Tag: antibiotic

  • اینٹی بائیوٹکس ادویات کتنی خطرناک ہیں؟ حیران کن انکشاف

    اینٹی بائیوٹکس ادویات کتنی خطرناک ہیں؟ حیران کن انکشاف

    کیا آپ جانتے ہیں کہ اینٹی بائیوٹکس ادویات کا غیر ضروری استعمال کس درجہ نقصان دہ ہے، اس قسم کی کوئی بھی دوا کھانے سے پہلے اس کے مضر اثرات پر بھی گہری نگاہ اور معلومات رکھنا اشد ضروری ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی بھی میڈیکل اسٹور سے دوا لے کر کھا لیتے ہیں۔ ازخود اینٹی بائیوٹکس لینا بیوقوفی اور اپنے ہاتھوں اپنی صحت تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

    مثال کے طور پر اگر کسی کو سر درد، پیٹ یا جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو وہ خود ہی فارمیسی سے دوائی خرید کر کھا لیتا ہے۔ میڈیکل اسٹور سے بغیر ڈاکٹر کا نسخہ بتائے کوئی بھی دوائی حاصل کرنا ایک عام سی بات ہے۔

    موسم کی تبدیلی اور خشک سردی میں اکثر لوگ نزلہ زکام، کھانسی اور گلے کی خراش جیسی معمولی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں فوری ریلیف کی خواہش اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی وائرس کے استعمال پر اکساتی ہے جو ہماری صحت کے لیے خطرناک ہوسکتی ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے Country data on AMR in Pakistan in the context of community کے نام سے شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ”پاکستان کم ترقی یافتہ ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں تیسرے نمبر پر ہے۔”

    کیا نزلہ زکام اور بخار میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال درست ہے؟

    پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر ناصرہ احتشام نے میڈیا کو بتایا کہ موسمی بیماریاں عام طور پر وائرل ہوتی ہیں جنہیں خالص طبی اصطلاح میں بیماری کہنا درست نہیں۔ ہم اسے وائرل بخار کہہ سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نزلہ، زکام، کھانسی یا سردی محسوس ہونا اس میں شامل ہے۔ یہ تین سے پانچ دن میں خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ اگر کسی کو وائرل بخار کا زیادہ مسئلہ ہو تو وہ ڈاکٹر کے مشورے سے ویکسین لگوا سکتا ہے۔”

    وہ کہتی ہیں کہ اینٹی بائیوٹکس وہ ادویات ہیں جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ جبکہ وائرل بخار کا بیکٹیریا سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسے میں موسمی بخار کے دوران اینٹی بائیوٹکس لینا بیوقوفی اور اپنے ہاتھوں اپنی صحت تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

    وائرل میں جب بیکٹیریا ذمہ دار ہی نہیں تب ہم اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے صرف ایک کام کر رہے ہوتے ہیں، اپنا مدافعتی نظام کمزور کرنا جس کا نقصان ناقابلِ تلافی ہے جبکہ فائدہ ایک بھی نہیں۔

    اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال خطرناک کیوں ہوتا ہے؟

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد سے وابستہ محقق حمزہ حسن نے کہا کہ ہمارے جسم کا دفاعی نظام ایک نیٹ ورک کی صورت میں کام کرتا ہے جس میں بیماریوں سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے جیسے ہی بیکٹیریا جسم میں داخل ہو مدافعتی نظام اس کے خلاف متحرک ہو جاتا ہے۔

    بعض اوقات کمزور مدافعتی نظام کو مدد فراہم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے جس کے لیے اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ صرف انتہائی ضرورت کے وقت ہونا چاہیے۔

    وہ کہتے ہیں کہ بیکٹیریا آہستہ آہستہ اینٹی بائیوٹکس کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے، وہ خود کو اس کا عادی بنا لیتا ہے جس کے بعد ایک ایسا وقت آتا ہے جب یہ ادویات بیکٹیریا پر اثر کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔ ایسے بیکٹریا کو ‘ڈرگ ریزسٹنٹ بیکٹیریا‘ کہتے ہیں۔

  • آلو اب دوا میں بھی استعمال ہوگا

    آلو اب دوا میں بھی استعمال ہوگا

    آلو ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ اور ایک عام سبزی ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے اجزا میں طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ماہرین کئی سال کی تحقیق کے بعد دنیا بھر میں استعمال ہونے والی سب سے عام سبزی آلو سے نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ماہرین نے کئی سال کی تحقیق کے بعد آلو میں بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریاز یا کیڑوں میں چھپی طاقتور اینٹی بائیوٹک کو ڈھونڈ نکالا ہے، جسے انہوں نے سولانی مائسن کا نام دیا ہے۔

    طبی جریدے ایم بائیو میں تحقیق کے مطابق یورپی ماہرین نے کئی سال کی محنت کے بعد آلو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز میں موجود طاقتور اینٹی بائیوٹک کو دریافت کیا ہے جو نہ صرف سبزیوں، پھلوں اور پودوں میں لگنے والی بیماری کو ختم کرنے کے کام آسکتی ہے بلکہ اس سے انسانوں کو ہونے والی جلد کی بیماریوں اور عام طور پر خارش کا علاج کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین نے ٹماٹر میں پائی جانے والے خصوصی اجزا ڈکیا سلونی یا ڈی سلونی پر تحقیق کی جو آلو میں ٹماٹر سے زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے۔

    مذکورہ اجزا کو ماہرین نے پہلی بار ایک دہائی قبل ٹماٹر میں دریافت کیا تھا اور اس کے بعد ماہرین نے شک ظاہر کیا تھا کہ یہی اجزا آلو میں بھی ہوں گے اور بعد ازاں یہ امکان درست ثابت ہوا تھا۔

    ماہرین نے مذکورہ اجزا میں آلو کو کیڑا لگانے یا انہیں نقصان پہنچانے والے بیکٹیریاز اوسیڈائن اے پر تحقیق کی، جہاں سے انہیں ایک طاقتور اینٹی بائیوٹک ملی۔

    مذکورہ بیکٹیریاز آلو کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں مگر ان ہی بیکٹیریاز میں طاقتور اجزا بھی موجود ہیں جو دیگر پھلوں، سبزیوں اور پودوں کی بیماریوں کو ختم کرنے کا کام کر سکتے ہیں۔

    ماہرین نے آلو کو بیمار بنانے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیو ٹک کو سولانی مائسن کا نام دیا ہے، جس سے پودوں، پھلوں اور سبزیوں کے علاوہ انسانوں کو لگنے والے فنگس کا کامیاب علاج کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ماہرین کو امید ہے کہ آلو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیوٹک پودوں سمیت انسانوں کو بھی فائدہ پہنچائے گی۔

  • ڈاکٹری نسخہ کے بغیر اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت پر پابندی عائد

    ڈاکٹری نسخہ کے بغیر اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت پر پابندی عائد

    اسلام : حکومت نے تمام میڈیکل اسٹور کو بغیر ڈاکٹری نسخہ کے اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت پر پابندی عائد کردی اور کہا اینٹی بائیوٹک کا بے جا استعمال صحت کیلئے مضر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے صحت عامہ کی بہتری کی جانب بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں موجود تمام میڈیکل اسٹور کو بغیر ڈاکٹری نسخہ کے اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت پر پابندی لگا دی۔

    فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کی جانب سے تمام میڈیکل سٹورز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے ، جس میں کہاگیا کہ ڈاکٹرکی پرچی کے بغیر اینٹی بائیوٹک فروخت نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مراسلہ میں کہا گیافارماسسٹ اینٹی بائیوٹک کے خریدار سے ڈاکٹر کی پرچی طلب کریں، اینٹی بائیوٹک کا بے جا استعمال صحت کیلئے مضر ہے، اینٹی بائیوٹک کے بے جااستعمال سے مدافعتی نظام متاثر ہوتاہے۔

    مراسلے کے مطابق شہری اینٹی بائیوٹک کا استعمال معالج کی تجویز پر کریں۔

    یاد رہے گذشتہ روز میاں عتیق کی جانب سے اینٹی بائیوٹک کے ضرورت سے زیادہ استعمال پرتحریک التوا جمع کرائی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا اینٹی بائیوٹک کےزائداستعمال سےجانوں کوخطرات لاحق ہیں، جوبیمارہوتاہےاسکی خواہش ہوتی ہےجلدی ٹھیک ہوجائے۔

    میاں عتیق کا کہنا تھا دنیامیں کہیں بھی اینٹی بائیوٹک کےاستعمال سےمنع کیاجاتاہے، آگاہی نہ ہونےکےباعث اینٹی بائیوٹک کااستعمال بڑھ رہا ہے، دانت کےعلاج سےلےکردیگربیماریوں تک ٹیکےلگانے پر زور ہے، خبریں عام ہیں کہ غلط انجکشن لگانےسےموت واقع ہوجاتی ہے۔

    انھوں نے کہا تھا اینٹی بائیوٹک کااستعمال معمول بن چکاہے، اس کے استعمال سے قوت مدافعت متاثر ہوتی ہے، ایک موقع ایسابھی آتاہےکہ قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے۔

    میاں عتیق کا کہنا تھا وزیر اعظم کی کاوشوں سے380ادویات کی قیمتیں کم کردی گئیں، وزیر اعظم کےشکرگزارہیں اب دوائیں کم نرخوں پردستیاب ہیں، کابینہ کےاجلاسوں میں ہیلتھ ریگولیٹری کامعاملہ بھی اٹھایا جائے، ہیلتھ ریگولیٹری کو صوبوں کی سطح پر بھی موثر بنایا جائے، اینٹی بائیوٹک کااستعمال روکنےکےلیےموثرقانون سازی کرناہوگی۔

  • اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بچوں میں موٹاپےکا سبب

    اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بچوں میں موٹاپےکا سبب

    امریکی ماہرین کہتے ہیں کہ دو سال سے کم عمر بچوں میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔

    فلاڈلفیا کی چلڈرن اسپتال میں کی گئی تحقیق کے سے معلوم ہوا ہے کہ دو سال سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹک دینے سے موٹاپے کا خطرہ بیس فیصد بڑھ جاتاہے،ماہرین کاکہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک  ادویات جسم میں موجود ایسے بیکٹیریا کو نقصان پہنچاتی ہیں جو موٹاپے کے خلاف مدافعت کاکام کرتےہیں ۔