Tag: anti-Semitic

  • جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت  جانبداری قرار

    جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت جانبداری قرار

    برلن : فلسطینی تنظیم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی مذمت کے فیصلےپر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی قومی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں بی ڈی ایس کی مذمت میں قرارداد کی منظوری اسرائیلی ریاست کی اندھی طرف داری، شرمناک اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔

    پاپولر فرنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جرمن پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمنی پارلیمنٹ میں عالمی بائیکاٹ تحریک کی مذمت اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ جرمنی کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کا احترام کرتے ہوئے بی ڈی ایس تحریک کی مخالفت کے بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔

  • پیرس : یہودی مخالف افراد کا بیکری پر نسل پرستانہ حملہ

    پیرس : یہودی مخالف افراد کا بیکری پر نسل پرستانہ حملہ

    پیرس : فرانس میں یہودی مخالف افراد  نے بیکری پر نسل پرستانہ جملہ تحریر کردیا، بیکری کے مالک کا کہنا ہےکہ فرانس میں گزشتہ برس سے یہودی مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پیرس کی مشہور بیکری کی کھڑکی پر جرمن زبان میں زرد رنگ سے یہودی مخالف الفاظ تحریر تھے۔

    بیکری کے مالک کا کہنا تھا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب یہ واقعہ پیش آیا تھا جبکہ اس سے قبل بیکری کی کھڑیاں بھی توڑی جاچکی ہیں۔

    بیکری مالک کا کہنا تھا کہ گرافیتی (نقش کاری) میں بہت اہمیت کا حامل ہے صرف اس لیے نہیں کہ فرانس میں یلو ویسٹ مظاہرے ہورہے ہیں بلکہ ماضی میں نازی فورسز یہودیوں کو بازو پر ایک یلو رنگ کا بینڈ پہننے پر مجبور کرتی تھیں جس پر چھ کونوں کا ستارہ بنا ہوتا تھا۔

    فرانس کے وزیر داخلہ کریسٹوپی کیسٹینر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’ہم اس شرمناک حرکت کی مذمت کرتے ہوئے اور واقعے میں ملوث مجرم کو گرفتار کرنے کےلیے ہرممکن کوشش کریں گے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی یہودی کونسل نے کہا کہ ’یہ ایک نفرت انگیز عمل تھا‘۔

    دنیا بھر میں یہودی مخالف حملوں کے حوالے سے مرتب کی گئی اسرائیلی رپورٹس کے مطابق 2018 کے دوران فرانس میں یہودی مخالف حملوں میں 69 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : جرمنی میں’یہودی ٹوپی‘ پہنا شخص تشدد کا نشانہ بن گیا

    فٹبال ورلڈ کپ 2018: انگلینڈ کے مداحوں کی یہودی مخالف گانے کی ویڈیو وائرل

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی اور روس سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں بھی ایسے یہودی مخالف حملے ہوچکے ہیں۔

    گزشتہ برس جرمنی میں ایک شامی پناہ گزین نے عرب اسرائیلی کو یہودی کہہ کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ہونے کے بعد  جرمنی کی عدالت نے شامی مہاجر کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے قید کی سزا سنائی تھی۔

    دوسری جانب سے گزشتہ برس روس میں کھیلے گئےعالمی فٹبال ورلڈ کپ کے دوران انگلینڈ ٹیم کے مداحوں نے مبینہ طور پر یہودیت مخالف اور جرمنی کے سابق ڈیکٹیٹر ایڈ ولف ہٹلر کی حمایت میں کھڑے ہوکر گانا گایا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

  • فٹبال ورلڈ کپ 2018: انگلینڈ کے مداحوں کی یہودی مخالف گانے کی ویڈیو وائرل

    فٹبال ورلڈ کپ 2018: انگلینڈ کے مداحوں کی یہودی مخالف گانے کی ویڈیو وائرل

    ماسکو : روس میں جاری عالمی فٹبال کپ 2018 کے دوران انگلینڈ کے حامیوں کی جانب سے مذہبی منافرت پر مبنی گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں جاری فٹبال ورلڈ کپ 2018 کے دوران انگلینڈ کے مداحوں کی جانب سے نسل پرستی پر مبنی گیت کی بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انگلینڈ فٹبال ٹیم کے مداح مبینہ طور پر یہودیت مخالف اور جرمنی کے سابق ڈیکٹیٹر ایڈ ولف ہٹلر کی حمایت میں کھڑے ہوکر گانے گا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس میں جاری فٹبال ورلڈ کپ کے دوران یہودی مخالف گیت گانے کا مقصد ٹوٹنہیم فٹبال کلب کے یہودی مداحوں کی توہین کرنا تھا، جنہیں اکثر نسل پرستوں کی جانب سے بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کے روز انگلینڈ کی جانب سے تیونس کو 2، 1 سے شکست دینے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی نفرت انگیزی پر مبنی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

    خیال رہے کہ گروپ جی میں تیونس کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سابق عالمی چیمپین انگلینڈ کو موجودہ کپتان ہیری کین کی جانب سے داغے گئے گولوں نے فتح سے ہمکنار کیا تھا۔

    یہودی مخالف افکار پر مبنی ویڈیو کو روس کے علاقے ولگوگریڈ میں واقع’گیلریریا پب‘ میں فلمایا گیا ہے جہاں فٹبال ورلڈ کپ کے میچز کھیلے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انگلینڈ فٹبال ٹیم کے مداحوں کی جانب سے ٹورنامنٹ کے دوران تاحال اچھی اخلاقیات کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور انہوں نے دیگر ٹیموں کے حامیوں کے ساتھ بھی اچھا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔

    گروپ جی کے شیڈول کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم اتوار کے روز پانامہ کے خلاف میدان میں اترے گی۔ انگلینڈ اور پانامہ کی ٹیموں کا میچ سہ پہر 3 بجے نیزنے نوگروڈ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی کی عدالت میں شامی تارکِ وطن نے دو اسرائیلی شہریوں کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسرائیلی شہری پر تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گذشتہ ماہ کپّہ (یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص کو شامی تارکِ وطن نے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار عدالت میں پیش کردیا تھا۔

    عدالت کے سامنے شامی شخص نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کپہ پہنے ہوئے اسرائیلی شخص کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس پر میں شرمندہ ہوں اور اپنے غلطی کی معافی مانگتا ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کی متاثرہ شخص نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنا کر سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر شیئر کیا تھا، جس کے بعد جرمنی کی یہودی کمیونٹی نے متاثرہ اسرائیلی شہری سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی تھیں۔

    جرمنی کی یہودی کمیونٹی کے سربراہ نے شامی مہاجر کے حملے کے بعد بیان جاری کیا تھا کہ ’یہودی بڑے شہروں میں اسرائیل کی مذہبی ٹوپی (کپّہ) پہنّے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس موقع پر قریب موجود ایک شخص نے متاثرہ نوجوان کو بچایا اور حملہ آور کو دور کیا تھا۔

    جرمن میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے 21 سالہ متاثرہ طالب علم نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا کہ وہ یہودی نہیں بلکہ اسرائیلی عرب ہے۔

    متاثرہ نوجوان ایڈم نے جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’وہ اور اس کا دوست یہ جائزہ لے رہے تھے کہ برلن میں کپّہ پہنّے والا محفوظ ہے یا نہیں‘۔

    جرمن میڈیا کے مطابق شامی مہاجر کے وکیل عدالت کو بتایا کہ ’شامی نوجوان حملے کے وقت نشے کی حالت میں تھا۔

    شامی نوجوان نے عدالت میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھ سے غلطی ہوئی، میں تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم دیوارِ برلن گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عرب مہاجرین کی یہود دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی، اینجیلا مرکل

    عرب مہاجرین کی یہود دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی، اینجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے یہودی مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی میں مقیم عرب پناہ گرینوں یہودی دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے جرمنی میں پناہ گرین مہاجرین کی جانب سے یہودیت مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عرب ملکوں سے آئے ہوئے مہاجرین کی یہودی دشمنی جرمنی کے کے لیے نئی مشکل کی صورت میں سامنے آئی ہے۔‘

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی اسرائیل کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔ البتہ جرمن سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کا حل صرف اور صرف دو ریاستی نظریہ ہے، یروشلم کا مسئلہ بھی دو ریاستی نظریئے کے ذریعے ہی حل ہوسکتا ہے۔

    جرمن چانسلر کا یہ مؤقف گذشتہ دنوں برلن میں ایک عربی شخص کی جانب سے دوجوانوں پر تشدد کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک عرب نے کِپّہ(یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    جرمنی کے خبر رساں اداروں کے مطابق نوجوانوں پر حملہ کرنے والا عرب شامی پناہ گزین تھا جو مہاجرین کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی میں’یہودی ٹوپی‘ پہنا شخص تشدد کا نشانہ بن گیا

    جرمنی میں’یہودی ٹوپی‘ پہنا شخص تشدد کا نشانہ بن گیا

    برلن : جرمنی میں ایک عرب شخص نے دو شہریوں کو تشدد کو نشانہ بنا ڈالا، سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئےبیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔

     سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جرمنی کے علاقے پرنز لویا برگ میں عرب حملہ آور کپّہ(یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص پر بیلٹ سے تشدد کررہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ افراد میں سے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کا کہنا تھا کہ ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے تشدد شروع کردیا تھا۔ اس موقع پر  قریب موجود ایک شخص نے مجھے بچایا اورحملہ آور کو مجھ سے دور کیا۔

    اسرائیلی شہری ایڈم کا کا کہنا تھا کہ ’واقعے کے بعد میں اس عربی شخص کا پیچھا کررہا تھا کہ اچانک اس نے شیشے کی بوتل میری جانب پھینکی جس کے بعد میں نے اس کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا‘۔

    متاثرہ اسرائیلی کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس حملے پر بہت حیرانگی ہوئی ہے اور میں ابھی تک صدمے میں ہوں، یہ واقعہ میرے گھر کے بالکل سامنے پیش آیا ہے۔

    متاثرہ اسرائیلی کا کہنا تھا کہ ’حملہ کرنے والے شخص کے ساتھ دو لوگ اور تھے جنہوں نے ہہلے میری بے عزتی کی اور غصّے میں رکنے کے لیے کہا‘۔

    اسرائیلی شہری کا مزید کہنا تھا کہ ’ان میں سے ایک شخص بھاگتا ہوا میری جانب بڑھا تو مجھے محسوس ہوا کہ واقعے کی ویڈیو بنانی چاہیے کہ  پولیس کی مدد کے بغیر میں ان لوگوں سے نمٹنے سے قاصر تھا‘۔

    مذکورہ ویڈیو کو یہودیوں کے گروپ ’یہودی فورم برائے ڈیموکریسی اور یہودی مخالفین کی مخالفت‘ نے سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ حملہ ہرگز ناقابل برداشت ہے‘۔

    یہودی ڈیموکریسی فورم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ اپنے دوستوں اور جاننے والوں سے کہتا ہوں کہ کپّہ پہن کر اپنی شناخت یہاں ظاہر نہیں کیا کرو‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس حادثے کے بعد سے اپنا مؤقف بدل دیا ہے ، اب ہم اپنے حق کے لیے لڑیں گے اور عوام میں نظر آئیں گے‘۔

    دوسری جانب متاثرہ شخص نے جرمن میڈیا  سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا کہ وہ یہودی نہیں ہے تاہم وہ اسرائیل میں مقیم ایک عرب گھرانے میں پلا بڑھا ہے۔

    یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم  دیوارِ برلن  گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔