Tag: Angela Merkel

  • جرمن چانسلرانجیلا میرکل کی عمران خان کو مبارکباد، نیک خواہشات کا اظہار

    جرمن چانسلرانجیلا میرکل کی عمران خان کو مبارکباد، نیک خواہشات کا اظہار

    اسلام آباد : جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کو مبارکباد دی ہے اپنے پیغام میں انہوں اس خواہش کا اظہار کیا کہ عمران خان اپنے مقصد میں کامیاب رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری کے بعد دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے حالیہ الیکشن میں کامیابی پر عمران خان کے نام ایک تہینتی پیغام ارسال کیا ہے۔

    مذکورہ پیغام میں وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ امید کرتی ہیں کہ عمران خان اپنے دور اقتدار میں بااعتماد فیصلوں کے باعث کامیاب رہیں گے اور بطور وزیرا عظم وہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

    اپنے پیغام میں انجیلا میرکل نے مزید کہا کہ وہ یہ امید بھی کرتی ہیں کہ پاکستان کے نئے سربراہ حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن مذاکرات کریں گے اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا فعال کردار ادا کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ برلن حکومت پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اس کے ساتھ ہو گی، پاکستان کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اقتصادی ماہرین کے مطابق عمران خان کو حکومت سنبھالنے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کرنا ہی پڑے گا۔

    اپنے پیغام می انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہماری حکومت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھی پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں جمہوری اداروں کو مضبوطی کے لیے عمران خان کی حکومت کا ساتھ دیں گے۔

     علاوہ ازیں پاکستان میں تعینات جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے بھی عمران خان کو مبارکباد دی ہے، انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ عمران خان کی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور امید کرتے ہیں کہ عمران خان پاکستان اور خطے میں استحکام اور خوشحالی کا باعث بنیں گے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی عمران خان کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد

    یاد رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بھی عمران خان کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں تھریسامے کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم سے بات کرکے خوشی ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، باہمی تعاون، تجارتی اور سیکیورٹی معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔

  • تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل تارکین وطن کی آمد سے پیدا ہونے والے حکومتی بحران کے حل تک پہنچ گئیں، جس سے ان کی چار ماہ کی اتحادی حکومت ٹوٹنے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زھیوفر جو کہ باویریا کے کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو)  کے سربراہ بھی ہیں، اپنے استعفے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    انگیلا مرکل اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ آسٹریا کے ساتھ سرحد پر کنٹرول سخت تر کیا جائے تاکہ ان لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جائے جنھوں نے یورپی یونین کے دیگر ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دی ہوئی ہے۔

    کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا مرکل اور حلیف جماعت کرسچن سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زھیوفر کے درمیان طویل مذاکرات کی کام یابی کے بعد یہ طے ہوا ہے کہ سرحد پر ٹرانزٹ مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ تارکین وطن کو واپس بھیجا جاسکے۔

    مرکل نے اس ڈیل کو تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد ایک اچھی مصالحت قرار دیا ہے، تاہم جرمن مخلوط حکومت کی تیسری جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے ایک بار پھر اس تصفیے پر اعتراض کر دیا ہے۔

    انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر


    ایس پی ڈی کے ترجمان برائے مہاجرت عزیز بزکرٹ نے کہا ہے کہ اتحادی معاہدے میں ٹرانزٹ سینٹرز کا قیام شامل نہیں ہے، خیال رہے کہ 2015 میں ایس پی ڈی ایسے مراکز کی تعمیر کو مسترد کرچکی ہے۔

    واضح رہے کہ برلن میں چانسلر انگیلا مرکل کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت تین جماعتوں پر مشتمل ایک وسیع تر مخلوط حکومت ہے، جس میں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی شامل ہیں۔

    مرکل اور زھیوفر کے مابین اس بات پر تنازعہ تھا کہ تارکین وطن کے ایک خاص طبقے کو قومی سرحدوں سے واپس بھیجا جائے یا نہیں، جرمن چانسلر کو یہ بات مجوزہ شکل میں قبول نہیں تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر

    انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر

    برلن: جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چانسلر انجیلا مرکل انہیں برطرف کرنے سے باز رہیں اور اگر وہ ان کے کام سے خوش نہیں تو انہیں وسیع تر اتحادی حکومت کو ختم کردینا چاہئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ کسی وزیر کو ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش میں برطرف کیا جائے گا۔

    جرمن چانسلر مرکل اور وزیر داخلہ بورسٹ زیہوفر کے درمیان تارکین وطن کے موضوع پر اختلافات شدید ہیں، ان اختلافات کی وجہ سے مرکل حکومت کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

    زیہوفر کا تعلق باویریا میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی پارٹی سی ایس یو سے ہے اور کہا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ جماعت سی ڈی یو سے اتحاد ختم کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ کی جانب سے مائیگریشن قوانین سے متعلق تیار کیا گیا نیا منصوبہ انجیلا مرکل اور ہورسٹ زیہوفر میں اختلاف کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

    قدامت پسند وزیر داخلہ کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 63 نکات پر مبنی نیا مسودہ انجیلا مرکل نے منظور کرنا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا مرکل کے درمیان مذکورہ نکتے پر اختلاف ہوا ہے کہ’کوئی بھی تارک وطن جرمنی کےلیے علاوہ کسی اور یورپی ملک میں پناہ کی درخواست دے چکا ہو، تو اسے جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق تیار کردہ نیا منصوبہ تاخیر کا شکار

    جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق تیار کردہ نیا منصوبہ تاخیر کا شکار

    برلن : جرمنی کے وزیر داخلہ کی جانب سے مائیگریشن قوانین سے متعلق تیار کیا گیا نیا منصوبہ انجیلا مرکل اور ہورسٹ زیہوفر میں اختلاف کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں ایک روز قبل تارکین وطن کی سیاسی پناہ سے متعلق نیا منصوبہ پیش کیا جانا تھا جسے آخری اوقات میں پیش کرنے سے روک دیا گیا۔

    غیر ملکی خب رساں ادارے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے تیار کردہ نئے منصوبے کے مؤخر ہونے کا باعث ہورسٹ زیہوفر اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے اختلافات کو قرار دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ایس یو کے سربراہ ہیں، جنہوں نے ’مائیگریشن کے حوالے سے نیا ماسٹر پلان‘ تیار کیا تھا جسے تاحال مؤخر کردیا گیا ہے۔

    جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر مائیگریشن کے منصوبے کو پیش نہ کرنے کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کر پائے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے مسودے میں کچھ سطروں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، لہذا ان پر کام کرنا باقی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ قدامت پسند وزیر داخلہ کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 63 نکات پر منبی نیا مسودہ انجیلا مرکل نے منظور کرنا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا مرکل کے درمیان مذکورہ نکتے پر اختلاف ہوا ہے کہ’کوئی بھی تارک وطن جرمنی کےلیے علاوہ کسی اور یورپی ملک میں پناہ کی درخواست دے چکا ہو، تو اسے جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

    وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جرمنی میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور شہریوں کی سیکیورٹی کا ذمہ دار ی میرے اوپر ہے، مائیگریشن پلان کو مزید تاخیر کا شکار نہیں ہونے دوں گا‘۔

    ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ ’جرمن عوام کا اعتماد دوبارہ بحال کرنے کے لیے مہاجرین کی سیاسی پناہ سے متعلق قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے  اور ترتیب دینے کی ضرورت ہے‘۔

    خیال رہے کہ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کی حکمران جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اتحاد کے ساتھ حکومت کررہی ہیں اور انجیلا مرکل کی اتحادی جماعت سی ایس یو تارکین وطن سے متعلق سخت قانون ترتیب دینا چاہتی ہے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر کی دوسری اتحادی جماعت ایس پی ڈی کی جانب سے ہورسٹ زیہوفر کے تیار کردہ نئے مسودے کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مائیگریشن قوانین سے متعلق نیا مسودہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر قائم ہیں، انجیلا میرکل

    ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر قائم ہیں، انجیلا میرکل

    برلن : جرمن چانسلر نے ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی سنہ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے پر باقی ہے البتہ کچھ حصّوں کے خاتمے پر بات کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے ایران کے ساتھ ہونے والے جرہری معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدوں پر قائم ہے۔

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدوں کو ختم کرنے سے جنگ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لہذا امریکا کو بھی جوہری معاہدوں پر باقی رہنا چایئے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر اسرائیلی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو جلد از جلد ایران کے جوہری منصوبوں کے حوالے سے حاصل کی گئی خفیہ دستاویزات اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو فراہم کرے تاکہ معاملے کی جانچ کی جاسکے۔

    جرمن چانسلر نے کا کہنا تھا کہ ایران کی مشرق وسطیٰ میں مداخلت اور میزائل منصوبوں اور جوہری معاہدے کے کچھ حصوں کو ختم کرنے کے حوالے بات چیت کی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کی صدرات میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے ہونے والے جوہری معاہدوں کو منسوخ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ دوسری جانب اسرائیل اور سعودی عرب بھی موجودہ جوہری منصوبے کی شدید مخالف ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے بھی امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جوہری معاہدوں کو منسوخ کرکے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں موجودہ معاہدے کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کے جاری رکھنے یا منسوخ کرنے کے حوالے فیصلہ کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، انجیلا مرکل

    جرمنی شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ برلن حکومت شام میں کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف کسی بھی ممکنہ کارروائی سے قبل مغربی اتحادی ممالک کو جرمنی سے مشاورت کرنا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ شام میں کسی بھی فوجی کارروائی سے قبل اتحادی ممالک کا متحد اور ہم خیال ہونا ضروری ہے تاہم شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ مستقبل میں کیمیائی حملہ روکنے کے لیے شامی صدر بشار الاسد کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس تیار رہے شام پر جدید میزائل سے حملہ کرنے آرہے ہیں تاہم شام پر حملہ بہت جلد بھی کرسکتے ہیں اور اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ روس کا امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بن سکتے ہیں، امریکا عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ 2015 میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، چوتھی مدت اقتدار میں ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔

    انجیلا مرکل نے چوتھی مرتبہ چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے اہم پارلیمانی خطاب میں مہاجرین سے متعلق سخت موقف اختیار کیا۔

    انجیلا مرکل نے کہا کہ مخصوص وقت میں ایک ملین مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا ایک غیر معمولی استثنیٰ تھا لیکن اب ایسا دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی مستقبل میں بھی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو قبول کرے گا لیکن ساتھ ہی ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

    انجیلا مرکل نے اپنے خطاب میں اقتصادی پالیسی کے حوالے سے بات کی، انہوں نے کئی سماجی مراعات کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے تمام شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جرمنی کا آئندہ بجٹ متوازن ہوگا، ملک میں بیروزگاری کی شرح کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، یورپی یونین میں مزید مضبوطی استحکام کا باعث ہے، تمام ممالک کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات میں مرکل کی مقبولیت میں کمی اور مہاجرین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ ان کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو قرار دیا جارہا تھا۔

    یہ پڑھیں: یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ یورپ، امریکہ اور برطانیہ پر انحصار نہیں کرسکتا، یورپ کو اب اپنی منزل کے لیے خود لڑنا ہوگا، وہ وقت اب ختم ہونے والا ہے جب ہم دوسروں پر انحصار کیا کرتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے چوتھی مدت کے لیےعہدے کا حلف اٹھالیا

    جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے چوتھی مدت کے لیےعہدے کا حلف اٹھالیا

    برلن : اینجیلا مرکل چوتھی مرتبہ جرمنی کی چانسلر منتخب ہوگئیں، انہوں نے چوتھی مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پارلیمان نے اینجیلا مرکل کو چوتھی مدت کے لیے ملک کی چانسلر منتخب کر لیا گیا ہے، انہوں نے انتخاب کے بعد اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔

    ایوان کے 709ارکان میں سے364 نے خفیہ بیلٹ کے ذریعے میرکل کے حق میں ووٹ دیا،309 نے ان کے خلاف ووٹ دیا اور9ارکان نے رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

    میرکل نے جیت کے لیے درکار50فیصد ووٹوں سے9ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے35ارکان نے ان کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔

    جرمنی میں ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر انجیلا مرکل کی جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین نے 32 فیصد ووٹ حاصل کرکے برتری حاصل کی تھی۔

    ایگزٹ پول کے مطابق دائیں بازو کی جماعت سوشل کریٹس 20 فیصد ووٹ حاصل کرکے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہی۔

    یاد رہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے171روز کے بعد جرمن چانسلر کا انتخاب عمل میں آیا ہے، جرمنی کی جدید تاریخ میں عام انتخابات اور چانسلر کے انتخاب میں یہ طویل ترین عرصہ ہے۔


    مزید پڑھیں: اینجلا مرکل دنیا کی سوطاقتور ترین خواتین میں سرفہرست


      انجیلا مرکل سال 2005 میں پہلی مرتبہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ انہوں نے 2 مرتبہ حکومت بنانے کے لیے اپنی سب سے بڑی حریف سیاسی پارٹی ایس پی ڈی اور ایک مرتبہ لبرلزسے اتحاد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب

    اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب

    برلن: اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب ہوگئیں۔ انتخابات میں اینجلا مرکل کی جماعت کو برتری کے بعد انہیں پارلیمنٹ سے بھی چانسلر بننے کے لیے ووٹوں کی مطلوبہ تعداد حاصل ہوگئی۔

    جرمنی میں ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر انجیلا مرکل کی جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین نے 32 ووٹ حاصل کر کے برتری حاصل کرلی۔

    وائس آف جرمنی کی رپورٹ کے مطابق کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت لینے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

    ایگزٹ پول کے مطابق دائیں بازو کی جماعت سوشل کریٹس 20 فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہی۔

    اینجلا مرکل کو چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کے لیے پارلیمنٹ میں اتحادیوں کی ضرورت تھی۔ اس موقع پر سوشل ڈیمو کریٹ نے حکمران جماعت کے ساتھ اتحاد کا امکان رد کردیا۔

    تاہم اینجلا مرکل پارلیمنٹ سے مطلوبہ ووٹ حاصل کر کے چوتھی مرتبہ چانسلر بننے میں کامیاب رہیں۔

    جرمن انتخابات کی مہم میں دیگر امور کے علاوہ تارکین وطن کی جرمنی میں آباد کاری کا معاملہ بھی موضوع بحث رہا۔

    انتخابات سے قبل انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا پارلیمنٹ میں آنا ہمارے لیے چیلنج ہے۔

    یاد رہے کہ انجیلا مرکل سال 2005 میں پہلی مرتبہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ انہوں نے 2 مرتبہ حکومت بنانے کے لیے اپنی سب سے بڑی حریف سیاسی پارٹی ایس پی ڈی اور ایک مرتبہ لبرلز سے اتحاد کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مکل کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اور بریگزٹ کے بعد یورپ مکمل طور پرامریکہ اور برطانیہ پر انحصار نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کےمطابق جنوبی جرمنی میں الیکشن کی ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ’ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت اور مغربی قوتوں کے بریگزیٹ سے ٹوٹنے کے بعد یورپ کو اپنی قسمت خود اپنےہاتھوں میں لینا پڑے گی‘۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ وہ برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتی ہیں لیکن یورپ کو اب اپنی منزل کے لیے خود لڑنا ہو گا۔

    انجیلا مرکل کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب جی سیون اجلاس میں 2015 پیرس کلائمٹ معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ اس اجلاس کے بعد جرمن چانسلر نے کہا تھا کہ مذاکرات کافی دشوار تھے۔

    انہوں نےکہا کہ فرانس کے نئے منتخب صدرامینیول ماکروں اور برلن کے درمیان خوشگوار تعلقات کے لیے خاص توجہ کی ضرورت ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہناتھاکہ وہ وقت اب ختم ہونے والا ہے جب ہم دوسروں پر انحصار کیا کرتے تھےاور اس بات کا تجربہ میں نے گذشتہ چند دنوں میں کیا ہے۔


    نیٹو اتحادی ممالک دفاعی اخراجات اداکریں : ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو میں شامل اتحادی ممالک سے کہا تھا کہ وہ لازمی طور پر دفاعی بجٹ میں اپنے حصے کے مناسب اخراجات ادا کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں