹھانے سے محروم رہیں گے البتہ میسج اور کال کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    اینڈرائیڈ سافٹ ویئر ورژن 3 (ہنی کامب) اور 4 (آئس کریم سینڈوچ) کو 10 سال قبل لانچ کیا گیا تھا البتہ یہ سافٹ ویئر اب بھی استعمال کے لائق ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اینڈرائیڈ کے نصف سے زیادہ صارفین کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ بیشتر افراد نئے ورژن پر مبنی اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گوگل کی جانب سے یہ فیصلہ سیکیورٹی صورتحال کو بہتر کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی صارف کو پرانے سافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے اپنے گوگل اکاؤنٹ سے ہاتھ نہ دھونا پڑجائے کیونکہ 10 سال پرانے ورژن سے کئی گنا محفوظ نئے سافٹ ویئر ورژن موجود ہیں۔

    گوگل نے صارفین پر زور دیا ہے کہ اگر ان کے پاس سہولت موجود ہے تو وہ اینڈرائیڈ کے تازہ ترین ورژن کو اپنے فون پر ڈاؤن لوڈ کرلیں تاکہ گوگل کی سروسز سے لطف اندوز ہوتے رہیں بصورت دیگر 27 ستمبر کے بعد انہیں جی میل اور یوٹیوب جیسی ایپس پر پاس ورڈ اور لاگ ان کے ایررز نظر آئیں گے۔

  • کووڈ 19 ویکسی نیشن کا ریکارڈ آپ کے موبائل فون میں

    کووڈ 19 ویکسی نیشن کا ریکارڈ آپ کے موبائل فون میں

    کووڈ 19 کی ویکسی نیشن لازمی ہوچکی ہے اور ہوسکتا ہے جلد ہی اس کا ریکارڈ آپ کے اسمارٹ فون میں بھی محفوظ ہو۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے اے پی آئی فار پاسز کو اپ ڈیٹ کر کے کووڈ ویکسینیشن ریکارڈ کو محفوظ کرنے کی صلاحیت کا اضافہ کیا ہے۔

    گوگل نے چند روز قبل یہ اعلان کیا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں آپ ابھی اپنے ویکسنیشن کارڈ کو اپ لوڈ کرسکیں گے۔

    یہ اپ ڈیٹڈ اے پی آئی یا اپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس دنیا بھر کے حکومتی اداروں اور طبی اداروں کے ڈویلپرز کو ویکسنیشن کارڈز یا کووڈ ٹیسٹ نتائج کے ڈیجیٹل ورژنز تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

    گوگل نے بتایا کہ ایک بار جب کوئی صارف کووڈ کارڈ کا ڈیجیٹل ورژن اپنی ڈیوائس میں محفوظ کرے گا تو وہ ڈیوائس کی ہوم اسکرین پر ایک شارٹ کٹ کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرسکے گا۔

    کمپنی نے بتایا کہ اگر انٹرنیٹ سروس دستیاب نہ بھی ہو یا ایسے خطے میں ہوں جہاں انٹرنیٹ سروس زیادہ اچھی نہیں تو بھی اس ریکارڈ تک رسائی صارفین کو حاصل ہوگی۔

    عام طور پر پاسز اے پی آئی کو گوگل پے والٹ کے صارفین کی جانب سے بورڈنگ پاسز، لائلٹی کارڈز، گفٹ کارڈز، ٹکٹوں اور دیگر محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس اپ ڈیٹ کے بعد گوگل پے ایپ استعمال نہ کرنے والے افراد بھی اپنے ڈیجیٹل کووڈ کارڈ کو ڈیوائس میں اسٹور کرسکیں گے۔

    چونکہ گوگل کی جانب سے کارڈ کی کاپی اپنے پاس نہیں رکھی جائے گی تو صارفین کو مختلف ڈیوائسز میں کووڈ کارڈ کو محفوٖظ کرنے کے لیے حکومتی ادارے یا دیگر سے اسے ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔

    ان کارڈز میں ادارے یا حکومتی لوگو سب سے اوپر ہوگا، جس کے بعد صارف کا نام، تاریخ پیدائش اور دیگر متعلقہ تفصیلات جیسے کس کمپنی کی ویکسین یا ٹیسٹ ہے وغیرہ۔

    اس اپ ڈیٹڈ اے پی آئی کو سب سے پہلے امریکا میں متعارف کروایا جارہا ہے اور جلد دیگر ممالک میں بھی اسے پیش کیا جائے گا۔

  • اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف

    اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف

    ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف کروائے ہیں، یہ پہلی بار ہے جب گوگل کی جانب سے اس طرح فیچرز کو بیک وقت تمام اینڈرائیڈ فونز کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے تمام اینڈرائیڈ صارفین کے لیے چند نئے فیچرز متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، یہ 6 نئے فیچرز تمام اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے دستیاب ہوں گے۔

    یہ پہلی بار ہے جب گوگل کی جانب سے اس طرح فیچرز کو بیک وقت تمام اینڈرائیڈ فونز کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ اینڈرائیڈ ارتھ کوئیک الرٹس سسٹم کا فیچر اب عالمی سطح پر متعارف کروایا جارہا ہے۔

    اس فیچر کی بدولت زلزلے سے متاثرہ حصوں کے رہائشیوں کو زلزلے کے آنے سے چند سیکنڈ پہلے الرٹس بھیجے جائیں گے۔ ابھی یہ فیچر نیوزی لینڈ اور یونان میں دستیاب تھا مگر اب یہ ترکی، فلپائن، قازقستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان میں بھی دستیاب ہوگا۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسے ممالک کو ترجیح دی جارہی ہے جہاں زلزلے کے خطرے زیادہ ہیں اور مزید ممالک میں بھی آنے والے برس میں یہ فیچر دستیاب ہوگا۔

    دوسرا فیچر میسجز ایپ کے حوالے سے ہے جس میں اب کسی میسج کو بعد میں آسانی سے دریافت کیا جاسکے گا۔

    اس کے لیے کسی بھی میسج کو کچھ دیر تک دبا کر رکھ کر اسٹار پر کلک کرنا ہوگا، اس مقصد کے لیے ایک نئی اسٹارڈ کیٹیگری کا اضافہ کیا جارہا ہے اور آنے والے ہفتوں میں یہ فیچر صارفین کو دستیاب ہوگا۔

    تیسرا فیچر ایموجی کچن کے نام سے ہے جو جی بورڈ کے بیٹا میں 16 جون سے دستیاب ہوگا اور آنے والے ہفتوں میں کی بورڈ ایپ کا حصہ ہوگا۔ یہ فیچر انگلش، اسپینش اور پرتگیز زبانوں کے لیے اینڈرائڈ 6 یا اس سے اوپر کے آپریٹنگ سسٹمز میں دستیاب ہوگا۔

    چوتھا فیچر گوگل اسسٹنٹ کے حوالے سے ہے جو اب ایپس کے اندر مخصوص حصوں تک صارفین کے لے جائے گا۔

    پانچواں فیچر وائس ایپز ہیں جو اس وقت بیٹا ورژن میں ہے۔ اس فیچر کے تحت فون اور ایپس میں آواز کی مدد سے نیوی گیشن کی جاسکے گی جبکہ یہ پاس ورڈ لکھنے کا کام بھی کرسکے گا، یعنی پاس ورڈ کے الفاظ، ہندسے یا سمبل بولنا ہوں گے۔

    چھٹا فیچر اینڈرائیڈ آٹو سے متعلق ہے جو گاڑیوں میں اینڈرائڈ سے متعلق فنکشنز کو آسان بنائے گا۔

  • مقبول اینڈرائیڈ ایپ کیم اسکینر میں میل وئیر کی موجودگی کا انکشاف

    مقبول اینڈرائیڈ ایپ کیم اسکینر میں میل وئیر کی موجودگی کا انکشاف

    نیویارک : گوگل نے اینڈرائیڈ فونز میں استعمال ہونے والی ایک مقبول ایپ کیم اسکینر کو پلے اسٹور سے نکال دیا ہے۔ یہ ایپ پی ڈی ایف دستاویزات اسکین کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اب میل وئیر پھیلا رہی تھی۔

    دتف کے مطابق2010 سے یہ ایپ موجود ہے اور اسے 10 کروڑ سے زائد بار ڈاﺅن لوڈ کیا جاچکا ہے اور حالیہ دنوں میں اینٹی وائرس کمپنی کاس پیرسکے نے دریافت کیا تھا کہ اس پلیکشن نے اینڈرائیڈ ڈیوائسز میں میل وئیر پھیلانا شروع کردیا ہے۔

    اس رپورٹ کے بعد گوگل نے پلے اسٹور سے کیم اسکینر کو نکال دیا ہے،اس ایپ میں مشتبہ کڈ ایک ایڈ لائبریری سے ذریعے دیا گیا ہے جو مختلف اشتہارات دکھانے کے ساتھ صارفین کو پیڈ سبسکرائپشن پر سائن اپ کردیتا ہے۔

    اس میل وئیر کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جو صارف کے سرور سے کنکٹ ہوکر ایڈیشنل کوڈاﺅن کرتا ہے جبکہ کیم اسکینر ایپ میں حالیہ اپ ڈیٹس کو بھی اس میل وئیر نے ریموو کردیا۔

    گوگل پلے پر 18 لاکھ ریویوز اس ایپ پر موجود تھے جن میں سے بیشتر مثبت تھے مگر اینٹی وائرس کمپنی نے اس کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع کی جب منفی ریویوز کی تعداد بڑھنے لگی۔

    اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مقبول اور طویل عرصے سے موجود ایپس بھی میل وئیر کے حملوں سے محفوظ نہیں۔

  • ڈھائی کروڑاینڈرائیڈ موبائل ’مالویئر‘ سے متاثر ہونے کا انکشاف

    ڈھائی کروڑاینڈرائیڈ موبائل ’مالویئر‘ سے متاثر ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن: رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نیا مالویئر صارف کا ڈیٹا چوری نہیں کرتا بلکہ ایپس ہیک کرتا ہے اور زیادہ اشتہارات ڈسپلے کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نیا اینڈرائیڈ مالویئر دریافت کیا گیا ہے جس نے ڈھائی کروڑ سے زائد ڈیوائسز کو ایپس بدل کر متاثر کیا ہے۔ یہ بات آن لائن سیکیورٹی کمپنی چیک پوائنٹ کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے جسے ایجنٹ اسمتھ کا نام دیا گیا ہے جس کی وجہ اس کا کسی ڈیوائس پر حملے کا طریقہ اور پکڑے جانے سے بچنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ مالویئر صارف کا ڈیٹا چوری نہیں کرتا بلکہ ایپس ہیک کرتا ہے اور زیادہ اشتہارات ڈسپلے کرتا ہے تاکہ مالویئر کے آپریٹر ان ویوز سے منافع حاصل کرسکیں۔

    چیک پوائنٹ کے مطابق یہ مالویئر کسی ڈیوائس میں مختلف ایپس جیسے واٹس ایپ کے کوڈ میں کچھ حصوں کو بدل دیتا ہے اور انہیں اپ ڈیٹ ہونے سے روکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس مالویئر نے بھارت اور اس کے ارگرد کے ممالک ممکنہ طور پر پاکستان بھی میں صارفین کو زیادہ متاثر کیا ہے، جس کی وجہ اس خطے میں ایک تھرڈ پارٹی ایپ اسٹور 9 ایپس کی مقبولیت ہے۔

    چیک پوائنٹ کے مطابق یہ مالویئر فوٹو یوٹیلیٹی، گیمز اور سیکس پر مبنی ایپس میں چھپا ہوسکتا ہے اور جب کوئی صارف اسے ڈاؤن لوڈ کرلیتا ہے تو یہ خود کو گوگل کی ایپ کی شکل میں ظاہر کرتا ہے اور اپنا نام گوگل اپ ڈیٹر بتاتا ہے، جس کے بعد دیگر ایپس کے کوڈ بدلنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رپورٹ میں تبایا گیا ہے کہ اس مالویئر کو آپریٹرز نے گوگل پلے اسٹور تک توسیع دینے کی کوشش کی تھی اور 11 ایپس میں اس کے سادہ ورژن کا کوڈ شامل کردیا تھا تاہم گوگل نے اب ان تمام مشتبہ ایپس کو پلے اسٹور سے ڈیلیٹ کردیا ہے۔

    اس مالویئر سے اینڈرائیڈ 5 اور 6 پر کام کرنے والی ڈیوائسز زیادہ متاثر ہوئی ہیں تاہم چیک پوائنٹ کا کہنا تھا کہ اپنی ایپس کو اپ ڈیٹ کردینا اس سے تحفظ دے سکتا ہے۔

  • ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    چینی کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز پر گوگل کی سروسز معطل کردی گئیں، گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے اس سسٹم کو متعارف کروا دیا جائے گا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کمپنی اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں اپنے کاروبار پر پڑنے والے ہر قسم کے اثرات کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

    ہواوے کی انتظامیہ ماضی میں کئی بار کہہ چکی ہے کہ وہ امریکا کے لیے خطرہ نہیں اور اس پر امریکی کمپنیوں کی جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

  • ’ڈیلیٹ فارایوری ون‘ : واٹس ایپ نے فیچر میں بڑی تبدیلی کردی

    ’ڈیلیٹ فارایوری ون‘ : واٹس ایپ نے فیچر میں بڑی تبدیلی کردی

    کیلی فورنیا: پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلیکشن واٹس ایپ نے بھیجے گئے میسج حذف کرنے سے متعلق متعارف کرائے جانے والے فیچر میں بڑی تبدیلی کردی۔

    موبائل فون کی معروف مسیج ایپلیکشن واٹس ایپ کے دنیا بھر میں کروڑوں صارفین موجود ہیں جن کو سہولیات اور آسانیاں فراہم کرنے کے لیے کمپنی مختلف اوقات میں نت نئے فیچرز  اور سروسز متعارف کرواتی رہتی ہے۔

    واٹس ایپ پر نظر رکھنے والے ادارے ’ڈبلیو اے بیٹا انفو‘ نے گزشتہ دنوں انکشاف کیا تھا کہ انتظامیہ نے ’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘ فیچر میں بڑی تبدیلی پر کام شروع کردیا۔

    ڈبلیو بیٹا انفو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر واٹس ایپ کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تبدیلی کے حوالے سے آگاہ کیا کہ انتظامیہ نے میسج حذف کرنے کے دورانیے کو بڑھتے ہوئے اسے 13 گھنٹے 8 منٹ اور 16 سیکنڈ تک کردیا۔

    اطلاعات کے مطابق ’اگر صارف گروپ یا کسی نمبر پر میسج بھیج کر اسے ’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘ کے ذریعے حذف کرے اور پیغام وصول کرنے والے کو اس دوران منسوخی کی درخواست وصول نہ ہوسکی تو یہ میسج ڈیلیٹ نہیں ہوسکے گا‘۔

    مزید پڑھیں: واٹس ایپ کا ایک اور نیا فیچر متعارف

    آسان الفاظ میں اگر پیغام وصول کرنے والے صارف کا موبائل انٹرنیٹ سے منسلک نہ ہو یاپھر موبائل بند ہو اور مقررہ وقت گزر جائے تو اس پیغام کو ڈیلیٹ نہیں کیا جاسکتا۔

    واٹس ایپ کی جانب سے یہ اقدام ان صارفین کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے ’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘ فیچر سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ہفتوں یا مہینوں کے بعد پیغامات کو حذف کردیتے تھے۔

    یاد رہے کہ پیغام رسانی کی سب سے بڑی ایپلیکشن کی جانب سے 2 برس قبل ایک فیچر متعارف کرایا گیا تھا جس کے تحت صارفین اپنے بھیجے گئے پیغام کو 7 منٹ کے اندر حذف کرسکتا تھا بعد ازاں عوامی خواہش کے پیش نظر انتظامیہ نے اس کا دورانیہ ایک گھنٹہ، 8 منٹ اور 16 سیکنڈز تک بڑھا دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کا مخصوص صارفین سے پیسے لینے کا فیصلہ

    بعد ازاں مارچ 2018 کمپنی نے پیغامات کو حذف کرنے کے لیے نیا فیچر Block Revoke Request کے نام سے متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت صارفین کسی بھی پیغام کو آسانی سے ڈیلیٹ نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لیے انہیں انتظامیہ کو باقاعدہ درخواست بھیجنا پڑتی تھی۔

    واٹس ایپ کی جانب سے میسج ڈیلیٹ کرنے کا دورانہ بڑھا دیا گیا مگر یہ کچھ صارفین کے لیے بری خبر بھی ہوسکتی ہے کیونکہ بعض لوگ بند نمبروں پر میسج بھیج کر اُسے مقررہ وقت کے بعد بھی ڈیلیٹ کردیتے تھے۔