Tag: ansar ul islam

  • انصار الاسلام کے  پارلیمنٹ لاجز میں داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا

    انصار الاسلام کے پارلیمنٹ لاجز میں داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا

    اسلام آباد : پارلیمنٹ لاجز میں انصارالاسلام کے کارکنان کے داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا، کارکنان جتھے کی شکل میں اندر داخل ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ لاجزمیں انصارالاسلام کے داخلے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی ، انصار الاسلام کے داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انصارالاسلام کے 50سے زائد کارکنان پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے ، یہ تمام لوگ پارلیمنٹ لاجز کے سامنے والے گیٹ سے داخل ہوئے۔

    فوٹیج کے مطابق انصارالاسلام کے کارکنان جتھے کی شکل میں اندر داخل ہوئے ، اس موقع پر کارکنان کوکسی پولیس والے نے روکنے کی کوشش نہیں کی۔

    یاد رہے انصارالاسلام کے جتھے کے پارلیمنٹ لاجزاور احاطے میں گشت کے بعد وفاقی پولیس نے بھرپور ایکشن لیا ، پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ لاجز پہنچی تو انصارالاسلام کے کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔

    پولیس جےیوآئی (ف) کےرکن اسمبلی جمال الدین اورصلاح الدین اور مزاحمت کرنے والے تمام کارکنان کو اپنے ساتھ لے گئی۔

  • انہیں چھوڑنا نہیں چاہئے تھا’

    انہیں چھوڑنا نہیں چاہئے تھا’

    اسلام آباد: وفاقی وزرا نے پارلیمنٹ لاجز میں گھسنے والے انصار الاسلام فورس کے رضاکاروں کی رہائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دئیے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ جمیعت کے غنڈوں نے کان پکڑ کر معافی مانگ لی اور نکل گئے، انہیں نہیں چھوڑنا چاہیئے تھا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اس واقعے سے جعلی دانشور ایک بار پھر ظاہر ہوگئےجو ‘بغض عمران’ میں جتھوں کی بھی حمایت سے باز نہیں آئے، اپوزیشن اور میڈیا میں ان کے حمایتی ایک مخصوص مافیا کا حصہ ہیں جو اپنے مفادات کے کیلئے اکٹھے ہیں۔

    معاون خصوصی شہباز گل نے بھی انصار الاسلام کے جتھوں کو رہا کرنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ فضل الرحمان رات بھر ادھر ادھر فون کرتے رہے، معافیاں مانگتے رہے اور کہا کہ میرےبندےچھڑوادیں، میری کچھ عزت رہ جائے گی۔

    شہباز گل نے کہا کہ پھر انہوں نے اپنےبندوں سے معافی منگوائی، مولانا کا ایک ہی رات میں سارا بخار اتر گیا، انہیں چھوڑنانہیں چاہئےتھا۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ یہ طریقہ سیاسی میدان سے بھاگنے کا ہے، ہم انہیں اس بہانے سیاسی میدان سے بھاگنے نہیں دیناچاہتے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے جے یو آئی کے گرفتار تمام کارکنان کو رہا کر دیا ہے، کارکنان کو تھانہ آبپارہ سے شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا، مولانافضل الرحمان نے کارکنان کی رہائی کیلئے صبح 9 بجے تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز پولیس نے انصارالاسلام فورس کو پارلیمنٹ لاجز سے نکالنے کیلئے آپریشن کیا تھا، اس دوران ایم این اے جمال الدین اورصلاح الدین سمیت کئی افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ کو حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

  • پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل

    پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل

    سکھر : پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل ہیں، حکومت نے جے یوآئی ف کی ذیلی تنظیم پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے آزادی مارچ کیلئے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے مگر قافلے کے شرکاء نے جگہ جگہ قانون روند ڈالا ، آزادی مارچ کراچی ٹول پلازہ سے گزار تو قافلے میں شامل کسی بھی گاڑی نے ٹول ٹیکس نہ دیا۔

    پابندی کے باوجود جےیوآئی کی فورس انصار الاسلام کے ڈنڈابردار مارچ میں شامل ہیں، خاکی لباس میں ملبوس کارندوں کےہاتھوں میں ڈنڈے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جو پرامن پر ایک سوالیہ نشان ہے، مارچ شروع ہونے سے پہلے سکھر کیمپ پر ڈنڈا برداروں کو ہدایات جاری کی گئی تھی۔

    یاد رہے حکومت نے جےیوآئی ف کی ذیلی تنظیم پرپابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ انصار الاسلام پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے، وفاق کو یقین ہے انصار الاسلام عسکری تنظیم بن چکی ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں انصار الاسلام کے داخلے پر پابندی لگادی

    نوٹیفکیشن کے مطابق انصار الاسلام ملیشیا کے طور پر اسلام آباد میں کارروائیاں کرسکتی ہے، مذکورہ تنظیم کے خلاف کارروائی آرٹیکل 256 کے تحت کی گئی ہے، انصار الاسلام کے کارندے، لاٹھیوں اور تیز دھار آلات سے مسلح ہوتے ہیں، تنظیم کے کارندے قیام امن کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل حکومت نے جےیوآئی کی فورس انصار الاسلام کےخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصارالاسلام کی فورس کااسلحے سےلیس ہونا بھی خارج از امکان نہیں اور ان کی سرگرمیاں اسلام آباد اور صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    یاد رہے کہ انصار الاسلام کے خلاف آرٹیکل 146 کے تحت وزارت داخلہ کو صوبوں سے مشاورت کا اختیار دے دیا گیا تھا اور آرٹیکل 256 اور 1974 ایکٹ کے سیکشن 2 کے تحت پابندی عائد کی جائے گی۔

  • حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں انصار الاسلام کے داخلے پر پابندی لگادی

    حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں انصار الاسلام کے داخلے پر پابندی لگادی

    اسلام آباد: حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں انصار الاسلام کے داخلے پر پابندی لگادی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے انصار الاسلام کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز ذوالقرنین حیدر کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انصار الاسلام پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے، وفاق کو یقین ہے انصار الاسلام عسکری تنظیم بن چکی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق انصار الاسلام ملیشیا کے طور پر اسلام آباد میں کارروائیاں کرسکتی ہے، مذکورہ تنظیم کے خلاف کارروائی آرٹیکل 256 کے تحت کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انصار الاسلام کے کارندے، لاٹھیوں اور تیز دھار آلات سے مسلح ہوتے ہیں، تنظیم کے کارندے قیام امن کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: حکومت کا جے یو آئی ف کی فورس انصار الاسلام کیخلاف کارروائی کا بڑا فیصلہ

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو بھی انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے، انصار الاسلام تربیت یافتہ اور مسلح تنظیم ہے آزادی مارچ میں استعمال ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب محکمہ جیل خانہ جات نے اہلکاروں کی چھٹی پر پابندی لگادی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات نے احکامات جاری کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ مذہبی جماعتوں کے اسلام آباد میں دھرنے کا امکان ہے، ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اہلکار تیار رہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل حکومت نے جےیوآئی کی فورس انصار الاسلام کےخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصارالاسلام کی فورس کااسلحے سےلیس ہونا بھی خارج از امکان نہیں اور ان کی سرگرمیاں اسلام آباد اور صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    یاد رہے کہ انصار الاسلام کے خلاف آرٹیکل 146 کے تحت وزارت داخلہ کو صوبوں سے مشاورت کا اختیار دے دیا گیا تھا اور آرٹیکل 256 اور 1974 ایکٹ کے سیکشن 2 کے تحت پابندی عائد کی جائے گی۔