Tag: Anti Corona Vaccine

  • کورونا ویکسین کی 1کروڑ36 لاکھ خوراکیں کیوں ضائع ہوں گی؟

    کورونا ویکسین کی 1کروڑ36 لاکھ خوراکیں کیوں ضائع ہوں گی؟

    اوٹاوا : کورونا کی عالمی وباء پر قابو پانے کیلئے دنیا بھر میں حکومتوں نے اپنے عوام کو ویکسین کی سہولت کی فراہمی کیلئے بڑے بڑے اقدامات کیے۔

    عوام کی جانب سے برطانوی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین ایسٹرا زینیکا نہ لگوانے کے باعث کینیڈا کی حکومت کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا ایسٹرا زینیکا کوویڈ 19 ویکسین کی ایک کروڑ36 لاکھ خوراکیں پھینکنے پر مجبور ہوگیا ہے کیونکہ اب کوئی بھی انہیں استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے ویکسین کی یہ خوراکیں اپنے شہریوں کے علاوہ بیرون ملک دینے کی کوشش بھی کی گئی مگر کوئی بھی لینے کے لیے تیار نہیں ہوا۔

    کینیڈا نے2020 میں ایسٹرا زینیکا سے کوویڈ ویکسین کی دو کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ مارچ سے جون 2021 کے دوران 23 لاکھ شہریوں نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک بھی استعمال کرلی تھی۔

    مگر 2021 میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال کے ممکنہ مضر اثر کے خدشات کے باعث کینیڈا نے فائزر اور موڈرنا ایم آر این اے ویکسینز کا استعمال زیادہ شروع کردیا تھا۔

    جولائی2021 میں کینیڈا نے کہا تھا کہ وہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کی تمام ایک کروڑ77 لاکھ سے زیادہ خوراکیں عطیہ کردے گا۔

    مگر اب ہیلتھ کینیڈا نے بتایا ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود ایک کروڑ 36 لاکھ خوراکیں مدت ختم کرچکی ہیں اور انہیں تلف کیا جائے گا۔ کینیڈا کے 85 فیصد شہریوں کی کووڈ سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    اس کے مقابلے میں دنیا بھر کے 61 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوئی ہے جن میں غریب ترین ممالک کے شہریوں کی تعداد محض 16 فیصد ہے۔

  • کورونا وائرس : آسٹریلیا نے مشروط طور پر سفری پابندیاں ختم کردیں

    کورونا وائرس : آسٹریلیا نے مشروط طور پر سفری پابندیاں ختم کردیں

    کینبرا : آسٹریلیا کی حکومت نے کورونا وائرس سے ہونے والی معاشی تباہ کاریوں پر قابو پانے کیلئے فیصلہ کیا ہے کہ اب تمام افراد مشروط طریقے سے ملک میں داخل ہوسکتے ہیں۔

    آسٹریلیا نے تقریباً دو سال تک اپنی سرحدیں بند رکھنے کے بعد ملک کو مکمل کورونا ویکسی نیشن لگوانے والے غیر ملکی سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔

    آسٹریلیا نے مکمل ویکسین لگوانے اور دنیا بھر کے آسٹریلین ویزے کے حامل افراد کو پیر کے روز سے ملک میں داخلے کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔

    ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے سڈنی پر امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک سے یکے بعد دیگرے پروازیں آئیں۔

    آنے والے مسافروں کا کینگرو کے بھیس کا لباس پہنے ایک شخص نے استقبال کیا۔ بعض مسافر اپنے رشتہ داروں سے دوبارہ مل سکنے پر انتہائی خوش نظر آرہے تھے۔

    سیاحت کے وزیر ڈین ٹیہان نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ آسٹریلیا کی سیاحت کی صنعت انتہائی تیزی کے ساتھ بحال ہو جائے گی۔

    آسٹریلیا کی زیادہ تر ریاستیں ویکسین لگوا چکے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی پابندی پہلے ہی ختم کر چکی ہیں۔

  • کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانا کیوں ضروری ہے؟

    کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانا کیوں ضروری ہے؟

    عالمی وباء سے بچاؤ کیلئے کورونا ویکسین کی دو خوراکیں لگوانا نہایت ضروری ہیں اس سلسلے میں دنیا بھر میں ویکسی نیشن کا عمل بھی جاری ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف قوت مدافعت کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک لازمی ہے جس کے بغیر بیماری سے بچنا مشکل ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق ریگن انسٹیٹوٹ آف ایم جی ایچ، ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیکرون کے خلاف لوگوں میں مدافعت پیدا کرنے کے لیے موڈرنا یا فائزر ویکسین کی اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

    تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کی 2 خوراکوں سے اتنی اینٹی باڈیز نہیں بن پاتیں جو اومیکرون کو شناخت اور ناکارہ بنانے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔

    نومبر2021 کے آخر میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی اس قسم کے بارے میں لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری سے کس حد تک تحفظ مل سکتا ہے۔

    اس سوال کا جواب جاننے کے لیے محققین نے اومیکرون کا ایک بے ضرر ورژن تیار کیا تاکہ لیبارٹری میں امریکا میں استعمال ہونے والی 3 کووڈ ویکسینز یعنی فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

    اس کے بعد محققین نے ویکسینیشن مکمل کرانے والے 239 افراد کے خون کے نمونوں کو حاصل کیا جن میں 70افراد ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کرایا جاچکا تھا۔

    ان نمونوں میں اومیکرون، ڈیلٹا اور دیگر اقسام کے خلاف ویکسینز سے بننے والی مدافعت کو جانچا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں اومیکرون قسم کو ناکارہ بنانے کے حوالے سے بہت کم مؤثر ثابت ہوئیں حالانکہ ایسے افراد کے نمونے بھی تحقیق کا حصہ تھے جن کی ویکسینیشن حال ہی میں ہوئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کی3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں ان میں اومیکرون کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ نمایاں تھی۔

    یہ واضح نہیں کہ بوسٹر ڈوز سے اومیکرون کے خلاف مدافعتی تحفظ میں ڈرامائی بہتری کیوں آتی ہے مگر محققین کے خیال میں اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک سے بننے والی اینٹی باڈیز زیادہ سختی سے اسپائیک پروٹین کو جکڑتی ہیں جس سے ویکسین کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔

    اسی طرح ایک بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز بناتی ہے جو اسپائیک پروٹین کے ان حصوں کو ہدف بناتی ہیں جو کورونا کی تمام اقسام میں عام ہیں مگر اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسین کی اضافی خوراک 16 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیے موزوں ہیں اور اس حوالے سے ایم آر این اے ویکسینز کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سیل میں شائع ہوئے۔

  • دوسروں کا ویکسین سرٹیفکیٹ چیک کرنے والے خود ٹیکہ نہ لگوا سکے

    دوسروں کا ویکسین سرٹیفکیٹ چیک کرنے والے خود ٹیکہ نہ لگوا سکے

    کراچی : سندھ پولیس کے متعدد افسران وجوانوں کو کورونا ویکسین نہیں لگی، محکمہ پولیس کے جو ملازمین ویکسین نہ لگوا سکے انہیں کسی قسم کی سہولت یا مراعات نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے افسران وجوانوں کی کورونا ویکسی نیشن تاحال مکمل نہ ہوسکی، اس سلسلے میں اے آئی جی ویلفیئر نے صوبے کے تمام افسران کو خط لکھ دیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ملنے والے فنڈز مکمل ویکسی نیشن کروانے والے افسران واہلکاروں کو ہی ملیں گے۔

    کورونا وائرس: ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے خدشات اور مشکلات کیا ہیں؟ -  BBC News اردو

    اس کے علاوہ غیر ویکسین شدہ اہلکاروں اور افسران کو وبا میں مبتلا یا انتقال کی صورت میں کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملے گی۔

    اے آئی جی ویلفیئر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کورونا میں مبتلا افسر و اہلکار کو10ہزار امداد ملے گی، وبا سےانتقال کرجانے والے اہلکار کے لواحقین کو5لاکھ روپے امداد ملےگی۔

  • ایک اور امریکی کورونا ویکسین ڈبلیو ایچ او کی فہرست میں شامل

    ایک اور امریکی کورونا ویکسین ڈبلیو ایچ او کی فہرست میں شامل

    عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکی دوا ساز کمپنی نووا ویکس کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کووا ویکس کو ہنگامی استعمال کی ویکسینوں کی اپنی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے سیفٹی اور اثر پذیری کی تصدیق کے بعد جمعہ کے روز کووا ویکس ویکسین کو مذکورہ فہرست میں شامل کرلیا۔

    سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا نوواویکس کمپنی کے اجازت نامے کے تحت بھارتی ویکسین تیار کررہا ہے۔ عام استعمال کے ریفریجریٹر میں ذخیرہ کیے جا سکنے کی خاصیت کے سبب اس ویکسین کو ترقی پذیر ممالک میں استعمال کے لیے موزوں خیال کیا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوواویکس کمپنی کی تیار کردہ ایک دوسری کوویڈ19 ویکسین کا اس وقت جائزہ لیا جارہا ہے۔

    کووا ویکس کو ڈبلیو ایچ او کی زیر قیادت کورونا وائرس ویکسینوں کی تیاری اور تقسیم کے لائحہ عمل کوویکس فیسیلیٹی کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

    توقع کی جا رہی تھی کہ مذکورہ لائحہ عمل رواں سال ویکسین کی دو ارب خوراکیں تقسیم کرے گا لیکن امیر ممالک کی جانب سے ویکسین عطیات میں تعطل آنے سے اب تک صرف 70 کروڑ خوراکیں ہی فراہم کی جا سکی ہیں۔

  • اومیکرون سے بچاؤ کیلئے محققین نے نیا راز ڈھونڈ لیا

    اومیکرون سے بچاؤ کیلئے محققین نے نیا راز ڈھونڈ لیا

    لندن : کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں غیرمعمولی رفتار سے پھیل رہی ہے اور اس کے سد باب کیلئے محققین اپنی تمام تر کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کے بعد امریکی طبی ماہرین نے بھی کہا ہے کہ تحقیقی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر، جانسن اینڈ جانسن یا موڈرنا ویکسینز کی دو خوراکیں "اومیکرون” سے تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔

    تین امریکی ہسپتالوں اور طبی تحقیقی اداروں کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ ویکسین کی تین خوراکیں "اومیکرون” کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    خبر رساں ادارے "رائٹرز” کے مطابق میساچوٹس جنرل ہسپتال، ہاورڈ یونیورسٹی اور میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ویکسینیشن کروانے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افراد میں اتنی طاقتور اینٹی باڈیز نہیں بن پا رہیں جو ’اومیکرون‘ کی شدت سے محفوظ رکھیں۔

    ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے منظور کی گئی تینوں ویکسینز یعنی فائزر، موڈرینا اور جانسن اینڈ جانسن کی کم از کم تین خوراکیں لینے والے شخص میں ’اومیکرون‘ کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

    بوسٹر شاٹس ہی اومیکرون کی شدت کم کر سکتے ہیں، رپورٹ—فوٹو: رائٹرز

    ماہرین نے تحقیق کے دوران ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افراد کے ڈیٹا جائزہ لیا جب کہ جانسن اینڈ جانسن کی ایک ہی خوراک لینے والے افراد کے ڈیٹا کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ’اومیکرون‘ جیسے متعدی پھیلنے والی کورونا کی قسم سے بچنے کے لیے ویکسین کا بوسٹر ڈوز لگوایا جائے تو نتائج بہتر آ سکتے ہیں۔

    امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق میں برطانوی ماہرین کی گزشتہ ہفتے کی گئی تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس میں ماہرین نے بتایا تھا کہ فائزر سمیت آسترزینیکا کی تین خوراکیں سے "اومیکرون” کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

    برطانوی ماہرین کی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ ویکسین کی تین خوراکیں لینے والے افراد "اومیکرون” کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں اور ایسے افراد میں 75 فیصد علامات ظاہر ہی نہیں ہو پاتیں۔

    دنیا بھر کے ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ "اومیکرون” کورونا کی اب تک کی سب سے متعدی قسم ہو سکتی ہے اور اگلے تین ماہ تک دنیا کے نصف کورونا کے مریض مذکورہ وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    تاہم اب تک کے آنے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ فوری طور پر تین ہفتے گزر جانے کے باوجود ” اومیکرون” کے پھیلاؤ میں تیزی نہیں آ رہی۔

    ’اومیکرون‘ کی تشخیص گزشتہ ماہ 25 یا 26 نومبر کو پہلی بار جنوبی افریقہ میں ہوئی تھی اور اب تک مذکورہ قسم دنیا کے 5 دجن سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے، تاہم اس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد اندازوں سےکم ہے جب کہ اس سے ہونے والی اموات بھی کم ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔

  • کورونا ویکسین : سعودی حکومت نے تمام ملکی و غیرملکیوں کو ہدایات جاری کردیں

    کورونا ویکسین : سعودی حکومت نے تمام ملکی و غیرملکیوں کو ہدایات جاری کردیں

    ریاض : سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے کے8 ماہ بعد (محصن) ویکسین یافتہ کا اسٹیٹس برقرار رکھنے کے لیے بوسٹر ڈوز لینا ضروری ہے اور یہ اس کی بنیادی شرط ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ کے عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال، تقریبات اور مختلف پروگراموں میں شرکت کےلیے ویکسین یافتہ ہونے کی جو شرط مقرر کی گئی تھی اس میں ایک اضافہ کیا گیا ہے، پہلی دو خوراکیں لگوانے کے آٹھ ماہ بعد بوسٹر ڈوز کا حصول ضروری ہے۔

    وزارت داخلہ نے بیان میں کہا کہ معاشرے میں کورونا وبا کا مدافعتی نظام مضبوط بنانے کےلیے بوسٹر ڈوز کا حصول ناگزیر ہے۔

    وائرس کی نئی شکلوں کے اثرات سے بچنے کےلیے اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دوسری خوراک لینے کے چھ ماہ بعد خون میں اینٹی باڈیز کم ہوجاتی ہیں،دوسری خوراک کے چھ ماہ بعد بوسٹر ڈوز جلد ازجلد حاصل کرلیں۔

    وزارت داخلہ کے عہدیدار نے مزید کہا ’یکم فروری 2022 سے یہ پابندی لگا دی جائے گی کہ 18 برس اور اس سے زیادہ عمر کے تمام لوگوں کےلیے بوسٹر ڈوز لازمی ہو گی اس کے بغیر توکلنا ایپ میں (محصن) کا سٹیٹس برقرار نہیں رہے گا جولوگ دوسری ڈوز کے 8 ماہ بعد تک بوسٹر ڈوز نہیں لیں گے توکلنا ایپ میں ان کا سٹیٹس (محصن ) برقرارنہیں رہےگا

    وزارت داخلہ کے مطابق یکم فروری 2022 سے اگر دوسری خوراک پر 8 ماہ گزرنے پر بوسٹر ڈوز نہ لینے کے باعث توکلنا ایپ میں محصن(ویکسین یافتہ) کا اسٹیٹس ختم ہونے کی صورت میں متعلقہ شخص کو مختلف مقامات اور پروگرام میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • سعودی عرب جانے اور آنے والے مسافر ہوشیار رہیں

    سعودی عرب جانے اور آنے والے مسافر ہوشیار رہیں

    ریاض : سعودی حکومت نے عالمی وبا کورونا وائرس کے سد باب کیلئے اقدامات مزید سخت کردیئے، نئے قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والے مسافروں کو کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سفر کرنے والوں کے لیے کورونا وائرس کا پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔ یہ ٹیسٹ نہ صرف مملکت سے جانے بلکہ مملکت آنے والوں کو بھی کرنا ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی سطح پر پی سی آر ٹیسٹ کی شرط لازمی ہے، پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی کورونا سے بچاؤ کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی شرط موجود ہے جس پرعمل درآمد لازمی ہے۔

    پی سی آر ٹیسٹ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سعودی عرب سے فیملی کو پاکستان بھجوانا ہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ سفر سے کتنے گھنٹے قبل فیملی کا پی سی آرٹیسٹ کرانا ہوگا؟‘

    اس حوالے سے سفری قوانین کے مطابق جس ملک جانا ہے وہاں پہنچنے سے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل پی سی آر کرایا جائے۔ پی سی آر کرانے سے قبل

    لیبارٹری انتظامیہ کو اپنی سفر کی تاریخ اور وقت سے مطلع کردیں تاکہ وہ اسی حساب سے آپ کا پی سی آر ٹیسٹ کریں گے۔

    خیال رہے کہ اسی طرح مملکت آنے والوں کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ مملکت پہنچنے کے وقت کا تعین کرتے ہوئے پی سی آر ٹیسٹ اس طرح کریں کہ مملکت پہنچنے تک وہ کارآمد ہو یعنی مملکت پہنچنے سے قبل ٹیسٹ کو 72گھنٹے کا دورانیہ نہ گزرا ہو۔

    مقررہ وقت ختم ہونے کی صورت میں پی سی آر ٹیسٹ قابل قبول نہیں ہوگا اس صورت میں امیگریشن کی کارروائی مکمل نہیں کی جائے گی بلکہ جس ملک سے سفرکیا جا رہا ہو وہاں سے ہی مسافر کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ عالمی قوانین کے تحت تمام فضائی کمپنیوں کو اس امر سے باخبر کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسافروں کا پی سی آر چیک کرنے کے بعد ہی انہیں سفر کی اجازت دیں۔

    ایک اور شخص نے ہروب سے متعلق دریافت کیا کہ ’تین برس قبل چھٹی پر پاکستان گیا تھا۔ بعدازاں واپس نہیں گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ سابق کفیل نے ہروب بھی فائل کر دیا، کیا چھٹی (خروج وعودہ ) پر جانے والے کا ہروب لگ سکتا ہے؟

    اس حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ہروب فائل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کارکن مملکت میں موجود ہو اور اس کا اقامہ بھی کارآمد ہو۔ جب تک اقامہ کارآمد نہیں ہوگا اور کارکن مملکت میں موجود نہیں ہوگا ہروب فائل نہیں ہوسکتا۔

    امیگریشن قانون کے تحت مذکورہ کیس یعنی چھٹی (خروج وعودہ ) پر جاکر واپس نہ آنے والوں کو ’خرج ولم یعدکی کیٹیگری میں شامل کیا جاتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ سپانسر نے یہی آپشن استعمال کرتے ہوئے ویزہ کینسل کرایا ہوـ

    یاد رہے نئے قانون کے تحت وہ تارکین جو مملکت سے ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں انہیں مملکت کے لیے مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد صرف حج وعمرہ ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔

    یہ بھی خیال رہے کہ وہ افراد جو خروج وعودہ پر مملکت سے جاتے ہیں امیگریشن کے سسٹم میں وہ مملکت سے باہر ’شو‘ ہوتے ہیں اس صورت میں بھی ان کا ہروب فائل نہیں ہوسکتا۔

  • دنیا کے 70فیصد لوگوں کی بہتری کیلئے 20ممالک کا مشترکہ فیصلہ

    دنیا کے 70فیصد لوگوں کی بہتری کیلئے 20ممالک کا مشترکہ فیصلہ

    دنیا کے 20ممالک کے گروپ کے رہنماؤں نے ترقی پذیر ممالک کیلئے کورونا وائرس ویکسین کی فراہمی میں تیزی لانے کی ضرورت کی تصدیق کی ہے۔

    وہ یہ امر یقینی بنانے کی امید رکھتے ہیں کہ سال 2022 کے وسط تک دنیا کی 70فیصد آبادی کو مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگ جائیں گے۔ ان رہنماؤں نے اٹلی کے شہر روم میں اپنے دو روزہ سربراہ اجلاس کا آغاز ہفتے کے روز کیا۔

    یہ اجلاس توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور اس کی فراہمی میں رکاوٹوں کے عالمی معیشت پر پڑنے والےاثرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کی صورتحال کے دوران منعقد ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر شرکاء نے اپنی بات چیت کے پہلے روز عالمگیر وباء سے عالمی اقتصادی بحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا۔

    رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمگیر وباء سے مکمل بحالی کے لیے صنعتی اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان ویکسین تک رسائی میں عدم مساوات کو ختم کرنا ناگزیر ہے۔

    انہوں نے وزارتی سطح پر کیے گئے اُس سمجھوتے کی توثیقِ نو بھی کی جو کارپوریٹ ٹیکس کی کم از کم شرح کا تعین کرتا ہے، یہ سمجھوتہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بڑی کمپنیاں ٹیکس کا اپنا منصفانہ حصہ ادا کریں۔

  • کورونا وائرس : طالبان کا روس سے ویکسین لینے کا عندیہ

    کورونا وائرس : طالبان کا روس سے ویکسین لینے کا عندیہ

    کابل : طالبان کی جانب سے افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر صحت قلندر عباد نے کہا ہے کہ طالبان جنہوں نے حال ہی میں افغانستان میں حکومت بنائی ہے روس کی کوویڈ19ویکسینز کی فراہمی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    طالبان وزیر صحت نے زور دے کر کہا کہ ہر وہ چیز جو وبائی مرض سے لڑنے اور ہمارے شہریوں کی صحت کو مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہے ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم روس کے ساتھ ساتھ دوسرے ملک سے بھی ویکسین حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو اس شعبے میں ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم فی الحال روسی ویکسین میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس پر کام کر رہے ہیں۔