Tag: ANP

  • پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار

    پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار

    لاہور: پی ڈی ایم رہنماؤں کے بیک ڈور رابطے کام کر گئے ،پیپلز پارٹی اوراے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کی مکمل بحالی کی کوششیں تیز کردی گئی ، اس حوالے سے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    پیپلز پارٹی اوراے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ، پی پی اور اے این پی بھی واپس آنے کو تیار ہے، اس حوالے سے پس پردہ سیاسی رابطوں سےمولانا فضل الرحمان کوآگاہ کیا گیا۔

    شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں گزشتہ رات عشائیہ میں ہونے والی بات چیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سینیٹ میں یوسف رضاگیلانی کوتسلیم کرنےکیلئےتیارہے جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف بھی یہی شرط رکھی گئی ہے۔

    بجٹ سیشن میں اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششیں بھی جاری ہے اور کہاگیا باہمی اختلافات سے حکومت کے خلاف جدوجہد کمزورپڑی جبکہ بجٹ کےبعداپوزیشن کو ایشوز کے ساتھ عوام میں آنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    خیال رہے شہبازشریف کے عشائیے میں پیپلزپارٹی اور اےاین پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کیلئے راہ ہموار کرنے پر مشاورت کی گئی اور دونوں پارٹیز کو مشورہ دیا گیا کہ حکومت کوٹف ٹائم دینےکیلئےاورکوئی چارہ نہیں۔

  • پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم عہدوں پر تحریری استعفے جمع کرائے جانے کے بعد ایک اور بڑا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے استعفے دینے کا اعلان کیا گیا، آج پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے عہدیداران کے تحریری استعفے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بھجوائے گئے۔

    پیپلز پارٹی کے اس اقدام کے پیپلزپارٹی اور اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کےواٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا ہے، یوسف گیلانی، راجہ پرویز ،شیری رحمان، قمر زمان کائرہ کو گروپ سےنکالا گیا۔

    اس کے علاوہ اے این پی کے میاں افتخار کو بھی گروپ سے نکالا گیا، گروپ ایڈمن احسن اقبال نے چاروں افراد کو گروپ سے نکالا گیا۔

    پیپلز پارٹی اور این اے پی کو پی ڈی ایم کے اہم اجلاس کے بعد واٹس ایپ گروپ سے نکالا گیا، اجلاس آج مولانا فضل الرحمان نے طلب کیا تھا، جس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تھی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی ، آخری دم تک عوام کیساتھ ہیں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے ، افراد آتے جاتے رہتے ہیں، جومیرے ساتھ کھڑے ہیں ان سےکہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ میراخیال ہے کہ پیپلزپارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دےرہےہیں، آج بھی ان کےلئے موقع ہے کہ اپنےفیصلے پر نظرثانی کریں، موقع ہے فیصلوں پر نظرثانی کرکےپی ڈی ایم سے رجوع کریں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افسوس ہے کہ انھوں نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کیا، پی پی کے اراکین نے پی ڈی ایم عہدوں سے استعفے بھجوادیئےہیں، اب بھی کہہ رہا ہوں کہ آپ اپنے فیصلوں پرنظرثانی کریں پی ڈی ایم آپ کی بات سننےکوتیارہے۔

     

  • اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائمقام مرکزی صدر اے این پی امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں کہا مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر چکی ہیں، میں بطور نائب صدر اے این پی، پی ڈی ایم سے نکلنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    امیر حیدر ہوتی نے کہا، اے این پی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے، برابری کی بنیاد پر بات کرنے کو تیار ہیں، سیاسی انداز سے جو بات کرنا چاہے گا ہم تیار ہوں گے۔

    انھوں نے کہا میں پی ڈی ایم کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں، میاں افتخار بھی مزید پی ڈی ایم کے ترجمان نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن لیڈر کے لیے پی ڈی ایم میں 2 امیدوار سامنے آئے، ن لیگ کے امیدوار پر پی پی کو تحفظات تھے، بہتر ہوتا تحفظات پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے جاتے، اے این پی نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ رات کے اندھیرے میں نہیں دیا، پی ڈی ایم کے اجلاس میں پوچھا جاتا تو ووٹ دینے کی وجوہ بتا دیتے، لیکن صفائی دینے کی بجائے شوکاز نوٹس دیا گیا۔

    امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھاپی ڈی ایم کب ایک واحد جماعت بن گئی ہے؟ شوکاز نوٹسز ایک سیاسی جماعت کے اندر دیے جاتے ہیں، اے این پی کے کسی فرد کو شوکاز نوٹس صرف اسفندیار ولی ہی دے سکتے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں شوکاز نوٹس دے۔

    انھوں نے کہا کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا تھا، تحریک کے آخری مرحلے میں لانگ مارچ پر جانا تھا، لیکن استعفے کی ٹائمنگ پر اختلاف کے باعث لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا۔

    امیر حیدر نے کہا کہ میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انھوں نے ایک نہیں 2 بار اسفندیار ولی کی طبیعت پوچھنے کے لیے کال کی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ساتھ دیکھ سکتے ہیں تو پھر کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں، توقع تھی مولانا پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، لیکن انھوں نے ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھایا، سینیٹ الیکشن پر پنجاب میں جو کیا گیا کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی۔

  • عوامی نیشنل پارٹی کا  پی ڈی ایم  سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ

    عوامی نیشنل پارٹی کا پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی ) نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کی تقسیم کا عمل شروع ہوگیا ، عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم کی جانب سے  شوکاز نوٹس پر ناراضی کا اظہار کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اے این پی جلد پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم سےعلیحدگی کااعلان کرے گی۔

    یاد رہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ٹی ایم ) کی جانب سے متفقہ فیصلے اور اصولوں کی خلاف ورزی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے تھے۔

    مولانا فضل الرحمان نےدونوں جماعتوں کو شوکا زنوٹسزکی منظوری دی، نوٹسز سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم شاہد خاقان کی جانب سے پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری اور صدراسفندیارولی خان کو بھجوایا گیا۔

    نوٹس میں  دونوں جماعتوں سےپی ڈی ایم اصولوں کی خلاف ورزی پرجواب طلب کیا گیا اور  سات روزمیں وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی اور اےاین پی کےاقدام سےاپوزیشن اتحاد اور تحریک کونقصان پہنچا ہے۔

  • چیئرمین سینیٹ کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کیوں کیا گیا، اے پی سی کی اندرونی کہانی

    چیئرمین سینیٹ کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کیوں کیا گیا، اے پی سی کی اندرونی کہانی

    اسلام آباد : اپوزیشن کی اے پی سی میں اے این پی نے صادق سنجرانی کا متبادل بلوچستان سے لینے کی مخالفت کی جس پر معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، یہ وجوہات بھی عیاں ہوگئیں کہ چیئرمین سینیٹ کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کیوں کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی نے صادق سنجرانی کا متبادل بلوچستان سے لینے کی مخالفت کی تھی جبکہ نیشنل پارٹی نے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لینے پر زور دیا، این پی نے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر اے پی سی میں تفصیلی بات کی۔

    نیشنل پارٹی کا پر زور مطالبہ تھا کہ چیئرمین کا امیدوار ہماری پارٹی سے لیا جائے، چیئرمین سینیٹ کے لئےنیشنل پارٹی مضبوط امیدوارکے طور پر سامنےآگئی، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ امیدوار پراختلاف رائے سامنےآنے پرمعاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اے این پی بلوچستان میں بی اے پی کی اتحادی اور سینیٹ میں مخالف ہے۔ اے پی سی میں جے یو آئی نے حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کو میدان میں آنے کی تجویز دی،۔

    حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی اے پی سی میں مخالفت کی گئی، اس تجویز پر پیپلز پارٹی کا مؤقف تھا کہ پارلیمان کو کمزور کیا گیا تو ملک میں تیسری قوت آجائے گی، ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز پر مولانافضل الرحمان برہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ یہ خوف ہے تو پھرہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھےرہیں۔

  • ووٹوں کی دوبارہ گنتی ، پی ٹی آئی امیدوار شاہ فرمان کی جیت ہار میں بدل گئی

    ووٹوں کی دوبارہ گنتی ، پی ٹی آئی امیدوار شاہ فرمان کی جیت ہار میں بدل گئی

    پشاور : خیبرپختونخوا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی نے بازی پلٹ دی، پی ٹی آئی کے رہنما شاہ فرمان کی جیت ہارمیں بدل گئی اور اے این پی کے خوشدل خان کامیاب قرار پائے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے حلقہ پی کے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی نے خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ فرمان ہار گئے جبکہ اے این پی کے خوشدل خان کامیاب ہوئے۔

    خوشدل خان نے پی کے 70 سے 15 ہزار 544 ووٹ حاصل کرکے پی ٹی آئی امیدوار کو 187 ووٹوں سے شکست دے دی۔

    فتح کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں اے این پی نے ایک اور نشست اپنے نام کرلی اور سیٹیوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔

    یاد رہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے شاہ فرمان 47 ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے۔

    جس کے بعد حلقے میں خوشدل خان کی جانب سے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی، حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی چھ روز سے جاری تھی جو کہ آج مکمل ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں 66 نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے تاہم شاہ فرمان کی شکست کے بعد ایک نشست کم ہوگئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بلور فیملی اور دیگر متاثرین کے لیے دل خون کے آنسو رو رہا ہے: شاہد آفریدی

    بلور فیملی اور دیگر متاثرین کے لیے دل خون کے آنسو رو رہا ہے: شاہد آفریدی

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ بلور فیملی اور دیگر متاثرین کے لیے دن خون کے آنسو رو رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کیا، شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہارون بلور بہادر والد کے بہادر بیٹے تھے، شہید والد کا بیٹا شہید ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلور فیملی کے لیے یہ بڑا سانحہ ہے، دل خون کے آنسو رو رہا ہے، اللہ تعالیٰ بلور فیملی اور متاثرین کو ہمت عطا کرے۔


    پشاور دھماکا، نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس


    خیال رہے کہ خیبرپختونخواہ کے علاقے یکہ توت میں اے این پی کی کارنر مٹینگ کے دوران خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں ہارون بلور سمیت 13 افراد شہید جبکہ 35 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    نمائندہ اے آر وائی عدنان طارق کے مطابق صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 78 میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار یکہ توت کے علاقے میں منعقدہ کارنر مٹینگ میں جیسے ہی پہنچے تو مرکزی دروازے پر زور دار دھماکا ہوا۔


    پشاور سانحے پر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی مذمت، لواحقین کیلئے صبر کی دعا


    افسوس ناک سانحے پر مختلف سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور شہیدوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

    بعد ازاں نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس بھی ہوا جس میں پشاور دھماکے کی باریک بینی سے جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی، شاہی سید

    الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی، شاہی سید

    کراچی: عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی۔

    ان خیالات کا اظہار وہ کراچی میں باچاخان سیکریٹریٹ سے متصل گراؤنڈ میں اے این پی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ 12 مئی میں تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن زخمی نہیں ہوا۔

    انھوں نے اپنے خطاب میں پی پی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 19 سال حکومت میں رہنے والی پیپلزپارٹی کس سے انصاف مانگ رہی ہے؟

    شاہی سید نے کہا کہ 12 مئی کے شہدا کو اب تک انصاف نہیں ملا، چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سانحے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

    خیال رہے کہ بارہ مئی کراچی کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن بن چکا ہے، جب چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر سڑکیں خون سے رنگین کردی گئیں اور چالیس شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

    اس سانحے کی مناسبت سے آج شہر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے جلسے بھی منعقد ہورہے ہیں جن میں بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان خطاب کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 مئی کیس کی فائل طلب کرلی


    واضح رہے کہ بارہ مئی کے سانحے کو آج گیارہ برس مکمل ہوگئے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی اس کیس کی فائل طلب کرلی ہے۔ خیال رہے کہ یہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    12 مئی کے خونریز دن کو 11 برس بیت گئے


    سب سے قابل افسوس امر یہ ہے کہ گیارہ سال گزرنے کے باوجود بے گناہ مرنے والوں کے لواحقین آج بھی انصاف کی راہ دیکھ رہے ہیں، دوسری طرف ان گیارہ برسوں میں آج کا دن ایک نمایاں دن ہے جب سانحے پر سیاست عروج پر پہنچ چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر نہیں، میاں افتخارحسین

    عمران خان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر نہیں، میاں افتخارحسین

    چارسدہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر ہی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے این پی کے رہنما نے چارسدہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے گیارہ نکات ایسے بیان کیے جیسے خود بھی اس پرعمل کیا ہو، تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر پختونخوا کو تباہ کردیا ہے۔

    انھوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک پر کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بی آر ٹی پروجیکٹ میں تین ارب روپے کمیشن لیا جس پر نیب نے ان کے خلاف کرپشن کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

    میاں افتخار حسین نے ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے کے بارے میں کہا کہ اس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے اور فی پودہ آٹھ روپے کی کرپشن کی گئی ہے، صوبے کا وزیراعلیٰ اور وزرا کرپٹ ہیں۔

    اے این پی کے رہنما نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تمام تعلیمی ادارے تباہ کردیے گئے ہیں، جب کہ محکمہ صحت کی کارکردگی کا پول چیف جسٹس نے کھول دیا۔

    عمران خان نے 5 سال میں خیبر پختونخوا کا حال برا کردیا ہے، امیر مقام

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے بھی خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پر تنقید ہوتی رہی ہے، ایک ہفتہ قبل ن لیگ کے رہنما امیر مقام نے پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے پانچ سال میں صوبے کا برا حال کردیا ہے۔

    وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ عدالت میں پیش، چیف جسٹس کا کارکردگی پرعدم اطمینان

    دس دن قبل بھی سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے حکم پر پرویز خٹک کو پیش ہونا پڑا تھا، حکومت کی کارکردگی کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صوبے میں صحت، تعلیم، آلودہ پانی کے حوالے سے کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے کا حق کسی کو نہیں دیں گے، اسفند یار ولی

    اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے کا حق کسی کو نہیں دیں گے، اسفند یار ولی

    چارسدہ: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کو چھیڑنے کا حق کسی کو نہیں دیں گے، صوبے کے نام کی تبدیلی سے پختونوں کو پہچان ملی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اسفند یار ولی نے کہا کہ ایک پائی کی کرپشن ثابت ہوجائے تو پھانسی دے دیں۔

    اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ کے پی کے میں تبدیلی نظر نہیں آئی ہے، سی پیک کے لیے ہم سے وعدے کئے گئے خیبر پختونخوا کے عوام کو حقوق دئیے جائیں گے، ہم تو یہ سمجھ رہے تھے وقت آنے پر عقل آجائے گی، قوم کو پتہ چلنا چاہئے حقیقت کیا ہے اور کیا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کی کرپشن کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کی ہیں، ووٹ خریدنے والے چوہدری سرور کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟

    اے این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سراج الحق کے مطابق عمران خان نے کہا اوپر کا حکم ہے بلوچستان والے کو ووٹ دینا ہے، تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن میں اپنے ارکان کو پیسے دئیے، عمران خان بتائیں سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والوں کو سزا دی۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شہباز شریف کی میٹرو بس کو جنگلہ بس کہا تھا، پشاور میں خود جنگلہ بس کے لیے صوبے کو 500 ارب کا مقروض کردیا، عمران خان نے 350 ڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا، بلین ٹری پراجیکٹ بھی لوگوں نے دیکھا، عمران خان اپنے وعدوں سے روگردانی کرتے رہے ہیں۔

    اسفند یار ولی خان نے کہا کہ صوبے کے نام کی تبدیلی سے پختونوں کو پہچان ملی ہے، ولی خان کی وصیت کے مطابق صوبے کا نام تبدیل کیا گیا، ہم سمجھ رہے تھے وقت کے ساتھ یہ تاثر ختم ہوگا کہ پنجاب اور پختونخوا الگ ہے مگر افسوس ہے کہ یہ تاثر مزید مضبوط ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔