Tag: ANGRY

  • میں اب کسی کی گھٹیا بات نہیں سنو گی، اداکارہ غنا علی ناقدین پر برہم

    میں اب کسی کی گھٹیا بات نہیں سنو گی، اداکارہ غنا علی ناقدین پر برہم

    کراچی : پاکستان شوبز کی معروف اداکارہ غنا علی جو ان دنوں اپنی شادی کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں کا کہنا ہے کہ اگر آپ لوگوں کو میرے شوہر سے کوئی مسئلہ ہے تو مجھے اَن فالو کردیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر انہوں نے ناقدین سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اب کسی کی گھٹیا بات سُن نہیں سکتی اور نہ ہی اُن باتوں کا جواب دے سکتی ہوں۔

    غنا علی نے اپنے تصدیق شدہ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنے شوہر کے ہمراہ اپنی کچھ نئی تصویریں شیئر کیں جن میں وہ بےحد خوش نظر آرہی ہیں۔تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غنا علی کے شوہر نے سیاہ رنگ کا لباس زیب تن کیا ہوا ہے جبکہ اداکارہ مغربی لباس میں ملبوس ہیں۔

    اداکارہ نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ میرے شوہر کو سیاہ رنگ بہت پسند ہے اور اُن کی الماری میں موجود زیادہ تر لباس سیاہ رنگ کے ہی ہیں۔

    اداکارہ نے ناقدین سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ لوگوں کو میرے شوہر سے کوئی مسئلہ ہے تو مجھے اَن فالو کردیں۔ میں اب کسی کی گھٹیا بات سُن نہیں سکتی اور نہ ہی اُن باتوں کا جواب دے سکتی ہوں۔

    واضح رہے کہ غنا علی کو شادی کے بعد سے اُن کے شوہر کی وجہ سے کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی غنا علی اپنے شوہر پر تنقید کرنے والے ایک صارف کو کھری کھری سُنا چکی ہیں۔

    خیال رہے کہ غنا علی اب تک کئی پاکستان کے کئی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں جن میں سُن یارا، کس دن میرا ویاہ ہووے گا سیزن فور، سایہ دیوار بھی نہیں، ہانیہ، چھوٹی چھوٹی باتیں اور سراب سمیت دیگر ڈرامے شامل ہیں۔

  • بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    آپ کے آس پاس بعض افراد ایسے ہوں گے جو بھوک کی حالت میں چڑچڑانے اور غصہ کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جب وہ شدید بھوکے ہوتے ہیں تو بغیر کسی وجہ کے غصہ میں آجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر چڑچڑانے لگتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کا شمار بھی انہی افراد میں ہوتا ہو۔ آپ بھی بھوک کی حالت میں لوگوں کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہر کرتے ہوں اور بعد میں اس پر شرمندگی محسوس کرتے ہوں۔

    اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجائیں کیونکہ ماہرین نے نہ صرف اس کی وجہ دریافت کرلی ہے بلکہ اس کا حل بھی بتا دیا ہے۔ ماہرین نے اس حالت کو بھوک کے ہنگر اور غصہ کے اینگر کو ملا کر ’ہینگری‘ کا نام دیا ہے۔

    اس کی وجہ کیا ہے؟

    ہماری غذا میں شامل کاربو ہائڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور دیگر عناصر ہضم ہونے کے بعد گلوکوز، امائنو ایسڈ اور فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہ اجزا خون میں شامل ہوجاتے ہیں جو دوران خون کے ساتھ جسم کے مختلف اعضا کی طرف جاتے ہیں جس کے بعد ہمارے اعضا اور خلیات ان سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔

    جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمیں کھانا کھائے بہت دیر ہوجاتی ہے تو خون میں گلوکوز کی مقدار گھٹتی جاتی ہے۔ اگر یہ مقدار بہت کم ہوجائے تو ایک خود کار طریقہ سے دماغ یہ سمجھنا شروع کردیتا ہے کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے۔

    اس کے بعد دماغ تمام اعضا کو حکم دیتا ہے کہ وہ ایسے ہارمونز پیدا کریں جن میں گلوکوز شامل ہو تاکہ خون میں گلوکوز کی مقدار میں اضافہ ہو اور دماغ اپنا کام سرانجام دے سکے۔

    ان ہارمونز میں سے ایک اینڈرنلائن نامی ہارمون بھی شامل ہے۔ یہ ہارمون کسی بھی تناؤ یا پریشان کن صورتحال میں ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں شوگر کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا دماغ کے حکم کے بعد بڑی مقدار میں یہ ہارمون پیدا ہو کر خون میں شامل ہوجاتا ہے نتیجتاً ہماری کیفیت وہی ہوجاتی ہے جو کسی تناؤ والی صورتحال میں ہوتی ہے۔

    جب ہم بھوک کی حالت میں ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجائے تو بعض دفعہ ہمیں معمولی چیزیں بھی بہت مشکل لگنے لگتی ہیں۔ ہمیں کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں دقت پیش آتی ہے، ہم کام کے دوران غلطیاں کرتے ہیں۔

    اس حالت میں ہم سماجی رویوں میں بھی بد اخلاق ہوجاتے ہیں۔ ہم اپنے آس پاس موجود خوشگوار چیزوں اور گفتگو پر ہنس نہیں پاتے۔ ہم قریبی افراد پر چڑچڑانے لگتے ہیں اور بعد میں اس پر ازحد شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔

    یہ سب خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے اور دماغ کے حکم کے بعد تناؤ والے ہارمون پیدا ہونے کے سبب ہوتا ہے۔

    حل کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دفتر میں ہوں اور ہینگر کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ بداخلاقی کا مظاہرہ کرنے سے بچنا چاہتے ہوں تو اس کا فوری حل یہ ہے کہ آپ گلوکوز پیدا کرنے والی کوئی چیز کھائیں جیسے چاکلیٹ یا فرنچ فرائز۔

    لیکن چونکہ یہ اشیا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کر سکتی ہیں لہٰذا آپ کو مستقل ایک بھرپور اور متوازن غذائی چارٹ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کے جسم کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرے اور بھوک کی حالت میں آپ کو غصہ سے بچائے۔

  • ساہیوال واقعہ ، وزیراعظم عمران خان پنجاب حکومت کے اقدامات پر سخت ناراض

    ساہیوال واقعہ ، وزیراعظم عمران خان پنجاب حکومت کے اقدامات پر سخت ناراض

    اسلام آباد : ساہیوال واقعے  پرپنجاب حکومت کے اقدامات اور سی ٹی ڈی کے کردار نے وزیراعظم کو ناراض کردیا ، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کسی ادارے کے لاقانونیت  پر مبنی قدم کادفاع نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ساہیوال واقعے میں پنجاب پولیس بالخصوص سی ٹی ڈی اور پنجاب حکومت کے اقدامات پر سخت برہم ہوئے اور وزرا کی بغیر تحقیقات کے بیان بازی پرناراضی کااظہار کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”وزرا تحقیقات سے پہلے میدان میں کیوں کودے، انکوائری سے پہلے بیانات کیوں دیئے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے وزرا تحقیقات سے پہلے میدان میں کیوں کودے، انکوائری سے پہلے بیانات کیوں دیئے، پولیس کوایساقدم نہیں اٹھانا چاہیے ، جس سے لاقانونیت کاپہلواجاگر ہو۔

    وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا حکومت قانون کی حکمرانی اورشہریوں کاتحفظ چاہتی ہے، کسی ادارے کےلاقانونیت پر مبنی قدم کادفاع نہیں کر سکتے۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے،عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ  مطابق گاڑی میں سوار افراد میں سے کسی نے بھی پولیس پر فائرنگ نہیں کی، ذرائع کے مطابق تلاشی کے دوران گاڑی سے کسی قسم کا اسلحہ بارود بھی برآمد نہیں ہوا، گاڑی میں شادی پر جانے کے لئے بچوں کے کپڑے ملے جنہیں پولیس نے اسلحہ بنادیا بیگ ملے۔

    سی ٹی ڈی نے واقعہ کے بعد کئی بار موقف تبدیل کئے اور عینی شاہدین سے متضاد بیان دیا تھا۔

    دوسری جانب واقعے  میں زخمی ہونے والے بچے عمیرخلیل کا کہنا تھا کہ ’’ہم اپنے گاؤں بورے والا میں چاچو رضوان کی شادی میں جارہے تھے، فائرنگ میں مرنے والی میری ماں کانام نبیلہ ہےاوروالدکانام خلیل ہے۔مرنےوالی بہن کا نام اریبہ ہے‘‘۔

    بچے نے مزید بتایا کہ ’’ہمارےساتھ پاپاکےدوست بھی تھے،جنہیں مولوی کہتےتھے، فائرنگ سے پہلے پاپا نے کہا کہ پیسےلےلو، لیکن گولی مت مارو۔ انہوں نے پاپا کو ماردیا اور ہمیں اٹھا کر لے گئے،پاپا،ماما،بہن اورپاپاکےدوست مارےگئے‘‘۔

    مزید پڑھیں : ذیشان کا تعلق داعش سے تھا، وزیر قانون پنجاب

    واقعے کی اطلاعات کے بعد وفاقی وزیرفوادچوہدری نےکہا تھا کہ سی ٹی ڈی کاجواب آگیا ہے،سی ٹی ڈی نےکہاہےیہ کافی بڑےدہشت گردہیں،بظاہرلگ رہا ہے کہ دہشت گردوں نےانسانی ڈھال استعمال کی۔

    وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت  نے ساہیوال واقعے میں جاں بحق ہونے والے ذیشان  کو داعش سے تعلق رکھنے دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ  ابھی کسی کو چارج شیٹ نہیں کررہے، سی ٹی ڈی نے 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

    راجا بشارت کا کہنا تھا  سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان دہشت گرد تھا، گاڑی سے دو خودکش جیکٹیں، دستی بم اور دیگر اسلحہ برآمد ہوا۔۔ ذیشان کے گھر میں دہشتگردوں کی موجودگی کے شواہد بھی ملے ہیں،  دیشتگردوں کا پیچھا نہ کیا جاتا تو بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔

  • چیف جسٹس کا شکوہ : وزیراعظم کی مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت

    چیف جسٹس کا شکوہ : وزیراعظم کی مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے شکوے کے سبب مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے ملاقات کی اور انہیں مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کی تاریخ کی تبدیلی پر چیف جسٹس کے اظہار برہمی سے آگاہ کیا۔

    فیصل واوڈا نے بتایا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے آمادہ نہیں ہیں جبکہ میں چیف جسٹس سے تاریخ کی تبدیلی پر معذرت بھی کر چکا ہوں۔

    وزیراعظم نے تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصل واوڈا کو ہدایت دی کہ ڈیم کی افتتاحی تقریب ملتوی کی جائے اور چیف جسٹس کے راضی ہونے تک افتتاحی تقریب کے انعقاد کا فیصلہ کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ

    یاد رہے کہ مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب پہلے دو جنوری کو ہونا تھی جسے تبدیل کرکے13جنوری کو کردیا گیا، آج کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے تاریخ کی تبدیلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تقریب میں شرکت سے انکار کردیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہمند ڈیم کےسنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سےاجازت لیے بغیر سنگ بنیاد کی تاریخ بدل دی گئی، شاید میں سنگ بنیاد تقریب میں نہ جاؤں آپ وزیراعظم کو لے جائیں۔

  • پستہ قد افراد میں غصے اور تشدد کا رجحان زیادہ

    پستہ قد افراد میں غصے اور تشدد کا رجحان زیادہ

    کیا آپ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے؟ کہیں آپ کا قد چھوٹا تو نہیں؟ کیونکہ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پستہ قد افراد زیادہ غصیلے ہوتے ہیں۔

    امریکی ریاست جارجیا کے سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چھوٹے قد کے افراد زیادہ غصیلے اور پر تشدد ہوتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے 18 سے 50 سال کے درمیان 600 افراد کے رویوں اور مزاج کی جانچ کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق مردانہ قد و قامت اور ساخت کے روایتی تصور سے ہٹ کر جسمانی ساخت رکھنے والے افراد میں جرائم اور تشدد کرنے کا ارتکاب زیادہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ ’شارٹ مین سنڈروم‘ حقیقت میں ایک عارضہ ہے جس میں چھوٹے قد کے افراد مختلف دماغی عارضوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب کسی شخص کا قد چھوٹا ہوتا ہے تو فطری طور پر اس میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    اسے فرانسیسی سپہ سالار نپولین کی نسبت سے ’نپولین کمپلیکس‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اٹھارویں صدی کا یہ سپہ سالار پستہ قد، نہایت غصیلا اور جنگجو تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔

    یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

  • ملک میں بڑھتی لوڈشیڈنگ، خواجہ آصف کی کارکردگی پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب برہم

    ملک میں بڑھتی لوڈشیڈنگ، خواجہ آصف کی کارکردگی پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب برہم

    اسلام آباد : ملک میں بڑھتی لوڈشیڈنگ پر خواجہ آصف کی کارکردگی پر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے وزارت پانی وبجلی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے اعداد وشمار غلط بتائے جاتے ہیں، چوبیس اپریل کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس وزیر اعظم ہاوس میں ہواتھا۔

    جس میں وزیراعظم نوازشریف نے متعلقہ محکموں کی غفلت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ محکموں نے موسم کی شدت اور ڈیموں میں پانی کی کمی کے تناظر میں احتیاطی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے، جس پر وزارت پانی وبجلی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ گرمی کی شدت بڑھنے اور ڈیموں میں پانی کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اچانک اضافہ ہوا۔

    وزیر اعظم نے وزارت پانی و بجلی سے بجلی فراہمی کے منصوبے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجوہات طلب کرلی ہیں۔


    مزید پڑھیں : بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار میگا واٹ سے تجاوز، وزیراعظم کا اظہار برہمی


    وزیراعظم نے بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے ذریعے صارفین کو ریلیف دیا جانا چاہیے جبکہ اجلاس میں وزارت پانی وبجلی کے حکام نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ مستقبل قریب میں ڈیموں میں پانی کی سطح میں اضافے سے پن بجلی کی پیداوار بڑھے گی۔

    دوسری جانب جس کی دستاویزات اور منٹس آف میٹنگ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیے ہیں، جس میں شہباز شریف نے اعتراف کیا ہے کہ شہروں میں 6 سے 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، لاہور میں10 سے 12 گھنٹے بجلی جاتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی طلب ساڑھے 21 ہزار میگاواٹ پہنچنے کے بعد بجلی کا شارٹ فال 9 ہزار میگاواٹ سے 10 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہے جبکہ ڈیموں سے حاصل ہونے والی اضافی مقدار کے باعث بجلی کی پیداوار صرف 35 منٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ 12 ہزار 700 میگاواٹ رہی۔

    ملک کے مختلف شہروں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ، بجلی کا مجموعی شارٹ فال 7 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کرگیا ہے، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے دعویدار وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث مشتعل عوام سڑکوں پر آگئے۔

    لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، ملتان سرگودھا، پشاور اور دیگر شہروں و مضافات میں لوگوں کا سخت گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی سے برا حال ہے۔


    خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    لندن: ایسکس یونیورسٹی کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ زیادہ استعمال کرنے والی بچے جسمانی حالت سے غیر مطمئن اور والدین سے بدتمیزی کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی یونیورسٹی کے تعاون سے ملک کے 40 ہزار گھرانوں کا سروے کیا گیا جس میں ٹوئیٹر اور فیس بک استعمال کرنے والے 10 سے 15 سال تک کے بچوں کا موازانہ کیا گیا۔جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دن میں 3 گھنٹے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے بچوں اپنی ظاہری حیثیت اور جسمانی کیفیت سے خوش تھے جبکہ 82 فیصد استعمال نہ کرنے والے بچے اپنی صحت اور ذہنی کیفیت سے مطمئن نظر آئے۔

    علاوہ ازیں سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ کئی گھنٹوں فیس بک اور ٹوئیٹر استعمال کرنے والے بچوں میں عدم برداشت بڑھ جاتی ہے۔ جس کے باعث وہ اپنے والدین سے بحث و تکرار کرتے ہیں ۔ سروے کے دوران 44 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے ہفتے میں ایک بار الجھتے ہیں جب کے فیس بک استعمال نہ کرنے والے بچے خامی دیکھنے میں نہیں آئی جن کی شرح تقریباً 20 فیصد کے قریب ہے۔

    سروے میں ایک اہم بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے والے 90 فیصد بچوں کی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند نظر آئی جبکہ سماجی رابطوں سے دور رہنے والے 80 فیصد بچوں نے اعلیٰ تعلیم کی خواہش کا کوئی اظہار نہیں کیا۔

  • عمران خان کےپالتوکتےشیروکی کہانی،سعدرفیق کی زبانی

    عمران خان کےپالتوکتےشیروکی کہانی،سعدرفیق کی زبانی

    کراچی:کتوں پرفلمیں تو بن ہی رہی ہیں لیکن اب کُتوں کا ذکرپارلیمنٹ کےایوانوں میں بھی سُنائی دینےلگاہے،پارلیمنٹ ہاوًس میں خواجہ سعد رفیق آج مخالفت میں اتنا بڑھے کہ کپتان کےکتے پربرس پڑے۔

    کہتے ہیں محبت اورجنگ میں سب کچھ جائزہوتا ہےاورجب بات آجائےسیاسی حریف کی تو کیا انسان اورکیا کتے سب ہی کے سب ہی آجاتے ہیں لپیٹ میں،مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیربرائے ریلوےآج پارلمنٹ میں عمران خان سےسخت خفا نظرآئےاورایسے برسے کہ عمران خان کے پالتواورچہیتے کتے شیروکے بھی لتے لے ڈالے،سعدرفیق شروع ہوئے ایسے کہ شیروپرپُوری داستان سُنا کرہی دم لیا۔

    Imran-Khan-PTi-dogs

    سعد رفیق کی شیرو سے متعلق ایک ایک بات کی تفصیل سُن کریوں لگا جیسےسعد رفیق صاحب شیروپرکافی تحقیق کرتے رہے ہیں،یعنی سیاست کی تاریخ میں اب کتےشیروکا بھی اضافہ ہوگیا ہے،تو جناب شیروہوگیا ہٹ اوراب یہ کہا جاسکتا ہےکہ کُتے بھی سیاسی ہوتے ہیں۔