Tag: anti-quota protests

  • ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا

    ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا

    اسلام آباد: بنگلادیش میں جاری مظاہروں کے پیش نظر ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلادیش میں مقیم پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتیں اور احتجاج سے دور رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے دارالحکومت میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلادیش کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے سبب کیمپس میں رہنے والے پاکستانی طلبہ کو اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

    آج صبح نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلادیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمشنر سفیر سید معروف سے بات کی تھی، سفیر نے نائب وزیر اعظم کو سیکیورٹی کی صورت حال اور بنگلادیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

    بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    سفیر سید معروف نے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے۔

    نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلادیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکا کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی، اور کہا کہ سفیر پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔

  • بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبہ سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، 6 طلبہ جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا ہے، کوٹا مخالف مظاہرین اور وزیر اعظم حسینہ واجد کے حامی طلبہ ونگ کے درمیان جھڑ پوں میں 6 طلبہ جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    طلبہ نے ریلوے اور بڑی شاہراہیں بلاک کر دی ہیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، دوسری طرف وزیر اعظم حسینہ واجد نے یہ کہتے ہوئے طلبہ کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے۔

    طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فی صد کوٹا جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے، اسے برقرار رکھا جائے۔

    گزشتہ ماہ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فی صد کوٹا بحال کر دیا تھا جسے بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے 4 ہفتوں کے لیے معطل کر دیا ہے۔

    بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فی صد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے، 30 فی صد سرکاری نوکریاں 1971 میں جنگ لڑنے والوں کے بچوں، 10 فی صد خواتین اور 10 فی صد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔