Tag: Anemia

  • انیمیا کیا ہے؟ اس خطرناک بیماری سے کیسے بچیں؟

    انیمیا کیا ہے؟ اس خطرناک بیماری سے کیسے بچیں؟

    جسم میں آئرن کی کمی انیمیا ایک عام حالت ہے جو دنیا کے لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے، یہ مرض جسم میں ہیموگلوبن کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔

    ہیموگلوبن خون کے سرخ خلیوں میں پروٹین اور پورے جسم میں آکسیجن کی نقل و حمل کے لیے ضروری ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے انیمیا کے مرض اور اس کے اسباب علاج کے بارے میں ناظرین کو تفصیلی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کم عمری میں اکثر بچے خون کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں، جس کی وجہ ان کی غذا میں آئرن کی مناسب مقدار نہ ہونا ہے، اس کا علاج نہ ہونے پر دماغی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کھجور ایک سستی ترین غذا ہے جو خون میں آئرن کی کمی کو پورا کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے، اس کے علاوہ گائے کا گوشت غذا میں لازمی شامل کریں۔

    ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ خاص طور پر شہری زندگی میں جنک فوڈز کا استعمال اس مرض کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور جو نوجوان پان چھالیہ گٹکے جیسی علتوں میں پڑے ہوئے ہیں وہ اس مرض کا جلدی شکار ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس مرض کی تشخیص کے لیے خون کا مکمل ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں سرخ خلیات، سفید خلیات، ہیمو گلوبن اور پلیٹیلٹس کا کاﺅنٹ دیکھا جاتا ہے۔

    بنیادی طور پر تو یہ مرض آئرن کی کمی کا نتیجہ ہوتا ہے لہٰذا آئرن سے بنی گولیاں یا کیپسولز کا استعمال اس مشکل پر قابو پانے کے لیے بہترین ہے، تاہم ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کرنا نہایت ضروری ہے۔

  • ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    کھانے پکانے کا شوق رکھنے والوں نے تو ساگو دانہ دیکھا ہوا ہوگا مگر شاید اکثریت کے ذہن میں فورا اس کی کوئی شبیہہ نہ ابھری ہو۔

    آسانی سے مارکیٹ میں دستیاب ساگودانہ تقریباً ہر گھر میں ہی استعمال کیا جاتا ہے مگر غذائیت سے بھر پور اس کے حیران کن اور بے شمار فوائد سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔

    سفید رنگ کے گول گول اور چھوٹے چھوٹے موتیوں جیسے دانے ساگو دانہ کو بعض علاقوں میں سابو دانہ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے، یہ بہت صحت بخش اور ہلکی پھلکی غذا کے طور پہ بھی استعمال کیا جاتا ہے، زیادہ تر لوگ اسے پیٹ کی خرابی، بیماری یا بچوں کی خوراک کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس غذا کو ہر عمر کا فرد کھا سکتا ہے۔

    لوگ ڈائیٹ کے دوران ساگودانے کا بڑا استعمال کر تے ہیں کیونکہ اس میں کم کیلوریز ہوتے ہیں۔عام طور پر اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کو بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں ساگو کھانا جسم کے لیے کتنا فائدہ مند ہے۔

    ساگو ایک چھوٹے دانے کی طرح نظر آتا ہے۔ آپ اسے دودھ اور پانی میں ابال کر اپنی مرضی اور ذائقہ کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ پکنے کے بعد دانے دار شفاف نظر آنے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ ساگو دانہ کی کھچڑی بھی بنا کر کھا سکتے ہیں۔ ساگو دانہ کی کھچڑی معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ آپ اس میں کئی قسم کی سبزیاں بھی شامل کر سکتے ہیں، اس سے یہ مزید غذائیت سے بھرپور ہو جاتی ہے۔ اگر آپ اسے اپنے صبح کے ناشتے میں شامل کرتے ہیں تو یہ آپ کو زیادہ دیر تک توانا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    ساگو دانہ کو اساوا یا ٹیپیوکا کے ٹیوبرز سے بنایا جاتا ہے جو شکرقندی کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، پروٹین، وٹامنز اور منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے وٹامنز اور منرلز کا استعمال ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے اگر آپ ساگو دانے کا استعمال کریں گے تو آپ صحت مند رہیں گے۔

    خون کی کمی کو پورا کرے

    ساگو دانہ آئرن سے بھرپور پودا ہے جو ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہوتا جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک کپ دودھ کے ساتھ ساگو دانہ کھانا ان کے لیے ایک نعمت ہے جو جسم میں خون کی کمی پوری کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے مفید

    ماہرین صحت کے مطابق ساگو کھانے سے آپ کا نظام انہضام مضبوط ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کو مضبوط بناتا ہے اور قبض کی پریشانی کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ساگو وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ اس میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے، جس سے جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔ ساگو دانہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔ ساگو دانہ میں فائبر اور پروٹین ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    بلڈ پریشر کنٹرول

    ساگو دانہ میں پوٹاشیم کی بھر پور مقدار پائے جانے کی وجہ سے خون کی گردش متوازن رکھتا ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے، ساگو دانہ کے استعمال سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، بی پی کے مریضوں کے لیے ایک دن میں ایک کپ سادہ پکا ہوا ساگو دانہ ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں، اس کے باقاعدگی کے استعمال سے با آسانی بلڈ پریشر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

  • جسم میں خون کی کمی دور کرنے کا بہترین نسخہ

    جسم میں خون کی کمی دور کرنے کا بہترین نسخہ

    جسم میں خون کی کمی کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے خون میں آئرن کی کمی، کینسر، گردوں کے دائمی امراض کے علاوہ، غذائی اجزاء کی کمی کے نتیجے میں بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    اچھی خبر یہ ہے کہ متعدد غذاؤں اور طرز زندگی کی تبدیلیوں کے ذریعے جسم میں خون کے سرخ خلیات کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے، مگر علامات کا تسلسل برقرار رہے تو بہتر ہے کہ معالج سے رجوع کریں۔

    اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں اور اپنی خون کی مقدار بڑھانے کے لیے قدرتی حل تلاش کر رہے ہیں، تو ماہرین کے مطابق ایک آسان گھریلو علاج آپ کے خون کی مقدار کو مؤثر طریقے سے بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔

    ضروری اشیاء

    آملہ کا رس 

    چنا پاؤڈر۔ 125 گرام

    شہد۔ 120 ملی لیٹر

    چینی یا گڑ۔ 125 گرام

    مٹی کا برتن۔ 1

     ماہرین کا کہنا ہے کہ آملہ وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور آملہ خون کی کمی کو روکنے اور خون کی مقدار کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

    چنے خون کی گردش کو بڑھاتا ہے اور ہاضمہ بہتر کرتا ہے اور پیٹ کے کیڑے ختم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

    شہد میں ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو قدرتی طور پر خون کی مقدار کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔

    ماہرین صحت ہدایت کرتے ہیں کہ ان اشیا کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرکے آپ قدرتی طور پر خون کی کمی کو دور کرسکتے ہیں اور اپنی مجموعی صحت کو بڑھا سکتے ہیں۔

    طریقہ

    آملہ کا رس : اگر دستیاب ہو تو تازہ آملہ کا رس نکالیں یا کاڑھا تیار کریں۔ کاڑھا بنانے کے لیے ایک پیالے میں ایک کلو سوکھے گوزبیری آملے کے ٹکڑے ڈالیں، اس میں چار لیٹر پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر ابالیں یہاں تک کہ یہ ایک لیٹر رہ جائے۔ اب اسے چھان کر ایک طرف رکھ دیں۔

    چنے کا پاؤڈر بنائیں : ایک پین میں تھوڑا سا گھی گرم کر کے اس میں چنے ڈال کر بھونیں اور باریک پاؤڈر 125 گرام بنا لیں۔

    اب آملہ کا رس یا کاڑھا مٹی کے برتن میں ڈالیں۔ چنے کا پاؤڈر، چینی یا گڑ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔ شہد ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

    برتن کو کپڑے سے ڈھانپ کر رسی سے باندھ کر بند کر دیں۔اسے 15 دن تک ہلائے بغیر رہنے دیں۔ 15دن کے بعد مکسچر کو بوتل میں ڈال دیں۔ ہر صبح دو کھانے کے چمچ اس آمیزے کا استعمال کریں۔

    طرز زندگی کی تبدیلیاں

    طرز زندگی کی تبدیلیوں سے بھی خون کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    ورزش

    معتدل ورزش سے ہر فرد کو فائدہ ہوتا ہے مگر یہ خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل لیے بہت اہم ہے. زیادہ سخت ورزش کرنے کا وقت نہیں یا ہمت نہیں تو سیڑھیاں چڑھنے، چہل قدمی یا گھر کے کام سے بھی کافی حد تک فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

  • جسم میں خون کی کمی کیسے دور کی جائے؟

    جسم میں خون کی کمی کیسے دور کی جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہی خون میں کمی کی شکایات سامنے آتی ہیں، جس کے باعث مختلف امراض کے حملہ آور ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

    اس صورتحال میں خون میں موجود لال خلیے کم ہونے کے سبب صحت گرنے لگتی ہے جس سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہر غذائیات فائزہ خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں شرکت کی اور خون کی کمی کی علامات اور اس کے علاج سے متعلق اہم گفتگو کی۔

    ماہر غذائیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اگر بات کی جائے تو تقریباً 15 فیصد افراد خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بالخصوص خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کی شکایات بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، اس کی جو سب سے عام علامت ہے وہ آپ کے جسم میں آئرن کی کمی کا ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو جسم کو آئرن کی زیادہ مقدار چاہیے ہوتی ہے، اس کے مطابق آئرن نہ ملے تو خون کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ خواتین میں عام طور پر حمل کے دوران خون کی کمی شکار ہوجاتی ہیں۔

    فائزہ خان کا کہنا تھا کہ مردوں کی اگر بات کی جائے تو زیادہ تر بزرگ افراد میں خون کی کمی کی شکایت ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمیں چاہئے کہ ایسی غذائیں استعمال کریں کہ جس میں وافر مقدار میں آئرن پایا جاتا ہو جیسے گوشت، کلیجی، مختلف اقسام کی دالیں اور سبزیاں ان میں آئرن وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ استعمال کرکے آپ اپنے جسم میں آئرن کی کمی پورا کرسکتے ہیں۔

  • کشمش خون کی کمی دور کرنے میں معاون

    کشمش خون کی کمی دور کرنے میں معاون

    خون کی کمی جسمانی افعال کو متاثر کرسکتی ہے اور بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، ماہرین کے مطابق باقاعدگی سے کشمش کھانے سے خون کی کمی دور ہوتی ہے۔

    خون کی کمی کو پورا کرنے سے پہلے اس کی علامات کا جاننا ضروری ہے، کیونکہ خون کی کمی کی علامات عام بیماریوں کی طرح ہی ہوتی ہیں۔

    اس کی علامات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    خون کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

    دراصل جسم میں آئرن اور وٹامن کی کمی کی وجہ سے جسم ہیمو گلوبن کی مقدار بنانے میں ناکام ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی اور اسی وجہ سے سانس لینے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور سر چکراتا ہے۔

    جسم میں تھکاوٹ محسوس کروانے میں انیمیا نامی بیماری کا عمل دخل ہوتا ہے جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ یہ تھکاوٹ مختلف طرح سے واضح ہوتی ہے۔

    اس تھکاوٹ کی وجہ وٹامن بی 12 یا آئرن کی کمی ہے جو خون کی کمی کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

    اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں خون نہیں مل رہا، تو جلد بھی زرد پڑ سکتی ہے۔ آئرن یا وٹامن بی 12 کے بغیر جلد تک مناسب خون نہیں پہنچ پاتا جو کہ جلد کی رنگت میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔

    جسم میں سرخ خلیات کی کمی کی وجہ سے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، تاکہ خون کی روانی کو ممکن بنایا جا سکے، اسی لیے اس صورتحال میں دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے، اور پھر سینے میں درد ہو سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق خون کی کمی کے باعث دل کے امراض کی وجہ سے موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اگر یہ تمام علامات آپ میں موجود ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ خون کی کمی کا شکار ہیں۔ خون کی کی دور کرنے کے لیے کشمش بہترین ہے۔

    کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیے، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کر کے کھایا جاسکتا ہے۔

    کشمش کو ویسے کھانے سے بھی منہ کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔