Tag: anti corruption day

  • سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر دستیاب نہیں ہوتیں: گورنر بلوچستان

    سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر دستیاب نہیں ہوتیں: گورنر بلوچستان

    کوئٹہ: گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔ کیا یہ کرپشن نہیں، کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زیر اہتمام انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا تھا کہ کرپشن روکنے کے لیے نیب آرڈیننس نے فعال کردار ادا کیا، نیب نے شروع میں فعال کردار ادا کیا۔ ادارہ چھوٹے بڑے سب کا احتساب کررہا ہے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ سول اسپتال ایم اسی ڈی دواؤں سے بھری ہیں مگر ڈاکٹر مریض کو نہیں دیتے۔ کیا سرکاری اسپتالوں میں جعلی دوائیں کرپشن نہیں۔ دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں، کیا یہ کرپشن نہیں۔ کتے امیر کے بچے کو نہیں کاٹتے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کوئٹہ دنیا کا صاف ستھرا شہر تھا۔ تعلیم یافتہ لوگوں سے شہر صاف رکھنے اور گڈ گورننس کا مشورہ تک نہیں لیا جاتا۔ مشاورت نہ ہونے سے بیڈ گورننس ہوتی ہے۔ کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر پر سب اچھا ہے لیکن حقائق مختلف ہیں۔ خوف خدا نہ ہونے سے کرپشن کرنے والوں کو ملال نہیں۔ ماضی کے حکمران جب پکڑے گئے تو بیماری کے لیے باہر گئے۔ ماضی کے حکمرانوں نے علاج کے لیے اچھے اسپتال کیوں نہیں بنائے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے تصور میں حکمران جواب دہ ہوتا ہے، معاشرے میں احتساب کے لیے عوام کا دباؤ بھی ہونا چاہیئے۔ انصاف دینا صرف عدالتوں یا نیب کا کام نہیں۔ ہر آدمی اپنا کام ایمانداری سے کرے تو ریاست مدینہ کی تقلید ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ باہر کے لوگ کرپشن کی رقم لانے پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لوٹی رقم پاکستان واپس لائی جائے تو ملک کوقرضوں کی ضرورت نہیں۔ ہمیں کرپٹ عناصر کو اپنی صفوں سے الگ کرنا ہوگا۔

  • کرپشن کی سزا موت ہو تو ملک کی آبادی کم ہوجائے، چیئرمین نیب

    کرپشن کی سزا موت ہو تو ملک کی آبادی کم ہوجائے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب سزاؤں کے لیے قانون سازی نہیں کرتی یہ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر کرپشن پر سزائے موت کا قانون آیا تو ملک کی آبادی کم ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں  انسدادِ کرپشن کے حوالے  سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ  ہر قدم پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے  اٹھایا جاتا ہے۔ وفاداری صرف پاکستان کے ساتھ ہونی چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 70 سی سی موٹر سائیکل پر گھومنے والے آج دبئی میں ٹاور کے مالک ہیں ، اگر ان ٹاورز کے بارے میں پوچھ لیا تو کیا برا کام کیا ہے، نیب اپنا کام کرتی رہے گی۔ چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب کا احتساب سے بالاتر ادارہ تصور کیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، نیب جیسے ہی عدالت میں کیس داخل کرتی ہے نیب کا احتساب شروع ہوجاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز  نے اپنی زندگی قانون کو سمجھتے ہوئے گزاری ہے ، وہ سماعت میں ہر چیز پر قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔

     ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں چاہتاہوں لوگوں کوپتہ چلےنیب اپنےاختیاراستعمال کررہاہے۔پروپیگنڈاکریں نہ کریں نیب نےاپناکام جاری رکھناہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ملک 95ارب ڈالر کا مقروض ہے جو بہت خطیر رقم ہےنیب نےاگر یہ پوچھ لیا95ارب ڈالرکیسےخرچ ہوئےتوکیاگستاخی ہوگئی؟۔کسی کی عزت ونفس کوٹھیس نہ پہنچےیہ سامنے رکھ کرپوچھاگیاہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری جتنی بیوروکریسی ہےاس میں قابل افسرموجودہے۔سابق اورموجودہ حکمرانوں کو پیغام دےدیا کہ جو کرے گاوہ بھرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری جتنی بیوروکریسی ہےاس میں قابل افسرموجودہے،اب وہ دور نہیں جب کوئی غلط حکم دیتاتوآپ کہتےتھےٹھیک ہے۔سپریم کورٹ  بھی وہی حکم دےگاجو قانون کے مطابق ہے، جب کوئی ناانصافی ہوئی ہےتوسپریم کورٹ نےاس کانوٹس لیاہے۔ بیوروکریسی میں کسی بھی غلط کام پرسپریم کورٹ نےازخودنوٹس لیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ادارے مضبوط ہیں،اپنا کام کررہے ہیں۔اچھاکام کرنیوالےادارےکوسیاست میں ملوث کرناٹھیک نہیں۔

    بزنس کمیونٹی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی سو کے قریب تاجروں سے ملاقات کی ، کسی نے بھی نہیں کہا کہ نیب کے اقدامات سے  کاروبار پر برا اثر پڑا ہے۔بزنس کمیونٹی کویقین دلایاگیانیب ایسااقدام کیوں اٹھائےگاجس سے ملکی معیشت  کو نقصان ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ایک  تاجر نےکہا تھاکرپشن کی سزاموت مقررکردیں، جس پر میں نےکہایہ سزامقررہوئی توملک کی آبادی کم ہوجائےگیویسےبھی سزامقررکرنامیرانہیں پارلیمنٹ کاکام ہے۔

    یہ بھی کہا گیا کہ نیب سےمتعلق ان سےنہ پوچھاجائےجن کےخلاف ریفرنس ہیں۔ حکومت کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیے۔نیب اپنا کام جاری رکھے گا آپ پروپیگنڈا کریں یا نہ کریں ، پاکستان کےعوام اتنےمعصوم اور سادہ نہیں کہ اچھے برے میں تمیز نہ کرسکیں۔ موجودہ حکومت نے نیب کو ایک خود مختار ادارہ تسلیم کیا ہے۔

    چیئرمین نیب نے یہ بھی بتایا کہ مضاربہ کیس میں ملکی  اداروں کو لوٹا گیا۔یہ پہلاکیس تھا جس میں اس کیس میں10ارب جرمانہ کیاگیا،اس سال تین ارب64کروڑوصول کرکےمستحقین میں تقسیم کئے گئے۔

    بیورو کریسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نظام حکومت میں بیورو کریسی ریڑھ کی ہڈی ہے،ریڑھ کی ہڈی خراب ہو جائے تو پھرتھراپی کرنا پڑتی ہے۔ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے، ادارےموجودہیں  اورقانون اپناکام کررہاہے۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج اینٹی کرپشن ڈے منایا جا رہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج اینٹی کرپشن ڈے منایا جا رہا ہے

    اسلام آباد : آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں اینٹی کرپشن ڈے منایا جا رہا ہے۔  ایک رپورٹ کے مطابق پہلا اینٹی کرپشن ڈے نو دسمبر دوپزار جار کو اقوام متحدہ کی جانب سی میکسیکو میں منایا گیا۔

    نیب کےچیئرمین قمرالزمان کے مطابق احتساب ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ کرپشن ایک ایسا ناسور بن چکا ہے جو قومی خزانے کو گھن کی طرح کھا رہا ہے۔

    نیب افسران ماہانہ تیس لاکھ کے قریب گھر بیٹھے وصول کرتے ہیں۔پاکستان میں نیب کے بارے میں کچھ اچھا تاثر نہیں سابق چیئرمین نیب نوید احسن کے دور میں نیب اغوا برائے تاوان کا ادارہ مشہور ہوگیا۔

    پیپلز پارٹی کے دور میں فصیح بخاری آئے ان کے دور میں آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف امین فہیم جیسے بڑے ناموں کے خلاف کیسسز سامنےآئے لیکن نیب انکا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا۔

    کچھ عرصے سے نیب ایکٹو نظر آیا تو اس نے ڈاکٹر عاصم ،قاسم ضیاء کے خلاف کاروائی کی اور کئی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے کا ارادہ کیا نیب نے ایک سوپچاس میگا کرپشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی۔ لیکن خود سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی پر عدم اعتماد کااظہار کیا ۔

    سابق آئی جی پولیس ملک نوید اور مضاربہ اسکینڈل کے اہم ملزم مفتی شبیر عثمانی اور ان کے بھائی کو بھی گرفتار کر لیا گیا، این آر او پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں نیب نے متعدد مقدمات کھول دیئے ہیں، اور کئی اہم شخصیات کو حراست میں لے لیا ہے۔

    سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم بیرون ملک ہونے کے باعث گرفتار نہیں ہو سکے۔ 2013 کے مقابلے میں 2014 کی تحقیقات کی تعداد دوگنی ہے۔

    نیب کا دفتر اسلام آباد میں ہے اور اس کے چار علاقائی دفاتر ہیں نیب نے ابتک دو سو پئینسٹھ ارب روپے قومی خزانے کو واپس لوٹائی ہے نیب کو اب تک دولاکھ بیاسی ہزار نوسو اکتیس شکایات موصول ہوئیں۔