Tag: anger

  • ناخن کترنے کی عادت سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟

    ناخن کترنے کی عادت سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟

    آپ نے بہت سارے لوگوں کو دانتوں سے ناخن کترتے ہوئے دیکھا ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اس عادت میں مبتلا ہوں۔

    عام طور پر اس عادت کو برا سمجھا جاتا ہے اور نفاست پسند لوگ اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کی موجودگی میں نہایت کراہیت محسوس کرتے جبکہ الجھن میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    اگر ناخن کترنے کی عادت کو بچپن میں سختی سے قابو نہ کیا جائے تو یہ عادت زندگی بھر کےلیے ساتھی بن جاتی ہے اور اسے چھٹکارا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماضی میں ہونے والے مختلف مطالعے میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ناخن کترنے والے افراد عموماً کاملیت پسند ہوتے ہیں اور وہ اپنے کام کو نہایت خوبصورتی، توجہ کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کی تقریباً تیس فیصد آبادی کو ناخن چبانے کی عادت ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ عموماً اس وقت ناخن کترتے ہیں جب وہ ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔

    ایسے وقت میں وہ لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

    ماہرین نے سائنسی مطالعے میں کہا ہے کہ ناخن کترنے کو ‘نروس ہیبٹ’ بھی کہا جاتا ہے یعنی ایسی عادت جو کسی مشکل یا الجھن میں اپنالی جاتی ہیں جو انسان کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی کو ظاہر کرتی ہے۔

    علاج کیسے کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے ناخنوں کو کاٹنا معمول بنالیں تاکہ ناخن دانتوں میں ہی نا آئیں، اس طرح آہستہ آہستہ عادت ختم ہوجائے گی۔

    ذہنی انتشار کم کرنے کے لئے اسٹریس ریلیز بالز دستیاب ہیں ذیادہ ذہنی تناؤ کی صورت میں انکا استعمال فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تیسرا عمل یہ اختیار کریں کہ کوئی بد ذائقہ نیل پالش لگالیں، اس طرح جب بھی آپ ناخن منہ میں لیں گے تو بد ذائقے کی وجہ سے انہیں منہ سے منہ سے نکال دیں گے۔

     

  • غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    بچپن سے یہی سنتے آئے ہیں کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے لیکن تحقیق نے یہ بھی بتا دیا کہ صرف عقل ہی نہیں غصہ صحت کیلئے بھی بہت نقصان دہ ہے جس سے جان بھی جا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ غصہ کرنے سے نہ صرف آپ کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ جسمانی طور پر بھی آپ پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق غصہ دل اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا کر موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو کسی بھی برے رویہ یا کسی یاد پر غصہ آتا ہے تو ان کے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح کے خلیات ٹھیک طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ غصہ خون کی شریانوں کو غیر صحت مندانہ طریقے سے سکیڑ دیتا ہے اور اس سے دل کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    اگر کوئی بھی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی خون کی شریانوں کو دائمی نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔

    ان خلیوں کو پہنچنے والا نقصان خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اس طرح دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ حالت اگر طویل عرصے تک قائم رہے تو یہ امراض قلب کی وجہ بن سکتی ہے۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اداسی صحت کو غصے کی طرح نقصان نہیں پہنچاتی۔

    نیدرلینڈز کی ریڈ باؤڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مصنف ڈاکٹر ایرک بجلویلڈ کا کہنا ہے کہ لوگ جب زیادہ مشکل اہداف پر کام کرتے ہیں تو وہ زیادہ فرسٹریشن اور غصہ محسوس کرتے ہیں ان کے مطابق عمومی طور پر لوگ ذہنی کاوشوں کو ناپسند کرتے ہیں۔

  • غصے پر قابو پانے کے لیے یہ طریقے آزمائیں

    غصے پر قابو پانے کے لیے یہ طریقے آزمائیں

    غصہ آنا ایک نارمل رویہ ہے اور غصے کا اظہار بھی بے حد ضروری ہے، غصے کو دبائے رکھنا اور برداشت کرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔

    تاہم بہت زیادہ اور شدید غصہ آنا بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے، یہ نہ صرف صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ تعلقات اور سماجی زندگی میں بھی بگاڑ پیدا کرتا ہے۔

    آج آپ کو غصے کو قابو کرنے کے طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنا غصہ کنٹرول کرسکتے ہیں اور کسی ممکنہ نقصان سے بچ سکتے ہیں۔

    اظہار کرنے سے قبل پرسکون ہونے کا انتظار کریں

    غصے میں کچھ بھی کہنے سے قبل انتظار کرنا بہتر ہے، جب آپ کا دماغ پرسکون ہوگا تب ہی اس کے بارے میں سوچنا آسان ہوگا کہ آپ کیا اظہار کرنا چاہ رہے ہیں۔

    غصے کی حالت میں اکثر غلط بات منہ سے نکل جاتی ہے یا غلط فیصلہ ہوجاتا ہے جو بعد میں پچھتاوے کا باعث بنتا ہے۔

    منظر سے ہٹ جائیں

    جس لمحے آپ کو لگتا ہے کہ تناؤ بڑھ رہا ہے اور آپ غصے میں میں کچھ بھی کہہ دیں گے تو اس مقام سے دور ہو کر کسی قسم کی جسمانی ورزش کی کوشش کریں۔

    پیدل چلنا، بائیک چلانا یا یہاں تک کہ چہل قدمی کرنا بھی آپ کے تناؤ کی سطح کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگی، اس طرح آپ پرسکون ہو کر صورتحال کا صحیح انداز میں سامنا کر پائیں گے۔

    گہری سانسیں لیں

    سانس کی مشق دماغ کو پرسکون رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لیے غصہ کی حالت میں کوشش کریں کہ گہری سانسیں لیں۔

    گہری سانسیں لینے سے آپ کے جسم کی لڑائی یا غصے کے ردعمل کی مختلف علامات کی نفی کرنے میں مدد ملتی ہے جیسے تناؤ کی صورت میں جو علامتیں سامنے آتی ہیں ان میں پٹھوں میں تناؤ، ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا، دل کی دھڑکن میں اضافہ، اور تیز یا سست رفتاری سے سانس لینا شامل ہے۔

    بات کہنے کا انداز بدلیں

    کسی بھی مسئلے کے بارے میں بات کرتے وقت، لفظ ’میں‘ کے ساتھ دلائل پر توجہ مرکوز رکھیں تاکہ مخالف شخص پر یہ ظاہر کیا جا سکے کہ آپ حقیقت میں کیسا محسوس کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ غیر ضروری طور پر دوسرے فریق پر الزام لگانے سے گریز کریں۔

    مثال کے طور پر، آپ کہہ سکتے ہیں کہ مجھے برا لگا کہ آپ 15 منٹ تاخیر سے پہنچے، یہ نہ کہیں کہ آپ کبھی بھی وقت پر نہیں آتے۔

    مزاح کا استعمال کریں

    طنز و مزاح کی ایک جھلک بھی تناؤ کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی واقعی لڑنا نہیں چاہتا، کچھ مزاحیہ جملے ادا کرنے سے ہر طرح کے جھگڑے کو فوری ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    البتہ اس میں طنز کا عنصر شامل نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ اس طرح یہ دوسرے شخص کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے اور صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

    معاف کرنا اور سبق لینا سیکھیں

    معاف کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوتا لیکن رنجش یا کدورت رکھنا ایسا عمل ہے جو آپ کی بہت ساری مثبت توانائیوں کو ضائع کردیتا ہے۔

    تناؤ ختم ہونے کے بعد، مستقبل میں اسی طرح کی پریشانی سے بچنے کے لیے ماضی سے سبق سیکھنا نہایت ضروری ہے۔

  • عمران خان نے ریلیف دیا تھا: مہنگائی کے بوجھ سے دبے لوگ خون کے آنسو رو گئے

    عمران خان نے ریلیف دیا تھا: مہنگائی کے بوجھ سے دبے لوگ خون کے آنسو رو گئے

    کراچی / لاہور: ملک میں شہباز شریف کی حکومت نے غریبوں کو خون کے آنسو رلا دیے، دو ماہ کے اندر بنیادی اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں اور غریب کا جینا محال ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے غریب کا جینا محال کردیا، زندگی کی گاڑی کھینچتے کھینچتے لوگ خون کے آنسو رو گئے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے غریبوں کو ریلیف دیا تھا، موجودہ حکومت اپنے اللے تللوں کے لیے عوام کو مہنگائی اور ٹیکسز کے بوجھ تلے دبا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی صرف 2 ماہ کے اندر پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا تھا۔

    صرف گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 3.63 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک سال میں ڈیزل 129 فیصد اور پیٹرول 106 فیصد مہنگا ہوا، پیاز 113 فیصد، گھی 85 فیصد اور خوردنی تیل 73 فیصد مہنگے ہوئے۔

  • غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟

    غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟

    غصہ ایک نارمل کیفیت ہے جو ہر شخص کو محسوس ہوتا ہے، لیکن اس کا غلط طریقے سے اظہار بہت خرابی کا سبب بن سکتا ہے اور اسے برداشت کرتے رہنے کی عادت صحت کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق چاہے کام کرنے میں پریشانی ہو یا دوسروں کے ساتھ ذاتی تعلقات میں، غصہ کرنے کے بالآخر نقصانات ہوتے ہیں۔

    غصے کی وجوہات کیا ہیں؟

    ماہرین کے مطابق غصے پر قابو پانے کے مناسب طریقوں کے بارے میں سوچنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کی وجوہات کیا ہیں۔

    لہٰذا بہتر اور مناسب طریقہ یہی ہے کہ اس پر قابو پانے کے طریقوں کے جاننے سے قبل اس کے اسباب کو جانیں تاکہ مسئلے کو جڑ سے ختم کر سکیں، غصے کی وجوہات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

    بیرونی اسباب: عموماً غصہ بیرونی اسباب کے نتیجے میں ہوتا ہے جیسے کام کی جگہ آفس وغیرہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے یا کسی بندے سے اختلاف رائے ہونے کے نتیجے میں آتا ہے۔

    داخلی اسباب: غصے کا سبب داخلی اسباب بھی ہو سکتے ہیں جیسے بے چینی، یا طویل انتظار، کیونکہ اس قسم کے احساسات غصے کا سبب بنتے ہیں۔

    بہرحال غصے کی جو بھی وجوہات ہوں اس ماحول کے مطابق وہ شخص اپنے غصے کے اظہار کے لیے مناسب طریقے کا انتخاب کرتا ہے، ہر شخص کے ماحول کی نوعیت کے مطابق غصے کے اظہار کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔

    غصے کے وقت لوگ ان تین حالتوں کا سامنا کرتے ہیں: یا تو اظہار کرتے ہیں، یا اسے دباتے ہیں اور یا پھر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    غصے کے جذبات کا اظہار صاف انداز میں کیا جائے، نہ کہ جارحانہ انداز اپنایا جائے۔ غصے کو دبایا جا سکتا ہے یعنی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے البتہ اس میں خطرہ یہ ہے کہ یہ اندرونی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے جیسے ہائی بلڈ پریشر یا کوئی بیماری ہوسکتی ہے۔

    غصے کو ٹھنڈا کرنا یا اس پر کنٹرول کا حتمی طریقہ یہ ہے کہ دونوں اسباب یعنی اندرونی اور بیرونی وجوہات و اسباب پر قابو پایا جائے۔

    ماہرین کے مطابق جب بھی غصہ آئے تو گہری سانس لیں، آرام کریں، اور اچھے الفاظ کا استعمال کریں۔

    گہری سانس لینے کی کوشش کرتے وقت آہستہ آہستہ آرام دہ الفاظ کو دہرانے کی کوشش کریں، جیسے پرسکون ہوجاؤ، آرام کرو۔

    آسان ورزشیں کرنے کی کوشش کریں جیسے یوگا تاکہ آپ کے مسلز کو آرام ملے۔

    اس تکنیک میں آپ کو زیادہ وقت اور محنت درکار نہیں ہوگی کیونکہ یہ بہت آسان ہیں۔ لہٰذا روزانہ ان پر عمل کرنے کو یقینی بنائیں تاکہ آپ غصے کی حالت میں اس پر عمل کر سکیں۔

    مثال کے طور پر آپ یہ سوچیں کہ میرا غصہ کرنے سے کچھ ٹھیک نہیں ہوگا۔

    بعض اوقات غصے کی وجہ بالکل درست ہوتی ہے کیونکہ ہماری زندگی میں اصل مسائل موجود ہیں جن سے بچا نہیں جا سکتا، لہٰذا ان مشکلات کا ردعمل قابل فہم ہے، اور اسی طرح مسئلے کے حل کی طرف توجہ بھی دی جائے۔ لیکن اپنے آپ پر یہ بوجھ مت ڈالیں کہ ہمیشہ تمام مسائل کا حل ہوتا ہے۔

    دوسروں کے ساتھ گفتگو کو بہتر کیا جائے، دوسروں پر غصہ کیوں آتا ہے اسے سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر ان کے ساتھ اسے شیئر کریں۔

    اپنے آس پاس کے ماحول کو تبدیل کریں، دن کا وقت کچھ وقت اپنے لیے نکالیں کیونکہ یہ ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق غصہ قابو کرنے میں بہت زیادہ مشقت کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ کو اس کے دوران ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن یہ ضروری ہے۔

    اس سے آپ کو دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے میں مدد ملے گی اور آپ اپنی صحت کو برقرار رکھنے اور حالات کو مناسب طریقے سے ہینڈل کرنے کے قابل بھی بنیں گے۔

  • جاوید اختر کا نریندر مودی کو کرارا جواب

    جاوید اختر کا نریندر مودی کو کرارا جواب

    بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلے عام دھمکیوں پر مودی کی مجرمانہ خاموشی پر معروف نغمہ نگار جاوید اختر بھڑک اٹھے۔

    بھارت میں سیکیولر ازم کا کھوکھلا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر یہ ملک تیزی سے ہندو توا کی جانب گامزن ہے، گزشتہ دنوں مسلمانوں کو ختم کرنے کی کھلے عام دھمکیوں پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے اس حوالے سے مودی ہندو انتہا پسندی کی تائید کرتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔

    اپنے ایک ٹوئٹ میں جاوید اختر نے کہا ہے کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے محافظوں کے گھیرے میں بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر صدر مملکت سے فرضی خطرات کے بارے میں بات کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مودی نے اس وقت ایک لفظ بھی نہیں کہا جب کھلے عام 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی دی جارہی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہری دوار میں ایک تقریفب میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق دھمکی آمیز تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار کی طرح ہماری فوج، پولیس، سیاستدانوں اور ہر ہندو کو ہتھیار اٹھاکر صفائی کرنی چاہیے کیونکہ اب اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

    مذکورہ دھمکی آمیز تقریر پر اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی گئی،تاہم جب یہ تقاریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو لوگوں کے اشتعال کے باعث کچھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ جاوید اختر اس سے قبل بھی نریندر مودی کی ہندوانتہا پسندانہ پالیسیوں پر انہیں آڑھے ہاتھوں لے چکے ہیں۔

  • کہیں آپ کے غصے کی وجہ یہ تو نہیں؟

    کہیں آپ کے غصے کی وجہ یہ تو نہیں؟

    نیند کی کمی جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت اور کیفیات پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی نوجوانوں میں ڈپریشن اور غصے جیسے احساسات بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

    فلینڈرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 15 سے 17 سال کی عمر کے 34 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 20 لڑکے اور 14 لڑکیاں شامل تھے اور انہیں 10 دن اور 9 راتوں تک ایک خصوصی طورپر ڈیزائن کیے گئے سلیپ سینٹر میں رکھا گیا۔

    انہیں 5 راتوں تک نیند کا 3 میں سے کوئی ایک دورانیہ دیا گیا جو 5 گھنٹے، ساڑھے 7 گھنٹے اور 10 گھنٹے تھا۔

    بیدار ہونے پر ان سب کے مزاج کی جانچ پڑتال ہر 3 گھنٹے بعد کی گئی تاکہ ان کے احساسات کا تجزیہ کیا جاسکے اور دیکھا گیا کہ وہ کس حد تک ڈپریس، خوفزدہ، مشتعل، الجھن، تشویش زدہ، خوش اور پرجوش ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ساڑھے 7 یا 10 گھنٹے والے گروپس کے مقابلے میں 5 گھنٹے والے گروپ کے افراد زیادہ ڈپریس، مشتعل اور الجھن کے شکار تھے۔

    اسی گروپ میں خوشی اور جوش جیسے احساسات میں نمایاں کمی کو بھی دریافت کیا گیا جبکہ جب ان افراد کو 10 گھنٹے تک سونے کا موقع دیا گیا ان کی خوشی کا احساس بڑھ گیا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ 2 راتوں تک زیادہ سونا 5 گھنٹے والے گروپ کے مزاج پر مرتب ہونے والے منفی اثرات میں کمی لانے کے لیے کافی نہیں تاہم کسی حد تک مزاج پر مثبت اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نیند کی کمی لڑکپن اور نوجوانی کی عمر کو پہنچے والے افراد میں مزاج کے مسائل کا باعث بنتی ہے۔

  • غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    دیگر جذبات کی مانند غصہ بھی ایک انسانی جذبہ ہے، کبھی اس کا اظہار اچھا ہوتا ہے اور کبھی نقصان دہ، لیکن اکثر لوگ اپنے بے قابو غصے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔

    ایسے افراد اپنا غصہ قابو میں رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل 6 آسان طریقوں سے مدد لے سکتے ہیں، لیکن اس سے قبل غصے کے اسباب جاننا ضروری ہے، تاکہ مسئلے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔

    وجوہ

    بیرونی اسباب: عموماً غصہ بیرونی اسباب کے نتیجے میں آتا ہے، جیسا کہ کام کی جگہ، آفس وغیرہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے، یا کسی شخص سے کسی بات پر اختلاف ہو جائے۔

    داخلی اسباب: غصہ اندرونی احساسات جیسا کہ بے چینی، آس، یا طویل انتظار کے نتیجے میں بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

    غصے کے اظہار کا طریقہ

    ہر شخص اپنے ماحول کے مطابق غصے کے اظہار کا کوئی مناسب طریقہ اپناتا ہے، غصے کے وقت لوگ ان 3 حالتوں کا سامنا کرتے ہیں: یا تو اظہار کریں گے، یا اسے دباتے ہیں، یا پھر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مناسب طریقہ یہ ہے کہ غصے کا اظہار صاف انداز میں کیا جائے، جارحانہ انداز میں نہیں۔ غصے کو دبایا جا سکتا ہے، لیکن اس میں خطرہ ہے کہ یہ اندرونی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے جیسے ہائی بلڈ پریشر۔

    غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    گہری سانسیں: گہری سانس لینے کی کوشش کرتے وقت آہستہ آہستہ آرام دہ الفاظ کو دہرانے کی کوشش کریں، جیسے پرسکون ہو جاؤ، آرام کرو۔

    آسان ورزشیں: آسان ورزشیں کرنے کی کوشش کریں جیسے یوگا تاکہ آپ کے پٹھوں کو آرام ملے۔ اس طریقے پر روزانہ عمل کریں۔

    مسئلہ حل کرنا: بعض اوقات غصے کی وجہ بالکل درست ہوتی ہے، کیوں کہ بعض ایسے مسائل ہوتے ہیں جن سے بچا نہیں جا سکتا، اس لیے مسئلے کے حل کی طرف بھی توجہ دی جائے۔

    دوسروں کے ساتھ گفتگو کو بہتر کیا جائے: دوسروں پر غصہ کیوں آتا ہے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر ان کے ساتھ اسے شیئر کریں۔

    اپنے آس پاس کے ماحول کو تبدیل کریں: دن کے وقت کا کچھ حصہ اپنے لیے خصوصی طور پر نکالیں، یہ ضروری ہے ، خاص طور پر ایسے لمحات جو آپ کو لگیں کہ آپ کے لیے ٹینشن کا سبب ہیں، ان لمحات میں آپ اپنی جگہ تبدیل کر دیں۔

    مختلف اور نت نئے طریقوں سے معاملات کو سلجھانا: اس میں آپ اپنے حالات کے مطابق کوئی بھی اچھا فیصلہ کر سکتے ہیں، یعنی صورت حال کے مطابق رد عمل دیں۔

  • ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    تہران : ایرانی حکام نے کمسن بچے کے قتل میں ملوث نرس کو پھانسی دے دی، مذکورہ نرس پر مقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک نرس کو 6 سالہ بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے کرہلاک کردیا گیا،ایران کی جوڈیشل انتظامیہ کی ماتحت نیوز ایجنسی نے بتایا کہ بچے کے قتل کے کیس میں ملوث نرس نے اقبال جرم کرلیا تھا جس کے بعد اسے سزائے موت دی گئی تھی،یہ واقعہ شمالی ایران کے علاقے کلاردشت میں پیش آیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نرس کے خلاف بچے کے قتل کامقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، اسے حال ہی میں پھانسی دی گئی تاہم سزائے موت پرعمل درآمد کی تاریخ بیان نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ ایران میں سرکاری سطح پر سزائے موت کے اعدادو شمار جاری نہیں کیے جاتے، رواں سال اپریل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چین کے بعد سزائے موت پرعمل درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    رپورٹ کےمطابق سال 2018ء میں ایران میں 253 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جب کہ 2017ءمیں 507 قیدیوں کی سزائے موت پرعمل درآمد کیا گیا تھا۔

  • برلن: اسلامک کانفرنس خنزیر کا گوشت پیش کرنے پر ہنگامہ

    برلن: اسلامک کانفرنس خنزیر کا گوشت پیش کرنے پر ہنگامہ

    برلن : جرمنی میں منعقدہ اسلامک کانفرنس میں پیش کیے گئے کھانے میں خنزیر کے گوشت سے بنی ڈش رکھنے پر کانفرنس تنازع کا شکار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں وزارت داخلہ کے زیر اہتممام منعقدہ اسلامک کانفرنس میں مختلف مذاہب کے افراد کی شرکت کے باعث کھانے مختلف انواع کے رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نے کھانے میں سوسیج رکھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں معافی مانگتا ہوں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس ہورسٹ زیہوفر نے منعقد کی تھی اور زیہوفر نے ہی رواں برس مارچ میں کہا تھا کہ اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زیہوفر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ جرمنی میں اسلام چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہورسٹ زیہوفر جرمنی میں مقیم مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ زیہوفر مسلمانوں کی اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے کھانے میں کل 13 پکوان تھے اور ان میں سبزیاں، گوشت اور مچھلی شامل تھی جبکہ بوفے میں رکھے گئے پکوانوں کے بارے میں واضح الفاظ میں لکھا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2006 میں منعقد ہونے والی اسلامک کانفرنس کے دوران رکھے گئے کھانے میں بھی سور کا گوشت رکھا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ رہنے والوں مسلمان قدرتی طور پر جرمنی کی ملکیت ہیں اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے رسم و رواج کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیں۔