Tag: Animals

  • اس خوبصورت تصویر میں چھپے جانور صرف 11 سیکنڈز میں تلاش کریں

    اس خوبصورت تصویر میں چھپے جانور صرف 11 سیکنڈز میں تلاش کریں

    تصاویر میں چھپی اشیا ڈھونڈنا، جو بہت مہارت سے چھپائی جاتی ہیں، دماغ کے لیے ایک اچھی خاصی مشق ہوتی ہے۔

    یہ ایک طرف تو تصویر بنانے والے کی مہارت کی عکاس ہوتی ہیں، تو دوسری طرف دیکھنے والے کی حاضر دماغی اور مشاہدے کی عادت کا بھی علم دیتی ہیں۔

    اوپر دی گئی تصویر بھی ایسی ہی ہے جس میں کم از کم 4 جانور چھپے ہیں۔

    نیلے پانیوں، کنارے پر پہاڑی، پہاڑی کے اوپر خوبصورت سا گھر، اور سمندر میں تیرتے بحری جہاز کی یہ تصویر بہت خوبصورت معلوم ہوتی ہے، لیکن اگر آپ ذرا سا غور کریں گے تو اس میں آپ کو ایک ہرن، چمگاڈر، لومڑی اور بگلا بھی دکھائی دے گا۔

    اور ان چاروں جانوروں کو ڈھونڈنے کے لیے آپ کے پاس صرف 11 سیکنڈز کا وقت ہے۔

    کیا آپ نے جانور ڈھونڈ لیے؟

    صحیح جواب ہے۔

  • کراچی: گائے باندھنے پر گولیاں چل گئیں، مسلح افراد کی شدید فائرنگ

    کراچی: گائے باندھنے پر گولیاں چل گئیں، مسلح افراد کی شدید فائرنگ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پارکنگ ایریا میں گائے باندھنے پر گولیاں چل گئیں، عمران گھانچی نامی شخص مسلح افراد کو لے آیا اور شدید فائرنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پارکنگ ایریا میں گائے باندھنے پر گولیاں چل گئیں، 2 افراد عمران گھانچی اور کاشف کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔

    3 روز قبل عمران گھانچی نے کاشف کو جانوروں کا ٹینٹ لگانے سے منع کیا تھا، تاہم ٹینٹ لگائے جانے پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد عمران گھانچی مسلح افراد کو لے آیا اور علاقے میں شدید فائرنگ کی۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ موقع پر پولیس پہنچی تو مسلح افراد نے پولیس کو دھکے دیے اور اسلحہ دکھایا، مسلح ملزمان کی فائرنگ کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس کو مل گئی۔

    پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی روشنی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی ہے جنہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

  • جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    عالمی ادارہ صحت جہاں ایک طرف تو متعدد وباؤں کے پھیلاؤ کے حوالے سے متنبہ کرچکا ہے، وہیں اب ادارے نے ایک اور وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسم اور زمین کی بڑھتی ہوئی حدت دنیا کے سامنے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس ساری صورتحال میں ایک طرف توخشک سالی کی وجہ سے انسانوں اور جانوروں کے خوراک کے مسائل جنم لینے لگے ہیں تو وہیں جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں بھی منتقل ہونے لگی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریان مائک نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس اور لاسا بخار جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہوچکا ہے اور ان کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی بڑھتی جارہی ہے جس سے انسان اور جانور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ خوراک کی تلاش سمیت دیگر عوامل میں اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے جانوروں میں پائی جانے والی بیماریاں تیزی سے انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں جو تشویش ناک ہے۔

    ڈاکٹر ریان مائک نے لاسا بخار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں لاسا بخار کئی ممالک میں پھیل رہا ہے جو کہ دراصل افریقی خطے میں چوہوں میں پایا جانے والا وائرل بخار تھا، لیکن اب اسے انسانوں میں پھیلتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں ایبولا وائرس کے محدود حد تک پھیلنے میں بھی پانچ سال تک لگ جاتے تھے مگر اب کسی وائرل بیماری کے پھیلاؤ میں 5 ماہ کا وقفہ بھی مل جائے تو اسے خوش قسمتی سمجھا جاتا ہے۔

    اسی طرح ڈاکٹر ریان مائک نے ماضی میں بندروں میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یقینی طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ شامل ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے سربراہ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب صرف افریقہ میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کے دنیا کے 30 ممالک میں 550 تک کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • کس ملک کی لیبارٹریوں میں ایک سال میں 5 لاکھ جانور ہلاک ہوئے؟

    کس ملک کی لیبارٹریوں میں ایک سال میں 5 لاکھ جانور ہلاک ہوئے؟

    زیورخ: ایک سال میں 5 لاکھ جانور لیبارٹریوں میں قربان ہونے پر سوئٹزلینڈ چیخ اٹھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں جانوروں پر طبی تجربات پر پابندی کے لیے آج ریفرنڈم کرایا جا رہا ہے، تاہم اتوار کو سرکاری نشریاتی ادارے کے ابتدائی تخمینوں کے مطابق سوئس ووٹرز واضح طور پر اس مہم کو مسترد کرنے کے لیے تیار نظر آئے، جس کا مقصد سوئٹزرلینڈ کو جانوروں پر تجربات پر پابندی لگانے والا پہلا ملک بنانا تھا۔

    سوئٹرز لینڈ میں جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کی جانب سے لیبارٹری تجربات کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جانوروں پر تجربات کرنا غیر ضروری اور ظالمانہ عمل ہے، اس عمل کے بغیر بھی ادویات تیار کیے جا سکتے ہیں، ملک میں جانوروں پر طبی تجربات کو ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔

    سوئٹزرلینڈ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں اس ملک میں صرف لیبارٹری تجربات کے دوران 5 لاکھ 5 ہزار جانور ہلاک ہوئے تھے، ان میں4 لاکھ چوہے، تقریبا ﹰ4 لاکھ 6 ہزار کتے، ڈیڑھ ہزار بلیاں اور 1600 گھوڑے شامل تھے۔

    ایسے بندر، خنزیر، مچھلیاں اور پرندے بھی ہیں جو یا تو طبی تجربات کے دوران ہی یا پھر بعد میں مر جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سوئٹرزلینڈ دواسازی کی صنعت کا بڑا مرکز ہے، دواسازی کے شعبے نے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی سے دوا ساز کمپنیوں اور محققین کو دوسرے ممالک میں منتقل ہونا پڑے گا۔

  • ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    لندن: تحفظ ماحول کے عالمی اداروں نے کہا ہے کہ ہمارے روزمرہ کے استعمال کے بعد پھینکے جانے والے ماسک زمین میں گلنے کے لیے 450 سال کا عرصہ لے سکتے ہیں، علاوہ ازیں ماسک کی ڈوریاں جانوروں کی تکلیف اور ہلاکت کا سبب بھی بن رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں ہر مہینے 19 کروڑ 40 لاکھ ڈسپوزیبل ماسک استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سنگل یوز (ایک دفعہ استعمال کیا جانے والا) ماسک پولی پروپلین اور وینل ون جیسی پلاسٹک سے بنا ہوتا ہے جسے تحلیل ہونے کے لیے 450 سال کا عرصہ درکار ہے۔

    اس وقت کے دوران فیس ماسک مائیکرو پلاسٹکس میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور سمندری حیات انہیں نگل لیتی ہے۔

    میرین کنزرویٹو چیریٹی کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ فیس ماسکس اور پلاسٹک ایک تباہ کن دھماکے کی صورت میں ساحل سمندر اور دریاؤں میں پھیل رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا ہے تب سے پلاسٹک کے کچرے کی ایک نئی لہر کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جو ہمارے ساحلوں پر ڈسپوزیبل ماسکس اور دستانوں کی صورت میں موجود ہے۔

    ان کے مطابق پی پی ای (پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹ ۔ حفاظتی لباس) نے انسانی زندگیاں بچانے میں مدد دی ہے تاہم اب اس کے درست انداز میں ٹھکانے لگانے کا بھی سوچنا ہوگا تاکہ یہ ہمارے دریاؤں اور سمندروں میں بہتے ہوئے انہیں برباد نہ کر سکے۔

    اس حوالے سے ماحولیاتی تحفظ کے ایک ادارے نے وارننگ دی ہے کہ اگر سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال موجودہ شرح سے جاری رہا تو بحیرہ روم میں جیلی فش کے مقابلے میں جلد ہی ماسکس کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔

    دوسری جانب رواں برس ستمبر میں برطانیہ کی تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم آر ایس پی سی اے نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈسپوزیبل ماسکس کی ڈوری کو کاٹ کر پھینکیں۔ یہ اپیل جانوروں کے ان ڈوریوں میں پھنسنے کی اطلاعات میں اضافے کے بعد سامنے آئی تھی۔

    ادارے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے اہلکاروں نے فیس ماسک میں الجھے بہت سے جانوروں کو بچایا ہے اور ہم سمجھتے ہیں آنے والے وقت میں یہ واقعات زیادہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا سب سے آسان چیز یہ ہے کہ ان ماسکس کو پھینکنے سے پہلے ان کی ڈوریاں کاٹ دی جائیں۔

  • اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، منتقلی کے لیے تیار کی گئی دستاویز میں جانوروں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں اور پرندوں کی لاہور منتقلی کے لیے جاری کی جانے والی وائلڈ لائف مینجمنٹ کی اہم دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    دستاویزات میں نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی 2019 کے ریکارڈ کے مطابق چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی تعداد 917 تھی تاہم اب اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے 404 جانور اور پرندے منتقل کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق منتقلی کے دوران ہرن، چنکارا، بارہ سنگھا، نیل گائے اور نایاب نسل کے پرندے کم نکلے، خدشہ ہے کہ غفلت کی وجہ سے جانور اور پرندے یا تو مر چکے ہیں یا چوری کیے جاچکے ہیں۔

    مذکورہ رپورٹ کے بعد مرغزار چڑیا گھر انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل اسی چڑیا گھر میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث شیر کے پنجرے میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں شیر اور شیرنی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں 3 افراد کو مبینہ طور پر شیر کے پنجرے میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، واقعے کا مقدمہ بھی کوہسار تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وہاں موجود تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ان جانوروں میں 36 سالہ کاون نامی ہاتھی بھی شامل تھا جو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا، طویل عرصے کی تنہائی اور بیماری کے بعد کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • کرونا وائرس: لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ

    کرونا وائرس: لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی کرونا وائرس کی اسکریننگ کر لی گئی، چڑیا گھر کے کسی بھی جانور میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈائریکٹر چڑیا گھر شفقت علی کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ کر لی گئی، اسکریننگ یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز کی ٹیم نے کی۔

    ڈائریکٹر شفقت علی کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر کے کسی بھی جانور میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    کرونا وائرس کے خدشے کے تحت ملک بھر کے تمام چڑیا گھروں کو پہلے ہی بند کیا جاچکا ہے، حکام کے مطابق صورتحال سنبھلنے کے بعد تفریح گاہوں کو دوبارہ کھولا جائے گا۔

    دوسری جانب جانوروں میں بھی اب کرونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں، چند روز قبل نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں شیر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شیر کا کرونا وائرس ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت آیا، جان لیوا وائرس شیروں کا خیال رکھنے والے شخص سے منتقل ہوا تھا۔

    انتظامیہ کے مطابق 4 چیتوں اور 3 شیروں کو خشک کھانسی ہوئی تھی جس کے بعد ان کا کورنا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا، ان میں سے ایک شیر کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد پالتو جانوروں سے دور رہیں تاکہ جانور اس جان لیوا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔

  • جنگلات میں لگی قیامت خیز آگ سے کروڑوں جانور ہلاک

    جنگلات میں لگی قیامت خیز آگ سے کروڑوں جانور ہلاک

    سڈنی: آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی قیامت خیز آگ سے جہاں کئی انسان ہلاک ہوئے اور کئی گھر تباہ ہوئے، وہیں نصف ارب کے قریب جانور بھی اس ہولناک آگ میں ہلاک ہوگئے۔

    یونیورسٹی آف سڈنی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ سے، ستمبر سے اب تک اندازاً 48 کروڑ ممالیہ جانور، پرندے اور رینگنے والے جانور ہلاک ہوچکے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

    صرف چند دن کے دوران اس آگ سے متعدد افراد بھی ہلاک جبکہ کئی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ آسٹریلیا کے مشرقی ساحل کے ساتھ موجود بے شمار گھر تباہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

    اب تک سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خوفزدہ کینگروز شعلوں کو پھلانگ کر جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ریکسیو اہلکاروں کو کوالا کی لاتعداد جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں۔

    مقامی شہریوں نے بھی کئی جانوروں کی دلدوز کراہیں سن کر ان کی جانیں بچائیں جو آگ سے بری طرح جھلس گئے تھے اور شدید زخموں کی وجہ سے تڑپ رہے تھے۔

    ان جانوروں میں بڑی تعداد کوالا کی ہے جو آہستہ حرکت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی خوراک کا انحصار بھی یوکلپٹس کے پتوں پر ہے جن کے درخت پہلے ہی جل کر خاک ہوچکے ہیں۔

    تاہم ان کوالاز کو اسپتال پہنچانے کے بعد ان کی تکلیف دیکھتے ہوئے انہیں موت کی نیند سلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا کے جنگلات میں چند روز قبل آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی۔

    سرکاری حکام کی جانب سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے گئے جن کے مطابق اب تک 17 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

    سرکاری اعلامیے کے مطابق آتشزدگی کے باعث اب تک 175 گھروں کے نذر آتش ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ آسمان بھی آگ کے شعلوں کی وجہ سے بالکل سرخ ہو رہا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے ایک دو روز میں درجہ حرارت 46 سینٹی گریڈ تک جائے گا جس سے صورتحال مزید بدتر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • بے جان پتھر معصوم جانوروں میں بدل گئے

    بے جان پتھر معصوم جانوروں میں بدل گئے

    ایک مصور کسی بھی شے کو اپنا تختہ مشق بنا کر اسے فن پارے کی صورت میں تبدیل کرسکتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک باصلاحیت فنکارہ سے ملوانے جارہے ہیں جو بے جان، بے رنگ پتھروں کو نہایت خوبصورت فن پارہ بنا دیتی ہیں۔

    جاپان سے تعلق رکھنے والی فنکارہ ایکی نکاٹا بے رنگ پتھروں پر رنگ و روغن کر کے انہیں خوبصورت اشیا میں تبدیل کردیتی ہیں۔

    وہ ان پتھروں پر زیادہ تر خوبصورت جانور بناتی ہیں جنہیں دیکھ کر بے اختیار ہی اس جانور سے محبت محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کے لیے وہ راہ چلتے ہوئے مختلف پتھر اٹھا کر جمع کرتی رہتی ہیں۔

    جانوروں کے علاوہ وہ ان پتھروں پر مختلف تشبیہات بھی بناتی ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایکی کی بنائی ہوئی اشیا کو بے حد پسند کیا جاتا ہے۔

    آئیں آپ بھی ان کے فن سے لطف اندوز ہوں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Thank you for reading my earlier post about my recent experience. Some of you have also sent me some encouraging messages, each of which I read with gratitude. I might not be responding to individual message; please accept my "heart icon” to your message as a thank-you from me. I will now focus my attention on working with each and every stone I encounter and creating my art, not discouraged by someone else heartlessly copying my style. Thank you. To express my appreciation, I am posting my recent work. Bluebird painted on a natural shaped stone. This sweet bluebird has a perfect 3D shape all around, and is palm sized: W40 x D35 x H35mm. One of a kind "happy piece.” Hope he makes you smile, and see you again when I return! #bluebird #thankful #painting #art #stoneart #stonepainting #rockart #rockpainting #paintedstones #naturalshape

    A post shared by Stone Artist Akie (@akie_2525) on

  • ان جانوروں کی خطرناک زچگی کے بارے میں جان کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

    ان جانوروں کی خطرناک زچگی کے بارے میں جان کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

    حمل اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا ایک نہایت تکلیف دہ عمل ہے جو ماں کو سہنا پڑتا ہے، یہ عمل موت کے منہ سے واپس آنے کے برابر ہے۔

    پیدائش کی یہ اذیت صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں، جانوروں کی مادائیں بھی اس اذیت سے یکساں طور پر گزرتی ہیں اور زمین پر کچھ جانور ایسے بھی ہیں جن کی پیدائش کا عمل اس قدر خطرناک اور ماں کے لیے اس قدر تکلیف دہ ہوتا ہے جسے جان کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    کیوی کی ہی مثال لے لیجیئے۔ نیوزی لینڈ کا مقامی پرندہ کیوی کی مادہ جب انڈہ دیتی ہے تو وہ اس کی اپنی جسامت کے 20 فیصد حصے جتنا ہوتا ہے۔

    کیوی

    اسی طرح شنگل بیک لزرڈ (چھپکلی کی ایک قسم) ایک وقت میں ایک سے 2 بچے جنم دیتی ہے۔ یہ دونوں بچے ماں کے جسم کے ایک تہائی فیصد حصے کے برابر ہوتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے انسان کا 7 سالہ بچہ جنم لے۔

    شنگل بیک لزرڈ

    ایک اور جانور جسے ہم کانٹوں والا چوہا کہتے ہیں، پیدائش کے وقت نہایت مشکل صورتحال سے دو چار ہوجاتا ہے۔

    کانٹوں والے چوہے کے سخت کانٹے اسے دشمن سے بچاتے ہیں تاہم اس کے بچے بھی دوسرے جانوروں کی طرح صرف گوشت کے ٹکڑے نہیں ہوتے۔ ان بچوں میں پیدائش کے وقت سے ہی کانٹے موجود ہوتے ہیں گو کہ وہ نرم ہوتے ہیں اور پیدائش کے چند گھنٹوں بعد سخت ہونے لگتے ہیں۔

    کانٹوں والا چوہا

    تاہم اس وقت صورتحال بگڑ جاتی ہے جب یہ بچے الٹی سمت میں ماں کے جسم سے باہر آتے ہیں۔ اس وقت یہ کانٹے ماں کے رحم میں پھنس سکتے ہیں جس سے وہ سخت اذیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    لکڑ بگھے کی مادہ کے حمل کا عضو اس کے جسم سے باہر منسلک ہوتا ہے جو پیدائش کے دوران اکثر اوقات دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔

    لکڑ بگھا

    زچگی کا عمل مادہ کے لیے نہ صرف تکلیف دہ بلکہ اکثر اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، 15 فیصد مادہ لکڑ بگھے پہلے حمل کے دوران موت سے ہمکنار ہوجاتی ہیں۔

    تسمانیہ ڈیول نامی جانور ایک وقت میں 50 بچوں کو جنم دیتا ہے مگر ان کی جسامت نہایت مختصر ہوتی ہے۔ یہ ماں کے رحم سے سفر کرتے ہیں اور اس کے کیسے (کینگرو کی طرح جھولی) میں پہنچتے ہیں جہاں یہ اگلے 4 ماہ گزارتے ہیں۔

    تسمانیہ ڈیول

    مگر ان کی ماں ایک وقت میں صرف 4 بچوں کو دودھ پلا سکتی ہے چنانچہ وہی 4 بچے زندہ بچنے میں کامیاب ہوتے ہیں جو دیگر بچوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔