Tag: anti semitism

  • یہودی مخالف اقدامات کے خلاف فرانس میں ہزاروں افراد کا احتجاج

    یہودی مخالف اقدامات کے خلاف فرانس میں ہزاروں افراد کا احتجاج

    پیرس : یہودیت مخالف نسل پرستانہ حملوں اور مقبروں کی توہین کے خلاف فرانسیسی دارالحکومت سمیت متعدد شہریوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں یہودیت کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور پُرتشدد واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ گزشتہ روز فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں یہودیت مخالف اقدامات اور یہودی مقبروں کی توہین کے خلاف احتجاج مظاہرے منعقد ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی اراکین اسمبلی نے بھی یہودیت مخالف اقدامات کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی جس کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس بھی کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کا نعرہ تھا کہ ’بس اب بہت ہوا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی فرانس کے گاؤں کواٹزنہائم میں نامعلوم افراد کی جانب سے پیر اور منگل کی درمیانی شب میں تقریباً 100 یہودی قبروں کی توہین کی گئی۔

    فرانسیسی صدر نے مشرقی فرانس کے یہودی قبرستان کا دورہ کرکے ان قبروں کا جائزہ لیا جن پر نازیوں کی علامت سواسٹیکا بنا ہوا تھا اور بعض قبروں پر نازی نشان کے ساتھ ساتھ نازیبا کلمات بھی تحریر تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں دو روز قبل یلو ویسٹ تحریک کے تحت حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے افراد کی جانب سے معروف فلاسفر الائن فنکیل کروٹ کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا اور صورتحال اتنی بگڑی کے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی اور بعد ازاں پولس نے فلافسر کو پروٹوکول فراہم کیا۔

    صدر میکرون نے یہودیت مخالف مہم چلانے والے افراد کی جانب سے معروف فلاسفر کی توہین کے بعد پروفیسر سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے یہودی مخالف حملوں کی شدید مذمت کی تھی۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے یہودی مخالف اقدامات فرانس میں ایک زہر کی مانند پھیل رہی ہے۔

    متعدد یہودی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ میں دائیں بازو کی قوتوں کے ابھرنے سے یہودی مخالف جرائم اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    جرمنی سے لیے گئے جرائم کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں یہودی مخالف جرائم میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس : یہودی مخالف افراد کا بیکری پر نسل پرستانہ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانس میں یہودی مخالف افراد نے بیکری پر نسل پرستانہ جملہ تحریر کردیا، بیکری کے مالک کا کہنا ہےکہ فرانس میں گزشتہ برس سے یہودی مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بیکری مالک کا کہنا تھا کہ گرافیتی (نقش کاری) میں بہت اہمیت کا حامل ہے صرف اس لیے نہیں کہ فرانس میں یلو ویسٹ مظاہرے ہورہے ہیں بلکہ ماضی میں نازی فورسز یہودیوں کو بازو پر ایک یلو رنگ کا بینڈ پہننے پر مجبور کرتی تھیں جس پر چھ کونوں کا ستارہ بنا ہوتا تھا۔

  • جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    برلن : جرمنی میں یہودیت مخالف نظریات اور مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے بعد مسلمان خواتین حجاب کے اوپر کپّہ پہن کر یہودیوں کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے باعث مسلمان خواتین یہودیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئیں ہیں، مسلم خواتین نے حجاب کے اوپر کپّہ (یہودی ٹوپی) پہن پر یہودیوں سے اظہار یکجتی بھی کیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سیکڑوں کی تعداد میں باحجاب مسلمان خواتین سر پر کپّہ پہنے برلن کی شاہراہوں پر جرمنی میں موجود یہود مخالف عناصر کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک عربی شخص برلن کی اہم شاہراہ پر ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یہودیوں کے ساتھ اظہار یکجیتی کے لیے منعقدہ مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ’ہر مذہب کے پیروکار کو جرمنی میں رہنے کا حق حاصل ہے اور یہاں سب کے لیے آزادی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے دور حکومت میں یہودیوں کے قتل عام کے بعد سنہ 2017 میں صرف برلن میں یہودی مخالف واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بیشتر یورپی شہریوں کا خیال ہے کہ یہودیت کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے، البتہ حالیہ دنوں ہونے والے واقعات و حادثات میں یہودیوں کے خلاف مزید شدید آگئی ہے۔

    خیال رہے کہ برلن میں ایک شہری کو یہودیوں سے تعصب کی بنیاد پر شامی تارکین وطن نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی یہودیوں کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے اور امید ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک بھی اس حوالے جرمنی کا ساتھ دیں گے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق انتہا پسند گروپس کا خیال ہے کہ ملک تارکین وطن کے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جرمنی میں یہودیت مخالت سوچ اور واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔