Tag: Antibiotics

  • اینٹی بائیوٹکس سے متعلق 5 اہم باتیں اور ہدایات

    اینٹی بائیوٹکس سے متعلق 5 اہم باتیں اور ہدایات

    اینٹی بائیوٹکس وہ دوائیں ہیں جو بیکٹیریل انفیکشن جیسے کہ کالی کھانسی، ایکنی، ایس ٹی ڈی اور مزید کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں وہ یا تو بیکٹیریا کو مار ڈالتے ہیں یا انہیں بڑھنے سے روکتے ہیں۔

    ہر ایک کے جسم میں بیکٹیریا اور وائرس ہوتے ہیں، اچھے بیکٹیریا ہمیں صحت مند رکھتے ہیں جبکہ وائرس ہمیں بیمار کرتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں وائرل انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی بیکٹیریل ادویات دی جاتی ہیں۔

    تاہم بعض اوقات لوگ دوسرے انفیکشن جیسے سردی، پیٹ میں انفیکشن یا فلو کے لیے خود بھی اینٹی بائیوٹکس لیتے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ گلے کی خراش کا علاج بھی اینٹی بائیوٹکس سے کیا جا رہا ہے۔

    مختلف ممالک کے ماہرین نے پایا ہے کہ لوگ ضرورت نہ ہونے کے باوجود ہر بیماری کے لیے یہ ادویات لیتے ہیں۔

    یہ واقعی تشویشناک ہے کیونکہ جو مریض نارمل اینٹی بائیوٹکس لے رہا ہے اس میں اے ایم آر بڑھ رہا ہے۔ اسے اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کہا جاتا ہے۔

    فی الحال اے ایم آر عالمی صحت کا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اگر آپ بھی ہر بیماری کے لیے یہ ادویات لیتے ہیں تو پہلے یہاں دی گئی اہم باتوں کو ذہن میں رکھیں۔

    کیا اینٹی بائیوٹکس محفوظ ہے

    ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر ان ادویات کو ضرورت کے بغیر لیا جائے تو یہ نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ لہذا، انہیں لینے سے پہلے آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔

    مسلسل یہ ادویات لینے سے قے، اسہال، چکر آنا، جلد پر خارش اور بیماری بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ہم اس کے سنگین مضر اثرات کو دیکھیں تو سب سے زیادہ گردے متاثر ہوتے ہیں۔

    اینٹی بائیوٹکس کا کورس مکمل کریں

    زیادہ تر لوگ بیماری کے ٹھیک ہوتے ہی یہ ادویات لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ ایسی علامات ظاہر ہونے پر مریض باقی گولیاں بچا کر خود دوا شروع کر دیتے ہیں۔

    لیکن یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جن مریضوں کو یہ ادویات دی گئی ہیں انہیں کبھی بھی اینٹی بائیوٹکس علاج کو درمیان میں نہیں روکنا چاہیے۔

  • اب اینٹی بائیوٹکس ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر خریدی نہیں جا سکیں گی

    اب اینٹی بائیوٹکس ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر خریدی نہیں جا سکیں گی

    اسلام آباد: حکومت نے اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹیرل ادویات کے استعمال کے قواعد میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق ڈریپ نے صوبوں سے ڈرگ سیلز رولز پر نظر ثانی کی سفارش کر دی ہے، اس سلسلے میں صوبوں کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت ڈرگ رولز میں تبدیلی کی سفارش کی گئی ہے۔

    ڈریپ نے دوا کی فروخت کے قانون میں الفاظ ’انفرادی مالیکیولز‘ کو تبدیل کر کے الفاظ ’کلاسز آف اینٹی بیکٹیریل، اینٹی بائیوٹک‘ شامل کرنے کی سفارش کی ہے، جس کا مقصد شیڈولز لسٹ ڈرگز میں تمام اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹریل دواؤں کو شامل کرنا ہے، تاکہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اسے فروخت نہ کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976 سیکشن 6 کے تحت ادویات کی فروخت کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے، اور ملک میں ادویات کی فروخت ڈرگ سیلز رولز کے تحت کی جاتی ہے، جب کہ رولز کے تحت ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر شیڈولز لسٹ ڈرگز کی سیل ممنوع ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں 2017 میں نیشنل ایکشن پلان فار اے ایم آر تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال روکنا تھا۔

    خیال رہے کہ ملک میں اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اے ایم آر کی وجہ اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹیرل کا بے جا استعمال ہے، عالمی سطح پر ماہرین کا کہنا ہے اینٹی بائیوٹکس کے بہت زیادہ استعمال سے جراثیم طاقت ور اور دوا کمزور پڑ رہی ہے۔

  • نوزائیدہ بچوں‌ کو اینٹی بایوٹک دینے کا پریشان کن نقصان سامنے آ گیا

    نوزائیدہ بچوں‌ کو اینٹی بایوٹک دینے کا پریشان کن نقصان سامنے آ گیا

    نوزائیدہ بچوں‌ کو اینٹی بایوٹک دینے کا پریشان کن نقصان سامنے آ گیا ہے، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شیر خوار کو دی جانے والی اینٹی بایوٹک بلوغت کی عمر میں آنتوں کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی طبی جریدے جرنل آف فزیولوجی میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں خبردار کیا گیا ہے کہ شیر خوار بچوں کو اینٹی بایوٹکس دینے کے مستقبل میں کئی نقصانات سامنے آ سکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے اور کم وزن بچوں کو نہ صرف انفیکشن کے علاج بلکہ اس لیے بھی کہ وہ انفیکشن سے محفوظ رہیں، معمول کے مطابق اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں۔

    تاہم نوزائیدہ چوہوں پر ایک تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ ابتدائی زندگی میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے مائیکرو بائیوٹا، اندرونی اعصابی نظام اور آنتوں کی کارکردگی پر دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جن بچوں کو اینٹی بایوٹک دی جاتی ہے وہ بڑے ہو کر معدے کے مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    میلبورن یونیورسٹی کے شعبہ اناٹومی اینڈ فزیالوجی کی تحقیقی ٹیم کی یہ دریافت پہلی بار یہ ظاہر کرتی ہے کہ نوزائیدہ چوہوں کو دی جانے والی اینٹی بایوٹکس کے دیرپا اثرات ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں معدے کے افعال میں خلل پڑتا ہے، آنتوں کی حرکت پذیری کی رفتار متاثر ہو جاتی ہے، اور جوانی میں اسہال جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ریسرچ کے دوران تحقیقی ٹیم نے چوہوں کو ان کی زندگی کے پہلے دس دنوں تک ہر روز وینکومائسن کی خوراک کھلائی، اس کے بعد بلوغت تک ان کی نشوونما معمول کے مطابق ہوتی رہی، اور اس کے بعد آنتوں کی ساخت، کارکردگی، مائکرو بائیوٹا اور اعصابی نظام کی پیمائش کے لیے ان کی آنتوں کے ٹشوز کا جائزہ لیا گیا۔

    محققین نے دیکھا کہ سامنے آنے والی تبدیلیاں چوہوں کی جنس پر بھی منحصر تھیں، انھوں نے مادہ اور نر چوہوں کے فضلوں میں فرق پایا، نر چوہوں کے فضلے کا وزن کم تھا۔ تاہم نر اور مادہ دونوں کے پاخانے میں پانی کی مقدار زیادہ تھی، جو کہ اسہال جیسی ایک علامت ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کی آنتیں، مائکرو بائیوٹا اور اعصابی نظام انسانوں کے مقابلے میں کم پیچیدہ ہیں، لہٰذا یہ نتائج فی الحال انسانی نوزائیدہ بچوں سے براہ راست منسلک نہیں کیے جا سکتے، محققین اس سلسلے میں مزید ریسرچ کریں گے، اور یہ دیکھا جائے گا کہ کیا ابتدائی زندگی میں اینٹی بایوٹک کا استعمال میٹابولزم اور دماغی افعال پر اثرات مرتب کرتا ہے؟