Tag: anti polio campaign

  • پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، ہائی رسک ایریاز میں 5 جبکہ دیگر علاقوں میں 3 روزہ مہم چلائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے۔

    پاکستان میں قومی انسداد پولیو مہم 29 مارچ سے 2 اپریل تک جاری رہے گی۔ ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مہم کے 3 روز ہوں گے جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ پولیو کے ہائی رسک ایریاز میں مہم 5 روز چلائی جائے گی جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، قومی انسداد پولیو مہم میں 4 کروڑ 1 لاکھ بچوں کی ویکسی نیشن ہوگی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 26 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 14 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    رواں برس اب تک بلوچستان میں 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ ختم

    سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ ختم

    کراچی : شہر قائد سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ ختم ہوگیا، پولیو ورکرز نے گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے۔

    صوبہ سندھ میں کوویڈ 19 کی وبا کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عملدر آمد کو یقینی بناتے ہوئے انسداد پولیو مہم چلائی گئی، اس سلسلے میں ڈاکٹرز نے بھی والدین کو باقاعدگی سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی ہدایت کی۔،

    سندھ کے ضلع سکھر، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ ڈویژن میں مہم کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا تھا۔ انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ کراچی سمیت سندھ کے 26 اضلاع میں کامیابی سے چلایا گیا۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ والدین آئندہ بھی اپنے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لئے پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں تاکہ بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوسکے ایسے علاقے جہاں پر بچوں کی قوت مدافعت میں کمی پائی جاتی ہے وہاں پر بچوں کوپولیو کے قطرے پلانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

    محکمہ صحت حکام کے مطابق سندھ بھر میں اس مرتبہ9،148،355 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مققر کیا گیا تھا۔ انسداد پولیو مہم کے کارکنان نے گھر گھر جا کر پانچ سال تک کے بچوں کو ویکسین کی خوراک فراہم کیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد79 ہے جبکہ صوبہ سندھ میں پولیو کے22 کیسز ہیں۔

  • ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا، مہم میں 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے 128 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ پولیو پروگرام کے مطابق مہم کا ہدف 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلوانا ہے۔ 5 سال سے کم عمر بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔

    پولیو پروگرام کے مطابق مہم میں 2 لاکھ 10 ہزار فرنٹ لائن ورکرز حصہ لے رہے ہیں، ورکرز کرونا وائرس ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے مہم چلائیں گے۔

    پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ سندھ کے 41، پنجاب اور بلوچستان کے 33، 33، آزاد کشمیر کے 10، گلگت بلتستان کے 8 اور خیبر پختونخواہ کے 1 ضلع میں انسداد پولیو مہم جاری رہے گی۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم 31 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • انسداد پولیو مہم کارکنان کو اداکار فیروز خان کا خراج تحسین

    انسداد پولیو مہم کارکنان کو اداکار فیروز خان کا خراج تحسین

    کراچی : پاکستان ٹیلی ویژن کے نامور اداکار فیروز خان نے انسداد پولیو مہم کے دوران خدمات انجام دینے والے کارکنان کو خراج  تحسین پیش کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پولیو مہم میں گھر گھر جاکر بچوں کو ویکیسن پلانے والے ماں بیٹے کی تصویر شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ دونوں فرائض کی ادائیگی کے بعد گھر واپس جارہے ہیں۔

    فیروز خان نے ان دونوں کی تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ تصویر مجیب خان سدوزئی نامی ایک پولیو ورکر نے پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ اپنے فرائض کی ادائیگی اور کڑی محنت کے بعد میں اور میری والدہ واپس اپنے گھر جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 21ستمبر سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، اس موقع پر پولیو ٹیموں کے ساتھ لیویز، پولیس اور ایف سی کے اہلکار بھی ان کی حفاظت کیلئے تعینات کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں چمن ضلع بھر میں5 روزہ مہم کے دوارن ایک لاکھ 45 ہزار بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پولیو لیڈی ورکر شہید بی بی نسرین کے شوہر نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر مہم کا آغاز کیا۔

    جنوبی وزیرستان میں قبائلی عمائدین نے مہم میں حصہ لے کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے، ملتان ڈویژن میں پولیو مہم کے دوران 23 لاکھ 43 ہزار بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔

    فیصل آباد میں 13 لاکھ81 ہزار 750 بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ حیدرآباد میں 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔

    مہم میں ایک ہزار سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز حصہ لے رہی ہیں۔ سکھر ،نواب شاہ، جیکب آباد، مالاکنڈ، نارووال، منڈی بہاؤالدین سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    اکثر مائیں یہ سوال کرتی ہیں کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے؟ جس کا جواب ہے کہ بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے پولیو ویکسین متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پر بھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے، جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔

    یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں۔ ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤکی وجہ بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو ویکسین بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے لئے محفوظ ہے؟

    جی ہاں،پولیو ویکسین بیمار بچوں کو دینے کے لئے محفوظ ہے، درحقیقت یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہانسداد پولیو کی مہمات کے دوران بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں کیوں کہ ان کی قوت مدافعت کی سطح دیگر بچوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔

    ماؤں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

    پولیو بچے کے جسم پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کو عمر بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی جان بھی لے لیتا ہے۔ اس مرض کا کوئی علاج موجود نہیں! تاہم آپ کے بچے کو اس بدترین دشمن سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسین کے قطرے موجود ہیں۔

    پولیو کے قطرے کسی دیوار کی اینٹوں کی طرح ہوتے ہیں، اگر آپ اپنے بچے اور دشمن (بیماری) کے درمیان ایک مضبوط دیوار کھڑی کرنے کے خواہش مند ہیں، تو آپ کو زیادہ اینٹیں درکار ہوں گی۔

    یہی وجہ ہے کہ کارکنان صحت ہر مرتبہ آپ کے گھر آتے ہیں اور آپ کے بچوں کو پولیو کے خلاف ویکسی نیٹ کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ جتنی زیادہ خوراکیں حاصل کرے گا، بچے اور اس بیماری کے درمیانیہ حائل دیوار اتنی ہی زیادہ محفوظ ہوگی۔

  • انسداد پولیو مہم : دنیا کے ایک کروڑ سے زائد بچوں کو معذوری سے بچالیا گیا

    انسداد پولیو مہم : دنیا کے ایک کروڑ سے زائد بچوں کو معذوری سے بچالیا گیا

    اسلام آباد : پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی ادارے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ہنگامی اقدام کے بعد سال 1988ء سے لے کر اب تک پولیو کے خلاف جاری عالمی جنگ میں گراں قدر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

    محتاط اعدادو شمار کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں دنیا بھر میں پولیو کیسز کی تعداد میں ٪99 تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سال 1988ءمیں پوری دنیا سے لگ بھگ350000کے قریب پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جو کہ حیران کن حد تک کمی کے بعد سال 2012ءمیں صرف 223رہ گئے تھے۔

    یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سال 1988ء میں پولیو سے متاثرہ ممالک کی تعداد 125 سے زائد تھی جو کہ اب صرف جنوبی ایشیا کے دو ممالک پاکستان اور افغانستان تک محدود ہو کررہ گئی ہے۔

    سال 1988ء سے اب تک 200 سے زائد ممالک،2 کروڑ رضاکاروں کے غیرمعمولی تعاون اور20ارب ڈالر کی بین الاقوامی مالی امداد کے ذریعےتقریباَ 5.2ارب بچوں کو پولیو کے خلاف حفاظتی حصار فراہم کیا جاچکا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ 1کروڑ سے زائد ایسے بچے جو کہ ممکنہ طور پر اس مرض کے باعث معذوری کا شکار ہوسکتے تھے وہ آج پولیو کے خاتمے کے لیے جاری اس پروگرام کے باعث صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔

    پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے باعث بہت سے ممالک میں تندرست و توانا معاشرے کے قیام کی جدوجہد میں صحت سے متعلق سہولتی نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے خطیر رقم کی سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے ۔

    اس پروگرام سے وابستہ ہزاروں ہیلتھ ورکرزکو تربیت کی فراہمی، لاکھوں رضا کاروں کو پولیو کے خاتمے کے لیے جاری حفاظتی خطرے پلانے کی مہم میں متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ کولڈ- چین ٹرانسپورٹ کے سامان کی معیاری حالت میں دستیابی کو یقینی بنا دیا گیا ہے۔

    اس طرح پولیو پروگرام کی سرگرمیوں کے دوران وٹامن- اے کے منظم انتظام کی مدد سے 15لاکھ سے زائد بچوں کی زند گیاں بچا لی گئی ہیں۔

    جہاں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری پروگرام میں مجموعی طور پر حاصل ہونے والی گراں قدر کامیابیوں کی داستانیں زبان زد عام ہیں وہیں صرف ایک فیصد کے قر یب بقایا رہ جانے والے پولیو کیسز سے نمٹنے میں پروگرام سے وابستہ اراکین کو تھکا دینے والی دشواریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث گذشتہ ایک عرصے کے دوران پروگرام کے لیے مختص اخراجات میں غیر متوقع اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    پولیو سے متاثرہ باقی ماندہ دو ممالک کے کچھ حصوں میں مذکورہ وائرس کی موجودگی کا خاتمہ، صحت کے شعبے میں دور حاضر کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے بطریق احسن نمٹنے کے لیے صحت کے عالمی ادارے اور ان کی شراکتی ذیلی تنظیمیں کامیابی کے حصول کے لیے مسلسل کمربستہ ہیں۔

    اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ جب تک ان بقایا رہ جانے والی آماجگاہوں سے پولیو جیسے موذی مرض کا مکمل خاتمہ نہیں کر لیا جاتا، دنیا بھر میں بچوں کی زندگیوں کو ممکنہ طور پرلاحق خطرات کے سائے منڈلاتے رہیں گے۔

    انسانیت کی قدو و منزلت کے پیشِ نظر جانوں کے اتنے بڑے پیمانے پر ضیاع کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھانے کی فوری ضروت ہے چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔

    پولیوکےخاتمےکےلیےجاری اس جدوجہد کی تکمیل کےلیے، متاثرہ ممالک میں بین الاقوامی امدادی اداروں کی جانب سے مالی تعاون میں اضافہ اوران ممالک میں موجود سیاسی طاقتوں کی پختہ قوتِ ارادیت موجودہ حالات میں وہ ناگزیرعوامل ہیں جن کے بغیر کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔

    شعبہ صحت سے وابستہ محقیقین کےمطابق، ایک بھی بچے میں پولیو کےاثرات کی موجودگی سے نا صرف اس وائرس کےحیاتِ نو بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والے بچوں میں اس موذی وائرس کی منتقلی کے وسیع ترامکانات موجود رہیں گے جنہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

  • ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    کراچی / کوئٹہ / گلگت بلتستان / چنیوٹ : وطن عزیز کے ننھے پھولوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھرگھر جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ویکیسین کی دو بوند اپنے بچوں کی خاطر، اپنے گھر کی خاطر اور پاکستان کی خاطر ضرور پلائیں، ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھر گھرجارہے ہیں۔

    کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان، چنیوٹ سمیت دیگر شہروں میں ٹیمیں 5 برس سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف ہیں۔ پولیو مہم کے لئے سیکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، مہم میں والدین بھی پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

    انسداد پولیو مہم کا آج تیسرا دن ہے، چار روزہ مہم کے پہلے دو روز کے دوران95 فیصد ٹارگٹ حاصل کر لیا گیا، سو فیصد ہدف کے تعاقب میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر خود پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

    کراچی میں گڈاپ، بلدیہ، اورنگی، لیاقت آباد اور سائٹ ٹاؤن سمیت آٹھ یوسیز میں بائیس لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔ رواں سال سندھ میں بائیس پولیو کیس رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب کوئٹہ میں رضا کار دو قطرے پلا کر بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچارہے ہیں، چار روزہ مہم کے دوران بلوچستان کے تینتیس اضلاع میں پچیس لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔

    گلگت بلتستان کے علاقے دیامر کی تحصیل داریل، تانگیر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر چلاس سمیت مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

    علاوہ ازیں چنیوٹ میں پولیو کا شکار ساجد علی نامی نوجوان دس سال سے بچوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانے کے لیے اس مہم کا حصہ بنا ہوا ہے۔

    بمشکل چلتے ہوئے اور ایک ایک دروازے پر پولیو کے قطرے پلانے والا یہ معذور نوجوان محکمہ صحت چنیوٹ کا ملازم ساجد علی ہے جو پچھلے دس سال سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا حصہ ہے۔

    بچپن سے ہی پولیو کا شکار ساجد علی اپنی آنے والی نسل کو پولیو جیسے مرض سے نجات دلانے کا خواہش مند ہے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ساجد علی والدین سے بچوں کو قطرے پلانے کی درخواست کرتا نظر آتا ہے۔

    پولیو کے باعث دو سے تین منٹ مشکل سے کھڑے رہنے والے والے ساجد نے اسے کبھی اپنی کمزوری نہیں بنایا، ساجد علی کا کہنا ہے کہ ملک کو پولیو فری قرار دینے کے لیے ہر فرد اور متعلقہ اداروں کو ذمہ درانہ فرائض سرانجام دینا ہونگے۔

  • بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    پاکستان میں کئی سالوں سے جاری پولیو  مہم کو کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے، کبھی حکومتی وسائل میں کمی تو کبھی دہشت گردوں کے حملے۔ مگر حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم پر کامیابی سے عمل کے چیلنجز کے علاوہ ملک میں بہت سے والدین مختلف خدشات کی بنا پر اپنے پچوں کو یہ قطرے پلاتے ہی نہیں، اصل میں یہ خدشات نہیں ہوتے بلکہ اس مہم کے خلاف پھیلائی گئی غلط معلومات ہوتی ہیں۔

    کیا پولیو ویکسین میں کوئی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

    پولیو ویکسین تمام ویکسینز میں سے محفوظ ترین ہے، اسے بیمار اور نوزائیدہ بچوں کو بھی پلایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین دنیا بھر میں بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کےلئے استعمال کی جارہی ہے، اور اس کے ذریعے کم از کم 8 ملین بچوں کو مستقل طور پر معذور ہونے سے بچالیا گیا ہے۔

    کیا بچوں کو او پی وی کی متعد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے

    جی ہاں، بچوں کو او پی وی کی متعدد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے، ویکسین کی تیاری میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے اسے متعدد بار پلایا جائے۔

    پاکستان جیسے ممالک میں جہاں ماحول ویکسین کی افادیت کے لئے سازگار نہیں ہے، بچے کو مکمل تحفظ کی فراہمی کے لئے پولیو ویکسین کی کئی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ویکسین تمام بچوں کے لئے محفوظ ہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

    بچے کو پولیو ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے

    بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے او پی وی متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پربھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے۔

    جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے، یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔

    ماؤں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا، تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیئے۔

  • ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی۔ مہم میں 3 روز اور 2 روز کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔ کیچ اپ ڈیزمیں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    قومی انسداد پولیو مہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں میں ہوگی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی جبکہ مہم میں 2 لاکھ 70 ہزار ورکرز حصہ لیں گے۔

    ملک بھر میں 26 ہزار 384 ایریا انچارج، 8 ہزار 434 یو سی میڈیکل آفیسرز، 2 لاکھ 17 سو 99 موبائل، 10 ہزار 243 فکس اور 11 ہزار 714 ٹرانزٹ ٹیمز مہم کا حصہ ہوں گی۔

    خیبر پختونخواہ

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران 65 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبے میں 28 ہزار 528 ٹیمیں مہم میں حصہ لیں گی۔

    ای او سی حکام نے والدین سے انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔

    خیبر پختونخواہ پولیو کیسز کی شرح کے حوالے سے پہلے نمبر پر رہا ہے، اب تک صوبے میں 22 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    سندھ

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں رورل ہیلتھ مرکز پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلا کر، سندھ میں پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔ کراچی میں سپر ہائی رسک یو سیز پرخصوصی توجہ دی جائے۔

    صوبہ سندھ میں رواں برس 22 پولیو کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

    بلوچستان

    صوبہ بلوچستان کے بھی تمام 33 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، 25 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    صوبے میں انسداد پولیو مہم میں 10 ہزار 585 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، رواں سال بلوچستان میں پولیو کے 19 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    پنجاب

    پنجاب میں ہونے والی انسداد پولیو مہم میں 2 کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، انسداد پولیو مہم میں 44 ہزار ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ پولیو مہم میں طویل وقفوں سے وائرس بڑے شہروں میں پھیل رہا ہے۔ پنجاب میں رواں سال ریکارڈڈ پولیو کیسز کی تعداد 9 ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں رواں برس پولیو کے 72 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ قومی انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران کرونا وائرس ایس او پیز پر سختی سے عملدر آمد ہوگا۔

  • انسداد پولیومہم نے مقررہ ہدف کا 95.3 فیصد حاصل کرلیا

    انسداد پولیومہم نے مقررہ ہدف کا 95.3 فیصد حاصل کرلیا

    اسلام آباد : انسداد پولیو مہم میں  95.3 فیصد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف حاصل کرلیا گیا، پولیومہم میں 3 کروڑ 20 لاکھ 72ہزار 212 بچوں کی ویکسی نیشن ہوئی جبکہ 15لاکھ 90 ہزار552 بچے ویکسی نیشن سے محروم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انسدادپولیومہم نےمقررہ ہدف کا 95.3 فیصدحاصل کرلیا، سب سے کامیاب پولیومہم صوبہ سندھ میں چلائی گئی، پولیومہم آزادکشمیر سمیت چاروں صوبوں کے130 اضلاع میں ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ذیلی قومی انسدادپولیومہم 13تا 21 اگست تک جاری رہی، بیشتر اضلاع میں 3روزہ پولیو مہم ایک روزکیچ اپ ڈےتھا، کراچی، پشاور، خیبر، کوئٹہ بلاک میں پولیو مہم 5 روز ہوئی۔

    وزارت صحت کے مطابق قومی ذیلی انسداد پولیومہم کا ہدف 3کروڑ 36 لاکھ 62 ہزار 764بچے تھے، پولیومہم میں 3 کروڑ 20 لاکھ 72ہزار 212 بچوں کی ویکسی نیشن ہوئی جبکہ 15لاکھ 90  ہزار552  بچے ویکسی نیشن سے محروم رہے۔

    ذرائع نے کہا کہ سندھ کے41اضلاع میں84 لاکھ بچوں کی ویکسی نیشن ہدف تھا، سندھ میں پولیومہم کی کامیابی کی شرح 98 فیصدرہی جبکہ خیبرپختونخوا کے  21 اضلاع میں  4.56 ملین بچوں کی ویکسی نیشن ہدف تھا، صوبے میں پولیومہم کامیابی کی شرح 97.8 فیصد رہی۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا کہ  آزادکشمیر کے 10اضلاع میں 6 لاکھ 69 ہزاربچوں کی ویکسی نیشن ہدف تھا، وہاں پولیومہم کامیابی کی شرح 96.5 فیصد رہی۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کے33اضلاع میں17.86 ملین بچوں کی ویکسی نیشن ہدف تھا اور کامیابی کی شرح 94 فیصدرہی، اسی طرح بلوچستان کے 25 اضلاع میں21 لاکھ بچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہدف تھا اور  مہم کامیابی کی شرح 89.8 فیصد رہی۔

    وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ  بارشوں،سیلاب سےبلوچستان میں پولیومہم متاثرہوئی، پولیومہم میں31ملین بچوں کووٹامن اے کے قطرے پلائے گئے، ذیلی انسداد پولیو مہم میں 2 لاکھ 25ہزارورکرز نے حصہ لیا جبکہ 23 ہزار 934 ایریاا نچارج اور 7049 یوسی میڈیکل آفیسرز مہم کا حصہ تھے۔